Tag: عذیر بلوچ

  • عذیر بلوچ کے خلاف گواہ پیش ہونے سے کترانے لگے

    عذیر بلوچ کے خلاف گواہ پیش ہونے سے کترانے لگے

    کراچی: چاکیواڑہ تھانے کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی ہے کہ عذیر بلوچ کے خلاف گواہ پیش ہونے سے کترانے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کے خلاف تین مقدمات کی سماعت ہوئی۔

    تھانہ چاکیواڑہ کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں کیسز کا ایک بھی گواہ عدالت میں پیش نہ ہو سکا۔

    رپورٹ کے مطابق 2 گواہ پولیس کانسٹیبل جمشید اور طلعت مردم شماری کی ڈیوٹی پر ہیں، گواہ سرفراز کا کہنا ہے کہ اس کی جائیداد کا تنازع چل رہا ہے جس کے لیے وہ گاؤں میں ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک گواہ خضر حیات کی رہائش گاہ تبدیل ہو چکی ہے، جب کہ ایک گواہ سائیں محمد ریٹائر ہو کر گاؤں واپس جا چکا ہے، گواہ نواز کا پنجاب پولیس میں ٹرانسفر ہو گیا ہے اس لیے وہ بھی پیش نہیں ہو سکتا۔

    تھانے کی رپورٹ کے بعد عدالت نے تمام گواہوں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، اور عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام گواہوں کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ عذیر بلوچ کے خلاف چاکیواڑہ تھانے میں 3 مقدمات درج ہیں، ان پر قتل اور پولیس مقابلے سمیت متعدد الزامات ہیں۔

  • دھماکہ خیز مواد کیس: رینجرز آفیسر نے  عذیر بلوچ کے خلاف اہم بیان ریکارڈ کرادیا

    دھماکہ خیز مواد کیس: رینجرز آفیسر نے عذیر بلوچ کے خلاف اہم بیان ریکارڈ کرادیا

    کراچی : دھماکہ خیز مواد کیس میں رینجرز آفیسر نے عذیر بلوچ کے خلاف اہم بیان ریکارڈ کرادیا، جس میں بتایا عذیر بلوچ نے دوران تفتیش گارڈن گولہ بارود اور اسلحہ دفن کرنے کا انکشاف کیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف دھماکہ خیز مواد کے مقدمہ میں اہم پیش رفت ہوئی ، مدعی مقدمہ رینجرز کے ڈی ایس آر نے عذیر بلوچ کے خلاف اہم بیان قلمبند کرادیا۔

    رینجرز آفیسر جہانزیب خان نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ 2016 میں وزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد نوے روزہ ریمانڈ حاصل کیا، عزیر بلوچ گینگ وار کا لیڈر تھا۔

    عذیر بلوچ نے دوران تفتیش گارڈن گولہ بارود اور اسلحہ دفن کرنے کا انکشاف کیا اور کہا وہ جگہ کہ نشاندہی کرسکتا ہے، جس کے بعد ملزم کی نشاندہی پر گارڈن میں زیر زمین دفن ایل ایم جی، راکٹ اور لانچر سمیت گولیاں برآمد ہوئیں، کارروائی میں زمین میں دفن دستی بم، اعوان گولے اور لانچر بھی برآمد کئے۔

    رینجرز آفیسر کاکہنا تھا کہ تمام اسلحہ کو فارنسک کے لئے ضابطے کے مطابق بھیجا، بارودی مواد کو بم ڈسپوزل اسکواڈ سے ناقابل استعمال کرکے پولیس کے حوالے کیا۔

    مدعی نے بیان دیا کہ سٹی کورٹ کے مال خانے میں لگنے والی آگ میں کیس پراپرٹی جل کر تباہ ہوگئی۔

    عذیر بلوچ کے وکیل عابد زمان نے گواہ کے بیان پر جرح کرتے ہوئے کہا ایف آئی آر اور پولیس کو دیئے بیان میں کہیں نہیں ہے کہ تمام گولہ بارود پولیس کے حوالے کیا،اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کچرہ کنڈی سے برآمد کیا گیا تو بم ڈسپوزل اسکواڈ کو موقع پر طلب کیوں نہیں کیا گیا؟

    ملزم کے وکیل عابد زمان نے گواہ کے بیان پر جرح مکمل کرلی ،جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو طلب کرلیا۔

  • ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    کراچی: کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے 164 کے اقبالی بیان میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھول دیے ہیں۔

    رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں جمع اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا، اقبالی بیان کے آخری حصے میں عزیر نے کہا کہ ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دی۔

    عزیر بلوچ نے کہا اویس مظفر ٹپی کو آصف زرداری کے لیے 14 شوگر ملوں پر قبضے میں مدد کی جو کہ کم پیسے دے کر خریدی گئیں، میں نے آصف زرداری کے کہنے پر اپنے گروہ کے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، لڑکوں نے بلاول ہاؤس کے گرد و نواح میں 30 سے 40 بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے، ان بنگلوں اور فلیٹس کو خریدنے کے لیے آصف زرادری نے انتہائی کم قیمت ادا کی۔

    اقبالی بیان کا پہلا حصہ

    اعترافی بیان میں گینگ وار سرغنہ نے کہا ایرانی خفیہ ایجنسی کے حاجی ناصر کے ساتھ میں ایران گیا تھا، اس نے ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کرائی، ایرانی خفیہ ایجنسی نے میری حفاظت کی ضمانت دی اور بدلے میں مجھ سے معلومات دینے کا مطالبہ کیا، جس پر میں راضی ہوگیا۔

    میں نے ایرانی انٹیلی جنس کو کراچی میں آرمڈ فورسز کے اعلیٰ افسران اور اہم تنصیبات کے نام بتائے، کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات کے نقشے دیے اور تصاویر دینے کا وعدہ کیا، اہم تنصیبات کے داخلی و خارجی راستوں کی نشان دہی کرائی اور سیکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد، رہائش اور آمد و رفت کا بھی بتایا۔

    عزیر نے بیان میں کہا میں نے کراچی اور کوئٹہ کی آرمی کی تنصیبات سے متعلق معلومات دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔

    اقبالی بیان کا دوسرا حصہ

    عزیر نے کہا اس بیان کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ آصف زرداری اور جن لوگوں کا میں نے نام لیا وہ مجھے اور اہل خانہ کو جانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے، کیوں کہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سے تمام افراد کو باہر بھیج دیا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے، اور عزیر نے یہ بیان 2016 میں مجسٹریٹ کے سامنے دیا تھا۔

  • پیپلزپارٹی کی قیادت کی عذیر بلوچ سے ملاقاتوں کے ثبوت ، حبیب جان  کا بڑا اعلان

    پیپلزپارٹی کی قیادت کی عذیر بلوچ سے ملاقاتوں کے ثبوت ، حبیب جان کا بڑا اعلان

    کراچی : حبیب جان نے پیپلزپارٹی کی قیادت کی عذیر بلوچ سے مزید ملاقاتوں کے حوالے سے کہا کہ پیپلزپارٹی کے  لوگ پہلی ملاقات سے انکار کررہے ہیں میں دوسری اور تیسری ملاقات کا بھی جلد انکشاف کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم عزیربلوچ کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ نے گفتگو میں کہا ہے کہ زیدی کا پہلے بھی مشکورتھا آج بھی ہوں، شکرہےآپ لوگ لیاری کے حوالے سے لوگوں کو بے نقاب کررہےہیں۔

    حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پہلی ملاقات سےانکارکررہےہیں میں دوسری اورتیسری ملاقات کا بھی انکشاف بھی کروں گا اور ضروت پڑی تو ان ملاقاتوں کا ثبوت دوں گا، ظفربلوچ کی سربراہی میں ان کی آصف زرداری سےملاقت ہوئی تھی ، لیاری، ملیراور دیگر مضافاتی علاقوں پرعزیربلوچ کی کمانڈاچھی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ نبیل گبول سےپوچھیں وہ ایم این اے ہونے بعد لیاری میں داخل کیوں نہ ہوسکے، ارشدپپو کاقتل ہواتوصورتحال بہتررکھی جاسکتی تھی۔

    ملزم عزیربلوچ کے قریبی ساتھی نے مزید کہا کہ میرےخلاف جھوٹےمقدمات کوقائم رکھاگیا اور دیگرلوگوں کے خلاف مقدمات کوختم کیا گیا۔

    یاد رہے وفاقی وزیر علی زیدی نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے ساتھی حبیب جان بلوچ کی انکشافات سے بھرپور ویڈیو جاری کی تھی ، جس میں عزیر بلوچ کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بارے میں حبیب جان نے کہا تھا کہ 2012 کے آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ سے دوبارہ رابطہ کیا، اور اسے پیپلز پارٹی کی جانب سے 5 کروڑ روپے دیے گئے، لیاری آپریشن کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔

    حبیب جان نے ویڈیو میں بتایا کہ جب عزیر بلوچ واپس آیا تو قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال بھی عزیر سے ملنے گئیں، اس کے بعد میرے دفتر پر حملہ ہوا اور میرا بھائی زخمی ہوا، جو بعد میں شہید ہوا۔ لیکن بقول چوہدری اسلم اور رحمان ملک کے سب معاملات کا سرغنہ وہ مجھے گردانتے تھے۔

  • عذیر بلوچ کو گرفتار کرنے کے عدالتی احکامات جاری

    عذیر بلوچ کو گرفتار کرنے کے عدالتی احکامات جاری

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کیس کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت جج نے ملزم کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عذیر بلوچ کے خلاف دائر تھانہ چاکیواڑہ میں اغواء کے مقدمے کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے ملزم کے وکیل سے ملزم کی حاضری کے حوالے سے دریافت کیا۔ جس پر پولیس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکورٹی خدشات کی بناء پر پیش نہیں کیا جاسکا۔

    پڑھیں : عذیر بلوچ کو اگلی سماعت پر ہرصورت عدالت میں پیش کیا جائے، فاضل جج کا حکم

    تفتیشی افسر نے عدالت میں عذیر بلوچ کے 2012 سے تھانہ چاکیواڑہ اور تھانہ لیاری میں دائر  5 مقدمات میں عدالت سے ملزم کو گرفتاری کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : مخالفین کو ذوالفقارمرزا اور پولیس کی مدد سےٹھکانے لگایا، عزیربلوچ

    ملزم کے خلاف تھانہ بغدادی ، کلری میں اغواء ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قتل سمیت 7 سنگین مقدمات درج ہیں، عدالت نے ملزم کو گرفتار کرکے تحقیقات کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت 5 اگست تک ملتوی کردی۔

    اسے بھی پڑھیں : عزیر بلوچ کو آج بھی اپنا بھائی مانتاہوں، ذوالفقار مرزا

     واضح رہے لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو رواں سال جنوری میں بلوچستان کے راستے کراچی داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کے خلاف قتل سمیت دیگر سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں جبکہ ملزم نے دوران تفتیش 197 افراد کے قتل کا بھی اعتراف کیا ہے۔

  • لیاری اورتین ہٹی سے عزیرگروپ کے کارندوں سمیت 8 ملزمان گرفتار

    لیاری اورتین ہٹی سے عزیرگروپ کے کارندوں سمیت 8 ملزمان گرفتار

    کراچی : رینجرز نے سرچ آپریشن کرکےعذیر بلوچ کے چار گینگسٹر کوگرفتارکرلیا۔جبکہ تین ہٹی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ٹارگٹڈ کارروائی کر کے 4 افراد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری کھڈا مارکیٹ میں رینجرزنے سرچ آپریشن کیا۔ رینجرزنے کارروائی کے دوران عزیر بلوچ گروپ سے تعلق رکھنے والے چار گینگسٹر کوگرفتارکیا۔

    ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمدہوا۔ ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیاہے۔ علاوہ ازیں کراچی کے علاقے تین ہٹی سے 4 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حراست میں لئے گئے افراد ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں جنہیں گزشتہ روز گرفتار ہونے والے ملزم کی نشاندہی پر حراست میں لیا گیا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ حراست میں لئے گئے افراد کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے اور چائنا کٹنگ ماسٹر مائنڈ چنوں ماما کے قریبی ساتھی ہیں۔

     

  • عذیر بلوچ کی گرفتاری کیلئے پولیس ٹیم دبئی پہنچ گئی

    عذیر بلوچ کی گرفتاری کیلئے پولیس ٹیم دبئی پہنچ گئی

    کراچی : گینگ وار کے اہم ملزم عزیر بلوچ کی پاکستان حوالگی کا عمل آج سے شروع ہوگا۔ پولیس کی دوسری ٹیم بھی ہفتے کی شام کراچی سے دبئی پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں گرفتار لیاری گینگ وار کے اہم کردار عزیر بلوچ  کی گرفتاری کیلئے پولیس کی  ٹیم دبئی پہنچ گئی ،دبئی جانے والی ٹیم میں سی آئی ڈی کے ایس ایس پی عثمان باجوہ اور ڈی ایس پی زاہد حسین شامل ہیں۔

    ٹیم کے سربراہ نوید خواجہ اور رینجرز کے میجر پہلے ہی دبئی پہنچ چکے ہیں۔دبئی جاتے ہوئےکراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی عثمان باجوہ کا کہنا تھا کہ عزیر جان بلوچ کو ضابطے کی کاروائی مکمل ہوتے ہی پاکستان لایا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا عزیر جان بلوچ کی حوالگی میں ڈیڑھ ہفتہ لگ سکتا ہے ،ایس ایس پی عثمان باجوہ نے دبئی پہنچ کر پاکستانی قونصل جنرل اور دیگر متعلقہ افسران سے ملاقات بھی کی جس میں عزیر بلوچ کی حوالگی کے سلسلے میں قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا۔