Tag: عراق

  • عراق: امریکی حکام نے بصرہ میں‌ موجود قونصل خانہ بند کردیا

    عراق: امریکی حکام نے بصرہ میں‌ موجود قونصل خانہ بند کردیا

    واشنگٹن : امریکی حکام نے بصرہ میں واقع امریکی قونصلیٹ کو یہ کہتے ہوئے عارضی طور بند کردیا ہے کہ ایران نواز مسلح گروہ کی جانب سے دھمکیاں موصول ہورہی تھی، جن کا جواب بعد میں ایران کو دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب امریکا نے عراق کے شہر بصرہ میں واقع قونصل خانہ ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی دھمکیوں کے تناظر میں بند کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایران کی دھمکیوں کا جواب بعد میں دیا جائے گا، تاہم امریکی وزیر نے قونصل خانہ بند کرنے کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

    مائیک پومپیو نے بصرہ میں امریکی قونصلیٹ کو موصول ہونے والی دھمکیوں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراق یا کسی دوسری جگہ امریکی شہری یا تنصیب کو نقصان پہنچا تو اس کا خمیازہ ایران کو بھگتنا پڑے گا پھر چاہے حملے میں ایران ملوث ہو ایرانی نواز مسلح گروہ ملوث ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکیوں پر حملے کی صورت میں ایران کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کی جانب سے ایران پر عائد کیے جانے والے الزامات کے حوالے کسی قسم کے ثبوت پیش نہیں کیے گئے ہیں۔

    مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ قونصل خانہ پر ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کی جانب سے کسی قسم کا بھی راکٹ حملہ کیا جاسکتا ہے، اس لیے بصرہ میں موجود قونصل خانہ عارضی طور پر بند کردیا گیا۔

    خیال رہے کہ سال 2018 میں دارالحکومت بغداد کے ایسے علاقے میں راکٹ حملہ ہوا تھا جس میں امریکی سفارت خانہ، حکومت عمارتیں اور عراقی پارلیمنٹ موجود ہے لیکن اس راکٹ کا نشانہ امریکا یا اس کی تنصیب نہیں تھی۔

  • عراق میں ریت کا بہتا ہوا دریا

    عراق میں ریت کا بہتا ہوا دریا

    عراق میں ایک عجیب و غریب دریا نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا جس میں ریت بہتی نظر آرہی ہے۔

    یہ دریا عراق کے صحرا میں واقع ہے اور انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں بظاہر یوں لگ رہا ہے جیسے یہ کوئی ریت کا دریا ہے جس میں ریت بہہ رہی ہے۔

    تاہم یہ ایک قدرتی عمل تھا جو طوفان کے بعد وجود میں آیا۔

    طوفان کے بعد قریب موجود ایک دریا کا پانی اور برف کے بڑے بڑے ٹکڑے صحرا سے گزرنے لگے جس کے ساتھ صحرائی مٹی بھی حرکت کرنے لگی۔

    تیزی سے گزرتے برف کے ٹکڑے مٹی سے اٹ گئے جس کے بعد یوں محسوس ہونے لگا جیسے یہ ریت کا دریا بہہ رہا ہو۔

  • عراق کا تباہ حال شہر موصل موسیقی کے سروں سے گونج اٹھا

    عراق کا تباہ حال شہر موصل موسیقی کے سروں سے گونج اٹھا

    موصل: عراق کے جنگ سے شدید متاثر تباہ حال شہر موصل میں وائلن کی پرفارمنس پیش کی گئی جسے دیکھنے کے لیے ہزاروں لوگ امڈ آئے۔

    عراق کے معروف وائلن ساز کریم واصفی نے کھنڈرات میں تبدیل ہو جانے والے شہر موصل میں اپنی پرفارمنس پیش کی۔ اپنی اس پرفارمنس کو انہوں نے ’امن‘ سے منسوب کیا۔

    کنسرٹ میں کریم واصفی کے ساتھ ایک مقامی میوزک بینڈ نے بھی شرکت کی اور موصل کا ملبہ شدہ شہر موسیقی کے سروں سے گونج اٹھا۔

    واصفی کا کہنا تھا کہ یہ موسیقی موصل کی طرف سے دنیا کے لیے امن کا پیغام ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ موصل میں جنگ ختم ہوچکی، اب آئیں اور موصل کی تعمیر نو میں عراقیوں کا ساتھ دیں۔

    خیال رہے کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے سنہ 2014 میں موصل پر حملہ کرنے کے بعد 3 سال تک یہاں اپنا قبضہ جمائے رکھا۔

    اس دوران داعش اور ان کے خلاف برسر پیکار فوجوں کے درمیان خونریز جھڑپوں میں شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا جبکہ سینکڑوں افراد نے اپنی جانیں گنوائیں۔

    ان 3 سالوں میں 10 لاکھ افراد نے یہاں سے ہجرت کی۔

    سنہ 2017 میں عراقی اور اتحادی افواج نے بالآخر داعش کو شکست دی اور شہر کو ان کے قبضے سے چھڑانا شروع کیا جس کے بعد یہاں سے جانے والے واپس لوٹنا شروع ہوگئے۔

    جنگ ختم ہونے کے بعد عراق کا یہ خوبصورت شہر اب ملبے کی شکل اختیار کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نسوارکھانے والے پاکستانیوں کی شامت آگئی

    نسوارکھانے والے پاکستانیوں کی شامت آگئی

    کراچی: عراق میں نسوار کھانے والے پاکستانیوں کی شامت آگئی، عراقی حکومت نے نسوار کو منشیات قرار دے کر کئی پاکستانیوں کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں تعینات پاکستانی سفارتخانہ کے کمیونٹی اتاشی نے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن کو خط ارسال کیا ہے جس میں سی اے اے کو متنبہ کیا گیا ہے پاکستان سے عراق نسوار کی آمد روکی جائے۔

    پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے ڈی جی سی اے اے کو لکھے گئے خط کی کاپی اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی ہے اور خط کا متن ہے کہ پاکستان کے تمام ایئرپورٹس سے عراق آنے والے مسافروں کو نسوارکے استعمال کی روک تھام کی جائے بصورت دیگر انہیں عراق پہنچنے پر حراست میں لے لیا جائے گا۔

    ایئر پورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ نسوار کے خلاف سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے آگاہی مہم بھی شروع کردی گئی ہے جس میں مسافروں کو بتایا جارہا ہے کہ عراق پہنچنے پر نسوار برآمد ہونے کی صورت میں انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ عراق سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وہاں کی مقامی انتظامیہ نے کئی پاکستانیوں کو نسوار رکھنے کے جرم میں گرفتار بھی کیا ہے اور ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی گئی ہے۔

    نسوار زمین میں اگنے والی تمباکو کی پتیوں سے بنی مصنوعات ہے یہ بغیر دھویں والے تمباکو کی ایک مثال ہے۔ نسوار کا ااستعمال ابتدائی طور پر امریکہ سے شروع ہوا اور یورپ میں 17 ویں صدی سے عام استعمال ہوا۔ یورپی ممالک میں سگریٹ نوشی پر پابندی کے باعث حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    عام طور پر اس کا استعمال ناک، سانس یا انگلی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا میں اس کی شروعات ہونٹ کے نیچے رکھ کر استعمال کرنے سے ہوئی۔ ہیٹی کے مقامی لوگوں سے 1496ء-1493ء میں کولمبس کے امریکہ دریافت کے سفر کے دوران رامون پین نامی راہب نے اسے سیکھا اور عام کیا ۔

    نسوار کا استعمال ہمارے خطے میں زیادہ تر افغانستان، پاکستان، بھارت، ایران،تاجکستان، ترکمانستان اور کرغزستان میں ہوتا ہے، پاکستان میں عموماً اسے پشتون ثقافت کا حصہ سمجھا جاتا ہے تاہم ایسا نہیں ہے بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں رہنے والے بھی نسوار کثیر تعداد میں استعمال کرتے ہیں اور یہاں اسے نشہ آور یا منشیات تصور نہیں کیا جاتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • داعش کی شکست کے بعد عراق میں پہلا الیکشن، رہنماؤں سے مایوس عراقیوں کا جوش و خروش

    داعش کی شکست کے بعد عراق میں پہلا الیکشن، رہنماؤں سے مایوس عراقیوں کا جوش و خروش

    بغداد: عراق میں داعش کی شکست کے بعد پہلی بار انتخابات منعقد ہوئے، نئے رہنماؤں سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عراقیوں نے جوش و خروش کے ساتھ ووٹ ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق آج (بروز  ہفتہ) منعقد ہونے والے انتخابات میں عراقیوں نے ووٹ ڈالتے ہوئے کہا کہ انھیں نئے رہنماؤں سے کچھ زیادہ امید نہیں ہے کہ وہ 2003 میں صدام حسین کے زوال کے بعد کرپشن، خراب اقتصادی حالات اور جنگ سے تباہ حال ملک کو استحکام کے راستے پر گام زن کرسکیں گے۔

    انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ عراق اور مشرق وسطیٰ میں ایران کا کردار کیا رخ اختیار کرتا ہے۔ عراق جو کہ گہری فرقہ وارانہ تقسیم والی جغرافیائی سیاست کا شکار ہے، کو کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ داعش کے خلاف تین سالہ جنگ میں اسے تقریباً سو ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    خیال رہے کہ عراق کے بڑے شمالی شہر موصل کا بڑا حصہ کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے، ملک میں امن و امان کو تاحال فرقہ وارانہ کشیدگی کے خدشات لاحق ہیں جو 2003 سے 2011 کے امریکی قبضے کے دوران 2006 اور 2007 کی خانہ جنگی میں ابھر کر عروج پر پہنچی تھی۔

    انتخابات میں جیتنے والے امیدواروں کو ایران کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل سے نکلنے کے امریکی صدر کے فیصلے کے عواقب کا بھی سامنا ہوگا، جس نے عراقیوں کو اس خوف میں مبتلا کردیا ہے کہ ان کا ملک واشنگٹن اور تہران کے درمیان تنازعے کے لیے میدان بن سکتا ہے۔

    عراق میں پارلیمیانی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل جاری

    وزارت عظمیٰ کے لیے تینوں مرکزی امیدوار حیدر العبادی، نوری المالکی اور شیعہ ملیشیا کے کمانڈر ہادی الامیری شیعہ فرقے سے تعلق رکھتے ہیں، جنھیں ایران کی حمایت کی ضرورت ہے، خیال رہے کہ خطے میں سب سے بڑی شیعہ طاقت ہونے کے ناطے ایران کو عراق میں اقتصادی اور فوجی کنٹرول حاصل ہے۔

    ایک مقامی عراقی اکسٹھ سالہ قصائی جمال موسوی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ میں انتخابات میں حصہ لینے جارہا ہوں لیکن کوئی فائدہ نہیں، یہاں کوئی تحفظ نہیں، کوئی ملازمت نہیں، کوئی سروس نہیں۔ امیدوار بس اپنی جیبیں بھرنا چاہتے ہیں، لوگوں کی مدد نہیں کرنا چاہتے۔

    واضح رہے کہ عراق میں اکثریت شیعہ عرب کو حاصل ہے جب کہ سنی عرب اور کرد اقلیت میں ہیں۔ داعش کے خلاف مشترکہ طور پر جدوجہد کے باوجود ان تینوں نسلی اور مذہبی گروہوں کے درمیان تقسیم گہرائی میں موجود ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی زندہ ہے: قریبی ساتھی کا انکشاف

    داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی زندہ ہے: قریبی ساتھی کا انکشاف

    بغداد: داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے زندہ ہونے کی ایک اور خبر سامنے آگئی ہے، البغدادی کے ایک قریبی ساتھی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا ہے کہ تحقیقات کی مرکزی عدالت نے داعش سربراہ کے ایک قریبی ساتھی کے اعترافات کا اندراج کیا ہے۔

    کونسل کے مطابق ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گزشتہ جولائی کو البغدادی سے آخری بار ملاقات کی تھی اور اس سے قبل ان کی ملاقاتیں تسلسل کے ساتھ ہوتی رہی ہیں۔

    کونسل کا کہنا تھا کہ ملزم کے اعتراف کے مطابق وہ داعش کی نگرانی کرنے والی جنرل کمیٹی کا رکن ہے اور کئی مزید عہدوں پر کام کیا ہے۔

    کونسل کے نمائندے کا کہنا تھا کہ مذکورہ ملزم کو ترکی میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں ترک سیکورٹی اداروں اور عراقی انٹیلی جنس کی مشترکہ کوششیں شامل تھیں۔ کونسل نے کہا کہ البغدادی کے حالیہ مقام کے بارے میں متضاد معلومات ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی سلامتی اداروں کا کہنا ہے کہ شام اور عراق میں داعش پر قابو پانے کے باوجود تنظیم اب بھی ایک خطرہ ہے۔

    خیال رہے کہ داعش کے سربراہ کے زندہ ہونے کی خبریں اس سے قبل بھی آتی رہی ہیں تاہم ان کی طرف سے کوئی آڈیو یا ویڈیو پیغام جاری نہیں ہوا۔ رواں سال فروری میں عراقی انٹیلی جنس چیف نے کہا تھا کہ البغدادی شام میں موجود ہیں اور ایک فضائی حملے میں ان کی ٹانگ زخمی ہوچکی ہے۔

    داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی زندہ ہے، کرد حکام

    دوسری طرف فرانسیسی فوج کے سربراہ فرانسوا لیوکوانٹا نے کہا ہے کہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ امریکی فوج داعش کا خاتمہ کرنے سے قبل شام سے نکل جائے گی۔ ہماری اولین ترجیح داعش کا خاتمہ ہے اس لیے امریکیوں کے ساتھ ہمارا شام میں رہنا ضروری ہے۔ امریکی فوج شام سے کبھی نہیں جائے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا جلد ہی شام میں موجود اپنے فوجیوں کو وطن واپس بلا لے گا۔ فرانسیسی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ داعش کو شکست دیے بغیر امریکی ملک چھوڑیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام و عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں ماحولیاتی تباہی عروج پر

    شام و عراق کے جنگ زدہ علاقوں میں ماحولیاتی تباہی عروج پر

    دمشق: شام میں جاری ہولناک جنگ کو 6 برس مکمل ہوچکے ہیں۔ سنہ 2016 میں اس جنگ میں مرنے والوں کی تعداد کا اندازہ 4 لاکھ کے قریب لگایا گیا تھا۔ عراق میں بھی جاری جنگ میں دہشت گرد تنظیم داعش نے بے شمار شہروں کو تباہ کردیا جبکہ 33 لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہوگئے۔

    دونوں ممالک میں ہونے والی جنگوں میں بے تحاشہ جانی و مالی نقصان تو ہوا، تاہم ان جنگوں نے ماحول کو مکمل طور پر برباد کردیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں ماحول کی حفاظت بنیادی ترجیح نہیں ہوتی، تاہم جنگ کے بعد تعمیر نو کے وقت ماحولیاتی بہتری کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

    سنہ 2017 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق عراق داعش کے حملے سے پہلے ہی ماحولیاتی نقصانات کا شکار تھا۔ بعد میں پے در پے ہونے والی جنگوں اور موسمیاتی تغیرات نے عراق کو خشک سالی کا شکار ملک بنا دیا۔

    مزید پڑھیں: تاریخ کا قدیم پھول مرجھا رہا ہے

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش کے حملوں کا بڑا ہدف تیل صاف کرنے کی ریفائنریز تھیں۔ بعد ازاں جب عراقی فورسز نے مقبوضہ علاقوں کو داعش سے خالی کروایا تو انہوں نے تیل کے کنوؤں اور ریفائنریز کو آگ لگادی، کنوؤں اور پائپ لائنوں کو تباہ کردیا جبکہ پانی کو آلودہ کر دیا تاکہ انہیں استعمال نہ کیا جا سکے۔

    نذر آتش کی جانے والی تنصیبات نے آبی ذخیروں کو بھی آلودہ اور ناقابل استعمال بنا دیا ہے۔

    داعش نے شام میں ایک سلفر پلانٹ کو بھی آگ لگائی تھی جس سے خارج ہونے والے زہریلے دھوئیں نے 1 ہزار کے قریب افراد کو اپستال پہنچا دیا۔ بعد ازاں ان میں سے 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    اسی طرح کیمیائی ہتھیار بنانے والے مقامات بھی نہایت غیر محفوظ ہیں جہاں سے خارج ہونے والا دھواں فضا کو طویل عرصے کے لیے زہریلا بنا سکتا ہے۔

    جنگ زدہ علاقوں میں کام کرنے والے ڈچ امن آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں ہر طرف ملبہ بکھرا پڑا ہے جو فضا اور پانی کو آلودہ کر رہا ہے۔ ان میں تباہ شدہ ٹینک اور ایسی گاڑیوں کا ملبہ شامل ہے جن میں کیمایئی ہتھیار رکھے جاتے تھے۔

    مزید پڑھیں: ہولناک جنگوں میں زندہ رہ جانے والا افغانی ہرن

    یہ تمام آلودگی امدادی کارکنوں اور ان افراد کے لیے شدید خطرہ ہے جو اب تک ان علاقوں میں موجود ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد بحالی کے عمل میں بھی ماحولیاتی بہتری پہلی ترجیح نہیں ہوتی۔ سنہ 1990 میں جب لبنان میں جنگ کا خاتمہ ہوا اس کے بعد اب تک وہاں آلودگی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

    سنہ 2017 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں عراقی حکومت کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس کا مقصد جنگ زدہ علاقوں میں آلودگی کو کنٹرول کرنا تھا۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ماحولیاتی تباہی جنگ کے نقصانات کو دوگنا کردیتی ہے لہٰذا اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    کینیا میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں مذکورہ قرارداد کو منظور کرلیا گیا تھا جس سے نہ صرف عراق اور شام بلکہ مستقبل میں جنگوں اور تنازعوں کا شکار ہونے والے علاقوں میں بھی ماحولیاتی بہتری پر کام کیا جاسکے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی فیصلے نے اسرائیل و فلسطین تنازعے کو بھڑکا دیا ہے، پوپ فرانسس

    امریکی فیصلے نے اسرائیل و فلسطین تنازعے کو بھڑکا دیا ہے، پوپ فرانسس

    مسیحوں کے مبارک دن کے موقع پر پوپ فرانسس نے اپنے روایتی پیغام میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فیصلے کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے۔

    یہ بات ویٹی کن میں لاکھوں رومن کیتھولک عیسائیوں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہی،اُن کا کہنا تھا مشرق وسطیٰ کے بچے ان کشیدہ حالات کے سب سے بڑے متاثرین ہیں جن کا بچپن تنازعات اور جنگ نے چھین لیا ہے اور وہ ایک دہشت زدہ ماحول میں پرورش پارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ ہر تنازعے کا حتمی حل مزاکرات سے ہی نکلتا ہے اور آج مسیح علیہ السلام کے جنم دن کے مبارک موقع پر میں دعا گو ہوں کہ اسرائیل و فلسطین امن اور سلامتی کے ساتھ حل ہوجائے۔

    فلسطین کے علاوہ پوپ فرانسس نے شام، عراق اور یمن میں بھی قیام امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے ان ممالک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خصوصی دعا بھی کرائی۔

    پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ جنگ کا طوفان ہماری دنیا کو لپیٹ میں لیے ہوئے ہے جس کے باعث اللہ کی سب سے اعلیٰ مخلوق کو انسانیت کی تذلیل، سماجی گٹھن اور معاشی بد حالی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    یاد رہے کرسمس کے موقع پر لاکھوں مسیح افراد دنیا بھر سے ویٹی کن میں جمع ہوتے ہیں جہاں موجودہ پوپ خصوصی خطاب کرتے ہیں۔

  • بغداد میں 2خودکش دھماکے‘ 17افراد جاں بحق

    بغداد میں 2خودکش دھماکے‘ 17افراد جاں بحق

    بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں 2 خودکش حملوں کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق جبکہ 30 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراقی دارالحکومت بغداد کی مقامی مارکیٹ میں دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے اڑا دیا، خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق اور30 زخمی ہوگئے۔

    دھماکوں میں جاں بحق افراد اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں 10 زخمیوں کی حالت تشو یشناک بتائی جاتی ہے۔

    بغداد میں ہونے والے خودکش دھماکوں کو ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے۔

    دوسری جانب عراقی وزارت داخلہ کے مطابق 3 خودکش حملہ آوروں نے بغداد کی مارکیٹ میں شہریوں پرفائرنگ کی جس کے بعد پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور مارا گیا جبکہ 2 نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔


    بغداد میں کار بم دھماکہ ‘ 11 افراد ہلاک


    خیال رہے کہ رواں سال 29 اگست کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک جبکہ 26 زخمی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 11 مئی کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں خوفناک کار بم دھماکے میں 64 افراد جاں بحق جبکہ 87 زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایران و عراق میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 450 ہوگئی

    ایران و عراق میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 450 ہوگئی

    تہران: ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں 7.4 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی، زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 450 سے زائد ہوگئی جبکہ 7 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 2 روز قبل ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں آنے والے 7.4 شدت کے زلزلے سے مذکورہ علاقہ ہولناک تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ پلک جھپکتے میں عمارتیں اور گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ سڑکیں، اسپتال، پل، بجلی اور مواصلات کا نظام تباہ ہوگیا۔

    آفٹر شاکس اور بجلی کی عدم فراہمی کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔

    شدید زلزلے کے باعث ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک 450 افراد کی ہلاکت کی اطلاع سامنے آچکی ہے۔

    امریکی زلزلہ پیما مرکز پر زلزلے کی شدت 7.3 ریکارڈ کی گئی، جس کی گہرائی حلب جاہ کے قریب 33 کلو میٹر تھی جبکہ زلزلے کا مرکز ایران کے سرحد کے قریب عراق کا شہر حلبجہ تھا۔

    زلزلہ اس قدر شدید نوعیت کا تھا کہ اسے عراق کے دارالحکومت بغداد میں بھی محسوس کیا گیا جبکہ زلزلے کے جھٹکے شام، کویت، بحرین، قطر، سعودی عرب، اردن، لبنان اسرائیل اور ترکی میں بھی محسوس کیے گئے۔

    ترکی کے صدر طیب اردگان نے زلزلہ میں قیمتی جانوں کے زیاں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ زلزلہ متاثرین کے لیے 50 امدادی ٹرک ایران بھیج دیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ماہرین نے اسے سنہ 2017 کا ہولناک ترین زلزلہ قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایران میں متعدد مرتبہ زلزلے آئے۔ سنہ 2003 میں ایران میں خوفناک زلزلے سے 31 ہزار افراد، سنہ 2005 میں 600 افراد اور سنہ 2012 میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔