Tag: عراقی ملیشیا

  • امریکی ڈرون حملہ: عراقی ملیشیا کے کمانڈر 4 ساتھیوں سمیت جاں بحق

    امریکی ڈرون حملہ: عراقی ملیشیا کے کمانڈر 4 ساتھیوں سمیت جاں بحق

    عراق میں امریکا کی جانب سے ڈرون حملہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں عراقی ملیشیا کے کمانڈر 4 ساتھیوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پینٹاگون کا اپنے جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ بغداد کے شمالی علاقے میں عراقی کمانڈر مشتاق جواد کاظم الجواری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ مشتاق جواد کاظم الجواری عراقی ملیشیا حرکتہ النجبہ (Nujaba) کے کمانڈر تھے۔

    پنٹاگون کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ مشتاق جواد کاظم الجواری امریکی اہلکاروں پر حالیہ حملوں میں ملوث تھے۔ حملے میں کسی شہری اور انفرااسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جنگ سے غزہ میں تباہی کے بعد سے عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں پر ایک سو سے زائد حملے کئے گئے ہیں۔ عراق میں امریکی فوج کے ڈھائی ہزار اور شام میں 9 سو فوجی موجود ہیں۔

    عراقی وزیراعظم کے ترجمان کی جانب سے امریکی حملے کی مذمت کی گئی ہے اور اسے عراقی سیکیورٹی تنظیم پر بلاجواز حملہ قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب جنوبی لبنان کے علاقے نقورا میں عمارت پر اسرائیلی جارحیت کے سبب حزب اللہ کے سینئر رکن حسین یزبیک سمیت 8 افراد شہید ہوگئے۔

    عراق میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے رہنماء حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ سے نہیں ڈرتے لیکن بڑے پیمانے پر کشیدگی سے باز رہیں گے۔

  • ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    تہران/ بغداد : ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے تناظر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع نے بتایاکہ ایران کی طرف سے عراقی ملیشیاﺅں کو میزائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان میزائلوں کی فراہمی کا مقصد عالمی اتحادی فوج کی تنصیبات، عراق میں امریکی سفارت خانے اور ملک کے جنوب میں پٹرولیم کمپنیوں کو نشانہ بنانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے یہ میزائل عراق کی تین سرحدی گذرگاہوں الشیب، الشلامجہ اور زرباطیہ سے خوراک سے لدے ٹرکوںً پر عراق منتقل کیے گئے جہاں سے وہ جرف الصخر میں ملیشیاﺅں تک پہنچائے گئے ہیں۔

    مبصرین یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی میں دونوں ملکوںکے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے میزائلوں کی ایک کھیپ شام کے شہرالانبار میں بھی اسدرجیم نواز عسکریت پسندوں تک پہنچائی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق عراقی ملیشیا کو فراہم کردہ میزائل فوج کے پاس نہیں۔عراقی فوج کے ذرائع کے مطابق ایران کی طرف سے جن ملیشیاﺅں کو میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے ان میں حزب اللہ، عصائب اھل الحق، النجباء، الخراسانیئ، فالح الفیاض کی قیادت میں جند الام، ابو مہدی، انجینیر ھادی العامری، نوری المالکی اور دیگرشامل ہیں۔

    حال ہی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار فیلق القدر کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایرانی سفیرکے مشیر محمدی آل صادق نے بھی ملاقات کی تھی۔

    ایران عراق کی سرحدی گذرگاہوں کو عراق کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ کی فراہمی کے لیے ایک حربے کے طورپر استعمال کرتا رہا ہے۔

    ایرانی صدرحسن روحانی اور عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت دونوں ملوں کی سرحد پر دو طرفہ آمد ورفت کے لیے ایک نیا معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان سامان کی آمد وترسیل کی اجازت دی گئی ہے۔