Tag: عدم تعاون

  • ایف بی آر کا عدم تعاون شوگر کرپشن کی تحقیقات میں بڑی رکاوٹ بن گیا

    ایف بی آر کا عدم تعاون شوگر کرپشن کی تحقیقات میں بڑی رکاوٹ بن گیا

    اسلام آباد : شوگرانکوائری میں ایف آئی اے کے متعدد خطوط کے باوجود ایف بی آر تفصیلات دینے سےگریزاں ہیں،جس کے باعث شوگر کرپشن تحقیقات مقررہ مدت میں مکمل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کا عدم تعاون شوگر کرپشن کی تحقیقات میں بڑی رکاوٹ بن گیا ، ایف آئی اے کے متعدد خطوط کے باوجود ایف بی آرتفصیلات دینے سےگریزاں ہیں۔

    ایف آئی اے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ایف بی آر نمائندہ شامل کرنے کی درخواست کی تھی اور ایف بی آر سے شوگرملزکی جولائی 2014 سے مارچ 2020کی تفصیلات مانگی گئیں۔

    ایف بی آر ملز کی زیرورییٹڈسیلزویریفیکیشن کی تفصیلات اور ملز کی قابل ٹیکس آمدن کی تفصیلات دینے میں ناکام رہی، ایف بی آر عدم تعاون سے شوگر کرپشن تحقیقات مقررہ مدت میں مکمل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پرایکشن کیلئے فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی ، گیارہ رکنی تحقیقاتی ٹیم جعلی طور پر چینی کی افغانستان برآمد کرنے سمیت منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات کرے گی۔

    خیال رہے وزیر اعظم نے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر، نیب، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم بھی دیا جبکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے گورنراسٹیٹ بینک، مسابقتی کمیشن اور 3 صوبوں کو اس سلسلے میں خطوط لکھے ، جن کے ساتھ شوگر کمیشن رپورٹ بھی ارسال کی گئی۔

  • مردم شماری، ضلعی افسران کی فوج سے تعاون میں ہچکچاہٹ

    مردم شماری، ضلعی افسران کی فوج سے تعاون میں ہچکچاہٹ

    اسلام آباد : مردم شماری کے لیے پنجاب اور سندھ کی ضلعی حکومتوں کے افسران، پاک فوج سے تعاون کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں، محکمہ مردم شماری نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کو صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے مراسلہ بھجوا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ مردم شماری کی جانب سے پنجاب اور سندھ حکومتوں کو بھیجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوجی افسران نے مردم شماری کے حوالے سے جب پنجاب اور سندھ کی ضلعی حکومتوں کے افسران سے رابطہ کیا تو انھوں نے کسی بھی قسم کا تعاون کرنے سے انکار کر دیا جب کہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں مردم شماری کو دو مرحلوں میں مکمل کرنے کے لیے فوج سے 1 لاکھ 20 ہزار جوان تعینات کرنے کی سفارش کی تھی۔

    اس حوالے سے ضلعی افسران کا کہنا ہے کہ انھیں حکومت کی جانب سے تاحال کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں لہذا حکومتی ہدایات ملنے تک وہ اس معاملے پر فوجی افسران سے کسی قسم کا تعاون نہیں کر سکتے۔

    محکمہ مردم شماری نے پنجاب اور سندھ حکومتوں کو صورت حال سے آگاہ کیا اور استدعا کی کہ ضلعی حکومتوں کو مردم شماری کی انجام دہی کے لیے فوجی افسران سے تعاون کریں تاکہ مردم شماری کا عمل شروع ہونے میں رکاوٹ ختم ہو سکے۔

    واضح رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)کے فیصلے کے مطابق مردم شماری کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، فوج اس وقت ضرب عضب اور سرحدوں کی صورتحال کے باعث بہت مصروف ہے مگر اس کے باوجود مردم شماری کے لیے فوج نے مکمل تعاون کا اظہار کیا۔

    یاد رہے فوج سے مدد لینے کا مقصد مردم شماری کے عمل کو محفوظ اور شفاف بنانا ہے اور ایک لاکھ بیس ہزار فوجی جوان مردم شماری کے لیے اپنی خدمات پیش کریں گے۔