Tag: عدالت

  • غیرت کے نام پر قتل: شواہد نہ ہوئے تو معاونت کرنے والوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے: سپریم کورٹ

    غیرت کے نام پر قتل: شواہد نہ ہوئے تو معاونت کرنے والوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کیا غیرت کے نام پر قتل کے الزام پر بغیر شواہد سزا دینا شروع کردیں؟ اگر اتنا کافی ہے تو معاونت کے الزام والے لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والی سعیدہ بی بی کے غیرت کے نام پر مبینہ قتل کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔

    درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ سعیدہ بی بی کے والد نے 2018 میں بیٹی کے قتل کا مقدمہ درج کروایا، والد پیر رحمٰن ہی اس کیس کے مدعی ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے مقدمہ ساڑھے 5 ماہ بعد درج ہوا؟ کیا اس قتل کا کوئی گواہ نہیں؟

    مدعی کے وکیل نے کہا کہ کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی. چیف جسٹس نے کہا کہ پیش رفت اس لیے نہیں ہوئی کہ کوئی گواہ نہیں۔

    وکیل مدعی نے کہا کہ یہ قتل غیرت کے نام پر کیا گیا ہے، ہائیکورٹ نے اپریل 2019 میں شریک ملزمان کی ضمانت منظور کی۔ سعیدہ بی بی کے شوہر کے بھائی ( دیور) نے اپنی بھابھی (مقتولہ) پر الزام عائد کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا خاتون (مقتولہ) وفات پاچکی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ کچھ علم نہیں خاتون تاحال منظر سے غائب ہے۔ خاتون کے بھائی نے جرگہ کے سامنے تسلیم کیا کہ خاتون کو قتل کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کوئی برآمدگی ہوئی ہے جس پر وکیل نے کہا کہ کوئی برآمدگی نہیں ہوسکی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا غیرت کے نام پر قتل کے الزام پر بغیر شواہد سزا دینا شروع کردیں؟ اگر اتنا کافی ہے تو معاونت کے الزام والے لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیا جائے۔

    سپریم کورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی منسوخی کی درخواست خارج کردی۔

  • الیکشن کمیشن کی تشکیل پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنا بدقسمتی ہوگی: فواد چوہدری

    الیکشن کمیشن کی تشکیل پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنا بدقسمتی ہوگی: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنا بدقسمتی ہوگی، سیاست دان ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو بڑے مسائل پر کیا اتفاق کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنا بدقسمتی ہوگی۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سیاست دان ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو بڑے مسائل پر کیا اتفاق کریں گے۔ فریقین اپنی پوزیشن میں نرمی لائیں اور فیصلہ کریں۔

    اس سے قبل وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ہٹانے کی کوشش پر مولانا فضل الرحمٰن نے منہ کی کھائی، پاکستان میں لیڈر صرف وزیراعظم عمران خان ہی ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہم آپس میں لڑتے رہیں گے اور اختیارات چھیننے کی کوشش کریں گے تو معاملات خراب ہوں گے، جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ امید ہے الیکشن کمیشن ممبران اور چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر اتفاق ہوجائے گا، پہلے ایسے موضوعات کو اٹھایا جا رہا ہے جن میں فاصلے کم ہیں۔

  • مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا

    مدرسے میں بچے سے زیادتی: عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھارہ کہو کے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی درست تفتیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بچے کے حوالے سے مدعی نے بتانا ہے تو پولیس کیا کر رہی ہے؟ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ بچے کے ساتھ زیادتی کی کوشش میڈیکل کروانے پر ثابت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہدایت کی جائے۔

    ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ بھی کمسن بچی سے زیادتی کے ایک ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرچکی ہے۔

    4 سالہ بچی سے زیادتی کے کیس میں ملزم کی وکیل تہمینہ محب اللہ نے کہا تھا کہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے، کیس میں مزید ڈی این ایز کی تفصیلات نہیں دی گئیں، 4 سالہ بچی کے بیان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بہتر ہوگا درخواست واپس لی جائے ورنہ ٹرائل پر اثر ہوگا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی۔

  • ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب

    ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 63 سال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس احمد علی نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر زیادہ کرنے سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا، لوگ ریٹائرڈ نہیں ہوں گے تو نئے کیسے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود کہتی ہے فنانشل کرائسز کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں، 3 سال بعد تو پنشن کے لیے اور بھی زیادہ رقم درکار ہوگی۔

    عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔

    خیال رہے اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان بھی سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کے معاملے پر 7 رکنی کمیٹی قائم کرچکے ہیں۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کے سربراہ ہیں جبکہ سیکریٹری خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، دفاع، قانون اور آڈیٹر جنرل کمیٹی کا حصہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کمیٹی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے سے متعلق اور ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر قانونی، معاشی اور انتظامی تجاویز دے گی۔

  • کمسن بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد

    کمسن بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 4 سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی، ملزم کی وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 4 سالہ بچی کے بیان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 4 سالہ بچی سے زیادتی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    جسٹس سردار طارق نے دریافت کیا کہ ملزم کی شناخت پریڈ کیوں نہیں کی گئی، اے جی اسلام آباد نے بتایا کہ ملزم نامزد ہونے کی وجہ سے شناخت پریڈ نہیں کی گئی۔

    ملزم کی وکیل تہمینہ محب اللہ نے کہا کہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے، کیس میں مزید ڈی این ایز کی تفصیلات نہیں دی گئیں، 4 سالہ بچی کے بیان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بہتر ہوگا درخواست واپس لی جائے ورنہ ٹرائل پر اثر ہوگا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی۔

    خیال رہے کہ ملزم عباس عرف چیکو پر 4 سالہ بچی سے زیادتی کا الزام تھا، ملزم کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہوا تھا۔

    اس سے 2 روز قبل ہی راولپنڈی سے بچوں سے زیادتی اور لائیو ویڈیو چلانے والے عالمی گینگ کے سرغنہ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم سہیل ایاز عرف علی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکا ہے، ملزم کو برطانوی حکومت نے اسی جرم میں بے دخل کیا تھا۔

    سی پی او فیصل رانا کے مطابق ملزم اٹلی میں بھی بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ٹرائل بھگت چکا ہے جس کے بعد اٹلی سے بھی ملزم کو بے دخل کیا گیا۔ یہاں تھانہ روات کی حدود میں ملزم نے محنت کش بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور بچے سے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی۔

    فیصل رانا کے مطابق ملزم نے پاکستان میں 30 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا، ملزم برطانیہ میں بچوں کے تحفظ کے ادارے میں ملازمت کرتا تھا۔

  • پاکستان میں قائم 465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

    پاکستان میں قائم 465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

    اسلام آباد: مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے پاکستان میں قائم 465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ 167 دنوں میں عدالتوں میں 50 ہزار 743 مقدمات کا فیصلہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں قائم تیز ترین ماڈل عدالتوں نے صرف 167 دنوں میں پچاس ہزار سے زائد مقدمات نمٹا کر اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کے ججوں اور مجسٹریٹس کو سنگ میل عبور کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے انھیں جوڈیشل ہیروز کا خطاب دیا۔

    ماڈل کورٹس آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل سہیل ناصر نے کہا ہے کہ اب تک جتنے مقدمات نمٹائے گئے ہیں ان میں قتل کے 7 ہزار 356، منشیات کے 12 ہزار 168 اور فوجداری 13 ہزار 571 مقدمات شامل ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ مقدمات کی سماعت کے دوران ایک لاکھ 24 ہزار 669 گواہان کے بیان قلم بند کیے گئے، 11 ہزار 330 دیوانی اپیلیں، 5560 فیملی، 785 کرایہ داری اپیلوں کا فیصلہ کیا گیا۔

    ڈی جی کا کہنا تھا ماڈل عدالتوں کی یہ کام یابی ججوں، وکلا، پولیس، پراسیکیوشن، محکمہ صحت اور دیگر اداروں کے تعاون کا نتیجہ ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب ختم کر دی جائے گی، اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی، اور ان ماڈل کورٹس میں کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

  • نواز شریف کی سزا معطلی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم جاری

    نواز شریف کی سزا معطلی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم جاری

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطلی کے لیے میاں شہباز شریف کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی سزا کی معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا، 3 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر نے جاری کیا۔

    عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ اعتراضات پر وکیل نے کہا سزا معطلی کے لیے کوئی بھی درخواست دے سکتا ہے، شہباز شریف کی استدعا پر کل درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جاتی ہے، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ پنجاب کل تک جواب جمع کرائیں۔

    تازہ ترین:  مریم نواز اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل

    نواز شریف کی صحت کے معاملے پر عدالت نے میڈیکل ٹیم کے ایک ڈاکٹر کو نئی رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایم ایس سروسز اسپتال ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، نواز شریف کی بیماری کی نوعیت کے باعث کل کیس پر سماعت ہوگی۔

    جج نے فریقین کو ٹیلی فون یا دیگر ذرایع سے عدالتی حکم سے آگاہ کرنے کی ہدایت بھی کی اور رجسٹرار کو حکم دیا کہ شہباز شریف کی درخواست پر اعتراضات ختم کر کے سماعت کے لیے مقرر کرے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے متاثرہ فریق ہونے کا فیصلہ جوڈیشل سائیڈ پر کیا جائے گا۔

  • بچے کو کلاس سے کیوں نکالا؟ ٹیچر کو دھمکانے والا شخص مشکل میں پھنس گیا

    بچے کو کلاس سے کیوں نکالا؟ ٹیچر کو دھمکانے والا شخص مشکل میں پھنس گیا

    شارجہ: متحدہ عرب امارات میں طالب علم کے والد کا استاد کو دھمکیاں دینا مہنگا پڑ گیا، ٹیچر نے دھمکانے والے شخص کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔

    اماراتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ایک ماہ قبل شارجہ میں پیش آیا جہاں پرائیویٹ اسکول کے ٹیچر نے طالب علم کو بدتمیزی کرنے پر کلاس سے باہر نکال دیا جس پر بچے کا والد غصے میں آگیا اور ٹیچر کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

    پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ملزم کے بچے کا ہم جماعت سے کسی بات پر جھگڑا ہوا جس پر شکایت کنندہ ٹیچر نے ابتدائی طور پر مداخلت کرتے ہوئے دونوں کو چھڑایا اور معاملہ رفع دفع کروایا ، ٹیچر نے ہاتھا پائی کی اطلاع پرنسپل کو دی اور مذکورہ طالب علم کو پرنسپل کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی۔

    پراسیکیوٹر کے مطابق طالب علم نے ٹیچر کی ہدایت کو ماننے سے صاف انکار کردیا اور دعویٰ کیا کہ جھگڑا کی وجہ بننے میں اس کا کوئی قصور نہیں تھا جس پر ٹیچر نے کہا کہ ’ میں تمہارے رویے اور نظم وضبط کے حوالے سے اچھی طرح واقف ہوں اور نافرمانی کی وجہ سے تمہارے ڈسیپلن کے نمبرز میں کٹوتی کی جائے گی۔

    بچے نے گھر پر والد کو اسکول ٹیچر سے متعلق بتایا جس پر وہ شخص غصے میں آگیا اور رات گئے مذکورہ ٹیچر کے گھر پہنچا اور اسے مغلظات بکنے کے ساتھ ساتھ اس کی گاڑی جلانے کی بھی دھمکیاں دیں۔

    ٹیچر نے دھمکیاں دینے کی شکایت پولیس کو درج کرائی اور اب ملزم کا ٹرائل جاری ہے ، ملزم کے خلاف دھمکانے کے حوالے معاملہ عدالت میں ہے اور ٹرائل مکمل ہونے پر اس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    لاہور: عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیرقانون اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا موبائل فون قبضے میں لیا گیا۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ نےعلاقہ مجسٹریٹ کے روبرو بیان دیا تھا، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گن پوائنٹ پر روای ٹول پلازہ سے تھانے لایا گیا۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کیا کیس کی تحقیقات قانون کے مطابق کی گئیں، اب ماڈرن ڈیوائسز کے ذریعے تحقیقات کی جاتی ہیں، رانا ثنا اللہ کا موبائل ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    وکیل صفائی نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر کو موبائل ریکارڈ کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔ اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھی عدالتی کارروائی ریکارڈ کر رہے ہیں، اس کی ڈبنگ کرکے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ پہلے ملزم کا سی ڈی آر اور فون ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، کل کوگھر والوں کا ریکارڈ طلب کیا جائے گا، ہمارا مقدمہ سیدھا ہے یہ عدالت ٹرائل نہیں کر رہی، جو چیزیں مانگ رہے ہیں وہ ٹرائل کے لیے ضروری ہیں۔

    اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ درخواست کے مطابق فرد جرم عائد کر کے روزانہ ٹرائل شروع کیا جائے۔ پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز30 دن تک سیف سٹی اتھارٹی محفوظ رکھتی ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے 39 دن تک گاڑی کی فوٹیجز محفوظ رہیں، عدالت میں 16 کیمروں کا بتایا گیا ، صرف 3 کیمروں کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔

    پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ ملزم باہر جا کر بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے، کیچڑ اچھالتے ہیں، فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ باہر والا کام باہر کریں، عدالت والا کام عدالت میں کریں۔

    عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو 2 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے رانا ثنا اللہ کے نمبرکا سی ڈی آر طلب کرلیا۔

    رانا ثنا اللہ کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، جوڈیشل کمپلیکس کے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔

    انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران سیف سٹی اتھارٹی ک جانب سے گاڑیوں کی فوٹیج اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تھی، رانا ثنا اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیشی اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ فوٹیج محفوظ ہے ضائع ہونے کا اب خدشہ نہیں، رانا ثنا اللہ کا مؤقف سی سی ٹی وی فوٹیجز کے بعد سچ ثابت ہوا۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • امل عمر کیس: نیشنل میڈیکل سینٹر کے خلاف انکوائری کا حکم

    امل عمر کیس: نیشنل میڈیکل سینٹر کے خلاف انکوائری کا حکم

    اسلام آباد: کراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق بچی امل عمر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت، کراچی پولیس اور ہیلتھ کیئر کمیشن پر سخت برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے نیشنل میڈیکل سینٹر کے خلاف انکوائری اور امل عمر ایکٹ پر فوری عملدر آمد کا بھی حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق بچی امل عمر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ حکومت اور کراچی پولیس پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسپتالوں کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے کیا اقدامات ہوئے؟ ایمرجنسی میں مریض کے لواحقین کو دوائی لینے بھجوا دیا جاتا ہے۔ دوائی کی لائن میں لگے لواحقین کے مریض اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کا کام ہے خود ادویات مریض کو فراہم کریں۔ کراچی پولیس کی فائرنگ سے پہلے بھی کئی لوگ مارے جا چکے۔ کراچی پولیس نے فائر کہیں اور مارنا ہوتا ہے بندوق کہیں اور ہوتی ہے۔ اسلحہ صرف پولیس افسران کے پاس ہونا چاہیئے نہ کہ اہلکاروں کے پاس۔

    جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹریفک سگنل پر رکے لوگ لوٹ لیے جاتے ہیں، پولیس کی ناک کے نیچے منشیات کا دھندا ہوتا ہے۔ امل کو قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کا کیا بنا؟

    امل کے والدین کے وکیل نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل میڈیکل سینٹر کی رجسٹریشن ہی امل ہلاکت کے بعد ہوئی۔

    جسٹس گلزار نے سربراہ ہیلتھ کیئر کمیشن سے سوال کیا آپ نے سندھ کے اسپتال خود دیکھے؟ کیوں نہ غفلت پر ہیلتھ کیئر کمیشن کے خلاف مقدمہ درج کروائی۔ ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ 2013 میں بنا لیکن عمل 4 سال بعد شروع ہوا۔ 4 سال ایکٹ الماری میں پڑا رہا اس کا ذمہ دار کون ہے؟

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ سندھ میں نجی اسپتالوں کی رجسٹریشن جاری ہے، رجسٹریشن کے بعد لائسنس جاری کرنے کا مرحلہ آئے گا۔ سندھ میں اس وقت کوئی اسپتال لائسنس یافتہ نہیں۔ اسپتالوں کے حوالے سے امل عمر ایکٹ منظور کر لیا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت نجی اسپتال علاج کرنے کے پابند ہوں گے۔

    جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا سالانہ بجٹ کتنا ہے؟ جس پر سربراہ کمیشن نے بتایا کہ کمیشن کا سالانہ بجٹ 3 کروڑ روپے ہے۔ جسٹس منیب نے کہا کہ اتنی رقم تو تنخواہوں اور دفاتر کے کرائے میں لگ جاتی ہوگی۔ محکمہ صحت کو وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔

    جسٹس گلزار نے کہا کہ سندھ میں ہیومن ڈویلپمنٹ پر پیسہ لگانا ہوگا۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے پوچھا کہ کیا امل کے والدین کو امدادی پیکج فراہم کیا گیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ امل کے والدین نے کبھی امداد نہیں مانگی۔ امل کے والدین کو امداد کی سفارش انکوائری کمیٹی نے کی تھی۔

    عدالت نے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو نیشنل میڈیکل سینٹر کے خلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ امل عمر کے واقعے سے متعلق اسپتال کے خلاف انکوائری کی جائے۔ انکوائری مکمل کر کے ایک ماہ میں رپورٹ جمع کروائی جائے۔

    سندھ حکومت سے امل کے والدین کو امدادی رقم نہ دینے پر بھی جواب طلب کرلیا گیا۔ عدالت نے سندھ حکومت کو امل عمر ایکٹ پر فوری عملدر آمد کا بھی حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر ایک مبینہ پولیس مقابلہ ہوا تھا، مذکورہ مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پرموجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔