Tag: عدالت کی خبریں

  • ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    لاہور: ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی، حنیف عباسی کو سزا انسداد منشیات عدالت نے سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ حنیف عباسی پر 330 کلو ایفی ڈرین اسمگلنگ کا الزام ہے، 500 کلو ایفی ڈرین اسمگل کرنے کا مقدمہ سنہ 2010 میں درج کیا گیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گریس فارما سوٹیکل کو ملزم بنایا گیا ہے، 137 کلو ایفی ڈرین کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا گیا۔

    حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ایفی ڈرین مختلف فارما سوٹیکل کمپنیز کو فروخت کیا گیا۔ حنیف عباسی کی گریس فارما سوٹیکل سے ریکوری نہیں ہوئی۔ ماتحت عدالت نے قانون کو نظر انداز کر کے فیصلہ سنایا۔ ایفی ڈرین منشیات کے زمرے میں نہیں آتا۔

    عدالت نے کہا کہ آپ فارما سوٹیکل کمپنیوں کی انوائس مانیں گے، تو سب کی ماننا پڑے گی۔ آپ جن دستاویزات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کہاں ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلے سے اپنے ثبوت ثابت کریں، فیصلے میں لکھا ہے انوائس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ سزا ان شواہد پر دی گئی جو ملزمان نے پیش کیے۔

    دلائل کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کردی اور انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور متوقع انتخابات کے امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حنیف عباسی صرف 363 کلو گرام ایفی ڈرین کے شواہد فراہم کر سکے جبکہ بقیہ کے استعمال کے کوئی شواہد فراہم نہ کیے، کیس کے باقی 7 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    مقدمے کا پس منظر

    حنیف عباسی و دیگر کے خلاف ایفی ڈرین کا مقدمہ 21 جولائی 2012 کو درج ہوا تھا، مقدمہ 6 برس تک زیر سماعت رہا اور اس دوران سماعت کے لیے 5 ججز تبدیل بھی ہوئے جبکہ 36 گواہان نے شہادتیں قلم بند کروائیں۔

    مقدمے میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال اور عبد الباسط کو نامزد کیا گیا جبکہ ملزمان میں ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید شامل ہیں۔ ملزمان پر 500 کلو ایفی ڈرین منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام تھا۔

    حنیف عباسی انتخابات 2018 میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ان کے مد مقابل تھے، تاہم الیکشن سے 4 دن قبل ان کے خلاف سنائے جانے والے فیصلے نے انہیں انتخابات کی دوڑ سے باہر کردیا۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں نامزد شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    گواہ کرامت علی پر جرح مکمل ہونے کے بعد ریفرنس پر مزید سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا بیان قلمبند کروائیں گے۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • رمضان شوگر ملز کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

    رمضان شوگر ملز کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

    لاہور: احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں نامزد سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز کیس سماعت ہوئی، سماعت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔

    قومی ادارہ احتساب بیورو (نیب) کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں سرکاری خزانے سے نالہ بنایا گیا، یہ اختیارات سے تجاوز کا کیس ہے۔

    شہباز شریف نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو عدالت نے انہیں روک دیا اور کہا کہ آپ کو سب کچھ کہنے اور سنانے کا موقع دیا جائے گا۔ قانونی اور طریقہ کار کی چیزیں ہیں جو قانون کے مطابق ہونی ہیں۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے 10 سال میں حکومت کے کئی سو ارب روپے بچائے، کیا میں نے نالے کے لیے سرکاری خزانہ استعمال کرنا تھا؟

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ابھی آپ پر الزام ہے جسے ثابت ہونا باقی ہے۔

    عدالت نے دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالت نے دونوں کو واپس جانے کی اجازت دے دی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل شہباز شریف کے خلاف 46 افراد نے گواہی دینے کے لیے حامی بھری تھی، تمام گواہان سابق وزیر اعلیٰ کے ساتھ کام کرتے تھے۔

    ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے خلاف چیف انجینئر نیس پاک محمد ایوب، سابق ڈی سی او چنیوٹ، احمد جاوید قاضی اور امداد اللہ بوسال گواہی دینے کو تیار ہیں۔

    علاوہ ازیں سابق سیکریٹری سید طارق شاہ، ایڈمن سیکریٹری طارق مسعود، ایس ای سی پی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، پٹواری، تحصیلدار اور پولیس اہلکار بھی گواہان میں شامل ہیں۔ سابق ڈی سی او چنیوٹ ڈاکٹر ارشاد، شوکت علی اور سیکشن افسر پی ایچ ایس ذوالفقار افسر نعمت بھی گواہی دینے کو تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 11 جنوری 2018 کو رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، بعد ازاں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

    نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان نے رمضان شوگر ملز کے لیے 10 کلو میٹر طویل نالہ بنوایا، شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اپنے خاندان کی مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے عوامی مفاد کا نام لیا۔

    قومی احتساب بیورو کے مطابق شہباز شریف کے اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو 213 ملین کا نقصان ہوا، سرکاری خزانے کا نقصان شہباز اور حمزہ شہباز کی ملی بھگت سے ہوا۔

  • قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان، اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان، اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) نے اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر کردیا، ریفرنس کراچی میں واقع 2 پلاٹس کو غیر قانونی طور پر ریگولرائز کروانے سے متعلق ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) نے پنک ریزیڈنسی سے متعلق جعلی اکاؤنٹس کیس کا ایک اور ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا۔ ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں 2 پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائز کروا کے قومی خزانے کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

    ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی، سیکریٹری لینڈ سندھ آفتاب میمن اور اومنی گروپ کے عبد الغنی مجید سمیت دیگر 7 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس کے مطابق ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں جو دو پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائزکروائے ان میں سے ایک پلاٹ 23 ایکڑ اور دوسرا 7 ایکڑ کا ہے۔ دونوں پلاٹس کے لیے ادائیگیاں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی۔

    ریفرنس کے ساتھ دی جانے والی تصویر میں آصف علی زرداری بے نظیر بھٹو اپنا گھر اسیکم کا افتتاح کر رہے ہیں۔

    یہ اسکیم 31 اکتوبر 2010 کو پی آئی اے ملازمین کے لیے بنوائی گئی، بعد میں زمین کی لیز کو منسوخ کر دیا گیا۔ ریفرنس کے مطابق یہ زمین بعد میں غیر قانونی طریقے سے پنک ریزیڈنسی کے نام الاٹ کی گئی تھی۔

    ریفرنس میں ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

    رجسٹرار آفس میں مذکورہ ریفرنس کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے، ریفرنس کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے انچارج جج محمد بشیر کو بھجوایا جائے گا، جج محمد بشیر اس ریفرنس کو سماعت کے لیے اپنے پاس رکھنے یا کورٹ 2 منتقل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے آصف زرداری سمیت تمام 24 ملزمان کو طلب کر رکھا تھا جن میں فریال تالپور، حسین لوائی، طحہٰ رضا، انور مجید اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔

    کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ یہ مقدمہ اسی عدالت میں جاری ہے جہاں سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا ہوئی تھی۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کو کراچی کی بینکنگ کورٹ سے اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کیا گیا تھا جہاں آج آصف زرداری کو طلب کیا گیا۔

    پیپلز پارٹی قیادت کی پیشی کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے 200 رینجرز اہلکار طلب کیے گئے، اس دوران غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی جبکہ متعلقہ راستوں پر بھی نفری تعینات کی گئی۔

    دوران سماعت آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرائل چلانا چاہتے ہیں تو آصف زرداری اور فریال تالپور کواستثنیٰ دیں، آج وکلا کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا۔ سو سے زیادہ لوگ اس عدالت میں نہیں آسکتے۔ احتساب عدالت کی اطراف خاردار تار لگا دیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو استثنیٰ دیں گے تو یہ صورتحال نہیں ہوگی؟ پولیس سیکیورٹی ڈیوٹی کے بجائے کوئی اور کام کرے، میں ان کی جگہ ہر سماعت پر پیش ہوجاؤں گا۔

    سماعت میں نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکوٹر سردار مظفر عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن ڈائس پر بھی وکلائے صفائی نے قبضہ کر رکھا ہے۔

    ملزمان کی گواہ بننے کی استدعا

    سماعت کے دوران 2 ملزمان کرن اور نورین نے عدالت سے گواہ بننے کی استدعا کی، خواتین کا مؤقف تھا کہ ہم گواہ تھے، ہمیں ملزمان کی فہرست میں شامل کردیا گیا۔ گواہی کے لیے چیئرمین نیب کو درخواست بھی دے رکھی ہے۔ ہم وکیل کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ مضحکہ خیز ہے کہ ملزمان کی جانب سے گواہ بننے کی استدعا کی جائے۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ یہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے انہیں درخواست دیں جس پر خواتین نے بتایا کہ وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے چیئرمین نیب کو درخواست دے رکھی ہے۔

    جج نے نیب کے وکیل سردار مظفر سے اس بارے میں دریافت کیا جس پر سردار مظفر نے کہا کہ ہمیں چیک کرنا ہوگا کہ کوئی درخواست نیب میں ہے یا نہیں۔ عدالت نے مذکورہ خواتین کو الگ الگ تحریری درخواستیں جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کو 12 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو 16 اپریل کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپور کی 10 اپریل تک ضمانت منظور کی ہوئی ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 10 اپریل تک آصف زرداری اور فریال تالپور کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ کے مچلکے کے جمع کروانے کا حکم دیا تھا جبکہ تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کیے تھے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس 3 اپریل کو دائر کیا تھا جس میں سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی حسین سید، عبد الغنی، یونس قدوائی اور نجم زمان سمیت 9 ملزمان نامزد کیے گئے تھے۔

    ملزمان کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رفاحی پلاٹ غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    پہلا ریفرنس دائر ہوتے ہی اسی روز آصف زرداری کے فرنٹ مین یونس قدوائی نے 2 پلاٹ نیب کے حوالے کردیے تھے، یونس قدوائی پارک لین اسٹیٹس میں آصف زرداری کا بزنس پارٹنر ہے۔

    نیب ذرائع کے مطابق یونس قدوائی نے جو پلاٹ نیب کے حوالے کیے، ان کی مالیت 60 کروڑ ہے جبکہ پلاٹ کے تمام کاغذات بھی نیب کو فوری طور پر موصول ہوگئے تھے، کراچی میں مذکورہ سرکاری پلاٹ مندر اور لائبریری کے لیے مختص تھے۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کی سماعت ہوئی۔ سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو سماعت کے لیے پیش کیا گیا۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا نیب کا والی وارث ختم ہوگیا، کونسی تفتیش ہو رہی ہے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی تک ریفرنس کیوں نہیں دائر کیا گیا؟

    نیب کے وکیل نے کہا کہ تفتیش مکمل ہوتے ہی ریفرنس دائر کردیا جائے گا۔ عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 18 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو نیب نے گزشتہ برس 11 دسمبر کو اس وقت حراست میں لیا تھا جب احتساب عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا اور دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم ہتھیائی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

    دوسری جانب سابق رکن پنجاب اسمبلی اور پیراگون ہاؤسنگ اسکیم میں خواجہ برادران کے شراکت دار قیصر امین بٹ نے اپنی حراست کے دوران نیب کو بتایا کہ پیراگون سوسائٹی کے کمرشل پلاٹوں کو فروخت کر کے 14 ارب روپے کمائے گئے، سال 2003 میں پیراگون کو ٹی ایم اے سے سعد رفیق نے دباؤ ڈال کر رجسٹرڈ کرالیا۔

    قیصر امین بٹ کے مطابق پیراگون کے کاغذات میں وہ خود اور ندیم ضیا مالک ہیں مگر خواجہ برادران ہی پیراگون سوسائٹی کے اصل مالکان ہیں۔

  • کراچی: دبئی سے 6 ہزار مضر صحت انجکشن اسمگل کرنے والی خاتون ریمانڈ پر کسٹمز کے حوالے

    کراچی: دبئی سے 6 ہزار مضر صحت انجکشن اسمگل کرنے والی خاتون ریمانڈ پر کسٹمز کے حوالے

    کراچی: شہرِ قائد کی مقامی عدالت میں بھینسوں کو لگائے جانے والے مضر صحت انجیکشنز کی اسمگلنگ کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں انجیکشنز اسمگل کرنے والی ملزمہ کو پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھینسوں کو لگائے جانے والے مضر صحت انجیکشنز کی اسمگلنگ کیس میں دبئی سے 6 ہزار مضر صحت انجکشن اسمگل کرنے والی خاتون کو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے ملزمہ صائمہ کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر کسٹمز کے حوالے کر دیا، کسٹم حکام کے مطابق ملزمہ کو علامہ اقبال ایئر پورٹ لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    کسٹم حکام نے بتایا ہے کہ ملزمہ دبئی سے 6 ہزار مضر صحت انجکشن اسمگل کر رہی تھی، لاہور کی مقامی عدالت نے ملزمہ کا راہداری ریمانڈ منظور کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    اسمگلنگ کیس کے تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ملزمہ صائمہ سے مزید تفتیش میں شواہد مل سکتے ہیں اور دیگر ملزمان تک بھی رسائی ہوگی۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے زیادہ پیداوار کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے ہارمونز کے انجیکشنز پر پابندی لگائی گئی ہے، انجیکشنز کی مدد سے حاصل کی گئی پیداوار کو انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا گیا ہے۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں نامزد شریک ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سماعت پر گواہ عدیل اختر کا بیان مکمل ہوا تھا۔

    گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ریفرنس پر مزید سماعت 10 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرق کی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا

    کراچی: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ آرٹیکل 77 کے خلاف ہے۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، محکمہ خزانہ، چیئرمین اوگرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 24 اپریل تک جواب طلب کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6، 6 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا، نئے نرخوں کے بعد پیٹرول 98 روپے 89 پیسے اور ڈیزل 117 روپے تینتالیس پیسے کا ہوگیا تھا۔

    قیمتوں میں اضافے کے بعد مٹی کے تیل کی قیمت 3 روپے فی لیٹر بڑھ گئی جس کے بعد مٹی کا تیل 89 روپے 31 پیسے اور لائٹ ڈیزل 80 روپے 54 پیسے فی لیٹر ملے گا جبکہ لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت بھی 3 روپے بڑھا دی گئی۔

    اس سے قبل اوگرا نے پیٹرول 11 روپے 91 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 11 روپے 17 پیسے جبکہ مٹی کا تیل 6 روپے 65 پیسے اور لائٹ ڈیزل 6 روپے 49 پیسے مہنگا کرنے کی تجویز دی تھی۔

    گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ قیمتوں میں اضافہ آئین اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، استدعا ہے عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کالعدم قرار دے۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہان کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے طلب کرلیا گیا۔ کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔