Tag: عدلیہ

  • پی ٹی آئی آزادعدلیہ، قانون کی حکمرانی کی جدوجہد کرتی رہی، فردوس عاشق اعوان

    پی ٹی آئی آزادعدلیہ، قانون کی حکمرانی کی جدوجہد کرتی رہی، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عدلیہ کی تضحیک میں مجھے کیوں نکالا کی مہم ذہنوں میں ابھی تازہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی جدوجہد کا ہمیشہ سے ہراول دستہ رہی اور رہے گی۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات نے کہا کہ مسلم لیگ ن اداروں اور قانون کا احترام اپنی منشا اور سہولت کے مطابق کرتی ہے۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ متوالوں کا سپریم کورٹ پر حملہ تاریخ کا سیاہ ترین اور شرم ناک واقعہ ہے عدلیہ کی تضحیک میں مجھے کیوں نکالا کی مہم ذہنوں میں ابھی تازہ ہے، ن لیگی کسے بے وقوف بنا رہی ہے؟

    عدلیہ ہو یا کوئی بھی ادارہ احتساب سب کے لیے ہے، فردوس عاشق اعوان

    یاد رہے کہ دو روز قبل معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ عدلیہ ہو یا کوئی بھی ادارہ احتساب سب کے لیے ہے، کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر احتساب کا شکنجہ کسا جائے گا۔

  • سوچنا ہوگا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ چیف جسٹس

    سوچنا ہوگا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ سوچنا ہوگا کہ کیا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار کی جانب سے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک کو معاشی و سماجی مشکلات کے چیلنج کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پولیس کا پہلا فرض عوام کی خدمت ہے، پولیس اصلاحات کمیٹی میں جانے مانے ماہرین شامل کیے گئے ہیں، یہ کمیٹی جنوری میں بنائی گئی، پولیس کے خلاف شکایات کے لیے ایس پی رینک کے افسر کو مقرر کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں :  پاکستان کی معیشت پر لوگوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے: وزیر اعظم

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایس پی شکایات کے پاس پولیس کے خلاف ہر قسم کی شکایات آتی ہیں، اب تک وہ 21 ہزار سے زائد شکایات پر احکامات دے چکے ہیں۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ملک کے ہر ضلع میں ماڈل کورٹس قائم کیں، ماڈل کورٹس نے 12 دن میں 1618 مقدمات کے فیصلے کیے، فوری انصاف کے لیے ابھی نظام بدلا نہ ہی قانون اور نہ وکلا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس کی ایک اور نااہلی، ڈیڑھ سال کا بچہ فائرنگ سے جاں بحق

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ نے گزشتہ 3 ماہ میں 2 لاکھ مقدمات نمٹائے، جنوری میں سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 40 ہزار سے زائد تھی، آج یہ 38 ہزار رہ گئی، سپریم کورٹ میں 2019 میں دائر فوجداری اپیلوں کی سماعت ہو رہی ہے، جب کہ فوجداری مقدمات کی تمام زیر التوا اپیلیں نمٹائی جا چکی ہیں، اور اب صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی رجسٹری میں کوئی فوجداری اپیل زیر التوا نہیں، عدالتوں میں سرکاری ملازمین کے ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں، سروس مقدمات کے لیے اسپیشل بنچ تشکیل دیا جائے گا۔

  • سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے ، ان کے بعد سپریم کورٹ کے موجودہ ججز میں سے ساتھ چیف جسٹ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔

    آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 7جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو ججز چیف جسٹس کے عہدے کے لیے لسٹ میں ہیں ان میں مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصورعلی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

    ان سات میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔ آج حلف اٹھانے والے چیف جسٹ آصف سعید کھوسہ رواں سال 20 دسمبر 2019 کو ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

    جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جگہ مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے۔

    2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے ۔

    عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسی25اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے ،جسٹس سید منصور علی شاہ 27نومبر2027کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے ۔

    اس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا،جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے۔

    مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،وہ 22جنوری 2030ء کو ریٹائرہوں گے ۔

    وہ ججز جو چیف جسٹس کے عہدے تک نہیں پہنچ سکیں گے

    عدالت کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست ،جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء ،جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء ، جسٹس منظور احمد ملک 30اپریل 2021ء ،جسٹس سردار طارق مسعود 10مارچ2024ء ،جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13اگست 2022ء کو ریٹائر ہوں گے ۔

  • پولیس اصلاحات ہمیشہ ہی سے عدلیہ کی خواہش رہی ہیں: چیف جسٹس

    پولیس اصلاحات ہمیشہ ہی سے عدلیہ کی خواہش رہی ہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پولیس اورانتظامیہ کےفیصلے عوام پراثرانداز ہوتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پولیس اصلاحات سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، معاملات نچلی سطح پرحل نہ ہونےپرسپریم کورٹ تک پہنچتے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ پولیس اصلاحات ہمیشہ سے ہی عدلیہ کی خواہش رہی ہے، آئی جی سندھ تقرری کیس میں شعیب سڈل نے توجہ دلائی.

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کئی انتظامی اقدامات فیصلے کالعدم قراردینے کی وجہ بنتے ہیں، جن غلطیوں کی نشان دہی کی جاتی ہے، وہ دہرائی جاتی ہیں.


    ڈیموں کی تعمیر کے خلاف سازشیں‌ اور کرپشن کا خاتمہ، چیف جسٹس نے اعلانِ جہاد کردیا


    ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے لئے ماہرین پرمشتمل کمیٹی کی تجاویزکا جائزہ لیں گے، جائزہ لیں گے قانون سازی کے لئے معاملہ پارلیمنٹ بھجوانا ہے یا نہیں.

    چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اورانتظامیہ کے فیصلے اور اقدامات شہریوں پر براہ راست اثراندازہوتے ہیں، ان میں انصاف اور اعتدال ضروری ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ دونوں چیف جسٹس نے ملتان میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں چالیس سال سے ڈیم نہیں بنے ہم نے ڈیمز کی تعمیر کا حکم دیا تو گلگت بلتستان میں سازشیں شروع ہوگئیں، ہمیں تمام سازشوں کو مل کر کچلنا اور معاشرے سے کرپشن کے ناسور کو ختم کرنا ہوگا۔

  • عدلیہ کم زور پڑ گئی تو ملکی سالمیت الم ناک صورتِ حال میں گِھر جائے گی، چیف جسٹس

    عدلیہ کم زور پڑ گئی تو ملکی سالمیت الم ناک صورتِ حال میں گِھر جائے گی، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر عدلیہ کا ادارہ کم زور پڑ گیا تو یہ ملکی سالمیت کے لیے الم ناک صورتِ حال ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ عدلیہ کو بد نام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ادارے پر الزامات لگائے جاتے ہیں تاکہ یہ کم زور پڑ جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی اگلی چیف جسٹس طاہرہ صفدر ہوں گی، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ کسی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس خاتون ہوں گی۔

    چیف جسٹس نے وکلا سے خطاب میں کہا ’میں بہت چھوٹا انسان ہوں، میرے اندر تکبر نام کی کوئی چیز نہیں، آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے اور انصاف کی فراہمی کے لیے کوشش کرتا ہوں۔‘

    میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انھوں نے قوم سے ملک میں بر وقت انتخابات کے انعقاد کا وعدہ کیا تھا، یہ وعدہ پورا ہوگا، ملک میں آئین اور جمہوریت قائم رہیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا ’ججز آئین اور جمہوریت کا علم بلند رکھیں۔‘ دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ اس قوم کو عمر خطاب ثانی جیسی بہترین قیادت عطا فرمائے۔

    کالا باغ اور بھاشا ڈیموں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں ایک سازش کے تحت نہیں بننے دیا گیا، پانی زندگی ہے، اس کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ کو احکامات صادر کرنے پڑے۔

    شوکت عزیزازخود نوٹس کیس: چیف جسٹس کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رائے طلب

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہیے تھے، وہ نہیں ہوئے، اسی لیے خلا پُر کرنے کے لیے از خود نوٹس لینا پڑے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی  بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت صدیقی نے عدلیہ اور پاک فوج پر سنگین نوعیت کے الزامات لگا دیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میاں صاحب کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اداروں سے تصادم ہو: قمر زمان کائرہ

    میاں صاحب کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اداروں سے تصادم ہو: قمر زمان کائرہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ میاں صاحب کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اداروں سے تصادم ہو، نواز شریف اب قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا، قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو نیب قوانین کو چھیڑنے کی اجازت کوئی بھی نہیں دے گا، جو قوانین ہیں اس کے مطابق فیصلے ہورہے ہیں، موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں چند دن ہی باقی رہ گئے ہیں۔

    میاں نوازشریف، آپ کو عدالت اور قوم سے جھوٹ بولنے پر نکالا گیا: قمر زمان کائرہ

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی اور نیب نے تفتیش کی تو نواز شریف ان پر برس پڑے، میاں صاحب عدالت خود گئے اب فیصلہ خلاف آیا تو کیوں عدلیہ مخالف بیانات دے رہے ہیں، نواز شریف نے ماضی میں بھی اداروں کے درمیان تصادم کا سوچا، اب شریف خاندان کا دور ختم ہونے والا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے منحرف رہنما خسرو بختیار سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ خسرو بختیار اپنا مؤقف خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں، ن لیگ نےجنوبی پنجاب صوبہ بنایا اور نہ ہی بہاولپور صوبہ بنایا، جنوبی پنجاب محاذ بنانے والوں نے اچانک ن لیگ کو چھوڑا ہے۔

    جب ہم پر حملے ہورہے تھے، ن لیگ طالبان کو خوش کرنے میں‌ مصروف تھی: قمر زمان کائرہ

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب محاذ کیسے اور کیوں بنایا گیا خسروبختیار بہتر جانتے ہیں، جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ عوام کی دہائی ہے اس میں کوئی شک نہیں، پیپلز پارٹی نے ماضی میں آئینی طور پر اس معاملے پر قراردادیں پیش کیں، عوام کی محرومیوں کو دور کرنا بہت ضروری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اورآئین کی محافظ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اورآئین کی محافظ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اور آئین کی محافظ ہے، اگر ریاست کی ایگزیکٹو اتھارٹی کی جانب سے بھی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی تو عدالتی کارروائی کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عوام کےحقوق کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا، عدلیہ آئین کی محافظ ہے ہم اپنے حلف سے کبھی بے وفائی نہیں کریں گے۔

    آئین سازی کے عمل کا تہہ دل سے احترام کرتے ہیں، شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ بھی ہمارا اولین فریضہ ہے، کسی کو انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ ہمارے پاس متفقہ آئین موجود ہے، قرآن پاک کے بعد آئین سب سے مقدس ہے، قانون کی حکمرانی سے معاشرے کامیابیاں حاصل کرتے ہیں، آئین کہتا ہے کہ ملک منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی چلایا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ جب میں سیکریٹری قانون تھا تو دیکھا کہ کئی قوانین متصادم اور بےکار ہیں، وکلاء برادری نے اس پر غور کرکے اپنی سفارشات لاء کمیشن کو دیں تاکہ ایسے قوانین قانون کی کتابوں سے نکالے جاسکیں، قراردادیں تو منظور ہوجاتی ہیں لیکن اصل مسئلہ ان پر عملدرآمد کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں بابا رحمتے لوگوں کے تنازعات حل کرتا ہے، لیکن بابارحمتے کو فیصلے پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا، کہا جاتا ہے کہ عدالت کے کئی فیصلے آپس میں متضاد ہیں، متضاد فیصلوں سے ماتحت عدلیہ کومشکلات پیش آتی ہیں، وکلاء ایسے فیصلوں کی نشاندہی کریں تاکہ مسئلے کا حل ہوسکے۔

    100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اے ڈی آر سسٹم میں عدالت پر بوجھ نہیں پڑے گا، آئندہ ہفتے7رکنی لارجربنچ فوجداری قانون سےمتعلق سماعت کرےگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • میاں صاحب اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں: آصف زرداری

    میاں صاحب اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں: آصف زرداری

    اسلام آباد: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ جب ادارے کمزور ہوجائیں تو ملک مشکل میں پڑجاتا ہے، میاں صاحب اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ان کی کوشش ہے محاذ آرائی کا ماحول بنے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اصف زرداری کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کہتی ہے ہمیں سینیٹ الیکشن سے نکال دیا گیا، آپ کو نکالا نہیں گیا، آپ بحیثیتِ آزاد امید وار الیکشن لڑ سکتے ہیں، پی پی نے کبھی کسی ادارے کو لڑوانے کی کوشش نہیں کی۔

    راؤ انوار مجرم ہے تو قانون کی گرفت میں ضرور آئے گا، آصف علی زرداری

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ اور پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑے ہوکر حالات کا سامنا کیا، پنجاب بیورو کریسی میں ریاست کے ساتھ بغاوت کرائی جارہی ہے، چھوٹے میاں کو ڈر ہے موجودہ حالات کا وزن ان پر نہ گر جائے۔

    ان کا کہنا تھا ماضی میں جسٹس (ر) قیوم نے مجھے سزا دی تھی، جسٹس قیوم کی ٹیپ کو سنیں تو شہباز شریف کی آواز بھی سنائی دے گی، ہم نے تو عدالت میں جاکر انصاف مانگا کوئی غیر جمہوری رویہ نہیں اپنایا، پیپلز پارٹی قوم کو مایوس نہیں کرنا چاہتی۔

    بھارت ہمارے دوستوں کو گمراہ کررہا ہے‘ آصف علی زرداری

    آصف زرداری نے کہا کہ موجودہ پاکستانی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے مودی فائدہ اٹھا رہا ہے اور آپ ان کے ساتھ دوستی کرنے کی کوشش میں لگے ہیں، ہندو انتہا پسندوں کے رویوں کے باعث بھارت میں مسلمان کمیونٹی ملک چھوڑنے کا سوچ رہی ہے، بھارت نے اگر کوئی کوشش کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب کے جیو کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، میر شکیل میرے دوست ہیں لیکن ساتھ میاں صاحب کا دیتے ہیں، سب کو پتا ہے وہ ان کے ساتھ کیوں ہیں، میر شکیل سے اتنا کہوں گا ملک پر رحم کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ حکمرانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے بجائے عدل و انصاف پر فیصلے کرے، سراج الحق

    عدلیہ حکمرانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے بجائے عدل و انصاف پر فیصلے کرے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اپنی مفادات کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی ہے اس لیے ایسے قوانین سے قطع نظر کرتے ہوئےعدلیہ عدل و انصاف کے تحت فیصلے کرے.

    وہ منصورہ میں جماعت اسلامی کے سابق سیکرٹری اطلاعات صفدر علی چوہدری مر حوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جج حضرات اپنے حلف کے مطابق فیصلے کریں کیونکہ حکمرانوں کے بنائے گئے قوانین اور فیصلے صرف ذاتی مفادات کے گرد گھومتے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ معاشرے میں عدل کا نظام قائم کرنے کے لیے اسلامی نظام ضروری ہے جماعت اسلامی محروم طبقات اور معاشرے میں پسے ہوئے حلقوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی اور کرپشن سے پاک پاکستان کے لیے نیک اور صالح افراد پر مشتمل قیادت تیار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان چار صوبوں یا پہاڑوں دریاؤں اور میدانوں کا نام نہیں ہے بلکہ یہ اسلامی نظریے اورعقیدے کی بنیاد پربنا تھا اور اسی نظریے اورعقیدے پرقائم رہے گا , جماعت اسلامی پاکستان کے نظریاتی اساس کی سب سے بڑی محافظ ہے اور ملک میں اسلام کے نفاز کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے گی۔

    انہوں نے کہا کہ عوام گلہ کرتے ہیں کہ اسمبلیوں میں عوام کے مفاد میں قانون سازی نہیں ہوتی ہے اس کی سادہ سے وجہ یہ ہے کہ جب بڑے بڑے سوداگر اور لٹیرے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچیں گے تو وہ حکمراں قانون سازی کرنے کے بجائے قومی دولت لوٹ کر اپنی تجوریاں ہی بھریں گے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ 2018 قوم کے لیے ایک آزمائش کا سال ہے، اگر قوم نے ایک بار پھر لٹیروں اور کرپٹ مافیا کو اپنی گردنوں پر سوار کرلیا تو انہیں بدامنی، غربت و جہالت اور مہنگائی و بے روزگاری جیسے مسائل سے نجات نہیں مل سکے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف عدلیہ پر دباؤ ڈال کر نااہلی کا فیصلہ واپس کرانا چاہتے ہیں: عمران خان

    نواز شریف عدلیہ پر دباؤ ڈال کر نااہلی کا فیصلہ واپس کرانا چاہتے ہیں: عمران خان

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ن لیگ کے جلسوں سے نوازشریف کا مقصدعیاں ہوگیا، نوازشریف چاہتے ہیں کہ عدالت ان کی نااہلی کا فیصلہ واپس لے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا.

    عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے اپنا ایجنڈا واضح کردیا، وہ عدلیہ کے خلاف عوامی دباؤ پیدا کرنا چاہ رہے ہیں۔ مجھے کیوں نکالا کا رونا رونے میں نواز شریف کی بدنیتی چھپ نہیں سکی. کیوں کہ اعلیٰ عدلیہ نے ان کے خلاف فیصلہ دیا، اس لیے وہ اس کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ نوازشریف ہمیشہ اپنے امپائرلگا کرکھیلنے کےعادی ہیں، وہ ایسے ججز چاہتے ہیں، جن پر اثرانداز ہوسکیں.

    عمران خان نے اپنے سیاسی حریف نااہل وزیر اعظم میاں‌ نواز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جسٹس قیوم جیسا جج چاہتےہیں، جن سے اپنی مرضی کے فیصلے لے سکیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سےنوازشریف کو دھچکا لگا، وہ ماضی میں‌ اپنے امپائر لگا کر کھیلنے کےعادی تھے.

    لعنت تو کمزور لفظ ہے ورنہ میرے پاس کئی سخت الفاظ موجود تھے، عمران خان

    عمران خان نے مزید کہا کہ پاناما کیس میں‌ فیصلے کے بعد سے نوازشریف نےاعلیٰ عدلیہ کے خلاف مہم چلارکھی ہے، نوازشریف چاہتے ہیں کہ نااہلی کا فیصلہ واپس لے لیا جائے. اس کے لیے وہ عوامی دبائو پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ ہمیشہ جسٹس قیوم جیسے ججز چاہتے ہیں، جن پر اثر انداز ہوسکیں.


    گر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔