Tag: عدلیہ مخالف تقاریر

  • ن لیگی رہنماؤں کا عدلیہ مخالف ریلی میں اشتعال انگیز زبان کا استعمال

    ن لیگی رہنماؤں کا عدلیہ مخالف ریلی میں اشتعال انگیز زبان کا استعمال

    قصور: مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا عدلیہ کے خلاف نازیبا اور اشتعال انگیز زبان کے استعمال کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنماؤں نے قصور کی سڑکوں پر عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے۔ ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔

    ریلی میں رہنماؤں نے پہلے خود نازیبا نعرے لگائے اور پھر کارکنوں سے بھی وہی نعرے لگوائے۔ اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    قصور کی ریلی میں چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں، ایسی طوفان بدتمیزی دیکھنے کو ملی جو بیان سے باہر ہے، رہنماؤں نے کارکنوں کو بھی مشتعل کردیا۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں، گذشتہ دنوں چیف جسٹس نے ن لیگی رہنما صدیق الفاروق کو بھی توہین عدالت کی وارننگ دی تھی۔

    خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر پندرہ دن کے لیے عبوری پابندی عائد کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر 15 دن کے لیے عبوری پابندی عائد کردی اور پیمراء کواس حوالے سے ملنے والی شکایات پر دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئےکہا کہا پیمراکی نگرانی کے بغیر تقاریر نشر نہیں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے نواز شریف اور مریم نواز شریف سمیت دیگر افراد کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سے روکنے میں ناکام رہا، اس حوالے سے متعدد درخواستیں دیں مگر اس پر کارروائی کی، آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت آزادی اظہار رائے کا حق قانون اور ضابطے سے مشروط ہے۔

    دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی دوبارہ فل بنچ کی کارروائی روکنے کی استدعا کی، اے کے ڈوگر نے موقف اختیار کیا کہ یہ کارروائی عدالت کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔

    جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیے ابھی اس کیس میں نواز شریف فریق نہیں بنے، نہ ہی ان کو نوٹس ہوا ہے۔

    پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ پیمرا کی اتهارٹی پر غیرضروری اعتراضات اٹهائے جا رہے ہیں، پیمرا نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف تقاریر کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ دیا، تاہم کسی کی تقاریر پر پابندی عائد کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ پیمرا نے عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کر دی کیا درخواست خارج کر کے عدلیہ کی توہین کی اجازت دے دی گئی۔

    فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے عبوری طور پر پیمرا کو نواز شریف مریم نواز سمیت سولہ اراکین اسمبلی کی توہین آمیز نشریات روکنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے پیمراء کو عدلیہ مخالف تقاریر سے متعلق درخواستوں پر پندرہ روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پیمرا ان تقاریر کی سخت مانیٹرینگ کرے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائے فل بنچ خود بھی اس عمل کی نگرانی کرے گا جبکہ عدالت نے عدالتی دائرہ اختیار کے خلاف نوازشریف کی درخواست مسترد کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر،  نوازشریف اور مریم نواز سے15مارچ تک جواب طلب

    عدلیہ مخالف تقاریر، نوازشریف اور مریم نواز سے15مارچ تک جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریرکے خلاف درخواست پر نوازشریف، مریم نواز اورپیمرا سے پندرہ مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے آمنہ ملک کی عدلیہ مخالف تقاریر پر نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سماعت میں درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ نواز شریف اور مریم نواز مسلسل توہین عدالت کی مرتکب ہو رہے ہیں اور پانامہ فیصلے کے بعد دونوں باپ بیٹی مسلسل اداروں کو تضحیک کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ نوازشریف عدلیہ کیخلاف بغاوت کا اعلان کرکے ملک میں انتشارپھیلارہے ہیں،عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سے روکنے کے لیے پیمرا کچھ نہیں کررہا۔

    درخواست گزار نے نوازشریف اور مریم نوازسمیت دیگرسیاست دانوں کی عدلیہ مخالف تقاریر پرپابندی عائد کرنے کی استدعا کی۔

    جس کے بعد لاہورہائیکورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اور پیمرا سے 15مارچ تک جواب طلب کرلیا ہے۔


    مزید پڑھیں : آج 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف اعلان بغاوت کرتا ہوں، نوازشریف


    یاد رہے کہ بہاولپور میں‌ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 70 سال میں ہم نے بہت ٹھوکریں کھائی ہیں، اب 70 سال کی پالیسیوں کے خلاف بغاوت کااعلان کرتا ہوں، ہم اپنا حق مانگیں، ملتا نہیں توچھینیں لیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ ہمیں اپنے پیروں تلے روندے، کسی کو اپنے ووٹ بینک پرڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزيز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ ایک بار پھر نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور 26 مارچ کو ان پر دوبارہ فردِ جرم عائد کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر، نواز شریف، مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو نوٹس جاری

    عدلیہ مخالف تقاریر، نواز شریف، مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو نوٹس جاری

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر نوٹس جاری کردیئے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے خاتون شہری آمنہ ملک کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنما مسلسل اعلی عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں، جڑانوالہ جلسہ میں ن لیگ کے رہنماؤں نے دوبارہ اعلی عدلیہ کی توہین کی جو توہین عدالت کے قانون کے تحت جرم ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں اور پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے فل بنچ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ پیمرا عدلیہ کے خلاف بیانات کو نشر کرنے سے روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اعلی عدلیہ کے خلاف تقاریر پر نواز شریف، مریم نواز، طلال چوھدری اور رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ توہین آمیز تقاریر کی نشریات نہ روکنے پر پیمرا کے خلاف بھی کارروائی کی جائے. درخواست پر آئندہ سماعت 14 فروری کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں : جڑانوالہ کہہ رہا ہے کہ ہم ججوں کا فیصلہ نہیں مانتے: نوازشریف


    یاد رہے کہ نواز شریف نے جڑانوالہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ججز کے فیصلے کو قوم مسترد کردے گی، یہ کون ہیں، جومجھے آپ سے جدا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ کا فیصلہ ہے کہ ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔

    انھوں نے عدلیہ کے فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اسمبلی میں مجھےعوام نے وزیراعظم بنایا، کیا مجھے کوئی اورنکال سکتا ہے، قوم خود نوٹس لے گی اور سارے فیصلے مسترد کردے گی، تحریک عدل کو یقینی بنائیں گے، یہ تحریک کامیاب ہوگی، تاکہ دادا کے مقدمے میں پوتے نہ پیش ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔