Tag: عدلیہ مخالف نعرے

  • عدلیہ مخالف نعرے، چیف جسٹس نے ن لیگی رہنماؤں کی معافی مسترد کردی

    عدلیہ مخالف نعرے، چیف جسٹس نے ن لیگی رہنماؤں کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کیس میں ن لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم اختر اور مقامی رہنما احمد لطیف کی غیر مشروط معافی مسترد کر دی ، چیف جسٹس نے کہا یہ وتیرہ بن گیا ہے پہلے گالیاں دوپھرمعافی مانگ لو۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور عدلیہ کے خلاف نعرے لگانے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔

    عدالت نے سپریم کورٹ نے (ن )لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم اختر کی توہین عدالت سزا کے خلاف اپیل اور قصور کے مقامی لیگی رہنما احمد لطیف کی اپیل خارج کر دی ۔

    دونوں لیگی رہنما عدالت سے معافی مانگتے رہے، عدالت نے دونوں رہنماؤں کی غیر مشروط معافی مسترد کردی اور توہین عدالت کی سزا اور نااہلی برقرار رکھی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ نے غیر مشروط معافی پر سزا 6 ماہ سے ایک ماہ کردی، ججز اور عدلیہ کے خلاف نعرے لگائے گئے، دونوں رہنما ان پڑھ نہیں، بڑی ذمہ دار شخصیات تھیں، کیوں نہ دونوں شخصیات کی سزا بڑھا دیں ؟

    چیف جسٹس نے کہاکہہ وطیرہ بن گیا ہے پہلے گالیاں دو پھر معافی مانگ لو۔

    دونوں رہنما ان پڑھ نہیں، بڑی ذمہ دار شخصیات تھیں، کیوں نہ دونوں  کی سزا بڑھا دیں، چیف جسٹس

    کیل نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی معافی مانگی اب بھی غیر مشروط معافی مانگتے ہیں، عدالت نے غیر مشروط معافی قبول کرنے کی استدعا مسترد کردی، دونوں رہنما اپنی ایک ماہ قید کی سزا پوری کرچکے ہیں۔

    عدالت نے کہاکہ سیاسی جماعت کے لیڈر کی نااہلی پر عدلیہ اور ججز کے خلاف نعرے لگائے گئے، ہائی کورٹ نے معافی کی وجہ سے ایک ماہ کی سزا دی ، ہائی کورٹ کے فیصلے میں ہماری مداخلت کی ضرورت نہیں۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا اور غیراخلاقی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی تھی۔

  • قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    قصورمیں عدلیہ مخالف نعرے، ن لیگ کے سابق ایم این اے سمیت 3 رہنماؤں کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

    لاہور : قصور سے ن لیگ کے سابق ایم این اے شیخ وسیم سمیت 3 رہنماؤں کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک ایک ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ دو ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی نکالنے والے ملزمان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق ن لیگی ایم این اے شیخ وسیم اختر، سابق چیئرمین بیت المال قصور ناصر خان، ن لیگ قصور کے سینئر نائب جمیل خان اور سابق چیئرمین بلدیات قصور احمد لطیف کو ایک ایک ماہ قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی جبکہ دو ملزمان سابق ایم پی اے نعیم صفدر اور ایاز خان کو بری کر دیا گیا۔

    فیصلہ آتے ہی سزایافتہ نون لیگی رہنماؤں کو پولیس نے احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے عدلیہ مخالف ریلی نکالی اور ٹائر جلائے، ریلی میں اعلیٰ عدلیہ اور ججوں کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا اور غیراخلاقی زبان کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں۔

    اس ریلی کی قیادت مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وسیم اختر، رکن پنجاب اسمبلی نعیم صفدر اور ناصر محمود نے کی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف نعرے لگانے والے ملزمان 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    عدلیہ مخالف نعرے لگانے والے ملزمان 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لاہور : قصور میں ہونے والے عدلیہ مخالف مظاہرے کے گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے تمام ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، ججز کو گالیاں دینے کا معاملہ اے آر وائی نیوز نے اٹھایاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں ہونے والے عدلیہ مخالف مظاہرے کے ملزمان کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نامزد ملزمان نے13اپریل کو قصور کشمیر چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا، ملزمان نے احتجاج کے دوران عدلیہ مخالف نعرے بازی کی اور چیف جسٹس کیخلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے۔

    مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف ریلی، مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی گرفتار

    اس حوالے سے  ملزمان کیخلاف ویڈیو ثبوت بھی موجود ہیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہونے کے بعد دوبارہ سے تفتیش کی ضرورت ہے۔ سرکاری وکیل نے استدعا کی ملزمان سے تفتیش کے لیے15روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    مزید پڑھیں: ن لیگی رہنماؤں کا عدلیہ مخالف ریلی میں اشتعال انگیز زبان کا استعمال

    عدالت میں ملزمان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کیخلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے، اس میں دہشت گردی کی دفعہ شامل نہیں ہو سکتی، پولیس نے جن ملزمان کو گرفتار کیا ہے ان کا اس احتجاج سے کوئی تعلق نہیں۔ بعدا زاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تمام ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔