Tag: عدلیہ

  • پی ٹی آئی عدلیہ کیساتھ کھڑی ہے: امین گنڈاپور نے آئینی ترامیم کی مخالفت کردی

    پی ٹی آئی عدلیہ کیساتھ کھڑی ہے: امین گنڈاپور نے آئینی ترامیم کی مخالفت کردی

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے آئینی ترامیم کی کھل کر مخالفت کردی۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا آئینی ترامیم کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے، یہ جمہوریت پر حملہ ہے اور ہم انھیں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ یہ جو اپنے آپ کو جمہوری پارٹیاں کہتی ہیں انھیں شرم آنی چاہیے، انہوں نے سوچا کیسے یہ جمہوریت کے ہوتے ہوئے ایسا بل لائیں گے، پہلے پارلیمنٹ میں اور پھر عدالت میں جاکر ان کو شکست دینگے۔

    علی امیں گنڈا پور نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف عدلیہ کیساتھ کھڑی ہے، جائز حق لینے کیلئے ہر طرح  کا آئینی طریقہ کار استعمال کریں گے، ایسا بل منظور ہونا تو دور کی بات، اسے پیش کرنے کی بھی جرات نہیں ہوگی۔

    علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اسلام امن کا پیغام دیتا ہے اور ہم پر امن لوگ ہیں، میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں سے نفرتیں نکالے۔

  • امید صرف عدلیہ ہے، عمران خان کا اسکائی نیوز کو انٹرویو

    امید صرف عدلیہ ہے، عمران خان کا اسکائی نیوز کو انٹرویو

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے اور ملک کے مستقبل کے حوالے سے عدلیہ سے امیدیں وابستہ کر لیں، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’امید صرف عدلیہ ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق عمران خان نے برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’اس وقت ملکی تاریخ کی سب سے کمزور جمہوریت ہے، ایسے میں امید صرف عدلیہ ہے۔‘‘

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت خوف زدہ ہے، انھیں الیکشن میں شکست کا ڈر ہے، حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے مجھے ایسے پکڑا جیسے میں کوئی دہشت گرد ہوں۔

    عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کس ملک میں سب سے بڑی جماعت کی اعلیٰ قیادت کو اس طرح پکڑا یا نظر بند کیا جاتا ہے، انھوں نے کہا ’’حکومت کا منصوبہ ہے مجھے اور میری جماعت کو انتخابات سے باہر کیا جائے۔‘‘

  • وزیراعظم شہباز شریف عدلیہ سے محاذ آرائی کے خلاف

    وزیراعظم شہباز شریف عدلیہ سے محاذ آرائی کے خلاف

    لاہور: انتخابات کے انعقاد پر حکومت اور عدلیہ کے درمیان تناؤ کی صورت حال پر وزیراعظم شہباز شریف نے درمیانہ راستہ نکالنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے عدلیہ سے ٹکراؤ سے بچنے کے لیے نوازشریف کو منانے کی خبریں سامنے آئی ہیں، وزیراعظم نے دورہ لندن کےدوران نون لیگ کے قائد نوازشریف کو پارلیمانی پارٹی کی رائے سے آگاہ کیا، جس میں عدلیہ سے معاملات درست کرنےکے لیے درمیانی راستہ نکالنے کی بات کی گئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق چند رو زقبل اسلام آباد میں ہونیوالی نون لیگ کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اکثریتی ارکان نے عدلیہ سے ٹکراؤ نہ کرنے کی رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ حساس معاملے کے حل کے لیے درمیانی راستہ نکالاجائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی اجلاس میں وفاقی وزیر جاوید لطیف سمیت چند رہنماؤں نے سخت موقف پر قائم رہنے کی بات کی، ان رہنماؤں کو پارٹی کی چیف آرگنائزرمریم نواز کی حمایت حاصل ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف عدلیہ سے معاملات درست کرنا چاہتے ہیں اسی لیے پارلیمانی پارٹی کی رائے کو دورہ لندن میں نوازشریف کے سامنے رکھا،خواجہ آصف بھی وزیراعظم کے موقف کی حمایت کے لیے ہی لندن گئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جواب میں نوازشریف نے کہا کہ آپ ایک اور کوشش کرکے دیکھ لیں لیکن اپنے موقف سےپیچھے ہٹنے کی ضرورت نہیں ۔

    ادھرنون لیگ کے سینئر رہنما نے اےآر وائی نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم اور چند وزرا نااہلی سے بچنا چاہتے ہیں، اس لیے عدلیہ کے ساتھ ٹکراؤ نہیں چاہتے۔

  • ترازو ٹھیک ہوگا تو پاکستان خود ٹھیک ہو جائے گا: مریم نواز

    ترازو ٹھیک ہوگا تو پاکستان خود ٹھیک ہو جائے گا: مریم نواز

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ پارٹی کا سربراہ دیکھ کر آئین کی تشریح بدل دیتی ہے، اگر ترازو ٹھیک ہوگا تو پاکستان خود ٹھیک ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے موقع پر مریم نواز نے عدالتی فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کبھی بانجھ نہیں ہوتے، ان کے اثرات دہائیوں تک رہتے ہیں، ادارے کی توہین کبھی بھی باہر سے نہیں اندر سے ہوتی ہے، عدلیہ کی توہین اگر کوئی کرتا ہے تو وہ متنازع فیصلے کرتے ہیں انسان نہیں۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ کی تاریخ پر پورا ایسے لکھ کر دے سکتی ہوں، صرف ایک غلط فیصلہ تمام مقدمات کو اڑا دیتا ہے، اگرآپ درست فیصلہ کریں گے تو کتنی ہی تنقید کی جائے معنی نہیں رکھتی۔

    انھوں نے کہا جب حمزہ شہباز شریف الیکشن جیتا تو پی ٹی آئی سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواستیں لے کر گئی، قوم نے دیکھا چھٹی کے دن رات کو رجسٹری کھلی، رجسٹرار نے کہا پٹیشن کدھر ہے تو پی ٹی آئی نے کہا وہ تو تیار نہیں ہے، اس پر رجسٹرار نے کہا آپ یہاں بیٹھ کر ابھی پٹیشن تیار کر لیں۔

    مریم نے کہا جب پٹیشن آتی ہے تو لوگوں کو پہلے سے پتا ہوتا ہے کہ بینچ کون سا بنے گا، اور جب بینچ کو پہلے سے پتا ہو تو لوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ فیصلہ کیا آئے گا، صادق سنجرانی کے الیکشن میں 6 ووٹ مسترد ہوتے ہیں اور جب عدالت جایا جاتا ہے تو عدالت کہتی ہے اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ اب جب کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ چوہدری شجاعت کی مرضی کے خلاف ووٹ کاؤنٹ نہیں ہوں گے تو سپریم کورٹ نے اسپیکر کو کٹہرے میں بلا کر کھڑا کر دیا، کیوں؟ یہ بھی تو اسپیکر کی رولنگ تھی، قاسم سوری کے وقت کیوں نہیں کہا گیا کہ آئین کی خلاف ورزی ہوئی؟ اس میں صدر پاکستان اور قاسم سوری ملوث تھے لیکن کسی عدالت نے انھیں نہیں بلایا، اور 25 ارکان کو کہا کہ وہ ڈی سیٹ ہو گئے ہیں۔

    مریم نواز نے کہا آپ نے پارٹی ہیڈ کی درخواست پر ن لیگ کے 25 ارکان عمران خان کی جھولی میں پھینک دیے، اب چوہدری شجاعت کے 10 ارکان کو بھی عمران خان کی جھولی میں پھینک دیا، ن لیگ کے ووٹ مائنس کر رہے ہیں اور پی ٹی آئی کے ووٹ پلس، یہ کہاں کا انصاف ہے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی کا سربراہ دیکھ کر آئین کی تشریح ہی بدل دی جاتی ہے، پارٹی کا ہیڈ اگر نواز شریف ہے تو اس کے خلاف اقامہ جیسا فیصلہ آتا ہے، اقامے پر نواز شریف کو پارٹی کی صدارت سے نکال دیا گیا، کہا گیا کہ پارٹی کا سربراہ سب کچھ ہوتا ہے، اب چوہدری شجاعت بطور صدر پارٹی کو کوئی احکامات دیتے ہیں تو سوال اٹھتے ہیں؟ جب عمران خان بطور پارٹی چیئرمین حکم دیتا ہے تو وہ معتبر ٹھہرتا ہے، عمران خان کے حق میں پارٹی چیئرمین کی تشریح بدل دی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا دیکھیں ترازو تو ٹھیک کر لیں، اگر ترازو ٹھیک ہوگا تو پاکستان خود ٹھیک ہو جائے گا، محترم چیف جسٹس فرما رہے ہیں کہ معیشت کی حالت اچھی نہیں، معیشت خرابی کی بات کریں تو 2017 میں چلتی حکومت کو ڈی اسٹیبلائز کیا گیا، جب سے نواز شریف کو اقامہ جیسے مذاق پر نکالا گیا تب سے یہ ملک ڈگمگا رہا ہے۔

    مریم نے مزید کہا 2017 کے بعد سے لوگوں نے آج تک سیٹ بیلٹ نہیں کھولے، پاکستان کی تاریخ کی پہلی جے آئی ٹی تھی جو واٹس ایپ کال پر بنی تھی، وہ مانیٹرنگ جج لگایا گیا جو آج بھی مانیٹرنگ جج بنا ہوا ہے، ہر وہ مقدمہ جو ہمارے خلاف ہوتا ہے مانیٹرنگ جج اس میں شامل ہوتا ہے، سپریم کورٹ میں اور بھی جج ہیں انھیں کیوں نہیں بینچ میں شامل کیا جاتا؟

    انھوں نے کہا جس طرح میچ فکسنگ جرم ہے اسی طرح بینچ فکسنگ بھی جرم ہے، سپریم کورٹ کے 5 ججز نے ہمیں کن کن القابات سے نہیں نوازا؟

  • اعتماد ہی عدلیہ کی اصل طاقت ہے،چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ

    اعتماد ہی عدلیہ کی اصل طاقت ہے،چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ

    اسلام آباد: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کا کہنا ہے کہ اعتماد ہی عدلیہ کی اصل طاقت ہے، عدلیہ کو انتظامی سطح پر بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو خوش آمدید کہتا ہوں، یہ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اعتماد ہی عدلیہ کی اصل طاقت ہے، عدلیہ کا بھی دیگراداروں کی طرح احتساب ہوتا ہے، عدلیہ کو انتظامی سطح پر بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ رجسٹرار ماتحت عدلیہ میں خوداعتمادی پیدا کرنے کاسبب ہیں، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو ماتحت عدلیہ کے حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا۔

    چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ رجسٹرارز کا کام ہے کہ ماتحت عدلیہ کو پیغام دیں کہ وہ آزاد ہیں، رجسٹرارز ماتحت عدلیہ کو پیغام دیں کسی کی مداخلت قبول نہ کریں۔

  • چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے آج بہ طور چیف جسٹس سپریم کورٹ پہلے کیس کی سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار نے چیف جسٹس پاکستان بننے کے بعد آج پہلے کیس کی سماعت کی، کیس پنجاب کے ایک پٹواری کی برطرفی سے متعلق تھا، کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے پٹواری محمد نواز کی بر طرفی کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے سماعت کے دوران کہا محمد نواز کا تو معاملہ ثابت ہے اس نے عدالتی حکم کے خلاف کام کیا، اور مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے۔ پٹواری محمد نواز کے وکیل نے دلیل دی کہ سارا بوجھ پٹواری پر ڈال دیا گیا لیکن تحصیل دار سمیت 2 افراد ملوث تھے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا معاملے کی انکوائری ہوئی تھی اور فیصلہ محمد نواز صاحب کے خلاف آیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے میں ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کھوسہ نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    خیال رہے کہ پٹواری محمد نواز کو 2012 میں نوکری سے برطرف کیا گیا تھا، پنجاب سروس ٹربیونل نے 2013 میں ان کی برطرفی کو برقرار رکھا تھا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل بیس دسمبر کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے بھی اپنے جوڈیشل کیریئر کا آخری کیس سنا تھا، یہ کیس اسلام آباد کی آمنہ بی بی نامی خاتون پر فائرنگ سے متعلق تھا، فائرنگ کرنے والے تین ملزمان کی ضمانت کے خلاف درخواست کا معاملہ نمٹاتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آمنہ بی بی نے پیشی پر ملزمان کی ضمانت پر اعتراض نہیں کیا تھا، وکیل صاحب سچ بولیں، ایسا لگتا ہے کہ ملزمان کی ضمانت کے بعد معاملات خراب ہوئے ہیں۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے3  نئے ججزکے  ناموں کی منظوری دیدی گئی

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے3 نئے ججزکے ناموں کی منظوری دیدی گئی

    اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آبادہائیکورٹ کے نئے ججز کے لیے 3 ناموں کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کااجلاس ہوا جس میں جسٹس گلزاراحمد، جسٹس مشیرعالم، جسٹس عمرعطابندیال، جسٹس قاضی فائزشریک ہوئے۔

    اجلاس میں اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس عامرفاروق اور وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس میں اسلام آبادہائیکورٹ کےنئےججوں کی تقرری کیلئے 3ناموں پرغور کیا گیا اور بعدازاں عدالت عالیہ کے 3 نئے ججز کی تقرری کی منظوری دے دی گئی۔

  • وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

    [bs-quote quote=”کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ آزاد ہوئی تھی، سینئر وکلا سے کہا اب تحریک بحالیٔ عزتِ وکلا شروع کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وکلا کے لیے ٹریننگ کا کوئی سسٹم نہیں ہے جس کی بہت ضرورت ہے، قانون کا پیشہ مقدس ہے، وکیل دوسروں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں، ان کی ایسی تربیت ہونی چاہیے کہ دنیا میں یہ کسی کا بھی مقابلہ کر سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ وکالت میں دھوکا دینے والوں کی کوئی گنجایش نہیں، یہ پیشہ پیسا بنانے کے لیے نہیں، وکلا سے ابھی بھی امید ہے، پرانے ادوار میں وکلا فیس نہیں لیا کرتے تھے، لوگوں کی خدمت کریں پیسا خود آئے گا۔ چیف جسٹس نے وکلا سے کہا کہ اللہ خود آپ تک پیسا پہنچائے گا۔

    چیف جسٹس نے وکلا اور ججز کی ہاتھا پائی پر بھی بات کی، کہا یہ ایک دوسرے کو ماریں گے تو کیا یہ ٹھیک ہوگا، وکیل نے بحث زبان اور دماغ سے کرنا ہوتی ہے ہاتھوں سے نہیں، جج جب عدالت میں سوال کرے تو وکیل کو چپ ہو جانا چاہیے، اسے اس وقت جج کا دماغ پڑھنا چاہیے۔

    آصف سعید کھوسہ نے خطاب میں کام یاب وکیل بننے کے لیے اہم چیزوں کا بھی ذکر کیا، کہا کام یاب وکیل بننے کے لیے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور لازمی ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ وکلا کم زور کیس لینے سے انکار کریں اور سائل کو درست مشورہ دیں۔

  • فلسطینی صدر سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں،حماس

    فلسطینی صدر سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں،حماس

    یروشلم : اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے الزام عاید کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اپنے سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو اپنے یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہاکہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی مدت میں کمی اور جوڈیشل کونسل معاملات میں مداخلت صدر عباس کی طرف سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو استعمال کرنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر عباس تنظیم آزادی فلسطین، فلسطینی اداروں، تحریک فتحکی مرکزی کمیٹی، انتظامیہ کو اپنے قبضے میں رکھنے کے ساتھ فلسطینی پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کر چکے ہیں۔حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ صدر محمود عباس آمرانہ طرز عمل پر چل رہے ہیں۔

    وہ تمام ریاستی اداروں اور عدلیہ کو اپنے ہاتھوں میں یرغمال رکھنا چاہتے تاکہ ان کے انفرادی سطح پرکیے گئے فیصلوں کو عملی شکل دینے کی راہ ہموار کی جاسکے۔

  • اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    انقرہ : امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی میں جج خود حکومتی دباؤکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ جوانی کی عمر میں موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو ایک سیاسی مجمع میں متنازع نظم پڑھنے کی پاداش میں جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی، وہ وقت اور آج کا وقت ایردوآن خود کو آزادی اور انصاف کا ہیرو بنانے کو بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک میں اپنے ابتدائی دور حکومت میں انہوں نے قابل قدر عدالتی اصلاحات کیں جنہیں عوامی سطح پر سراہا گیا۔

    امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں ترکی میں عدلیہ کی آزادی اور ترک صدرکی طرف سے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ ترکی میں صدر ایردوآن کی مداخلت کے نتیجے میں عوام کا عدالتوں پراعتبار اٹھ چکا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایردوآن کے پہلے برسوں کے دور اقتدار میں عوام کا عدلیہ پر اعتبار بڑھا مگروقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایردوآن نے اقتدار پراپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے عدلیہ کو ایک مہرے کے طورپر استعمال کرنا شروع کیا۔ اس کا عوام الناس پر منفی اثر پڑا اور لوگوں نے عدالتوںپر اعتماد کرنا چھوڑ دیا۔

    ایردوآن کے سیاسی مخالفین ان کے استبدادی اسلوب سیاست، حکمراں جماعت کے اندر من مانی اور ملک میں آمرانہ انداز حکمرانی کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔

    صدر ایردوآن کی اپنی پارٹی میں من مانی اور آمرانہ طرز سیاست کے باعث ترکی کے تمام شعبہ ہائے زندگی بالخصوص معیشت، تعلیم اور روزگار پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی عدالتوں میں فیصلوں میں جلد بازی معمول بن چکی ہے۔

    قانونی ماہرین کا کہنا تھاکہ ملک میں تطہیر کا عمل جاری ہے اور عدالتوں کے جج خود حکومتی دباﺅکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔