Tag: عراق

  • جنگ زدہ عراق سے نیویارک فیشن ویک تک ۔ دربدری، تکلیف اور جدوجہد کی داستان

    جنگ زدہ عراق سے نیویارک فیشن ویک تک ۔ دربدری، تکلیف اور جدوجہد کی داستان

    نیویارک: امریکی شہر نیویارک میں جاری نیویارک فیشن ویک بڑے بڑے مشہور ڈیزائنرز کے ملبوسات سے سجا ایسا شو ہے جس میں شرکت کرنا ہر ڈیزائنر اپنا خواب سمجھتا ہے۔ ہر سال اس میں کئی نئے ڈیزائنرز بھی اپنا ڈیبیو کرتے ہیں۔

    اس شو میں شریک ہونے والے ڈیزائنرز بین الاقوامی شہرت کے مالک بن جاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک ڈیزائنر اوڈے شکار بھی ہیں جو عراقی نژاد ہیں۔

    اپنے فیشن ڈیزائننگ کے کیریئر کو نئی بلندیوں پر پہنچانے کے لیے وہ انوکھے ڈیزائنز کے ساتھ نیویارک فیشن ویک میں شریک ہوئے۔

    oday-2

    oday-3

    لیکن یہ سب اتنا آسان نہیں تھا۔ اس کے پیچھے دربدری، جدوجہد اور تکلیف کی ایک طویل داستان ہے۔

    شکار کے والدین صدام حسین کے دور میں بغداد سے ہجرت کر کے آئے تھے۔ اس وقت اوڈے شکار بہت کم عمر تھے۔

    گلف کی جنگ کے خاتمہ پر شکار کو ان کے 2 بھائیوں کے ساتھ واپس عراق بھیجا گیا تاکہ وہ اپنی ثقافت سے آشنا ہوسکیں۔

    اس دور کی یادیں آج بھی شکار کے ذہن میں تازہ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں، ’جب میں اس وقت کو یاد کرتا ہوں تو مجھے دھویں اور بارود کی ایک نادیدہ مہک محسوس ہونے لگتی ہے‘۔

    سنہ 50 کی دہائی میں فیشن کیسا تھا؟ *

    انہوں نے اس وقت عراق میں جو خواتین دیکھیں وہ اب بھی ان کی یادوں میں موجود ہیں۔ یہ اس وقت بھی موجود ہوتی ہیں جب وہ کپڑے ڈیزائن کر رہے ہوتے ہیں۔

    وہ اپنے بچپن کی اس یاد کو یوں بیان کرتے ہیں، ’دلکش آئی لائنر سے سجی آنکھیں اور خوبصورت بال، وہ خواتین بہت فیشن زدہ تھیں باوجود اس کے، کہ وہ اس کے لیے کوئی خاص محنت نہیں کرتی تھیں۔ وہ کسی پرانے کپڑے کو بھی ایسے انداز میں پہنتی تھیں کہ وہ فیشن معلوم ہوتا تھا۔ وہ خواتین حجاب سے آزاد تھیں‘۔

    بالآخر 2 سال بغداد میں گزارنے کے بعد شکار اردن آگئے جہاں انہوں نے فائن آرٹس کی تعلیم حاصل کی۔

    oday-4

    بعد ازاں وہ امریکا آگئے۔ اس وقت شکار کی عمر 18 سال تھی۔ انہوں نے لاس اینجلس میں فیشن انسٹیٹیوٹ آف ڈیزائن اینڈ مرچنڈائزنگ میں داخلہ لیا۔ 2003 میں جب ان کا گریجویشن بھی مکمل نہیں ہوا تھا، انہیں ایک میوزک ویڈیو کے کپڑے ڈیزائن کرنے کا موقع مل گیا۔

    امریکا اور عراق کی جنگ شکار کے لیے مزید تکلیف دہ ثابت ہوئی۔ وہ بتاتے ہیں، ’اس دور میں، میں عجیب الجھن کا شکار ہوگیا۔ آپس میں برسر پیکار دونوں ممالک میرے اپنے ہی تھے۔ ایک میرا آبائی وطن تھا، دوسرے نے مجھے زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع دیا‘۔

    شکار کے مطابق، ’مجھے سمجھ نہیں آتا تھا کہ میں کہاں کھڑا ہوں، اور مجھے کہاں ہونا چاہیئے۔ بعض دفعہ میں یہ بھی بھول جاتا کہ درحقیقت میں ہوں کون‘۔

    فیشن ڈیزائننگ میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اوڈے شکار اپنا برانڈ شروع کرنے کا سوچ رہے تھے کہ اچانک ان پر انکشاف ہوا کہ وہ تھائیرائیڈ کینسر میں مبتلا ہیں۔

    ریڈی ایشن تھراپی کے لیے انہیں کافی عرصہ اسپتال میں تقریباً معذوری کی حالت میں گزارنا پڑا۔

    وہ بتاتے ہیں، ’اسپتال میں گزارے گئے دن میرے لیے بہت تکلیف دہ تھے۔ میں اپنے ہاتھوں کو حرکت نہیں دے سکتا تھا اور یہ خیال ہی میرے لیے بہت خوفناک تھا کہ میں اپنے ہاتھوں کو کبھی حرکت نہیں دے سکتا، یعنی کچھ ڈیزائن نہیں کر سکتا‘۔

    بالآخر 2009 میں انہوں نے اپنا برانڈ لانچ کردیا اور اگلے ہی سال 2010 میں انہیں اس وقت بین الاقوامی شہرت مل گئی جب ہالی ووڈ اداکارہ سینڈرا بلاک نے ایم ٹی وی مووی ایوارڈز میں ان کا ڈیزائن کردہ لباس زیب تن کیا۔

    oday-1

    اوڈے اپنے ملبوسات کے لیے دو دنیاؤں کے امتزاج کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں، یعنی مشرق وسطیٰ پر مغربی اثر۔ ان کے مطابق ان کے تیار کردہ ڈیزائنز اسلامی آرکیٹیکچر اور مغربی آرٹ کا امتزاج ہوتے ہیں۔

    رواں برس بھی وہ اپنے منفرد انداز کے ساتھ نیویارک فیشن ویک میں جلوہ گر ہوئے اور ناقدین نے ان کے ملبوسات کو پسندیدگی کی سند بخشی۔

  • ’خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں‘

    ’خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں‘

    عمان: ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی نے اردن کی سرحد پر قائم شامی پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا اور عالمی برادری کو ان کے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔

    انجلینا جولی نے اردن کے دارالحکومت عمان سے 100 کلومیٹر دور قائم ازراق مہاجر کیمپ کا دورہ کیا۔ یہ کیمپ تقریباً ایک صحرائی علاقہ میں قائم ہے۔

    میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جولی نے کہا کہ 75 ہزار سے زائد شامی اس سنسان و بے آباد جگہ پر موجود ہیں۔ ان میں بچے، حاملہ خواتین، بزرگ اور شدید بیمار افراد شامل ہیں۔

    jolie-4

    انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق ان افراد کو جو سہولیات دی جانی چاہئیں، ان میں سے ایک بھی انہیں میسر نہیں۔

    جولی نے کہا، ’یہ صرف اردن کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ پوری دنیا ان مہاجرین سے واقف ہے لیکن کوئی ان کی مدد کو آگے نہیں بڑھ رہا‘۔

    انجلینا جولی اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی خصوصی ایلچی ہیں۔

    جولی نے بتایا کہ 5 برس قبل شامی خانہ جنگی کا آغاز ہونے کے بعد متاثرین کی مدد کرنے کے بڑے بڑے دعوے تو کیے گئے، تاہم یو این ایچ سی آر کو عالمی ڈونرز کی جانب سے فقط آدھی امداد ہی مل سکی۔

    واضح رہے کہ رواں برس جون میں اردن کی سرحد پر داعش کے ایک حملہ کے بعد اردن نے شامی مہاجرین تک امداد پہنچانے والے 21 راستے بند کردیے تھے۔ اس حملہ میں سرحد پر تعینات 7 اردنی فوجی مارے گئے تھے۔

    jolie-3

    اس کے بعد سے صحرا میں مقیم ان پناہ گزینوں کے لیے صرف ایک بار اگست میں امداد آ سکی۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہے اور جولی کا کہنا ہے کہ اس موقع پر وہ عالمی رہنماؤں سے صرف ایک سوال کا جواب چاہتی ہیں کہ آخر شام کے اس تنازعہ کا بنیادی سبب کیا ہے، اور اسے ختم کرنے کے لیے کیا درکار ہے؟ ’خدارا اس مسئلہ کو اپنے فیصلوں اور بحثوں کا مرکزی حصہ بنائیں‘۔

    جولی کا کہنا تھا کہ پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ وہ ساری زندگی امداد پر زندہ رہنا نہیں چاہتے۔ وہ اس تنازعہ کا ایک مستقل سیاسی حل چاہتے ہیں۔

    jolie-2

    شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک اڑتالیس لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دربدر پھرنے پر مجبور ہیں۔ مہاجرین کی ایک بڑی تعدا مصر، اردن، ترکی، لبنان اور عراق میں پناہ گزین کیمپوں میں ایک اذیت ناک زندگی گزار رہی ہے۔

    ان میں سے اردن 6 لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ سے دنیا ناخوش

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطاق اس وقت دنیا بھر میں 6 کروڑ افراد جنگوں، تنازعات اور خانہ جنگیوں کے باعث اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کردیے گئے ہیں اور ان کا شمار پناہ گزینوں میں ہوتا ہے۔

    یہ جنگ عظیم دوئم کے بعد پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

  • داعش کی خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد

    داعش کی خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد

    بغداد: شدت پسند تنظیم داعش نے عراق کے شمالی علاقوں میں خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔ پابندی برقع میں ملبوس خواتین کے داعش جنگجوؤں پر حملہ کے بعد لگائی گئی ہے۔

    اس سے قبل کئی واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں خواتین کو پردہ نہ کرنے پر داعش جنگجوؤں نے تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں کوڑے مارے۔ تاہم اب داعش نے شمالی عراق کے بعض حصوں میں خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    داعش نے اپنے زیر قبضہ علاقہ موصل میں قائم سیکیورٹی سینٹرز میں برقع میں ملبوس خواتین کے داخلہ پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

    یہ پابندی ایک برقع پوش خاتون کے حملہ کے بعد لگائی گئی ہے جس میں خاتون نے چیک پوسٹ کے قریب کھڑے جنگجوؤں پر پستول سے فائرنگ کردی۔ حملہ میں داعش کے 2 جنگجو مارے گئے۔ ایک اور حملہ موصل میں داعش کے ایک جنگجو پر ہوا تاہم وہ بچ نکلا۔

    ذرائع کے مطابق یہ حملے داعش کے لیے نہایت غیر متوقع اور حیرت انگیز ہیں۔ داعش نے ایسے ہی دیگر حملوں کی وارننگ جاری کرتے ہوئے اپنے پیروکاروں کو برقع پوش خواتین سے محتاط رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    داعش نے 19 یزیدی خواتین کو زندہ جلا دیا *

    واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک عراق اور شام کے مختلف حصوں پر داعش کے قبضے کے بعد خواتین کا بری طرح استحصال جاری ہے۔ داعش ہزاروں خواتین کو اغوا کر کے انہیں اپنی نسل میں اضافے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

    ان خواتین کی حیثیت جنسی غلاموں کی ہے جو ان جنگجوؤں کے ہاتھوں کئی کئی بار اجتماعی زیادتی اور بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بن چکی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق داعش نے اب تک 7 ہزار خواتین کو اغوا کر کے انہیں غلام بنایا ہے جن میں سے زیادہ تر عراق کے یزیدی قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔

  • بغداد میں کار بم دھماکہ،9 افراد ہلاک،20 زخمی

    بغداد میں کار بم دھماکہ،9 افراد ہلاک،20 زخمی

    بغداد: عراق کے دارالحکومت بغدادمیں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق جبکہ 20افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکے کے نتیجےمیں 9 افراد جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہوگئے.بم دھماکے کے نتیجے میں آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

    دھماکے کے بعد زخمیوں کو امدادی ٹیموں نے اسپتال پہنچایا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جبکہ بعض افراد کی حالت تشویش ناک ہونے کے باعث مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو بغداد کے علاقے کرادہ کے بازار میں کھڑا کیا گیا جسے ریموٹ کنٹرول کی مدد سے اڑایا گیا۔

    کار بم دھماکے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کرلی ہے۔

    مزید پڑھیں: عراق میں شادی کی تقریب پر حملہ،15 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے عراق کے جنوبی شہر کربلا میں ایک شادی کی تقریب کے دوران حملے کے نتیجے میں 15 افراد جان کی بازی ہارگئےتھے۔

    واضح رہے کہ عراق گزشتہ کئی سالوں سے عراق میں خانہ جنگی جاری ہے جس کے باعث اب تک خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد ہجرت پر مجبور ہیں۔

  • عراق میں شادی کی تقریب پر حملہ،15 افراد جاں بحق

    عراق میں شادی کی تقریب پر حملہ،15 افراد جاں بحق

    بغداد: عراق کے جنوبی شہر کربلا میں ایک شادی کی تقریب کے دوران حملے کے نتیجے میں 15 افراد جان کی بازی ہارگئے.

    تفصیلات کے مطابق عراق کے شہر کربلا کے مغربی علاقے عین التمر میں شادی کی تقریب پر ایک خود کش بمبار سمیت داعش کے5دہشت گردوں نے حملہ کردیا.

    پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے مشین گنوں سے فائرنگ کی اور تقریب کے شرکاء پر دستی بم بھی پھینکے،جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے، تاہم سیکیورٹی فورسز نے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا.

    شادی کی تقریب میں حملےکی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کرلی۔

    *ترکی میں شادی کی تقریب کے قریب دھماکہ،50افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ترکی کے شہر غازی عنتاب میں ایک شادی کی تقریب کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم50 افراد جاں بحق اور 94 زخمی ہوئے تھے.

    عراق میں 2014 سے 2016 کے درمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جن کا مقصد مقامی فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا.

    واضح رہے کہ خانہ جنگی نے ناصرف عراق کے بنیادی ڈھانچےتباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا۔

  • عراق میں داعش کےچھتیس دہشتگردوں کو پھانسی دے دی گئی

    عراق میں داعش کےچھتیس دہشتگردوں کو پھانسی دے دی گئی

    بغداد: عراق میں حکام نے 1700 فوجیوں کو قتل کرنے کے جرم میں دولتِ اسلامیہ سے وابستہ 36 افراد کو پھانسی دے دی.

    تفصیلات کےمطابق فوجیوں کا قتلِ عام سنہ 2014 میں عراق کے شہر تکریت کےنزدیک ایک کیمپ میں اُس وقت ہوا جب شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے عراق کے شمالی علاقے پر قبضہ کیا ہوا تھا.

    داعش کے جنگجوؤں نے سنہ 2014 میں ہونے والے اس قتلِ عام کی تصاویر اور ویڈیو بھی جاری کیں اور بعد میں ان افراد کی اجتماعی قبریں بھی ملیں ہیں.

    ایک سال قبل یہ اجتماعی قبریں اُس وقت ملیں جب عراقی افواج نے ان علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا.

    *بغداد : بم دھماکے میں ملوث پانچ مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

    یاد رہے کہ عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے ایک بم دھماکے میں تین سو افراد کی ہلاکت کے بعد کہا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے عمل میں تیزی لائیں گے.

    بعض ملزمان کا کہنا تھا کہ جب تکریت میں قتلِ عام ہوا تھا تو وہ وہاں موجود ہی نہیں تھے،جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ انھیں یا تو انصاف تک رسائی نہیں دی گئی یا ان پر تشدد کر کے اقبال جرم کروایا گیا ہے.

    یاد رہے کہ دولتِ اسلامیہ سے وابستہ ان 36 افراد کو اتوار کی صبح پھانسی دی گئی.

    واضح رہے کہ پھانسی دیے جانے والے تمام افراد کا تعلق عراق ہی سے تھا اور انھیں فروری میں سزائے موت سنائی گئی تھی.

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا تارکین وطن کی سخت جانچ پڑتال کا مطالبہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا تارکین وطن کی سخت جانچ پڑتال کا مطالبہ

    اوہائیو : امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ منتخب ہونے پر وہ تارکین وطن کی جانچ پڑتال کے عمل کو انتہائی سخت کر دیں گے.

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو‌ میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے اپنی منصوبہ بندی پیش کی جس میں امریکہ آنے والوں کے لیے سخت اسکریننگ کا ذکر بھی کیا گیا.

    ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکہ آنے کے لیے درخواست دینے والوں کی اسکریننگ کے عمل کے تحت پتہ لگایا جائے گا کہ وہ اعتدال پسند ہیں یا نہیں اور دوسرے مذاہب کے بارے میں کہیں وہ کٹر خیالات تو نہیں رکھتے.

    ٹرمپ کی منصوبہ بندی کے مطابق کچھ ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزا نہیں ملے گا تاہم وہ کون سے ملک ہوں گے ابھی یہ واضح نہیں ہے.

    *امریکی صدر اوباما اور ہیلری کلنٹن داعش کے بانی ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی ریاست اوہائیو میں تقریر میں ٹرمپ نے اپنا یہ متنازع بیان نہیں دہرایا جس میں انہوں نے ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کا ’بانی‘ قرار دیا تھا اور نہ ہی انہوں نے اس شدت پسند گروہ کے خاتمے کے لیے اپنی عسکری اسٹریٹجی بیان کی.

    *واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ صدر بننے کے لیےاہل نہیں،براک اوباما

    ڈونلڈ نٹرمپ نے کہا وہ کسی بھی ایسے ملک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں جو دولت اسلامیہ کا خاتمہ کرنے میں امریکہ کی مدد کرے گا.

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ عراق میں تیل کے وسیع ذخائر پر دولت اسلامیہ کا قبضہ ہونے سے پہلے ہی امریکہ کو انھیں اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہیے تھا

  • حکومتی فورسز کا موصل میں داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز

    حکومتی فورسز کا موصل میں داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز

    موصل : عراق میں حکومتی اور کرد سکیورٹی فورسز نےشدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ شہر موصل کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے متعدد دیہات پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے.

    تفصیلات کےمطابق عراقی فورسز اور کرد فورسز نے اتوار کو عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کی جانب پیش قدمی شروع کی اور انہیں امریکی اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے.

    اطلاعات کے مطابق دولتِ اسلامیہ کے شدت پسند فضائی حملوں کے بعد بارود سے بھری گاڑیوں سے کرد فورسز پر جوابی حملوں کی کوشش کر رہے ہیں.

    کرد فورسز کے ایک کمانڈر کے مطابق موصل میں ہونے والی کارروائی میں پانچ ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں.

    موصل میں کارروائی ایک ایسے وقت شروع کی گئی ہے جب عراقی حکومت ملک کے جنوب میں پیش قدمی کی کوشش کر رہی ہے.

    عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ موصل کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے خالی کروائیں گے اور داعش کو شکست ہوگی.

    دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ موصل میں حتمی آپریشن شروع ہونے سے وہاں دنیا کا سب سے سنگین انسانی بحران جنم لے سکتا ہے.

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ دفاعی امور کی ماہر تنظیم آئی ایچ ایس نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2016 کے پہلے چھ ماہ میں خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے عراق اور شام میں زیرِ قبضہ رقبے میں 12 فیصد کمی ہوئی ہے.

    آئی ایچ ایس کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2015 سے لے کر اب تک دولتِ اسلامیہ کی نام نہاد خلافت کا رقبہ 90,800 مربع کلومیٹر سے کم ہوکر 68,300 مربع کلومیٹر رہ گیا ہے.

    دفاعی امور کی ماہر تنظیم کی رپورٹ کے مطابق دولتِ اسلامیہ کو اس امر کا اندازہ ہوگیا ہے کہ اس کی خلافت ناکامی کی جانب گامزن ہے جس کے باعث اندیشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں گروہ کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوگا.

    یاد رہے کہ موصل سے دولتِ اسلامیہ کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا.

    واضح رہے کہ عراق میں موصل دولتِ اسلامیہ کے زیر قبضہ آخری بڑا شہر ہے اور اس نے 2014 میں اس پر قبضہ کیا تھا.

  • عراق،اسپتال میں آگ لگنے سے 11 نوزائیدہ بچے جاں بحق ہو گئے

    عراق،اسپتال میں آگ لگنے سے 11 نوزائیدہ بچے جاں بحق ہو گئے

    بغداد :عراقی دارالحکومت میں واقع یرموک نامی اسپتال میں لگنے سے 11 نو زائیدہ بچے جھلس کر ہلاک اور 12 بچے شدید زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے دارلحکومت بغداد کے مغربی علاقے میں واقع یر موک اسپتال میں آگ لگنے کی وجہ سے11 نوزائیدہ بچے دم گھٹنے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے جب کہ12 بچے شدید زخمی ہیں

    محکمہ صحت کے ترجمان احمد ال ردینی نے بتایا کہ آتشزدگی کا یہ واقعہ اسپتال کے شعبہ زچہ و بچہ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے پیش آیا ہے جب کہ 7 دیگر بچوں اور 29 خواتین کوریسکیوآپریشن کے دوران بچالیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجینسی کے مطابق آتشزدگی کے واقعے میں 11 بچے ہلاک اور 12 بچے زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ وارڈ میں موجود 29 خواتین اور 7 دیگر بچوں کو ریسکیو اداروں نے باحفاظت اسپتال سے نکال کر دوسرے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیاہے،پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیس سے پتہ چلا ہے کہ اسپتلا کے زچہ و بچہ وارڈ میں آگ شارٹ سرکٹ لگنے کی وجہ سے لگی۔

    آگ لگنے کی وجوہات کے تعین کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور غفلت برتنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

  • عراق،گیس و تیل کے ذخائر پر حملہ 8 افراد ہلاک

    عراق،گیس و تیل کے ذخائر پر حملہ 8 افراد ہلاک

    عراق : عراق کے شمالی علاقے میں واقع تیل اور گیس کی تنصیبات پر شدت پسندوں کے حملوں سے آگ لگنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ایجینسی کے مطابق شمالی عراق کےعلاقے کرکوک میں دستی بموں سے لیس شدت پسندوں نے گیس کے ایک کارخانے پر حملہ کیا بعد ازاں وہ قریبی موجود تیل کے کارخانے پہنچے اور تیل کے ذخائر کو بھی نشانہ بنایا دونوں مقامات پر دہشت گردی کی واردات کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گیس کے کارخانے کے 5 مقامات پر بم نصب کر کے دھماکے کیے جس کے نتیجے میں 4 مزدور ہلاک اور 2 سیکیورٹی گارڈ زخمی ہو گئے ہیں بعد ازاں شدت پسندوں نے سے وہاں سے 25 کلومیٹر دور’بائی حسن‘ نامی تیل کے کارخانے پر پہنچ کر تین شدت پسندوں نے خود کو دھماکے سے اُڑا دیا جس سے کارخانے میں آگ بھڑک اٹھی جب کہ چوتھے حملہ آور کو سکیورٹی اہلکاروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    گیس و تیل کے ذخائر میں کام کرنے والے ملازمین کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں تیل کے کارخانے میں کام بند کر دیا گیاتھا جس سے کرکوک کو 55 ہزار بیرل تیل یومیہ ترسیل کا نقصان ہوگا۔

    دوسری جانب شدت پسند تنظیم ’دولت اسلامیہ‘ سے خود کو منسلک کرنے والی ویب سائٹ عماق نے تیل کے کارخانے پر حملے کے بارے میں دعوی کیا ہے کہ یہ حملہ ’دولت اسلامیہ‘ کے جنگجوؤں نے کیا ہے جب کہ براہ راست دولت اسلامیہ کی جانب سے کسی نے اس وقعے پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا ہے۔