سیالکوٹ: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ کا سیاست میں مداخلت کا معاملہ سالوں سے چل رہا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے نے سیالکوٹ میں پریس کانفرمس میں کہا کہ عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہے لیکن دوبارہ لکھنا ان کا کام نہیں، آئین بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوتا رہے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ذاتی رائے ہے کل کا فیصلہ آئینی نہیں بلکہ سیاسی ہے، جس سائل نے انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا ہی نہیں آپ اس کو ریلیف دے رہے ہیں، 2 ملین سے زائد سائلین ہیں جنہیں انصاف نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بھی سائلین ہیں جو پھانسی لگ گئے مگر انصاف بعد میں ہوا، ہماری عدلیہ 134 ویں نمبر پر ہے، اسے تبدیل کرنے کیلئے کوشش نہیں کی گئی، 134 ویں میں سے 100 یا 90 ویں نمبر پر آنے پر عدلیہ کی کوئی توجہ نہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا سیاست میں مداخلت کا معاملہ سالوں سے چل رہا ہے، کل کا فیصلہ آئینی نہیں تھا، جو فریق ہی نہیں ہے جس نے سیٹیں مانگی ہی نہیں انہیں ریلیف دے رہے ہیں، اس وقت عدلیہ کے سامنے 2 ملین سے زائد سائل ہیں لیکن انصاف نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو وہ سائل نظر نہیں آتے یہاں لوگ پھانسی پہلے لگ جاتے ہیں اور انصاف بعد میں ہوتا ہے، عدلیہ کا سیاست سیاست کھیلنا کئی سالوں سے مشغلہ چل رہاہے۔
وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم سیاستدانوں سے کئی غلطیاں ہوئی ہوں گی، ہم نے پھر بھی حدود میں رہ کر اپنا کردار ادا کیا ہے، ہم پر غیر آئینی حملے بھی ہوئے سارا نزلہ سیاستدانوں پر گرتا رہا، لیکن کل کے فیصلے کی ہوم ڈلیوری کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 151 اور 106 کو ری رائٹ کیا گیا ہے، آئین کو دوبارہ لکھنے، بدلنے، ترمیم کا حق صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے، اس سےقبل 63 اے میں بھی یہ سب کچھ ہوچکا ہے، عدالت میں تو سنی اتحاد کونسل آئی تھی پی ٹی آئی کا نام ونشان نہیں تھا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ارکان بیان حلفی جمع کراچکے یہ عمل اب ریورس نہیں ہوسکتا، ایک دن ایک پارٹی دوسرے دن دوسری پارٹی کے ممبر ہوگئے، جب 2،2 حلف اٹھائیں گے تو دو نمبری ہی کریں گے۔