Tag: عدالت

  • مضر صحت کھانے سے جاں بحق بچوں کا کیس، عدالت نے ملزمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا

    مضر صحت کھانے سے جاں بحق بچوں کا کیس، عدالت نے ملزمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا

    کراچی : کلفٹن میں مضر صحت کھانے سے بچوں کی اموات کے کیس میں عدالت نے ملزمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے کلفٹن میں گزشتہ ماہ 10 نومبر کو ایریزونا گرل نامی ریسٹورنٹ میں مضر صحت کھانا کھانے کرنے سے دو بچے جاں بحق ہوگئے تھے جس کے الزام میں گرفتار مینجر عدنان اور عامر شیخ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ریسٹورنٹ کا مالک ندیم ممتاز راجہ ضمانت قبل از گرفتاری پر ہے، ملزمان سے تفتیش کرکے دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ گرفتار ملزمان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے تاہم عدالت نے ملزمان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایریزونا ریسٹورنٹ کے مینجر اور سسٹر کمپنی اسٹریم ٹریڈنگ کے جنرل مینجر ملزمان ہیں۔

    مضر صحت کھانا کھانے سے 4 سالہ محمد اور ڈیڑھ سالہ احمد کی موت ہوئی تھی۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کا بیان قلم بند کرنے کے بعد آئندہ سماعت پرپیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ بچوں کی موت گردے فیل ہونے سے ہوئی تھی، مضر صحت کھانے میں خطرناک بیکٹریا پائے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی: کلفٹن میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بچے جاں بحق، ریسٹورنٹ سیل. 4 افراد زیر حراست

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے کلفٹن کی زمزمہ اسٹریٹ پر واقع ریسٹورنٹ میں 2 بچے مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہوگئے تھے، بچوں کی والدہ کو بھی تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ نے کہا تھا کہ ریسٹورنٹ میں بچا ہوا کھانا فریزر میں رکھا ہوا تھا، ریسٹورنٹ کا کچن بدبو دار نکلا، سندھ فوڈ اتھارٹی نے 2 لیبارٹریز سے ٹیسٹنگ کنٹریکٹ کیا ہوا ہے۔

    ابرار شیخ کے مطابق ریسٹورنٹ اور پلے لینڈ کو سیل کرکے کھانے اور ٹافیوں کے نمونے ٹیسٹنگ کے لیے بھجوا دئیے تھے۔

  • فرانس: بچوں کو کوکا کولا پلانے پر عدالت نے والد کو جیل بھیجا دیا

    فرانس: بچوں کو کوکا کولا پلانے پر عدالت نے والد کو جیل بھیجا دیا

    پیرس : فرانسیسی عدالت نے کم عمر بچوں کو کھانے کے بجائے کوکا کولا پلانے کے جرم میں والد کو تین ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی عدالت نے بچوں کو کھانے میں خوراک کے بجائے کیک اور سافٹ ڈرنک پلا کر پرورش پر دو بچوں کے باپ کو سزا سناتے ہوئے تین ماہ کے لیے جیل منتقل کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے نے مذکورہ شخص کے گھر چھپا مارا تو گھر میں ضروری اشیاء بھی موجود نہیں تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بچوں کوکا کولا پلا کر پالنے والے شخص کو امدادی رقم دی گئی تھی لیکن اس نے سارے پیسے شراب نوشی میں اڑا دیئے جبکہ اہل خانہ کے پاس کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں ہے جس کے باعث متاثرہ خاندان صرف کیک اور سافٹ ڈرنک پر گزرا کررہا ہے۔

    ایسوسی ایشن برنچ وکٹم کے 87 سالہ کیرول پیپون کا کہنا تھا کہ بچوں کا والد ان پڑھ ہے اسی لیے اسے مسلسل بچوں کو سافٹ ڈرنک پلانے کے معاملے کی حساسیت کا اندازہ نہیں ہے۔

    فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص اپنے اہلیہ اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بناتا تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے کا کہنا تھا کہ مسلسل کوکا کولا پینے کے باعث ایک بچے کے 7 قدرتی دانت بھی گرچکے ہیں جبکہ دوسرے بچے کی عمر اتنی کم کہ وہ ابھی بول بھی نہیں سکتا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چائلڈ پروٹشن بیورو کے اہلکاروں نے بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا جہاں انہیں خوراک میں گوشت اور سبزیاں فراہم کی جارہی ہیں۔

  • این جی اوز کی رجسٹریشن کے لیے کمیٹی بنا دی گئی: سیکریٹری جسٹس کمیشن

    این جی اوز کی رجسٹریشن کے لیے کمیٹی بنا دی گئی: سیکریٹری جسٹس کمیشن

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں این جی اوز کی رجسٹریشن سے متعلق کیس میں سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن نے کہا کہ ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے، این جی اوز کی رجسٹریشن کے لیے ملنے والی درخواستیں کمیٹی کو بھجوا دی جاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این جی اوز کی رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے این جی اوز کی رجسٹریشن اور ان کی مانیٹرنگ کا کیس نمٹا دیا۔

    سماعت میں سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی۔ سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن ڈاکٹر عبد الرحیم نے کہا کہ ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے، وزارت داخلہ کو ملنے والی درخواست کمیٹی کو بھجوا دی جاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے اطمینان کے بعد اسے کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، 141 درخواستیں موصول ہوئیں، 75 کی رجسٹریشن ہوچکی ہے، 19 درخواستیں زیر التوا ہیں جبکہ 47 کی درخواستیں مسترد کی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی رجسٹریشن سے پہلے تمام این جی اوز کی رجسٹریشن ختم کردی گئی، پنجاب حکومت نے دوبارہ اسکروٹنی کے بعد رجسٹر کیا، بلوچستان میں اس وقت کسی کو بھی کام کی اجازت نہیں ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کسی کو پالیسی سے اختلاف ہے تو متعلقہ فورم پر رجوع کرے جس پر سیکریٹری نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی پالیسی کو کسی بھی فورم پر چیلنج نہیں کیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز انکشاف ہوا تھا کہ محکمہ سماجی بہبود کے پاس رجسٹرڈ 80 فیصد این جی اوز کا ریکارڈ موجود ہی نہیں ہے، اس حوالے سے محکمہ سوشل ویلفیئر نے ایسی این جی اوز کی چھان بین کا فیصلہ کیاتھا۔

    ان این جی اوز کو تجدید کے لیے 15 دن کی حتمی مہلت دی گئی ہے۔

    اس سے قبل وزارت داخلہ نے این جی اوز سے متعلق اہم اور سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے ملکی قوانین اور قواعد و ضوابط پر عمل درآمد نہ کرنے والی 18 عالمی این جی اوز کو 60 روز میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس : فرانسیسی عدالت نے دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست ایک مرتبہ پھر مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ماہر نے پروفیسر طارق رمضان کے خلاف کورٹ میں مزید نئے ثبوت پیش کیے ہیں، مذکورہ شخص نے مسلمان پروفیسر کے کمپیوٹر اور فون کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ثبوت پیش کرنے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر نے پروفیسر کی جانب سے بیان کردہ واقعات کی تردید کی ہے جس کے باعث عدالت نے طارق رمضان کی درخواست مسترد کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار مسلم پروفیسر طارق رمضان نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی ایک خاتون کو موبائل فون پر پیغامات بھیجے تھے تاہم اس کی عصمت دری کرنے سے انکاری ہیں۔

    خیال رہے کہ پروفیسر طارق رمضان اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے ہیں جن کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی ایک قسم کی ایک شکایت سامنے آئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پروفیسر طارق رمضان حالیہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع جیل میں عصمت ریزی کرنے کے الزامات میں قید ہیں۔


    مزید پڑھیں : پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے


    یاد رہے کہ  دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا تھا کہ  انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے  اور ان کے درمیان تعلقات کو  راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

  • داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    انقرہ : برطانوی فوجی کو داعش کے خلاف برسرپیکار کردش فورسز میں شمولیت کے الزام پر ترکی کی عدالت نے 7 برس قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت نے شام کی دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لڑنے والی کرد فورسز کا رکن بننے کے الزام پر 25 سالہ برطانوی فوجی رابنسن کو قید کی سزا دی۔

    برطانوی فوجی کی والدہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ میرے بیٹے رابنسن کو سنہ 2017 میں کردش فورسز کے مسلح گروپ وائے پی جی میں شمولیت اختیار کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ کردش فورسز کے وائے پی جی گروپ کو ترکی میں کالعدم و دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کی عدالت نے جوئے رابنسن کو 7 برس قید کی سزا سنائی تاہم وہ ضمانت پر ہیں اور روبنسن نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    برطانوی فوجی کی والدہ کا کہنا ہے کہ روبنسن کی گرفتاری کی تصدیق برطانیہ کے دفتر خارجہ کی تھی، ’یہ انتہائی افسوسناک صورت حال ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی فوجی نیٹو فورسز کے ہمراہ کچھ وقت افغانستان جنگ میں بھی گزار چکا ہے، رابنسن کو حراست میں لیے جانے کے بعد 4 ماہ تک جیل میں قید رکھا گیا تھا، جنہوں نے نومبر میں ضمانت پر رہائی پائی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے مطابق ضمانت پر رہائی پانے والی برطانوی فوجی کو ترکی چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔

  • عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    عدالت نے سعد رفیق کو ایک ماہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی

    لاہور : ریلوے خسارہ از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور  خواجہ سعد رفیق کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم عدالت نے سابق وزیر ریلوےکو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر پیش ہوگئے۔

    ریلوے خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق سے استفسار کیا کہ آپ نے آڈٹ رپورٹ دیکھی؟ جس پر خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، میں یہاں بے عزتی کرانے نہیں آیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ صاحب کوئی آپ کی بے عزتی نہیں کررہا، ججز کا کوڈ آف کنڈکٹ ہوتا ہے وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آج تو آپ گھر سے غصّے میں آئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک ہزار صفحات کی آڈٹ رپورٹ پر کیسے جواب جمع کروائیں، وہ کوئی اکاؤنٹس افسر نہیں، مجھے بتائیں کہ کیا میرے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میں نے بدعنوانی کی یا کرپشن کی۔

    سابق وزیر سعد رفیق نے کہا کہ ان کا الیکشن ہے انہیں جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔

    خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں غصّے میں نہیں آیا، جواباً چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ سے جو پوچھا جارہا ہے، آپ وہ بتائیں۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں شاباش لینے آتا ہوں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ جواب جمع کروائیں، پھر دیکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وکیل کریں اور کسی کنسلٹنٹ سے مشورہ کر کے جواب دیں۔  بعد ازاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق کو ایک ماہ میں جواب جمع کروانے کی مہلت دیتی ہے۔

  • گمشدہ اورمغوی بچوں کی عدم بازیابی، عدالت برہم، آئی جی سندھ طلب

    گمشدہ اورمغوی بچوں کی عدم بازیابی، عدالت برہم، آئی جی سندھ طلب

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اغوا اور گمشدہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے پیش کی جانے والی پولیس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور نئی ٹیم تشکیل دینے کے احکامات جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اغوا اور گمشدہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران فوکل پرسن ڈی آئی جی کرائم برانچ غلام سرور جمالی نے عدالت میں پولیس کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

    پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 23 گمشدہ اور اغوا کیے جانے والے بچوں میں سے ایک بچی واپس گھر پہنچ گئی۔

    رپورٹ پر عدالت نے پولیس افسر سے استفسار کیا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے کیا پیشرفت ہوئی؟، باقی 22 بچوں کا کیا ہوا؟ پولیس نے اس ضمن میں کیا اقدامات کیے؟۔

    اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہا کہ عدالتی آرڈر کی کاپی آئی جی سندھ کو بھی ارسال کر دی تھی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی کی کارکردگی ہے یا محض کاغذ کا ٹکڑا؟ غلام سرور جمالی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں فوکل پرسن ہوں، کمیٹی میں تفتیشی افسران ودیگر لوگ بھی شامل ہیں۔

    عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئی جی سندھ کو حکم دیا تھا کہ کسی فعال ڈی آئی جی کو کمیٹی کی سربراہی دیں۔ جج کا کہنا تھا کہ عدالت بچوں کی بازیابی کے لیے ایک ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی مگر آپ نے گزشتہ روز اجلاس کرکے رسمی کارروائی پوری کی، ٹیم کی کارکردگی غیر اطمینان بخش اور سست ہے۔

    عدالت نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ بچوں کی بازیابی کے لیے ٹیم بھی تشکیل دیں اور اس کی سربراہی کسی متحرک ڈی آئی جی کے سپرد کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ کو خود پیش ہوکر اور کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے محکمہ پولیس کو ہدایت کی کہ بچوں کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

    درخواست گزار روشنی ہیلپ لائن کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پولیس متعدد گمشدہ بچوں کی ایف آئی آر تک درج نہیں کرتی، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کا لاپتہ ہونا پاکستان کا سنگین معاملہ ہے مگر پولیس کی جانب سے ہر بار ایک ہی روپورٹ پیش کی جاتی ہے۔

    وکیل روشنی ہیلپ لائن نے کہا کہ لواحقین کے ساتھ پولیس اسٹیشنز میں بدسلوکی کی جاتی ہے، ابھی تک 10 بچے بازیاب ہوئے جبکہ 12 تاحال لاپتہ ہیں۔

    لاپتہ بچی کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ کہ میری بچی بنگلے میں ہے نہ بنگلے والے کا نام ایف آئی آر میں آتا ہے اور نہ ہی وہ خود عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔

    ایک اور لاپتہ بچی بسما کے بھائی نے معزز جج کو بتایا کہ میری چار سالہ بہن 16 جون کو کورنگی نمبر 5 سے لاپتہ ہوئی جس کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا، 12 سالہ منیزہ کے والد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میری بیٹی 3 سال سے لاپتہ ہے۔

    عدالت نے سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو نئی کمیٹی بنانے اور آئندہ سماعت پر خود رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔

  • سعودی عرب: جائیداد کا تنازع، حکام نے جائیداد نیلام کردی

    سعودی عرب: جائیداد کا تنازع، حکام نے جائیداد نیلام کردی

    ریاض : سعودی عرب میں عدالتی فیصلے کے باوجود نانا کی وراثت میں بچوں کو ان کی والدہ کا شرعی حصّہ نہ دینے پر حکام نے جائیداد نیلام کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے صوبے ال باحہ میں جائیداد میں والدہ کا حصّہ نہ ملنے پر سعودی شہری اور اس کی بہن نے اپنے ماموں کے خلاف مقدمہ دائر کردیا تھا جس کے باعث خاندان میں وراثت کے معاملے پر تنازع شروع ہوگیا۔

    مقامی میڈیا نے بتایا کہ عدالت نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ اپنی ماں کا حائیداد میں حصّہ مانگنے والے بہن بھائیوں کے حق میں سنایا لیکن والدہ کے بھائیوں کی جانب سے پھر بھی وراثت میں حق نہیں دیا گیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے باوجود جائیداد میں حصّہ نہ دئیے جانے پر حکام نے مذکورہ شخص کی تمام جائیداد 40 لاکھ ریال میں نیلام کردی گئی۔

    عدالت میں مقدمہ دائر کرنے والے ابراہیم الغامدی نے میڈیا کو بتایا کہ میری والدہ نے 4 سال قبل  والد کی جائیداد میں حصّہ نہ ملنے پر اپنے بھائیوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا لیکن ایک برس قبل والدہ کا انتقال ہوگیا تھا۔

    ابراہیم الغامدی کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ جائیداد کی نیلامی کے بعد ہم اپنی والدہ کا شرعی حق حاصل کرسکیں گے‘۔

  • امریکا: بوائے فرینڈ پر فائرنگ کرنے والی خاتون کو 40 برس قید

    امریکا: بوائے فرینڈ پر فائرنگ کرنے والی خاتون کو 40 برس قید

    واشنگٹن : امریکی ریاست اوہائیو میں سابق ملکہ حسن ’اوڈرے بولٹی‘ سے تعلق کے شبے میں خاتون نے بوائے فرینڈ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو کے مشرقی علاقے میں شائنا ہوبرز نامی لڑکی نے دوسری خاتون نے محبت کے شبے میں اپنے دوست کو اسی کے گھر میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں کو 29 سالہ ریان کارٹر پوسٹن کی لاش ان ہی کے گھر سے ملی تھی جس کے چہرے پر 6 گولیاں ماری گئی تھی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مقتول کو گولیاں مارنے کے بعد شائنا ہوبرز نے پولیس کی ہیلپ لائن 911 پر فون کرکے اطلاع دی کہ ’میں نے اپنے بوئے فرینڈ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے‘۔

    مقتول امریکی ریاست اوہایئو کی سابق ملکہ حسن کے عشق میں گرفتار ہوچکا تھا اور شائنا ہیوبرز کو چھوڑ کر 2012 میں ملکہ حسن بننے والی ’اوڈرے بولٹی‘ کے پاس جانا چاہتا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ’ملزمہ پولیس اسٹیشن اندر رقص کرتے  ہوئے گنگنا رہی تھی ’میں نے اسے قتل کردیا، مجھے یقین نہیں آرہا میں نے قتل کردیا‘۔

    امریکی میڈیا کے مطابق عدالت میں قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے جج کو بتایا کہ ریان پوسٹن میری موکلہ کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا، شائنا ہوبرز نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی۔

    مقدمے کی سماعت کے دوران شائنا نے عدالت کو بتایا کہ واقعے سے قبل میری اور ریان پوسٹن کی بہت خوش اسلوبی گفتگو جاری تھی جس دوران اس نے کہا کہ ’میں اپنی ناک کو مزید پُرکشش بنانا چاہتا ہوں‘۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ میں نے ناک پر فائرنگ کرکے ریان کی ناک ہی توڑ دی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ عدالت نے شائنا کا مؤقف سننے کے بعد ’ملزمہ کو 40 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا‘۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکن بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی ضرورت ہے، اگر جے آئی ٹی بن جائے تو ان کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ جے آئی ٹی بنی تو ان کو کلین چٹ بھی مل سکتی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک بینک اپنے کھاتے داروں کی تفصلات نہیں دیتے، مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس آئی ٹی کے ماہرین نہیں۔ آئی ٹی کے ماہرین نادرا کے پاس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آج ڈھائی بجے منی لانڈرنگ معاملے پر اہم میٹنگ ہے۔

    ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اچھا کام کر رہا ہے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کل وزیر خزانہ اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں تمام ثبوت ان کو دکھا دیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مجید فیملی کے وکیل شاہد حامد سے کہا کہ اگر جے آئی ٹی بنائیں تو آپ کو کوئی اعتراض ہے؟ جس پر شاہد حامد نے کہا کہ میں نے اپنے تحریری معروضات عدالت میں جمع کروا دیے۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بندہ پکڑا جاتا ہے بیمار ہوجاتا ہے، جوان بچہ تھا کیا ہوگیا اسے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس لاک اپ ہے، آرام پسند نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب چھاپہ مارا گیا تو دبئی کمپنی کی تفصیلات ملیں، دبئی کی کمپنی میں اربوں روپے کی منتقلی سامنے آئی تھی۔ فرانس میں بھی پیسہ بھیجا گیا۔ جو ہمیں ہارڈ ڈرائیو ملیں اس میں 10 ٹیرا بائٹ سے زیادہ کا ڈیٹا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ اکاؤنٹس تک پہنچنے کے لیے دیگر ممالک کے قوانین کا سہارا لینا پڑے گا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس کام کے لیے تو آپ کو ماہرین درکار ہوں گے، ایسے لوگ ہوں گے جو بین الاقوامی قوانین کے ماہر ہوں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ ایسے ماہرین نہیں ہمیں ان کی خدمات لینی پڑیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوموٹو آپ کی معاونت کے لیے ہی لیا، جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ انور مجید دل کے مریض ہیں اور بیٹے کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی انور مجید کے ساتھ گفتگو موجود ہے، اس گفتگو میں کہا گیا کہ انور مجید وزیر اعلیٰ کے گھر پر رہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم مقدمے کو پنجاب میں منتقل کر دیتے ہیں، عدالت سچ کا کھوج لگا رہی ہے۔ جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی سے دوبارہ تحقیقات کروا لیتے ہیں۔ ہمیں اس عمل کا اختیار حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار دیتے ہیں، 35 ارب کا فراڈ ہوا ہے، ہم سچ کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ابھی کسی کو الزام نہیں دے رہے ہیں۔

    سماعت میں مجید فیملی کے وکیل نے پاناما کیس کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں جسٹس اعجاز افضل کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں عدالت ٹرائل نہیں کر سکتی، یہ مقدمہ پاناما کے مقدمے سے مختلف ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کئی ایسے فیصلے ہیں جن میں عدالت نے خود انکوائری کروائی، اس مقدمے میں ایجنسیوں سے بھی مدد لی گئی تھی۔ مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دیتے ہیں، قوم کا بنیادی حق ہے ان کا پیسہ لوٹا نہ جائے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو صرف الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات سے مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں۔

    شاہد حامد نے کہا کہ ہر سماعت پر ایک نئی رپورٹ آتی ہے اتنے اکاؤنٹ مل گئے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ شفاف ٹرائل آپ کا حق ہے۔ 14 دنوں میں حتمی ٹرائل کی پابندی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حتمی ٹرائل کے بعد عبوری ٹرائل آسکتا ہے۔ تحقیقاتی ادارے کو عدالت صرف ہدایت دے سکتی ہے۔

    شاہد حامد نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی مخالفت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں عدالت کو جے آئی ٹی بنانے پر کیسے پابندی ہے؟ یہ کوئی چھوٹا موٹا مقدمہ نہیں ہے۔ کیا بینک اکاؤنٹس میں فرشتے پیسے ڈال کر چلے گئے؟ 35 ارب روپے کس کے تھے اس کا پتہ کریں گے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ میڈیا میرے موکلوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کر لیتے ہیں پر بتائیں جے آئی ٹی کیوں نہ بنائیں۔ ایک خاتون نے آ کر کہا میں نے 50 ہزار ایک ساتھ نہیں دیکھے، خاتون کہتی ہیں اربوں روپے اس کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے۔

    سماعت میں مصطفیٰ مجید اور علی کمال کے وکیل منیر بھٹی بھی عدالت میں موجود تھے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انور مجید کے 3 بیٹے گرفتار نہیں۔ وکیل نے کہا کہ علی کمال کی 6 سال کی بچی بیرون ملک بیمار ہے وہاں نہیں جاسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ علی کمال اگر کلیئر ہوئے تو چلے جائیں گے۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ خواجہ علی کمال کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن میں تحقیقات کرنی ہے کوئی ملک سے باہر نہیں جائے گا۔ ہماری تسلی ہونی چاہیئے کوئی بیمار ہے یا نہیں۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ پاناما طرز کی جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، مجید خاندان عہدہ نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے جمع کروا دیں تمام بینک اکاؤنٹس کھول دیتے ہیں۔

    سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حتمی حکم دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہ کہ آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے موجود ہیں۔ 1977 سے 2008 تک جے آئی ٹی بنانے سے گریز کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کافی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نجف مرزا کو جے آئی ٹی میں شامل نہیں کر سکتے۔ زرداری ملک کے صدر رہے ہو سکتا ہے آگے اہم ذمہ داری مل جائے، انہیں جے آئی ٹی کی تشکیل پر اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

    ایف آئی نے کہا کہ ایس ای سی پی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی چاہیئے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیسہ باہر لے جانے کے عمل کو مشکل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مل بیٹھ کر کام کریں یہ اہم مسئلہ ہے۔ لوگوں کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جایا گیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم دن رات اس پر کام کر رہے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی ہے۔ مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔

    عدالت نے حکومت کو رپورٹ دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔