Tag: عراق کی خبریں

  • اقوام متحدہ نے عراق میں سیکڑوں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

    اقوام متحدہ نے عراق میں سیکڑوں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

    بغداد: اقوام متحدہ نے عراق میں حکام سے سیکڑوں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق میں حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف پر تشدد واقعات اور کریک ڈاؤن کے حوالے سے تحقیقات کرائیں۔

    انسانی حقوق کمیشن عراق کا کہنا ہے کہ عوامی مظاہروں کے دوران سیکڑوں افراد جانیں کھو چکے ہیں، سماجی کارکنوں کو اغوا کر کے قتل کیا جا رہا ہے، سلامتی کونسل نے بھی مظاہرین کی ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    سلامتی کونسل کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کے قتل میں مسلح جماعتیں ملوث ہیں، یہ صورت حال باعث تشویش ہے، حکام ان واقعات کی تحقیقات کرے اور پرتشدد واقعات کو روکے۔

    یہ بھی پڑھیں:  عراقی وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان

    عراق میں پرتشدد واقعات کا آغاز یکم اکتوبر کو دارالحکومت بغداد اور جنوبی صوبوں میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہونے کے بعد ہوا ہے، غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق میں مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 400 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ دوسری طرف 29 نومبر کو عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے ملک بھر میں جاری مظاہروں کے پیش نظر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد 2 دسمبر کو ان کا استعفیٰ عراقی کابینہ نے منظور کر لیا۔ عراقی عوام نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے سارے سیاسی نظام کو مکمل بدلنے کا مطالبہ کیا۔

  • عراق میں مہنگائی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 19 ہو گئی

    عراق میں مہنگائی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 19 ہو گئی

    بغداد: عراق میں مہنگائی کے خلاف پُر تشدد احتجاجی مظاہرے تیسرے روز میں داخل ہو گئے ہیں، بغداد سمیت عراق کے جنوبی شہروں میں ہلاک افراد کی تعداد 19 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں مہنگائی کے خلاف پر تشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد انیس ہو گئی ہے، مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے تین روز سے جاری ہیں۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے عراقی شہروں الناصریہ اور العمارہ میں پر تشدد مظاہرے زوروں پر ہیں، عراقی وزیر اعظم کے حکم پر آج صبح 5 بجے سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق مظاہرین حکومت کی کارکردگی اور خدمات کی فراہمی میں ناکامی پر برہم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  عراق میں معاشی بدحالی کے خلاف مظاہرے، پولیس فائرنگ سے چار ہلاک، 200 زخمی

    واضح رہے کہ تین دن سے عراق میں بد عنوانی، شہریوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی اور بے روزگاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اس دوران پولیس کی فائرنگ سے متعدد لوگ ہلاک اور 200 سے زاید زخمی ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ روز مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی، تحریر اسکوائر پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس اور آبی توپوں کا استعمال کیا گیا۔

    بتایا گیا ہے کہ عراقی پولیس نے مظاہرین کو گرین زون میں جانے سے روکنے کے لیے براہ راست فائرنگ، شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔

  • عراقی بچے کے بہیمانہ قتل نے بغداد کو ہلا کر رکھ دیا، مجرم کو سزائے موت

    عراقی بچے کے بہیمانہ قتل نے بغداد کو ہلا کر رکھ دیا، مجرم کو سزائے موت

    بغداد: عراق کے دارالحکومت میں ایک تین سالہ بچے کے ساتھ زیادتی اور اس کے بہیمانہ قتل نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے دار الحکومت بغداد میں فوجداری عدالت نے ایک بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سفّاک مجرم کو واقعے کے دو ماہ بعد پھانسی کی سزا سنائی۔

    [bs-quote quote=”تین سالہ بچے کو سر پر ایک آلہ مار کر قتل کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”مجرم کا عدالت میں اقبالی بیان”][/bs-quote]

    عراقی پولیس نے قتل اور زیادتی کا ملزم 7 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا تھا۔

    عدالتی بیان کے مطابق بچے کو قتل کرنے والے مجرم  نے اپنے بہیمانہ جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

    مجرم نے اقبالِ جرم کرتے ہوئے کہا کہ وہ تین سالہ جعفر الدوری کو بغداد کے علاقے القاہرہ میں ایک زیرِ تعمیر عمارت لے گیا تھا، ننھے بچے کو درندگی کا نشانہ بنا کر ایک آلہ بچے کے سر پر مار کر اسے ہلاک کر دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  نوبیل امن انعام 2018: عراق کی نادیہ مراد اور کانگو کے ڈاکٹر ڈینس فاتح قرار


    عراقی پولیس کے مطابق مجرم نے بچے کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش زیرِ تعمیر عمارت میں چھوڑی اور فرار ہو گیا۔

    عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ موصولہ شواہد مجرم کو قصور وار ثابت کرنے کے لیے کافی تھے، لہٰذا تعزیرات عراق کی شق 406 کے تحت مجرم کو پھانسی کی سزا دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ بچے کی درد ناک موت نے بغداد کو ہلا کر رکھ دیا تھا، لوگوں نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مجرم کو عبرت ناک سزا کا مطالبہ کیا۔

  • انجلینا جولی کاعراق میں شامی پناہ گزیروں کے کیمپ کا دورہ

    انجلینا جولی کاعراق میں شامی پناہ گزیروں کے کیمپ کا دورہ

    بغداد: معروف اداکارہ اور اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کی خصوصی سفیر انجلینا جولی شامی پناہ گزینوں کے لیے عراق میں واقع دومیز کیمپ پہنچ گئیں، ان کا کہنا ہے صورتحال محض خراب نہیں بلکہ بدترین ہے۔

    تفصیلات کےمطابق انجلینا جولی نے گزشتہ روز دومیز کیمپ کا دورہ کیا اور شامی پناہ گزینوں سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا شام کے مہاجرین کے مسئلے کے حل میں ناکام ثابت ہورہی ہے جس کا خمیازہ متاثرہ خاندانوں بالخصوص عورتوں اور بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    دومیز نامی یہ کیمپ عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے میں واقعہ ہے اور یہاں گزشتہ سات سال میں بے گھر ہونے والے 33 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین ہیں ۔ انجیلینا جولی نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کو ملنے والی فنڈنگ نصف رہ گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بد ترین انسانی المیہ جنم لے رہا ہے ، جب ہم امداد کے حصول کے کم از کم ٹارگٹ کو بھی حاصل نہیں کرپائیں گے تو مہاجرین کے خاندانوں کو مناسب میڈیکل ٹریٹمنٹ نہیں مل سکے گا۔ خواتین بالخصوص نوجوان لڑکیوں کو جنسی ایذا رسانی کا سامنا کرنا پڑے گا اور کئی بچے اسکول جانے سے محروم رہ جائیں گے اور ہم مہاجرین پر سرمایہ کاری کا ایک نادر موقع ضائع کردیں گے۔

    اقوام متحدہ کا کمیشن برائے انسانی حقوق آئندہ روز اعداد و شمار جاری کرے گا جس میں دنیا بھر میں بے گھر لوگوں کی تعداد اور وہ کتنے عرصے سے بے گھر ہیں ظاہر کی جائے گی۔ جولی کا کہنا تھا کہ یہ شرح اب تک کی سب سے بلند شرح ثابت ہوگی ۔

    اداکارہ نے مزید کہا کہ اس موقع پر ہم مسئلے کے حل کے لیے کسی بھی قسم کی سیاسی خواہش کا مکمل فقدان دیکھ رہے ہیں اور اس فقدان کو محض امداد سے پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر متوازن لفظ صورتِ حال کی مکمل منظر کشی نہیں کرتا کہ درحقیقت یہاں صورتحال کس قدر اندوہناک ہے۔

    یاد رہے کہ شام سنہ 2011 سے خانہ جنگی اور غیر ملکی مداخلت کا شکا ر ہے جس کے سبب انسانی تاریخ کے سب سے بڑے المیے نے جنم لیا ہے، لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین نے دنیا کے مختلف ممالک کا رخ کیا ہے، بدقسمتی سے بہت کم ممالک نے شامی مہاجرین کو پناہ دینے پررضا مندی ظاہر کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں