Tag: عدالت کی خبریں

  • العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔ نواز شریف نے سزا معطلی کے ساتھ ساتھ ضمانت کی بھی استدعا کی ہے۔

    نواز شریف نے اپیل فائل کرنے کے بعد رٹ فائل نہیں کی تھی، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی ٹیم نے دستخط شدہ وکالت نامہ بھی ہائیکورٹ میں جمع کروادیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ہائیکورٹ 24 دسمبر کے احتساب عدالت کے حکم کو کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی گئی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کر اسے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں: ایف بی آر اور ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

    بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں: ایف بی آر اور ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں اور اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے 14 جنوری کو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں اور اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے ماہانہ رپورٹ فائل کرنی تھی، کیا وقار احمد جرمانے کی رقم ادا کر رہے ہیں؟ جس پر وقار احمد کے وکیل نے کہا کہ وقار احمد نے 6 کروڑ کی رقم ادا کر دی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ 21 ماڈل کیسوں پر کیا پیش رفت ہوئی؟ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین نے بتایا کہ تمام کیسوں پر کارروائی کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تاثر دیا گیا دبئی جائیدادوں پر 3 ہزار ارب مل سکتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 16 کروڑ کی ادائیگی ٹیکس کی مد میں وصول ہو چکی ہے۔ 14 کروڑ کی ادائیگیوں کا مزید تعین کر لیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ علیمہ خان نے 29 کروڑ سے زائد ادا کرنے ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا علیمہ خان نے رقم ادا کر دی ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ علیمہ خان کے پاس 13 جنوری تک رقم ادا کرنے کا وقت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دبئی میں جائیداد خریدی گئی، پاکستان سے پیسہ اڑا کر باہر لے جایا گیا۔ جائیدادوں کی معلومات ڈی جی ایف آئی اے نے حاصل کیں۔ ایف بی آر جس رفتار سے کام کر رہا ہے یہ کام کب تک مکمل ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انشا اللہ ایف بی آر متحرک انداز سے کیسز کو چلائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف بی آر پر ہم ذمے داری ڈال رہے ہیں، خدا کا واسطہ ہے ملک کا پیسہ خزانے میں لانے میں کردار ادا کریں۔

    چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو مزید بتایا کہ دبئی جائیدادوں پر ملک بھر میں دفاتر قائم کر دیے، 775 افراد نے جائیدادوں پر بیان حلفی دے دیے۔ 13 جنوری کو عدالت کو مفصل رپورٹ جمع کروائیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ 60 کیس ایسے ہیں جن میں جائیدادیں زیادہ ہیں۔ 60 کیسوں سے زیادہ وصولی کا امکان ہے۔

    عدالت نے 14 جنوری کو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 14 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی، نوازشریف کے وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی.

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار پانے والے نواز شریف نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی، خواجہ حارث اور ان کی ٹیم نے اپیل کے لیے درخواست تیار کی۔

    ذرائع کے مطابق درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نوازشریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا موقف ٹھیک سے نہیں سناگیا۔

    یاد رہے کہ نواز شریف اوران کی ٹیم کے پاس احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کے لیے صرف 3 دن باقی رہ گئے تھے، اس کے بعد فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلےمیں نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا، بعد ازاں ان کی درخواست انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہورکی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا مختصر فیصلہ سنایا تھا، انہیں فلیگ شپ میں بری کیا گیا جبکہ العزیزیہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • جعلی اکاؤنٹس، میمو گیٹ، زلزلہ متاثرین اور اصغر خان کیس کی سماعت کل ہوگی

    جعلی اکاؤنٹس، میمو گیٹ، زلزلہ متاثرین اور اصغر خان کیس کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئندہ ہفتے اہم مقدمات زیرِ سماعت آئیں گے، کل بھی اہم ترین مقدمات کی سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتِ عظمیٰ میں کل ملک کے اہم کیسز کی سماعت کی جائے گی، جن میں سرِ فہرست جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت ہے۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کل مقدمات کی سماعت کرے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    میمو گیٹ اسکینڈل اور حسین حقانی کی وطن واپسی سے متعلق سماعت بھی کل ہوگی۔

    2005 کے زلزلہ متاثرین کی امداد سے متعلق سماعت سمیت اصغر خان کیس، اور پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت بھی کل ہوگی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کل مقدمات کی سماعت کرے گا۔

    منگل کو ہونے والی سماعتوں میں بیرون ملک بینک اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کیس، اسلام آباد میں کچی آبادیوں کو ہٹانے پر از خود نوٹس کیس، اقلیتوں کو حقوق کی فراہمی سے متعلق درخواستوں پر سماعت، سانحہ کوئٹہ کے متاثرین کو امدادی رقوم سے متعلق کیس، ایڈن گارڈنز ہاوسنگ اسکیم اسکینڈل از خود نوٹس کیس، گورنر پنجاب کے بھائی چوہدری جاوید کے خلاف توہینِ عدالت کیس اور پی سی ایس افسران سے امتیازی سلوک سے متعلق کیس کی سماعت شامل ہیں۔

    پاکستان میں جنگلات کے خاتمے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت، بجلی، تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے پر از خود نوٹس کی سماعت، گوجرانوالہ میں لڑکیوں کے اسکول کی ابتر صورتِ حال پر سماعت اور ڈی ٹی ایچ کی اسمگلنگ کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت بدھ کو ہوگی۔


    یہ بھی پڑھیں:  بھارت کوپاکستان کا پانی چوری نہیں کرنےدیں گے: چیف جسٹس


    شہروں میں پٹواریوں اور تحصیل داروں سے متعلق سماعت، پنجاب میں میگا پراجیکٹس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت، اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز میں ترامیم سے متعلق سماعت جمعرات کو ہوگی۔

    جمعے کے دن ہونے والی سماعتوں میں اسلام آباد میں سرکاری اسپتالوں سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت، ملک بھر میں پھیلتی ماحولیاتی آلودگی پر از خود نوٹس کی سماعت، تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت پر از خود نوٹس کی سماعت، اسلام آباد انڈسٹریل سیکٹر کے باعث ماحولیاتی آلودگی پر سماعت، بنی گالا میں تجاوزات کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت شامل ہیں۔

    ان مقدمات کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کرے گا۔

  • تھر میں بچوں کی ہلاکت: چیف جسٹس کا مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم

    تھر میں بچوں کی ہلاکت: چیف جسٹس کا مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ میں تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 5 رکنی مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل فل بنچ نے صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت نے تھر میں بچوں کی ہلاکت پر کمیشن قائم کردیا جس میں سندھ حکومت کے نمائندے، ڈسٹرکٹ جج تھر پارکر، ڈاکٹر سونو اور ڈاکٹر ٹیپو سلطان شامل ہیں۔ کمیشن سندھ حکومت کے اقدامات مانیٹر کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرے گا۔

    سیشن جج تھر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ میں حاملہ خواتین کو گندم کی فراہمی میں شفافیت نہیں ہے، صرف بااثر خواتین کو گندم فراہم کی جا رہی ہے، ڈاکٹرز بھی اپنے فرائض سے غفلت برت رہے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اسپتالوں میں 150 سے زائد ڈاکٹرز کی کمی ہے، زیادہ معاوضے کے باوجود ڈاکٹرز تھر میں کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    ان کے مطابق سستی گندم اور حاملہ خواتین کو مفت خوراک کی منظوری سندھ حکومت نے دے دی ہے تاہم انہوں نے بے ضابطگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم چوروں میں گھرے ہوئے ہیں، لوگ خوراک حاصل کر کے بیچ دیتے ہیں۔

    عدالت میں صاف پانی کے حوالے سے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ تھر میں پانی کے حوالے سے رپورٹ مثبت آئی ہے اور پانی پینے کے قابل ہے۔

    چیف جسٹس نے مثبت رپورٹ پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اب صاف پانی پئیں گے۔

    عدالت نے کمیشن کو ہر ماہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ہر تین ماہ بعد سماعت کر کے رپورٹس کا جائزہ لے گی۔

  • زلفی بخاری کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج

    زلفی بخاری کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج

    لاہور: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری بطور وزیر کام نہیں کر سکتے البتہ معاون خصوصی کی حیثیت سے کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی دہری شہریت کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون ہے زلفی بخاری، اس کی کیا اہلیت ہے۔ کہاں سے آیا اور اچانک تعیناتی کیسے کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں تو جید لوگوں کو لگانا چاہیئے تھا۔ ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر تعیناتی کا عدالت جائزہ لے گی۔

    وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ معاون خصوصی وہ لگ سکتا ہے جسے وزیر اعظم کا اعتماد حاصل ہو۔ معاون خصوصی کی اہلیت پر تو سوال بھی نہیں کیا جا سکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ابھی بتاتے ہیں عدالتی دائرہ اختیار کیا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ زلفی بخاری کی وجہ سے برٹش ایئر ویز پاکستان آئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ برٹش ایئر ویز کو لانے سے بہتر تھا پی آئی اے کو فعال کرتے۔

    وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالتیں انتظامیہ کے بہت سے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم کو لامتناہی اختیارات دیے جا سکتے ہیں؟ دیکھنا یہ ہے کہ معاون خصوصی کا عہدہ آئین سے متصادم تو نہیں۔ آپ کو ثابت کرنا ہوگا آپ کا تقرر آئین کے مطابق ہے۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ آئینی اجازت نہیں تو زلفی بخاری کیسے وزیر کا عہدہ استعمال کر رہے ہیں جس پر اعتزاز احسن نے بتایا کہ زلفی بخاری کے پاس وزیر کا عہدہ ہے نہ انتظامی اختیارات۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے زلفی بخاری کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ زلفی بخاری بطور وزیر کام نہیں کر سکتے البتہ معاون خصوصی کی حیثیت سے کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہری شہریت کسی کے معاون خصوصی بننے کی راہ میں رکاوٹ نہیں، زلفی بخاری نے اختیارات سے تجاوز یا بطور وزیر کام کیا تو پھر دیکھ لیں گے۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیر اعظم کی معاونت کریں۔

    زلفی بخاری کو سرکاری عہدہ ملنے کے بعد 26 ستمبر کوسپریم کورٹ میں ان کی اہلیت چیلنج کی گئی تھی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ زلفی بخاری دہری شہریت رکھتے ہیں، وہ پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہونے کے اہل نہیں ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ زلفی بخاری غیر قانونی طور پر وزیر کے طور پر کام کر رہے ہیں، زلفی بخاری دہری شہریت کے باعث اس عہدے کے اہل نہیں۔

    سپریم کورٹ کی ہدایت پر زلفی بخاری نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہوئے، شہریت بعد میں حاصل نہیں کی، انہوں نے برطانوی شہری ہوتے ہوئے بھی پاکستانی شہریت حاصل کی۔

    زلفی بخاری نے بتایا تھا کہ 13 سے 18 سال کی عمر تک انہوں نے اسلام آباد کے اسکول سے تعلیم حاصل کی جبکہ اعلیٰ تعلیم برطانوی یونی ورسٹی برونیل سے حاصل کی۔

    اپنے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے خاندان کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے ہے، وہ رکن پارلیمنٹ نہیں لہٰذا آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق ان پر نہیں ہو سکتا۔

  • سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    لاہور: سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی پر برہمی کا اظہار کیا۔

    یاسیمن راشد نے کہا کہ وینٹی لیٹر کی خریداری سے متعلق سمری وزیر اعلیٰ کے پاس پڑی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کتنی سمریاں وزیر اعلیٰ کے پاس التوا میں ہیں؟ وینٹی لیٹرز کو مذاق سمجھا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو سمری سمیت بلا لیتے ہیں، یہیں بٹھا کر منظوری کرواتے ہیں۔ یاسمین راشد نے کہا کہ پچھلی حکومت کے وزیر نے سمری پر دستخط نہیں کیے۔ موجودہ وزیر پیپرا رولز کے تحت دستخط نہیں کر سکتی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرانا وزیر کہتا ہے وہ پرانی تاریخ میں دستخط نہیں کرے گا۔ بدقسمتی ہے امیر کو وینٹی لیٹر لگانے کے لیے غریب کا اتار دیا جاتا ہے۔ نجی اسپتال آئی سی یو کے بیڈ کا 23 ہزار اور وینٹی لیٹر کا 5000 بل لیتے ہیں، صحت کی سہولیات مفت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میں خود ذاتی طور پر معاملے کو دیکھوں گی۔ 10 دن میں سمری منظور کروا لیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 279 وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے رہے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔

  • میرے پاس جو سفارش لے کر آئے اسے اپنا انجام یاد ہونا چاہیے: چیف جسٹس

    میرے پاس جو سفارش لے کر آئے اسے اپنا انجام یاد ہونا چاہیے: چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سفارشیوں کو تنبیہہ کی ہے کہ ان کے پاس جو شخص سفارش لے کر آئے، اسے اپنا انجام یاد ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مضرِ صحت آئس کریم کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سفارشیوں کو اپنا انجام معلوم ہونا چاہیے۔

    [bs-quote quote=”مضرِ صحت آئس کریم کا پروڈکشن یونٹ سیل کرنے کا حکم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران برہم ہو کر کہا ’مجھے سفارشی فون کرواتے ہو، کیسے لوگ ہیں آپ ؟‘

    لاہور کی ایک نجی بیکری کمپنی کی آئس کریم میں مضرِ صحت اجزا کی موجودگی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے بیکری کے ذمہ داروں کو کل عدالت میں طلب کر لیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ بیکری کی مضرِ صحت اشیا کی فروخت بند کروائی جائے۔ دریں اثنا ڈی جی فوڈ پنجاب کیپٹن (ر) عثمان نے عدالت میں مضرِ صحت آئس کریم کی رپورٹ پیش کی۔

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب نے عدالت سے کہا کہ کارروائی کرنے پر ان کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی گئی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس


    عدالت نے کردار کشی مہم کے معاملے پر پیمرا سے جواب طلب کر لیا، اور مضرِ صحت آئس کریم کا پروڈکشن یونٹ سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    کرسمس مبارک

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارک باد دی۔ سپریم کورٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے پاکستان کی مسیحی برادری کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کو نوٹس جاری، اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کو نوٹس جاری، اومنی گروپ کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

    لاہور: جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کو نوٹس جاری کردیا جبکہ اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تاحکم ثانی منجمد کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی۔

    چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں پروجیکٹر لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ کی سمری اوپن کورٹ میں پروجیکٹر پر چلائی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے مالکان کے وکلا سے کہا کہ لگتا ہے اومنی گروپ کے مالکان کا غرور ختم نہیں ہوا، قوم کا اربوں روپے کھا گئے اور پھر بھی بدمعاشی کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لگتا ہے انہیں اڈیالہ جیل سے کہیں اور شفٹ کرنا پڑے گا، انور مجید کے ساتھ اب کوئی رحم نہیں۔ اربوں روپے کھا گئے معاف نہیں کریں گے۔

    عدالت میں جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی جس میں آصف زرداری گروپ اور اومنی گروپ کو ذمے دار قرار دے دیا گیا۔

    عدالت میں پیش کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاول فیملی کا ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ کا ماہانہ خرچہ کمپنیوں سے ادا کیا جاتا تھا، کراچی اور لاہور کے بلاول ہاؤسز کی تعمیر کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقوم منتقل ہوئیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلاول ہاؤس لاہور کی اراضی زرداری گروپ کی ملکیت ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر اراضی گفٹ کی گئی تو پیسے کیوں ادا کیے گئے؟ کیا گفٹ قبول نہیں کیا گیا تھا؟

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے کہا کہ 32 مزید جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں، 9 جعلی اکاؤنٹس میں 6 ارب روپے آئے۔ عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ فائنل رپورٹ نہیں آپ مزید تحقیقات کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جو پہلے کا تھا، جہاں سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ تھی۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول کے گھر کے خرچے بھی یہ کمپنیاں چلاتی تھیں۔ ان کے کتوں کا کھانا اور ہیٹر کے بل بھی کوئی اور دیتا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ بتائیں سندھ بینک کے اپنے اثاثے کتنے ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ بشیر میمن نے بتایا کہ سندھ بینک کے اثاثے 16 ارب اور قانون کے مطابق 4 ارب قرض دے سکتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    سپریم کورٹ نے آصف زرداری کو نوٹس جاری کردیا اور 31 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو بھی تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ، زرداری اور فریال تالپور کے وکلا کو رپورٹ کی کاپی دی جائے، 5 روز میں آصف زرداری اس رپورٹ پر اپنا جواب جمع کروائیں۔ کیا سندھ حکومت جے آئی ٹی سے تعاون نہیں کر رہی۔ ’واضح حکم دیا تھا تمام ادارے جے آئی ٹی سے تعاون کریں‘۔

    چیف جسٹس نے ماڈل ایان علی کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ایان علی کہاں ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ ماڈل ایان علی بیمار ہیں ان کا علاج ہو رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا ایان علی بیمار ہو کر پاکستان سے باہر گئیں؟ کوئی بیمار ہو کر ملک سے باہر چلا گیا تو واپس لانے کا طریقہ کیا ہے؟

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کو سیکیورٹی سے متعلق بھی خدشات ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو عدالتی احکامات کا احترام نہیں کرتا وہ کوئی امید بھی نہ رکھے۔ ’عدالت کو اپنے احکامات پر عملدر آمد کروانا آتا ہے‘۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ ایف آئی اے نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    2 روز قبل آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کی جاچکی ہے۔

    اس سے قبل 27 اگست کو منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے منی لانڈرنگ کیس میں دونوں سے 38 منٹ تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے۔

  • کرپشن ریفرنسز کا فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے: عدالت سے استدعا

    کرپشن ریفرنسز کا فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے: عدالت سے استدعا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکلا نے ان کے خلاف کرپشن ریفرنسز میں مزید نئی دستاویزات عدالت میں جمع کروا دیں، ساتھ ہی عدالت سے درخواست کی کہ فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ کے بعد سنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے وکلا نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں درکار یو کے لینڈ رجسٹری سے موصول ہونے والی دستاویزات احتساب عدالت میں جمع کروا دیں۔ دستاویز حسن نواز کی فروخت شدہ پراپرٹی سے متعلق ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس موقع پر نئی درخواست لے کر آگئے ہیں، ریفرنسز میں دلائل اور وکیل صفائی کے دفاع میں شواہد مکمل ہوچکے ہیں۔ کیس فیصلے کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے اور یہ نئی دستاویز لے کر آگئے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک سال اور 3 ماہ تک انہوں نے دستاویزات پیش نہیں کیں۔

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں پیش نئی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں مکمل کی جاچکی ہیں اور 19 دسمبر کو عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ فیصلہ 24 دسمبر کو سنایا جائے گا۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ یو کے لینڈ رجسٹری سے ایک دستاویز ابھی تک موصول نہیں ہوئی لہٰذا انہیں ایک ہفتے کی مہلت دی جائے تاکہ وہ مذکورہ دستاویز عدالت میں پیش کرسکیں۔

    تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    آج احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکلا نے عدالت سے فیصلے کا دن بدلنے کی بھی استدعا کردی۔ وکلا کا کہنا تھا کہ فیصلہ نواز شریف کی سالگرہ (25 دسمبر) کے بعد سنایا جائے اور فیصلے کی تاریخ 24 سے تبدیل کر کے 26دسمبر رکھ دیں۔

    احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہا کہ 2 ریفرنسز ہیں میں کوشش کر رہا ہوں مکمل کرلوں۔ کام مکمل ہوگیا تو 24 دسمبر کو فیصلہ کردوں گا، اگر کام مکمل نہ ہوسکا تو پھر تاریخ تبدیل کردوں گا۔