Tag: عراق احتجاج

  • عراقی پارلیمنٹ پر عوام نے دھاوا بول دیا

    عراقی پارلیمنٹ پر عوام نے دھاوا بول دیا

    بغداد: عراق میں بھی کرپشن کے خلاف عوام کا پارہ ہائی ہو گیا ہے، عراقی پارلیمنٹ پر عوام کی ایک بڑی تعداد نے دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں سیاسی بحران سنگین ہو گیا، انتخابات کے 290 روز بعد بھی حکومت نہ بن سکی اور عوام سڑکوں پر نکل آئے۔

    سیکڑوں عراقی مظاہرین، جن میں سے زیادہ تر عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی تھے، نے بغداد کے گرین زون میں پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول کر ایران کی حمایت یافتہ جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے نامزد امیدوار کے انتخاب کے خلاف احتجاج کیا۔

    مظاہرین نے عراقی پارلیمنٹ میں گھس کر اسپیکر کا ڈائس سنبھال لیا، اور عمارت میں دندناتے پھرتے رہے۔

    بدھ کے روز جب مظاہرین دارالحکومت کے ہائی سکیورٹی والے گرین زون میں داخل ہوئے، جس میں سرکاری عمارتیں اور سفارتی مشنز قائم ہیں، تو پارلیمنٹ میں کوئی بھی قانون ساز موجود نہیں تھا، سیکیورٹی اہل کاروں نے مظاہرین کے آگے کوئی مزاحمت نہیں کی۔

    عراق میں امریکی مداخلت کی مخالفت کرنے والے شیعہ عالم، الصدر نے اکتوبر کے انتخابات کے بعد اپنی فتح کا دعویٰ کیا تھا، تاہم اس کے بعد سے نیا حکومتی اتحاد بنانا ناممکن ثابت ہوا، کیوں کہ الصدر نے حریفوں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    الصدر اور ان کے حامیوں نے وزارت عظمیٰ کے لیے محمد السوڈانی کی امیدواری کی مخالفت کی ہے، کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ وہ ایران کے بہت قریب ہیں۔

  • عراق: عوام کا احتجاج جاری، پارلیمنٹ میں نئے انتخابی قوانین کی منظوری

    عراق: عوام کا احتجاج جاری، پارلیمنٹ میں نئے انتخابی قوانین کی منظوری

    عراق میں پارلیمنٹ نے نئے انتخابی قوانین متعارف کروانے کے لیے منظوری دے دی ہے جس کے بعد اب امیدوار انفرادی حیثیت میں بھی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ اس سے قبل قانون کے مطابق ووٹرز صرف سیاسی جماعتوں کی فہرستوں میں سے کسی ایک کو چننے کا اختیار رکھتے تھے۔
    عراق میں پارلیمان کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے اس سلسلے میں رائے دہی کے بعد بتایا کہ اب انتخابی اضلاع بھی بنائے جائیں گے۔

    نئے انتخابی قوانین متعارف کروانے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟
    عراق کے دارالحکومت بغداد اور ملک کے جنوبی حصے ميں لگ بھگ دو ماہ سے عوام سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ملک میں انتخابی اصلاحات اور سیاسی تبدیلیاں کی جائیں جب کہ ملک میں ہر سطح پر نظام میں تبدیلی اور خاص طور پر بدعنوانی کا خاتمہ کیا جائے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت کی جانب سے نوکریاں دی جائیں اور عراقیوں کو بہتر شہری سہولیات فراہم کرنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

    احتجاج سے کیا حاصل ہوا؟
    عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد وزیرِاعظم عبدالمہدی نے استعفیٰ دے دیا جسے منظور کر لیا گیا۔
    گزشتہ روز پارلیمان نے انتخابی قوانین میں تبدیلی کی منظوری دی ہے۔

    مظاہروں کے دوران کیا ہوا؟
    ان مظاہروں میں اب تک 450 سے زائد قیمتی انسانی جانیں ضایع ہو چکی ہیں۔
    پُرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا ہے جب کہ احتجاج کا راستہ روکنے اور مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے فورسز کی جانب سے طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی مذمت کی ہے۔