Tag: عدالت

  • ماڈل کورٹس میں سماعتیں: 5 مجرموں کو سزائے موت، 4 کو عمر قید

    ماڈل کورٹس میں سماعتیں: 5 مجرموں کو سزائے موت، 4 کو عمر قید

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعتوں کا سلسلہ جاری ہے، 373 ماڈل عدالتوں نے آج مجموعی طور پر 496 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔

    تفصیلات کے مطابق زیر التوا مقدمات کی تیز ترین سماعت کے لیے قائم کی گئی عدالتوں کی کارکردگی جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس نے آج قتل اور منشیات کے 103 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔

    اعلامیے کے مطابق تمام عدالتوں نے کُل 647 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، تمام عدالتوں نے 5 مجرموں کو سزائے موت جب کہ 4 کوعمر قید کی سزا سنائی، جب کہ 35 مجرموں کو 41 سال 5 ماہ قید، 2287300 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    96 سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 210 دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے، 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 183 مقدمات کے فیصلے کیے، ان تمام عدالتوں نے 55 مجرموں کو 30 سال قید اور 287400 روپے جرمانہ کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعتیں جاری، 418 نمٹا دیے، 6 مجرمان کو سزائے موت

    ماڈل عدالتیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی خصوصی ہدایت پر بنائی گئی ہیں، جو ہزاروں زیر التوا کیسز کو تیز ترین سماعت کے ذریعے نمٹا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ 4 اکتوبر کو ان عدالتوں نے 418 مقدمات نمٹائے تھے، 6 مجرموں کو سزائے موت اور 13 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، 27 مجرموں کو کُل 82 سال 5 ماہ 3 دن قید اور 48 لاکھ 43 ہزار روپے سے زیادہ جرمانہ عائد کیا گیا۔

    ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 169 مقدمات کے فیصلے کیے جن میں 71 مجرموں کو 77 سال، 2 ماہ قید، 4409410 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

  • کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 3 مجرمان کو عمر قید، 5 باعزت بری

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 3 مجرمان کو عمر قید، 5 باعزت بری

    ایبٹ آباد: کوہستان ویڈیو اسکینڈل میں 5 لڑکیوں کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے 3 مجرموں ساحر، صبیر اور عمر خان کو عمر قید کی سزا سنا دی، 5 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کوہستان میں غیرت کے نام پر 5 لڑکیوں کے قتل کیس کی سماعت بشام کی مقامی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے قتل میں ملوث 3 مجرموں ساحر، صبیر اور عمر خان کو عمر قید کی سزا سنادی۔

    سزا پانے والوں پر ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔ عدالت نے کیس میں نامزد مزید 5 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے باعزت بری کردیا۔

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیا تھا؟

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل سنہ 2012 میں سامنے آیا تھا جب ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو گانا گاتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا۔ ان لڑکیوں کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ ان کا تعلق کوہستان سے ہے اور انہیں قتل کردیا گیا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ نے واقعہ کا از خود نوٹس لے لیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق ویڈیو سامنے آنے کے بعد علاقے کے بااثر افراد پر مشتمل جرگہ بیٹھا جنہوں نے اس حرکت کو روایتی قبائلی اقدار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذکورہ لڑکیوں کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔ لڑکیوں کو خاندان کے افراد نے جرگے کے حکم کی پاسداری کرتے ہوئے قتل کیا۔

    از خود نوٹس لینے کے بعد سپریم کورٹ نے ڈی پی او کوہستان کو لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمہ کی حقیقت جاننے کے لیے 3 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں (جے آئی ٹیز) بنائیں گئیں، تاہم ہر مرتبہ دھوکہ دیا گیا۔ جے آئی ٹیز کے سامنے دھوکہ دہی کی گئی اور دوسری رشتہ دار لڑکیاں پیش کی گئیں۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی پیروی خواجہ اظہر ایڈووکیٹ کر رہے تھے جبکہ سماجی کارکن فرزانہ باری اور کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی مقدمہ میں مدعی تھے۔

    افضل کوہستانی کا قتل

    رواں برس مارچ میں کیس کے مدعی افضل کوہستانی کو ایبٹ آباد میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

    مقدمے کا مدعی افضل کوہستانی

    ویڈیو میں لڑکیوں کے ساتھ 2 لڑکے بھی رقص کرتے دکھائی دیے تھے جو افضل کوہستانی کے بھائی تھے، دونوں لڑکے زندہ ہیں تاہم افضل کوہستانی اور ان کے 3 دیگر بھائیوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

    افضل کوہستانی کی قتل سے قبل ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے پولیس کے غیر مناسب رویے اور قتل کرنے کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    اسی ماہ افضل کوہستانی کی بیوہ کے اغوا کا واقعہ بھی سامنے آیا تھا جس کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، تاہم اس واقعے کی تصدیق نہ ہوسکی۔

  • طالب علم کی شکایت نے تھائی وزیراعظم کو کابینہ سمیت کٹہرے میں‌ پہنچا دیا

    طالب علم کی شکایت نے تھائی وزیراعظم کو کابینہ سمیت کٹہرے میں‌ پہنچا دیا

    بینکاک:تھائی لینڈ میں طالبِ علم کی شکایت پر وزِیر اعظم اپنی کابینہ سمیت عدالت کے کٹہرے میں پہنچ گئے, احتساب آفس کا کہنا ہے کہ وزیر اور کابینہ ارکان نے حلف اٹھاتے ہوئے آئین کی مکمل پابندی سے متعلق جملہ ادا نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طالبِ علم کی جانب سے دائر شکایت کے جائزے کے بعد احتساب آفس نے فیصلہ سنایا کہ وزیر اعظم پر یوتھ چان اوچا اور ان کی کابینہ نے حلف اٹھاتے ہوئے آئین کی مکمل پابندی سے متعلق جملہ ادا نہیں کیا جو آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

    احتساب آفس کے سیکرٹری جنرل کے مطابق حلف برداری کے دوران آئین کی طرف سے لازم کردہ تمام جملوں کو نہ پڑھ کر آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ پانیوپونگ چوراک نامی ایک طالبِ علم نے 20 اگست کو احتساب عدالت میں شکایت جمع کروائی تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ غیر مکمل حلف برداری، کابینہ کی ساخت، حکومتی پالیسی کے بیان اور متوقع پالیسی کے ناپائیدار استعمال کی راہ ہموار کر کے حکومت کے عوامی مفاد میں کام کی صلاحیت کو متاثر کرسکتی ہے۔

  • رانا ثناااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    رانا ثناااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    لاہور:عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی وسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ سمیت کو آج انسدادمنشیات عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران اے این ایف حکام نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کی۔ عدالت نے رانا ثنااللہ کے دستخط کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج سیل کردی۔

    رانا ثنااللہ کے وکلا کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی جس پراینٹی نارکوٹکس حکام نے ضمانت کی درخواست پردلائل کے لیے مہلت مانگ لی۔

    وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اےاین ایف نے جو دستاویزات پیش کیں انھیں پڑھنے کا موقع دیا جائے۔ انسدادمنشیات عدالت نے درخواست ضمانت پر 28 اگست کو وکلا جرح کے لیے طلب کرلیا۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت پرملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اگست تک توسیع کی تھی۔ عدالت نے فوٹیج پیش کرنے، دیگر ملزمان کو وکیل فراہم کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    یاد رہے انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سےلاہورجاتےہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثنا اللہ کےخلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا ، ایف آئی آر میں کہا گیا رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی ، برآمد منشیات میں 15 کلو ہیروئن بھی شامل ، روکنے پر راناثنااللہ نے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا رانا ثنا اللہ نےاختیارات کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے منشیات اسمگلنگ کی کوشش کی۔

  • بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے، شوہر کی عدالت میں فریاد

    بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے، شوہر کی عدالت میں فریاد

    نئی دہلی : میری بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے مجھے طلاق چاہیے، بھارتی عدالت نے شوہر کی درخواست پر اہلیہ کو عدالت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ کاایک شہری فریاد لیکر عدالت پہنچ گیا ہے جہاں اس نے اپیل کی ہے کہ اسے طلاق چاہیے کیوں کہ اس کی بیوی اسے کھانے میں صرف لڈو ہی دیتی ہے۔

    شہری نے فیملی کورٹ میں روتے ہوئے بتایاکہ اس کی بیوی صبح کے ناشتے میں چار لڈو اورشام کے کھانے میں چار لڈودیتی ہے،ان دونوں اوقات کے دوران دس گھنٹے کا وقفہ ہوتا ہے اوراسے اورکوئی بھی کھانے کی چیز فراہم نہیں کی جاتی ۔

    شہری نے عدالت کو بتایا کہ میری خرابی صحت کے باعث میری اہلیہ ایک تانترک کے پاس چلی گئی تھی جس نے اسے کہا کہ مجھے کھانے میں صبح و شام صرف لڈو کھلاؤ۔شوہر کا کہنا تھا کہ ہماری شادی کو دس برس ہوچکے ہیں اور ہمارے تین بچے بھی ہیں۔

    فیملی کونسلنگ کے حکام کا کہنا تھا کہ ہم جوڑے کی علیحدگی روکنے کےلیے دونوں میں صلح کروانے کی کوشش کریں گے تاہم مذکورہ خاتون کو سمجھانا بہت مشکل ہے کیونکہ اسے پختہ یقین ہے کہ اس کے شوہر کا علاج صبح و شام چار لڈو کھانے میں ہی ہے۔

    شوہر کی فریاد سن کر فیملی کورٹ کے جج بھی حیران وپریشان ہوگئے کہ آخرماجرا کیا ہے تاہم فوری علیحدگی کروانے سے پہلے جج نے شہری کی اہلیہ کو بھی جواب داخل کرانے کے لیے عدالت طلب کر لیا ہے اورمزید سماعت کے لیے کارروائی دوہفتے کے لیے روک دی گئی ہے ۔

  • ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    اوسلو : نارویجین پولیس نے اوسلو کی النور مسجد پر حملہ کرنے والے 21 سالہ دہشت گرد کو عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے بیرم نامی علاقے میں واقع النور اسلامک سینٹر (مسجد) میں ایک روز قبل فائرنگ کرنے والے حملہ آور فلپ مینزہوس کو پولیس نے گرفتار کرکے قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم پر مسجد میں فائرنگ کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کو قتل کرنے کا الزام بھی ہے، جس کے باعث پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کو چار ہفتے ریمانڈ پر دینے کی درخواست کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ مسجد پر حملہ کرنے والا 21 سالہ دہشت گرد جب عدالت میں پہنچا تو فوٹوگرافر کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے تصویر بنوائی۔

    مسجد پر حملے کے کچھ دیر بعد ملزم کے گھر سے 17 سالہ بہن کی لاش کی بھی برآمد ہوئی تھی جبکہ مسجد حملے کے دوران تین افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مسجد کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حملہ آور نے بلڈنگ میں داخل ہوا تو ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹ پہنا ہوا تھا اور متعدد خودکار اسلحے سے بھی لیس تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندر موجود افراد پر فائرنگ کردی تاہم اندر موجود تمام افراد شدید زخمی ہونے سے بچ گئے۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایئرفورس کے سابق افسر 65 سالہ محمد رفیق نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر حملہ آور کو دبوچا اور اسلحہ چھینا جس کے باعث نقصان کم سے کم ہوا۔

    پولیس کا مؤقف ہے کہ حملہ آور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے اور مہاجرین اور مہاجرت کا شدید مخالف ہے۔

    ناروے میں مسجد پر حملہ، فائرنگ سے ایک زخمی

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آٹھ سال قبل نیو نازی گروپ کے نارویجین نے فائرنگ کرکے 77 افراد کو قتل کردیا تھا جس کے بعد عدالت نے اینڈرز بیریوک کو 21 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد میں حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں نمازی شہید ہوگئے تھے۔

  • رانا ثنااللہ سمیت دیگرملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اگست تک توسیع

    رانا ثنااللہ سمیت دیگرملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اگست تک توسیع

    لاہور:عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اگست تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی خصوصی عدالت میں سابق وزیرقانون پنجاب رانا ثنااللہ کے خلاف منشیات کیس کی سماعت کے دوران شریک ملزم نے استدعا کی کہ اپنا وکیل کرنا ہے عدالت مہلت فراہم کرے۔ عدالت نے شریک ملزم کی استدعا منظور کرلی۔

    عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ اور دیگر ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 24 اگست تک توسیع کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے اور دیگر ملزمان کو وکیل کرنے کا بھی حکم جاری کردیا۔

    یاد رہے انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سےلاہورجاتےہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثنا اللہ کےخلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا ، ایف آئی آر میں کہا گیا رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے 21 کلو سے زائد منشیات برآمد ہوئی ، برآمد منشیات میں 15 کلو ہیروئن بھی شامل ، روکنے پر راناثنااللہ نے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا رانا ثنا اللہ نےاختیارات کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے منشیات اسمگلنگ کی کوشش کی۔

  • جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں کام نہیں کرتے: سپریم کورٹ

    جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں کام نہیں کرتے: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرتے، جرگے اور پنچائتیں محدود حد تک ثالثی، مذاکرات اور مصالحت کر سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں غیر قانونی جرگوں سے متعلق کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں غیر قانونی جرگے کا کوئی کیس نہیں ہے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کبھی کبھار پنجاب سے بھی جرگے کے کیس آجاتے ہیں، عدالت کی ہدیات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت پاکستان کے جو عالمی معاہدے ہیں ان کے مطابق جرگے غیر قانونی ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس طرح جرگے منعقد کیے جاتے ہیں وہ آئین کے آرٹیکل 4، 8، 10 اے، 25 اور 175(3) سے بھی متصادم ہیں۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرتے، جرگے اور پنچائتیں محدود حد تک ثالثی، مذاکرات اور مصالحت کر سکتی ہیں۔ کسی جرگے کو بھی فوجداری اور سول عدالت کے برابر کا مرتبہ حاصل نہیں۔

    عدالت نے چاروں صوبائی اور گلگت بلتستان حکومت سے جرگوں سے متعلق 6 ہفتوں میں پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔

  • ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، تمام عدالتوں نے 2 مجرموں کو سزائے موت جب کہ 10 کو عمر قید کی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق آج 373 ماڈل کورٹس نے 353 مقدمات کا فیصلہ کیا، 167 ماڈل کورٹس نے قتل، منشیات کے 103 مقدمات کا فیصلہ سنایا، تمام عدالتوں نے کل 220 گواہان کے بیانات قلم بند کیے۔

    ماڈل کورٹس نے 2 مجرموں کو سزائے موت اور 10 کو عمر قید کی سزا سنائی، دیگر 16 مجرموں کو 61 سال، 7563712 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    96 سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 108 دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے، 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 142 مقدمات کے فیصلے سنائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    تمام عدالتوں نے 270 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 30 مجرموں کو 25 سال قید، اور 2485283 روپے جرمانہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود چار ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔

    آج چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے 11 دن میں 5000 کیسز نمٹائے، سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے۔

  • 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد حافظ سعید عدالت میں پیش

    7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد حافظ سعید عدالت میں پیش

    گوجرانوالہ: کالعدم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ہفتہ قبل گرفتار کیے جانے والے حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    حافظ سعید کو 17 جولائی کو لاہور سے گوجرانوالہ آتے ہوئے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب نے گرفتار کیا تھا، ان کی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کے تحت عمل میں لائی گئی تھی۔

    گرفتاری کے بعد انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کا 7 روزہ ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔ حافظ سعید پر ملکوال میں کالعدم تنظیم کے لیے جگہ حاصل کرنے کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نومبر 2008 میں جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کی تھیں، بعد ازاں سال 2014 میں امریکا نے بھی جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر مالی پابندیاں عائد کیں اور حافظ سعید کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر انعام دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    سنہ 1948 میں پیدا ہونے والے حافظ سعید نے پہلے لشکر طیبہ کے نام سے اپنی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی، جب اس پر پابندی لگی تو انہوں نے جماعت الدعوۃ کے نام سے اپنی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔

    جب جماعت الدعوۃ پر بھی پابندی لگی تو انہوں نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے نام سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کئی فلاحی پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں اسکول، اسپتال اور مدرسے بھی شامل ہیں۔