Tag: عدالت کی خبریں

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ نعیم اللہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔

    قومی ادارہ احتساب (نیب) نے اسحٰق ڈار کیس میں نیا پراسیکیوٹر تعینات کردیا، سابق پراسیکیوٹر عمران شفیق کی جگہ افضل قریشی ریفرنس میں پیش ہوں گے، افضل قریشی نیب لاہور میں فرائض انجام دے رہے ہیں اور اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی نیب کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ نعیم اللہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے، گواہ نعیم اللہ کا تعلق نجی بینک سے ہے۔ گواہ نے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی گزشتہ سماعت

    وکیل صفائی کی جانب سے گواہ نعیم اللہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔ دوران جرح گواہ نے کہا کہ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ اکاؤنٹ فارم پر دستخط ایک جیسے نہیں تھے، اکاؤنٹ فارم پر ایڈریس بھی غلط لکھا ہوا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق کی جائیداد نیلامی کے خلاف درخواست پر جواب جمع کروایا تھا، درخواست پر جرح آج ہونی تھی تاہم وقت کی کمی کے باعث نہ ہوسکی۔

    احتساب عدالت نے ریفرنس کی مزید سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    آج کی سماعت میں بھی نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری رہے۔

    خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ الدار آڈٹ کے بعد حسین نواز پہلی مرتبہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے، الدار رپورٹ ناکافی دستاویزات ہیں۔ 30 مئی 2017 کو حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    انہوں نے کہا کہ کیس میں حسین نواز 5 مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے، جے آئی ٹی نے حسین نواز کو ہل میٹل کی ادائیگیوں کی تفصیلات لانے کو کہا۔ استغاثہ نے اتنی کوشش نہیں کی کہ الدار رپورٹ کی باضابطہ تصدیق کرواتے۔

    وکیل نے کہا کہ جن دستاویزات کی بنیاد پر رپورٹ تیار ہوئی وہ حاصل نہیں کیے گئے، الدار آڈٹ سے کسی تصدیق کے لیے جے آئی ٹی نے رابطہ ہی نہیں کیا۔ استغاثہ سے پوچھیں ہل میٹل سے متعلق انہوں نے کیا تفتیش کی؟ ہل میٹل کتنے میں بنی، باقی تفصیلات اب بھی انہیں معلوم نہیں۔

    جج ارشد ملک نے دریافت کیا کہ نواز شریف نے کہیں اور یہ مؤقف اپنایا کہ العزیزیہ سے تعلق نہیں؟ خواجہ حارث نے کہا کہ سی ایم اے 7244 میں نواز شریف نے یہ مؤقف اپنایا ہے، نواز شریف نے کہیں بھی یہ مؤقف نہیں لیا کہ ان کی جائیداد ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تحقیق نہیں کی کہ العزیزیہ کا منافع عباس شریف کو منتقل ہوا۔ تحقیق نہیں کی گئی العزیزیہ کی فروخت کے بعد حاصل رقم تقسیم ہوئی۔ جے آئی ٹی کا اخذ کردہ نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں۔

    اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ حسین نواز، نواز شریف کے زیر کفالت نہیں تھے۔ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی دار تھے۔ گلف اسٹیل ملز کے 75 فیصد شیئرز فروخت کیے، گلف اسٹیل ملز کا نام بدل کر اہلی اسٹیل ملز کردیا۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف نے کاروبار میں حصہ نہیں لیا، کاروبار میاں محمد شریف چلاتے تھے، نوازشریف کا تعلق نہیں تھا۔ نواز شریف گلف اسٹیل سے متعلق کسی ٹرانزکشن کا حصہ نہیں رہے۔ میاں محمد شریف، حسین، حسن اور دیگر پوتوں کو رقم فراہم کرتے تھے۔

  • نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا

    نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش تبدیلی کے معاملے پر چیئرمین نیب نے درخواست پر فیصلہ کردیا ہے۔

    [bs-quote quote=”خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین نیب نے تفتیش تبدیلی کی درخواست منظور نہیں کی، چیئرمین نیب کی اجازت کے بغیر ڈی جی نیب کو تفتیش سے روک دیا گیا۔

    خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے کہا کہ ہمیں علم نہیں قیصر امین نے سعد رفیق کے خلاف کیا بیان دیا، مجسٹریٹ سے قیصرا مین کا بیان ریکارڈ کروایا پھر دوسرے جج کے روبرو کروایا۔

    وکیل نے کہا کہ قیصر امین پر تشدد کیا گیا اور نشہ آور ادویات کے زیر اثر بیان لیا گیا۔ نہیں بتایا گیا خواجہ برادران کو کن الزامات پر گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔

    جج نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ چاہتے کیا ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ تفتیش سے متعلق چیئرمین نیب کے حکم کا مراسلہ دیا جائے، ڈی جی نیب مسلسل ن لیگ کے خلاف بیانات دے رہے ہیں ان پر اعتماد نہیں۔

    وکیل نے کہا کہ چیئرمین نیب کا فیصلہ اور 3 روز کا وقت دیا جائے تاکہ جواب دیں، ڈی جی نیب کے خلاف ہم نے ثبوت دیے ان کے پاس نہ بھیجا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے دونوں بھائیوں کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی جس کے بعد نیب نے دونوں کو حراست میں لے لیا۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    بعد ازاں خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

    خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں مطلوب تھے۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ریفرنس پر حتمی دلائل دیے۔ عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری، طلال چوہدری، چوہدری تنویر، طارق فاطمی اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔

    اپنے دلائل میں خواجہ حارث نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کا اخذ کیا گیا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں۔ حسن اور حسین نواز کا بیان یا دستاویز نواز شریف کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کو بھی ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، طارق شفیع بھی اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    جج نے استفسار کیا کہ آپ کا مؤقف ہے طارق شفیع نے بابا جی کی طرف سے سرمایہ کاری کی، اب آپ کہتے ہیں طارق شفیع کی کوئی چیز استعمال ہی نہیں ہو سکتی۔ طارق شفیع والے سارے معاملے کو نظر انداز کردیں؟

    جج نے پوچھا کہ آپ کے مؤقف میں بنیادی انحصار ہی طارق شفیع پر تھا، آپ واضح طور پر کوئی ایک مؤقف اپنائیں، العزیزیہ اسٹیل مل کے حوالے سے قانونی نکات پر دلائل دیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے جتنے لوگوں کو پیسے آئے وہ نواز شریف سے جڑے تھے، الدار رپورٹ میں موجود انٹریز کافی نہیں، ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ کہا گیا کہ نواز شریف نے رقم مریم نواز کو تحفے کے طور پر دی۔ مریم نواز اس کیس کی کارروائی میں شریک نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے 88 فیصد منافع نواز شریف کو منتقل ہوا وہ اصل مالک ہیں، استغاثہ یہ بھی کہتا ہے کہ رقم کا بڑا حصہ نواز شریف نے مریم کو تحفے میں دیا، اس حوالے سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ بینفشری مریم نواز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نواز کو بے نامی دار ثابت کرنے سے پہلے استغاثہ کو اصل مالک ثابت کرنا تھا۔ حسین نواز مانتے ہیں انہوں نے والد کو تحفے میں رقم دی، نواز شریف کا بھی یہی مؤقف ہے انہیں بیٹے نے رقم تحفے میں دی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جب تحفہ دینے اور لینے والا تسلیم کر رہے ہوں تو کوئی اسے چیلنج نہیں کرسکتا، فنانس ایکسپرٹ کو پیش کر کے تاثر دینے کی کوشش کی گئی کچھ خاص ہوا۔ ایک طرف سے رقم آرہی ہے دوسری طرف موصول، اس میں کیسی ایکسپرٹی؟

    نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی مزید سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران نہ تو یو اے ای وزرات خارجہ گئے نہ پاکستانی قونصل خانے، جے آئی ٹی نے کہا کہ وہاں کی عدالت سے معاہدے کا ریکارڈ نہیں ملا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن دستاویزات پر عرب امارات کے حکام کو ایم ایل اے لکھا گیا وہ سامنے نہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا نے کہا کہ 12 ملین درہم کی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔

    جج نے دریافت کیا کہ گلف اسٹیل کے ذمے واجب الادا رقم کیسے ادا ہوئی؟ کیا واجب الادا رقم بینک نے ادا کرنا تھی؟ کوئی بینک گارنٹی تھی؟

    خواجہ حارث نے کہا کہ فرض کرلیتے ہیں واجب الادا رقم کی ادائیگی کے لیے کوئی بینک گارنٹی تھی، جب واجد ضیا نے ادائیگی کا ذکر کیا تو گارنٹی سے متعلق معلومات نہیں تھیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    جج نے کہا کہ معمول کی پریکٹس تو یہی ہے کہ نئے قرض کے لیے پہلا ادا کرنا پڑتا ہے۔ طارق شفیع نے بھی نئے قرض سے پہلے پرانا قرض واپس کیا ہوگا؟

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہم فرض کرلیتے ہیں کہ قرض تھا ہی نہیں یا واپس کر دیا تھا۔ جے آئی ٹی نے عبد اللہ آہلی کو شامل تفتیش کرنے سے گریز کیا، جے آئی ٹی نے 25 فیصد شیئرز کی فروخت کے گواہوں کا بیان نہیں لیا۔ جھوٹ بولا گیا کہ معاہدے کے گواہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران نہ تو یو اے ای وزرات خارجہ گئے نہ پاکستانی قونصل خانے، سنہ 1980 کے معاہدے کے پیچھے یو اے ای وزارت خارجہ کی مہر
    موجود ہے۔ جے آئی ٹی نے کہا کہ وہاں کی عدالت سے معاہدے کا ریکارڈ نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا نے جھوٹ بولا کہ محمد حسین کے بچوں سے رابطے کی کوشش کی، واجد ضیا کے مطابق شہزاد حسین لندن میں رہتے ہیں لیکن پتہ نہیں مل سکا۔

    جج نے استفسار کیا کہ مجھے نہیں سمجھ آ رہا ان باتوں کا اس کیس سے کیا تعلق بنتا ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 75 فیصد شیئرز کی فروخت سے متعلق تحقیقات نہیں کیں۔ ایم ایل اے کا جواب آنے کے بعد جے آئی ٹی نے کہا یہ کہانی ختم ہوگئی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کی فروخت سے متعلق شکوک و شبہات کی کوشش کی گئی۔

    جج نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت ہی نہیں کہ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی تھے۔ جے آئی ٹی بھی مانتی ہے، باقی بھی سب طارق شفیع کو بے نامی کہتے ہیں۔ کوئی ایسی چیز ریکارڈ پر نہیں کہ میاں شریف نے کہا طارق شفیع بے نامی تھے۔

    العزیزیہ ریفرنس کی مزید سماعت پیر کی صبح تک ملتوی کردی گئی۔ پیر کو بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

  • العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل

    العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی، العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔

    نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ ان کے وکیل زبیر خالد نے کہا کہ نواز شریف کے گھٹنے میں تکلیف ہے۔ وکیل کی جانب سے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی۔

    وکیل نے کہا کہ فلیگ شپ میں 342 کے بیان میں جوابات مکمل ہوگئے ہیں۔ جوابات آپ کو یو ایس بی میں فراہم کر دیتے ہیں۔

    وکیل کی استدعا پر العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کے حتمی دلائل شروع کردیے گئے۔

    اپنے دلائل میں پراسیکیوٹر نیب واثق ملک نے بتایا کہ نواز شریف کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے آئے، ادائیگی تسلیم اور ثابت شدہ ہے۔ ملزم نواز شریف کے مطابق رقوم تحفے کی شکل میں ملی تاہم ملزم نے عدالت میں تحفے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نواز شریف کو ملا۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹوٹل 97 فیصد رقم پاکستان آئی۔

    انہوں نے بتایا کہ گواہ آفاق احمد کا ڈائریکٹر آف فارن افیئرز سے تعلق ہے۔ آفاق احمد نے سیل لفافہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو فراہم کیا۔ لفافے میں قطری شہزادے کا خط موجود تھا۔ گواہ محمد علی نے محمد انیس کا بینک اوپننگ فارم اور بینکنگ ریکارڈ پیش کیا۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ محمد انیس کے اکاؤنٹ سے ظاہر ہوتا ہے انہیں ہل میٹل سے رقوم آئیں۔ محمد انیس کو 1997 سے 2010 کے درمیان 1 کروڑ 19 لاکھ رقم آئی۔ محمد انیس ہل میٹل کے ملازم بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گواہ عرفان محمد نے محمد حنیف خان کا بینکنگ ریکارڈ پیش کیا۔ محمد حنیف کو 2009 سے 2015 کے درمیان 51.093 ملین اکاؤنٹس میں آئے۔ محمد حنیف رمضان شوگر مل میں ملازم ہیں۔

    واثق ملک کے مطابق گواہ محمد اکرام نے انجم اقبال کا بینک ریکارڈ پیش کیا۔ انجم اقبال کو 2013 سے 2017 کے دوران 173.3 ملین رقم آئی۔ انجم اقبال ہل میٹل کے ملازم ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش قطری شہزادے کے پہلے اور دوسرے خط میں تضاد ہے، پہلے خط میں تھا ایک کروڑ 20 لاکھ درہم کے عوض ایون فیلڈ فلیٹس دیے گئے، دوسرے خط کے ساتھ ورک شیٹ لگائی گئی، لکھا گیا منظوری کے بعد فلیٹس دیے۔

    جج نے استفسار کیا کہ آپ کیوں کہتے ہیں قطری خطوط میں بیان کی گئی بات غلط ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری ملزمان کا گواہ ہے لیکن انہوں نے اسے پیش ہی نہیں کیا۔ قطری کا بیان قلمبند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ پاکستان نہیں آیا۔

    جج نے استفسار کیا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کے کسی ریکارڈ میں میاں محمد شریف کا نام ہے؟ کیا کوئی ریکارڈ ہوتا ہی نہیں کہ مل کہاں لگی اور کس نے لگائی؟

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ کی کسی بھی دستاویز میں میاں محمد شریف کا نام نہیں۔ العزیزیہ اسٹیل کی فروخت کے معاہدے میں حسین نواز کا نام ہے۔ حسین نواز کا کہنا ہے مل کی فروخت سے حاصل رقم سے ایچ ایم ای لگائی۔

    انہوں نے کہا کہ کومبر کو پیسے بھجوانے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، کومبر سے دیگر کمپنیوں کو بھجوائی گئی رقوم کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔ ’ظلم تو ملزمان نے ریاست کے ساتھ کیا، بغل میں ریکارڈ رکھ کر بیٹھے رہے اور کہتے رہے یہ ڈھونڈیں۔ العزیزیہ کے قیام کی وضاحت نہیں کی گئی، ریکارڈ جان بوجھ کر چھپایا‘۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حسین اور حسن نواز اشتہاری ڈکلیئر ہو گئے لیکن عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ’یہ بات سچ ہے سرمایہ دادا نے دیا تو حسین اور حسن نوازپیش ہو کر ثابت کرتے۔ سب حسن اور حسین نواز پر منتقل کردینا اور ان کا یہاں سے بھاگ جانا، ملزم نواز شریف ٹیکنیکلٹی کے پیچھے چھپنا چاہ رہے ہیں‘۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ میرے بیٹے نے مجھے تحفے کے طور پر رقم دی، حسین نواز نے جو پیسے بھیجے اس میں یہ نہیں کہا کہ یہ تحفہ ہے، پیسے بھیجنے کا مقصد سرمایہ کاری ظاہر کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ جلا وطنی میں سعودی عرب میں نواز شریف کو شاہی مہمان کہا گیا نہ میاں شریف کو، سعودی عرب پہنچتے ہی 4 ماہ میں العزیزیہ نے آپریشن شروع کردیا۔ العزیزیہ کا اتنا بڑا سیٹ اپ تھا کوئی دکان تو نہیں تھی جو کام شروع ہوگیا۔ یہ سارے عناصر ہیں جو وائٹ کالر کرائم میں آتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ریکارڈ پیش کر دیتے جس سے ظاہر ہو حسن اور حسین دادا کے زیر کفالت تھے، مزمان کی متفرق درخواست میں میاں محمد شریف کی وصیت کا ذکر ہے، ملزمان کے مطابق وصیت تھی سرمایہ کاری سے حاصل رقم حسین نواز کو دی جائے۔ قطری کے خطوط میں تو میاں شریف کی نہ وش کا ذکر ہے نہ ول ہے۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کل اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

  • اورنج ٹرین منصوبے کے لیے استعمال کیے جانے والے گراؤنڈز بحال کیے جائیں: عدالت

    اورنج ٹرین منصوبے کے لیے استعمال کیے جانے والے گراؤنڈز بحال کیے جائیں: عدالت

    لاہور: اورنج ٹرین منصوبے کے لیے تعلیمی اداروں کے گراؤنڈز کے استعمال کا معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے 5 روز میں تمام گراؤنڈز بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اورنج ٹرین منصوبے کے لیے تعلیمی اداروں کے گراؤنڈز کے استعمال کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ سماعت میں زیر زمین پانی نکالنے پر واسا نے ٹھیکیداروں کو بھجوائے گئے بل کی کاپی عدالت میں پیش کر دی۔

    عدالت میں پیش کیے گئے بل کے مطابق 2 ٹھیکیداروں کو 67 لاکھ کا بل بھجوایا گیا ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اگر 10 دن میں بل جمع نہ کروائے گئے تو ٹھیکیداروں کے اثاثے منسلک کر کے پیسے وصول کر لیے جائیں گے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ پانی کتنا استعمال کیا گیا اس کا کسی کو ہوش ہی نہیں۔

    لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تمام گراؤنڈز کی بحالی کا کام جاری ہے، چار دیواری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کھیلوں کے میدان سب کے ہیں، ڈی جی ایل ڈی اے خود کہہ چکی ہیں کہ بحالی کا کام تسلی بخش نہیں تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ 5 روز میں تمام گراؤنڈز بحال کیے جائیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایم ڈی اورنج ٹرین نے بتایا تھا کہ 30 جولائی 2019 تک ٹرین چل سکے گی۔ ایم ڈی نے بتایا کہ مکینیکل، سول اور کنسلٹنٹسی چارجز کے لیے قرض دیا گیا۔

    ایم ڈی کے مطابق منصوبہ 22 ماہ بند رہا، 5 ثقافتی جگہوں پر کام مکمل ہونا باقی ہے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ منصوبہ کے لیے چین کے بینک سے 162 کروڑ ڈالر سے زائد قرض لیا گیا ہے۔ منصوبے کا اسی فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو سوالنامہ فراہم کر دیا گیا

    فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو سوالنامہ فراہم کر دیا گیا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت میں تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح مکمل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کی جو مکمل ہوگئی۔

    عدالت نے نیب کے دونوں اعتراض مسترد کردیے۔ نیب کا اعتراض تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں پہلے وکیل صفائی حتمی دلائل دیں اور نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں پیشگی سوالنامہ نہ دیا جائے۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں حتمی دلائل کل طلب کرلیے۔ عدالت نے گزشتہ روز کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر نیب کل پہلے دلائل دیں گے۔

    دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو 342 کے تحت بیان قلمبند کروانے کے لیے سوالنامہ فراہم کر دیا گیا۔ نواز شریف کو دیا گیا سوالنامہ 62 سوالات پر مشتمل ہے۔

    نیب کل فلیگ شپ ریفرنس میں شواہد مکمل ہونے سے متعلق بیان دے گا۔ ریفرنس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ روز استغاثہ کے گواہ تفتیشی افسر محمد کامران نے عدالت میں کہا تھا ہماری درخواست پر لندن لینڈ آف رجسٹری کی جانب سے 2 دستاویز دی گئیں۔ لینڈ رجسٹری ڈپارٹمنٹ کو آخری ایڈیشن کے لیے درخواست دی، درخواست کے جواب میں ہسٹوریکل کاپی ملی۔

    محمد کامران نے کہا تھا کہ لینڈ رجسٹری ڈپارٹمنٹ نےانفارمیشن کی بنیاد پر جواب دیا، لینڈ رجسٹری ڈپارٹمنٹ سے موجودہ ملکیت کے بارے میں پوچھا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے ریکارڈ کی کاپی ملی تو اس پر 31 اکتوبر کی تاریخ لکھی تھی، درخواست کے مطابق پراپرٹی فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے منسلک تھی، ان میں سے ایک کمپنی حسن نواز کی تھی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس: نیب کو جوابات کے لیے آخری مہلت

    اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس: نیب کو جوابات کے لیے آخری مہلت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کو جوابات جمع کروانے کے لیے آخری مہلت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں کیس کے شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ محمد نعیم اللہ نے بیان قلمبند کروایا جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اقبال حسن کا بیان بھی قلمبند کر کے ان پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    مزید گواہوں میں سہیل عزیز، محمد نعیم اللہ، ذوار اور اقبال حسین شامل ہیں۔ 2 گواہوں کا تعلق نجی بینک جبکہ 2 گواہوں کا تعلق نیب سے ہے۔

    سماعت کے دوران اسحٰق ڈار کی گلبرگ کی رہائش گاہ کی ضبطگی کے خلاف درخواست پر نیب نے جواب جمع نہیں کروایا جس پر عدالت نے نیب کو جواب جمع کروانے کے لیے آخری مہلت دے دی۔

    جج نے استفسار کیا کہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم ڈار کی درخواست پر جواب جمع کیوں نہیں کروایا جارہا؟ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ جواب تیار نہیں ہوا، مزید مہلت دی جائے۔

    عدالت نے کہا کہ آخری مہلت دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر جواب جمع کروائیں۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے آپریشن مینیجر محمد آفتاب کو طلب کرلیا گیا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کردیے گئے تھے۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔

    اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے ان رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی تاہم اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

  • پاکستان میں انصاف کا ایک ہی نظام رائج ہے، چیف جسٹس

    پاکستان میں انصاف کا ایک ہی نظام رائج ہے، چیف جسٹس

    لندن: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وہ بیٹے کی گریجویشن کی تقریب میں شرکت کے لیے لندن آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے محبت کا اظہار کر کے فنڈ ریزنگ تقریب کا اہتمام کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستان اور دیگر ملکوں میں ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں ایک بڑی مہم بن چکی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ حلقے اپنے اپنے انداز سے سوچ رہے ہوتے ہیں، لیکن پاکستان میں سلیکٹڈ سسٹم نہیں بلکہ انصاف کا ایک ہی نظام ہے۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ملکوں میں ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں ایک بڑی مہم بن چکی ہے، جو کہ پاکستان میں ڈیم بننے تک جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان آج پی آئی اے کی پرواز 757 سے لندن پہنچے ہیں، جہاں وہ سات دن گزاریں گے اور 27 نومبر کو وطن واپس آئیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس ثاقب نثار لندن روانہ، جسٹس گلزار قائم مقام چیف جسٹس مقرر


    ان کی جگہ جسٹس گلزار احمد 28 نومبر تک چیف جسٹس کے عہدے پر فرائض انجام دیں گے، جسٹس عظمت سعید نے جسٹس گلزار سے عہدے کا حلف لیا۔

    ڈیم فنڈ میں اب تک کئی ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے خطیر رقمیں جمع کی ہیں، دو ہفتے قبل ناروے میں محض دو گھنٹے میں 8 کروڑ روپے جمع کیے گئے، اس سے قبل سعودی عرب میں بھی 6 کروڑ 20 لاکھ روپے جمع کیے گئے۔ اسی طرح پیرس میں بھی دو لاکھ یورو جمع کیے جا چکے ہیں۔