Tag: عراق شادی

  • ’دلہن کے والد بھی چل بسے، رقت آمیز ویڈیو سامنے آگئی‘

    ’دلہن کے والد بھی چل بسے، رقت آمیز ویڈیو سامنے آگئی‘

    شمالی عراق کی نینوی کمشنری کے شہر الحمدانیہ کے شادی ہال میں پیش آنے والے آتشزدگی کے خوفناک واقعے کے نتیجے میں 100سے زائذ افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے، جبکہ حادثے میں شدید زخمی ہونے والے دلہن کے والد بھی دم توڑ گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عراقی محکمہ صحت کا کہنا ہے ’الحمدانیہ آتشزدگی کے واقعہ میں 119 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلہن حنین اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے موقع پر انتہائی غمگین دکھائی دے رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جنازے کے موقع پر 18 سالہ حنین میں کھڑے ہونے اور چلنے کی سکت نہیں تھی۔ آتشزدگی میں اپنی والدہ اور بھائی کو بھی کھو چکی ہیں۔

    دوسری جانب اپنے والد کی موت سے قبل بد قسمت دلہا دلہن کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں 27 سالہ دولہا ریفان جو تاحال صدمے کا شکار ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے رشتہ دار اور دوست احباب ہم سے جدا ہوگئے۔‘’میں اور میری اہلیہ آتشزدگی کے سانحے کے بعد سے سکتے میں ہیں۔‘

    18 سالہ دلہن حنین کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ اور بھائی سمیت خاندان کے دس افراد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ میرے شوہر ریفان کے پندرہ رشتہ دار بھی دار فانی دنیا سے کوچ کرگئے۔

    دولہا ریفان کا کہنا تھا کہ اس اندوہناک سانحے کے بعد میری اہلیہ گم صم رہتی ہیں۔ ریفان کا کہنا تھا کہ چھت میں آگ کسی اور وجہ سے لگی، آتش بازی سے اٹھنے والی چنگاری کے باعث نہیں لگی۔ ہوسکتا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی ہو۔

    ان کا کہنا تھا ’یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ آگ کی شروعات چھت سے ہوئی۔ ہم نے گرمی محسوس کی اور پھر آتشبازی کی آواز کانوں میں پڑی تو میری نظر چھت کی جانب گئی۔‘

    دولہا ریفان کا کہنا تھا کہ شادی ہال میں آگ بجھانے کے انتظامات نہیں تھے، صرف ایک سیلنڈر موجود تھا اور وہ بھی کام نہیں کر رہا تھا۔‘انہوں نے کہا کہ ہماری خوشیوں کو کسی کی نظر لگ گئی، اب ہم اس شہر میں نہیں رہ سکتے۔

  • عراق شادی میں آتشزدگی، لڑکی نے مرنے سے قبل منگیتر سے کیا کہا؟

    عراق شادی میں آتشزدگی، لڑکی نے مرنے سے قبل منگیتر سے کیا کہا؟

    گزشتہ دنوں عراق کے صوبے نینوا میں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب شادی کی تقریب کے دوران ہال میں آگ لگنے سے 100 سے زائد افراد جھلس کر زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جس وقت شادی کی تقریب کا انعقاد کیا جارہا تھا، اس وقت تقریب میں تقریباً 1000 سے زائد افراد موجود تھے، انہی میں ڈی جے سٹیون نبیل اور ان کی منگیتر بھی شامل تھیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سٹیون نبیل نے روتے ہوئے اپنی منگیتر کی تصویر اُٹھائی ہوئے اپنی روداد سنائی، انہوں نے بتایا کہ میری منگیتر بھی ان بدقسمت لوگوں میں سے ہے جو اس حادثے کا شکار ہوئے۔

    سٹیون نبیل کا کہنا تھا کہ جس وقت ہال میں شادی کی تقریب منعقد ہورہی تھی وہ کسی کام کے سلسلے میں ہال سے باہر گئے ہوئے تھے، میری منگیتر بھی اسی شادی میں شریک تھی اور حادثے سے کچھ دیر قبل ہی اُس نے مجھے نئے لباس میں اپنی تصاویر بھیجی تھیں۔

    سٹیون نبیل نے بتایا کہ میں ہال میں ابھی پہنچا نہیں تھا کہ میری منگیتر کا فون آیا، اس کا کہنا تھا کہ میں مرنے والی ہوں، اپنا خیال رکھنا، میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں، میں نے اس سے پوچھا کہ کیا ہوا اس نے کہا کہ ہال میں آگ لگ گئی ہے اور دھواں بھر گیا ہے، میں نے اسے کہا میں آرہا ہوں۔

    نبیل نے روتے ہوئے بتایا کہ میں جب ہال کے نزدیک پہنچا تو دھواں اس قدر زیادہ تھا کہ اس میں دم گھٹ رہا تھا، ہم نے اندر جانے کے لئے بہت جدوجہد کی مگر ہم اندر نہیں جاسکے، پھر بلڈوزر سے دیوار کو گرایا گیا، اندر پہنچا تو دیکھا میری منگیتر ہاتھ میں فون لیے مردہ زمین پر پڑی ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری رپورٹ میں کہا گیا کہ شادی ہال میں لگنے والی آگ حادثاتی اور غیر ارادی طور پر لگی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے ایک ایسی عمارت میں 900 افراد کو داخل ہونے کی اجازت دی گئی جہاں صرف 400 لوگوں کی گنجائش تھی۔

    عراقی وزیر داخلہ کے مطابق باہر کی طرف جاتے ہوئے لوگ دروازوں میں پھنس گئے کیوں کہ دروازے بہت چھوٹے تھے اور تیزی سے آگ پھیل رہی تھی، جس کے باعث بہت سے لوگوں کی زندگیاں ضائع ہوگئیں۔