Tag: عراق

  • یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملنے پر طالب علم نے انتہائی قدم اٹھا لیا، 2 پروفیسر جاں بحق

    یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملنے پر طالب علم نے انتہائی قدم اٹھا لیا، 2 پروفیسر جاں بحق

    بغداد: عراق میں ایک طالب علم نے یونیورسٹی میں داخلہ نہ دینے پر طیش میں آ کر فائرنگ کردی اور 2 پروفیسروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق عراقی کردستان کی یونیورسٹی کے سابق طالب علم نے 2 پروفیسروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

    یونیورسٹی کے عراقی طالب علم نے یونیورسٹی کیمپس کے سامنے فیکلٹی آف لا کے ڈین پر فائرنگ کی جن کے سر اور سینے میں گولیاں لگیں، انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ چل بسے۔

    بعد ازاں عراقی طالب علم نے اربیل کے ایک محلے میں واقع فیکلٹی آف انجینیئرنگ کے پروفیسر کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی۔

    ذرائع کے مطابق طالب علم ایک یونیورسٹی سے نکالے جانے اور دوسری یونیورسٹی میں ٹرانسفر کی درخواست مسترد کیے جانے پر ناراض تھا۔

    اربیل کے گورنراومید خوشناؤ نےبتایا کہ طالب علم نے پہلے فیکلٹی آف لا کے ڈین کاوان اسماعیل پر صلاح الدین یونیورسٹی میں فائرنگ کی اور پھر صلاح الدین یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینیئرنگ میں مکینکل کے پروفیسر ادریس عزت کے گھر میں گھس کر انہیں نشانہ بنایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان عادی مجرم اور کئی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

    فیکلٹی آف انجینیئرنگ کی ڈین نجاۃ احمد نے بتایا کہ پروفیسر ادریس کی اہلیہ بھی یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور وہ شمالی اربیل کی سوران یونیورسٹی میں پڑھاتی ہیں۔ پروفیسر ادریس کی اہلیہ نے دھمکی دینے پر نوجوان کے خلاف رپورٹ درج کروائی تھی اورعدالت سے رجوع کیا تھا۔

    پولیس کا خیال ہے کہ سابق طالب علم کا ارادہ پروفیسر ادریس کی اہلیہ کو قتل کرنے کا تھا جو اس وقت گھر پر موجود نہیں تھیں۔

    اربیل کے گورنراومید خوشناؤ نے بتایا کہ ملزم کو پروفیسر ادریس کی اہلیہ نے شمالی اربیل کی سوران یونیورسٹی سے نکال دیا تھا، پھر صلاح الدین یونیورسٹی میں فیکلٹی آف لا کے ڈین نے اسے داخلہ دینے سے انکار کیا تھا۔

    سوران یونیورسٹی سے نکالے جانے پر سابق طالب علم نے ڈاکٹر ادریس کی اہلیہ کو جان سے مارنے کی دھممکی دی تھی اور اسے گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

  • انسانوں کے دشمن ’’ننگرسو اور تیامت‘‘

    انسانوں کے دشمن ’’ننگرسو اور تیامت‘‘

    عراق دراصل دجلہ و فرات کا عطیہ ہے۔ وہاں کے باشندوں کی زندگی کا انحصار انہی دریاؤں پر ہے۔ اگر یہ دریا خشک ہو جائیں تو عراق ویران ریگستان ہو جائے۔

    دریائے فرات شمال میں کوہِ ارارات سے نکلتا ہے (یعنی وہی پہاڑ ہے جس پر روایت کے مطابق سیلاب کے بعد حضرت نوح کی کشتی جاکر ٹھہری تھی) اور ملک شام میں سے گزرتا ہوا شمال مشرق کی سمت سے عراق میں داخل ہوتا ہے۔ اور میدان میں کئی سو میل کا سفر طے کر کے بالآخر خلیج فارس میں سمندر سے جا ملتا ہے۔

    دریائے فرات کی لمبائی 1780 میل ہے۔ دریائے دجلہ جس کی لمبائی 1150 میل ہے، جھیل وان کے جنوب سے نکلتا ہے۔ اور راستے میں دریائے زاب کلاں، زاب خورد اور دریائے دیالہ کو اپنی آغوش میں لیتا ہوا بصرے سے ساٹھ میل شمال میں قرنا کے مقام پر دریائے فرات میں شامل ہو جاتا ہے۔

    علمائے ارض کا کہنا ہے کہ اب سے کئی ہزار برس پہلے خلیج فارس کا شمال ساحل قرنا کے قریب تھا اور دجلہ و فرات سمندر میں الگ الگ گرتے تھے۔ اتفاقاً دو اور دریاؤں کے دہانے بھی وہیں واقع تھے۔ ایک دریائے قرون جو مشرق میں ایران سے آتا تھا اور دوسرا وادی الباطن کا نالہ جو جنوب مغرب میں عرب سے آتا تھا۔ یہ دونوں خلیج فارس میں تقریباً آمنے سامنے گرتے تھے۔ ان دریاؤں کی مٹی دہانوں کے پاس جمع ہوتی رہی۔ یہاں تک کہ خلیج فارس کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک رفتہ رفتہ مٹی کی ایک دیوار سی کھڑی ہو گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دجلہ اور فرات کے بہاؤ کے ساتھ آنے والی مٹی کی نکاسی رک گئی اور یہ مٹی سمندر میں بہہ جانے کی بجائے دیوار کے شمال میں جمع ہوتی گئی۔ وہ پانی جو دیوار کے سبب سمندر میں نہ جا سکتا تھا پہلے دلدل بنا پھر آہستہ آہستہ خشک ہوگیا۔ اس طرح وہ ڈیلٹا وجود میں آیا جہاں اب بصرہ آباد ہے۔

    دجلہ اور فرات پہاڑوں سے نکل کر جب میدان میں آتے ہیں تو ان کو ایک پتھریلے پلیٹو سے گزرنا پڑتا ہے۔ وہ اونچی اونچی پہاڑیوں کو کاٹتے ہوئے بہت نشیب میں بہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ پانچ چھ ہزار برس میں بھی ان کے دھارے کا رخ اس علاقے میں بہت کم بدلا ہے۔ چنانچہ اس علاقے میں پرانے شہر دریاؤں کے کناروں پر بدستور موجود ہیں مثلاً ماری (حریری) اور جربلوس دریائے فرات پر اور نینوا اور اشور (قلعۃ الشرغاط) دریائے دجلہ پر۔ اس کے برعکس وسطی اور جنوبی خطوں میں جہاں مسطح میدان ہیں دریاؤں کا رخ بدلتا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنوب کے قدیم شہر سیپر (ابوجبہ) کیش (للاحمر) بابل، ایرک (درکا) ارء (مقیر) العبید اور اریدو (ابوشہرین) جو کسی زمانے میں دریائے فرات کے کنارے آباد تھے، اب دریا سے میلوں دور ہیں۔ ان شہروں کے انحطاط اور زوال کا بڑا سبب دریا کے بہاؤ کا یہی تغیر ہے۔

    دریائے فرات جب ڈیلٹا میں داخل ہوتا ہے تو اس کا بہاؤ بہت دھیما ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے مٹی جسے دریا پلیٹو سے بہا کر لاتا ہے، تہہ میں بالخصوص کناروں پر جمتی جاتی ہے اور دریا کی سطح قرب و جوار کی زمین سے بھی اونچی ہوتی جاتی ہے اور کناروں پر مصنوعی بند سے بن جاتے ہیں۔ مثلاً ناصریہ کے قریب نشیب کا یہ عالم ہے کہ اُر کے کھنڈروں کے پاس سے گزرنے والی ریلوے لائن دریائے فرات کی تہہ سے بھی چھ فٹ نیچی ہے۔ اس سے یہ فائدہ تو ضرور ہوا ہے کہ فرات کا پانی بڑی آسانی سے آب پاشی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن کنارے کے بندوں کی دیکھ بھال آسان نہیں ہے۔ سیم اور تھور کی تباہ کاریاں اس پر مستزاد ہیں۔

    ان دریاؤں کی ایک خصوصیت ان کا اچانک اور ناوقت سیلاب ہے۔ یہ سیلاب اپریل اور جون کے درمیانی ہفتوں میں آتا ہے جب کہ خریف کی فصلیں ابھی کھیتوں میں کھڑی ہوتی ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے دریاؤں کا پانی آناً فاناً کئی گز چڑھ جاتا ہے۔ طغیانی کے زور سے بند ٹوٹ جاتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں ایکڑ زمین، فصلیں، جھونپڑیاں اور مویشی پانی کی چادر میں چھپ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس خطے کے قدیم باشندے سیلاب کے دیوتاؤں ’’ننگرسو اور تیامت‘‘ کو انسان کا دشمن خیال کرتے تھے۔

    (سبط حسن کے "ماضی کے مزار” سے اقتباسات)

  • داعش کے سابق سربراہ ابوبکر بغدادی کا نائب سمیع جاسم گرفتار

    داعش کے سابق سربراہ ابوبکر بغدادی کا نائب سمیع جاسم گرفتار

    بغداد: عراقی فورسز نے داعش کے سابق سربراہ ابوبکر بغدادی کے نائب سمیع جاسم کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کا کہنا ہے کہ عراقی سیکیورٹی فورسز نے داعش کے مسلح گروپ کے ایک سینئر رکن کو گرفتار کر لیا ہے۔

    الکاظمی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ سمیع جاسم کو، جو مسلح گروہ کے مالی معاملات کا انچارج اور مارے گئے رہنما ابوبکر البغدادی کا نائب تھا، ملک سے باہر گرفتار کیا گیا۔

    پیر کو انھوں نے ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ جب ہمارے سیکیورٹی فورسز کے ہیروز انتخابات کو محفوظ بنانے پر توجہ دے رہے تھے تو دوسری طرف ان کے انٹیلیجنس سروسز کے ساتھی سمیع جاسم کو پکڑنے کے لیے ایک پیچیدہ بیرونی آپریشن کر رہے تھے۔

    الکاظمی نے اسے عراقی افواج کی جانب سے اب تک کی جانے والی کراس بارڈر انٹیلیجنس کارروائیوں میں سے ایک اہم کارروائی کہا۔ جاسم کی گرفتاری کو بغداد کے لیے ایک اہم پیش رفت بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق عراقی حکومت اسے ایک بڑی کامیابی سمجھتی ہے، کیوں کہ جاسم عراق اور شام میں بہت ساری کارروائیوں کا ذمہ دار تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاسم کی گرفتاری چند دن قبل عمل میں لائی گئی، تاہم جاسم کو کہاں گرفتار کیا گیا، اسے تاحال ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے اس سے قبل داعش کے کئی دہشت گردوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعام کی پیش کش کی تھی، ان میں جاسم بھی شامل تھا۔ 2015 میں، امریکی محکمہ خزانہ نے جاسم کو گروہ کو مالی مدد یا دیگر خدمات فراہم کرنے کے لیے بھی نامزد کیا تھا۔

    یاد رہے کہ داعش کا سابق سربراہ ابوبکر بغدادی 2019 میں شام میں امریکی حملے میں مارا گیا تھا۔

  • شدید گرمی میں لاکھوں عراقی بجلی سے محروم، احتجاجی مظاہرے شروع

    شدید گرمی میں لاکھوں عراقی بجلی سے محروم، احتجاجی مظاہرے شروع

    بغداد: عراق میں فنی خرابی کے باعث تمام بجلی گھر معطل ہونے کے سبب لاکھوں عراقی بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے بیش تر علاقے جمعے کی صبح بجلی سے محروم ہوگئے، فنی خرابی کے باعث ملک کے تمام بجلی گھر مکمل طور پر معطل ہیں، جب کہ ملک شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے بجلی کے بریک ڈاؤن اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ادھر عراق کے متعدد شہر ایک ہفتے سے بجلی کی شدید قلت کے بحران سے دوچار ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی کے بحران نے بغداد کے پوش علاقوں کو بھی متاثر کیا ہے، اور لاکھوں عراقی بجلی سے محروم ہونے کی وجہ سے بدامنی کے خدشات ہیں، بصرہ شہر میں بجلی کی بندش کے خلاف لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور انھوں نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔

    دوسری طرف بجلی کی وزارت نے کہا ہے کہ بغداد میں تخریبی کارروائی کی وجہ سے سپلائی کی ایک لائن کو نقصان پہنچا ہے، تاہم ماہرین کی ٹیموں نے ریکارڈ وقت میں تخریبی کارروائی سے متاثرہ لائن بحال کر دی۔

    عراقی حکومت کا کہنا تھا کہ بجلی کی تدریجی بحالی کا نظام الاوقات تیار کر لیا گیا ہے، اور اس کے مطابق بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے۔

    وزارت بجلی نے سیکیورٹی اداروں، قبائل کے شیوخ اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بجلی کی ترسیل کی لائنوں اور ٹاورز کے قریب مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھیں، اور اس حوالے سے حکا کو مطلع کریں، کیوں کہ دہشت گرد عناصر بجلی کے نظام کو نقصان پہنچانے کے لیے ترسیل کی لائنوں اور بجلی گھروں کو مبینہ طور پر نشانہ بنا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ عراقی وزیر برائے بجلی نے پیداوار میں کمی اور ملک میں بجلی کی تقسیم کے مسئلے کے پیش نظر مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے، 2003 سے لے کر اب تک آنے والی حکومتیں بجلی کا بحران حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

  • امریکی کمپنی کے زیر انتظام عراقی ایئر بیس پر راکٹوں سے حملہ

    امریکی کمپنی کے زیر انتظام عراقی ایئر بیس پر راکٹوں سے حملہ

    بغداد: عراق کے بلاد ایئر بیس پر پانچ راکٹوں سے حملہ کیا گیا ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں قائم بلاد ایئر بیس پر بدھ کی شام کو پانچ راکٹ داغے گئے تھے، عراقی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دو راکٹ جس علاقے میں گرے وہاں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    اے ایف پی کے مطابق اس علاقے کو پہلے بھی متعدد بار راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے، بغداد کے شمال میں واقع بلاد ایئر بیس پر سیلی پورٹ نامی امریکی کمپنی، عراق کے ایف 16 لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال اور مرمت کی خدمات انجام دیتی ہے۔

    عراقی فوج اور سیکیورٹی ادارے کے عہدے دار نے بتایا کہ راکٹ بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر قائم ایک فوجی اڈے کے قریب بھی مارے گئے ہیں، راکٹ حملے کے باعث یہاں پر کام کرنے والی کمپنی کے کم از کم تین غیر ملکی اور ایک عراقی ملازم زخمی ہوا۔

    اس کے علاوہ ایک راکٹ سے ایئر پورٹ کے اس علاقے کو نشانہ بنایا گیا جو امریکی فوجی طیاروں کے زیر استعمال رہتا ہے۔

    عراقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ حملے ایسے ڈرون کے ذریعے کیے گئے ہیں جو ایران نواز گروپس کی جانب سے استعمال کیے جاتے ہیں، امریکا بھی عام طور پر ایسے حملوں کا الزام ایران کے حمایت یافتہ گروہوں پر لگاتا آ رہا ہے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ ایئر بیس پر کام کرنے والے ملازمین کو امریکی کمپنی ہیڈ مارٹن گزشتہ ماہ ہی سیکیورٹی خدشات کے باعث ہٹا چکی تھی۔ ان راکٹ حملوں کے ذریعے واشنگٹن پر اپنے باقی تمام اہل کاروں کو عراق سے واپس لے جانے کے لیے دباؤ ڈالنے کا حربہ بھی سمجھا جا رہا ہے۔

  • عراق میں بھی سیاہ پھپھوندی سے دو مریضوں کی موت ہو گئی

    عراق میں بھی سیاہ پھپھوندی سے دو مریضوں کی موت ہو گئی

    نصیریہ: کرونا وائرس کی طرح کمزور قوت مدافعت والے افراد کو نشانہ بنانے والی بیماری سیاہ پھپھوندی (بلیک فنگس) عراق بھی پہنچ گئی ہے، بھارت میں اس بیماری پہلے ہی 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عراقی ضلع ذی قار میں سیاہ پھپھوندی کے مرض سے پہلے دو افراد کی موت رپورٹ کی گئی ہے، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر سیاہ پھپھوندی سے پہلی موت ایک ایسے شخص کی رپورٹ ہوئی ہے جس کی آنکھ میں اس کا انفیکشن ہوا تھا۔

    جنوبی عراق کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریض میں بلیک فنگس کی تشخیص اس کی موت کے بعد کی گئی، فنگائی اس کی آنکھ میں ظاہر ہوئی تھی، اس تشخیص کے بعد ڈاکٹرز کو تشویش ہوئی کہ اسی طرح کے دیگر کیسز میں بھی اموات واقع ہو چکی ہیں لیکن ان میں بلیک فنگس کی تشخیص نہیں ہو سکی تھی۔

    ذی قار کے محکمہ صحت کی خاتون ترجمان عمار الزمیلی نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ ضلع میں سیاہ پھپھوندی سے پہلی دو اموات رپورٹ ہوئی ہیں، دونوں اموات شہر نصیریہ میں واقع ہوئیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ سیاہ پھپھوندی کا مرض کمیاب ہے، جو سڑی ہوئی چیزوں سے لگتا ہے، اور یہ مٹی، قدرتی کھاد، سڑے پھلوں اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہڈیوں کے درمیان موجود خلا، دماغ اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور ذیابیطس اور کم زور قوت مدافعت والے مریضوں کے لیے خطرے کی علامت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نصیریہ میں بلیک فنگس کا انکشاف ایک مریض کی موت پر اتفاقی طور پر ہوا ہے، ابتدائی طور پر مذکورہ شخص کی موت کے کاغذات میں وجہ موت آنکھ میں فنگس لکھا گیا تھا، تاہم ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹر نے جب تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ سیاہ فنگس تھا۔

    اس سے قبل پیر کو ہی وزارت صحت میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل عبدالعامر الحلفی نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ عراق سیاہ پھپھوندی کے مرض سے پاک ہے، وزارت کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے جس میں کہا گیا ہو کہ بھارت سے آئے ہوئے عراقی شہریوں میں سیاہ پھپھوندی کا انفیکشن موجود تھا۔

    خیال رہے کہ بھارت سے آنے والے عراقی شہریوں کے لیے دو ہفتوں پر مشتمل قرنطینہ لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔

    سیاہ پھپھوندی کے مرض سے بھارت میں دو ہزار سے زیادہ مریض ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ تقریباً 10 ہزار مریضوں میں ان علامتوں کی تشخیص ہوئی تھی۔

  • عراق: کرونا مریضوں پر قیامت ٹوٹ پڑی، 27 جل کر جاں بحق

    عراق: کرونا مریضوں پر قیامت ٹوٹ پڑی، 27 جل کر جاں بحق

    بغداد: عراق میں کرونا وائرس کے اسپتال میں آگ لگنے سے 27 افراد جاں بحق ہو گئے، جب کہ 46 افراد زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک نہایت افسوس ناک واقعہ پیش آیا، دارالحکومت کے اسپتال ابن الخطیب میں گزشتہ رات خوف ناک آتش زدگی ستائیس افراد جاں بحق ہو گئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ کرونا وائرس کے آئی سی یو میں آکسیجن کا سلنڈر پھٹنے سے لگی، اسپتال ذرائع کے مطابق آئی سی یو میں اچانک آگ بھڑکی جس سے آکسیجن ٹینک پھٹ گیا، جس سے شعلے بہت تیزی سے پھیل گئے۔

    عراق کے وزیر اعظم نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا، دوسری طرف واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ پھیل گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اعلیٰ سطح کے عہدے داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

    ادھر سول ڈیفنس حکام کا کہنا تھا کہ اسپتال میں آگ سے بچاؤ کا کوئی سسٹم موجود نہیں تھا، اور ناقص چھتوں نے شعلوں کو آگ پکڑنے والی دیگر اشیا تک آسانی سے پھیلا دیا۔

    اپنے بھائی کی عیادت کے لیے اسپتال آنے والے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جب آگ بھڑکی تو لوگ کھڑکیوں سے کودنے لگے کیوں کہ ایمرجنسی یونٹ میں آگ بہت تیزی سے پھیل رہی تھی۔

    ایک اور مریض کے رشتہ دار نے میڈیا کو بتایا کہ شروع میں ایک دھماکا ہوا، جس کے بعد افراتفری مچ گئی، کئی ڈاکٹر گاڑیوں پر جا کر گر گئے تھے اور لوگ چھلانگیں مار رہے تھے۔

    عراقی سول ڈیفنس یونٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسپتال سے 120 مریضوں اور رشتہ داروں میں سے 90 کو بچایا گیا۔

  • کورونا کی نئی لہر، عراق نے پی آئی اے کی خصوصی پروازوں کا  اجازت نامہ منسوخ کردیا

    کورونا کی نئی لہر، عراق نے پی آئی اے کی خصوصی پروازوں کا اجازت نامہ منسوخ کردیا

    کراچی: کورونا کی نئی لہر کے باعث عراق نے اربعین کیلئے پی آئی اے کی خصوصی پروازوں کا اجازت نامہ منسوخ کردیا ، ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ بکنگ کرنیوالےبغیرکسی کٹوتی کے ریفنڈ حاصل کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کوروناکی نئی لہرکے باعث عراق نے پی آئی اے کی اربعین کیلئے ترتیب دی گئی خصوصی پروازوں کا اجازت نامہ منسوخ کردیا، عراقی حکومت کی جانب سے اربعین پر نجف اور کربلا میں رش کو روکنے اور سماجی فاصلوں کو برقرار رکھنے کے ضمن میں فیصلہ کیا گیا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی 27 ستمبر سے خصوصی پروازیں ملتوی کی جارہی ہیں ، ‎ایسے تمام مہمانوں نے جنھوں نے بکنگ کروالی تھی وہ ریفنڈ بغیر کسی کٹوتی کے حاصل کرسکیں گے، ‎مہمانوں کو پیش آنے والی دشواری کیلئے معذرت خواہ ہیں۔
    یاد رہے پی آئی اے نے اربعین کے موقع پر عراق کی خصوصی پروازیں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے اور نجف اور بغداد کے لئے خصوصی پروازیں کا شیڈول جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کا عراق کیلئے خصوصی پروازیں چلانے کا اعلان، پرکشش کرایہ متعارف

    جس کے مطابق اربعین کے موقع پر کراچی، اسلام آباد اور لاہور سے نجف اور بغداد کے لئے خصوصی پروازیں روانہ ہوں گی، 27 ستمبر سے 5 اکتوبر تک پروازیں چلائی جائیں گی۔

    سی ای او پی آئی اے ائیر مارشل ارشد ملک کے مطابق زائرین کے لئے کراچی، اسلام آباد، لاہور، ملتان اور ملک کے دیگر شہروں سے پرکشش کرایہ متعارف کروا دیا گیا، اربعین پر پروازوں کا مطالبہ بہت عرصے سے کیا جارہا تھا، تمام مذہبی موقعوں پر خصوصی پروازوں کا انعقاد پی آئی اے کی ہمیشہ سے روایت رہی ہے ۔

    یاد رہے کچھ عرصہ قبل سی ای او پی ائی اے ارشد ملک نے عراقی سفیر سے خصوصی ملاقات کرکے اجازت کی درخواست کی تھی، زائرین کی خدمت اور ان کی معاونت قومی ائیرلائن کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے، حکومت اور وزیر ہوابازی کی خصوصی ہدایات پر یہ پروازیں ایسے ترتیب دی جارہی ہیں کہ زائرین کو کسی قسم کی دشواری نہ ہو۔

  • عراق کے متعدد ارکان پارلیمنٹ کرونا وائرس کا شکار

    عراق کے متعدد ارکان پارلیمنٹ کرونا وائرس کا شکار

    بغداد: عراق کے متعدد ارکان پارلیمنٹ کرونا وائرس کا شکار ہوگئے، اندازاً 20 سے زائد ارکان، جبکہ عملے کے بھی 28 افراد کووڈ 19 کا شکار ہوگئے ہیں۔

    عراقی میڈیا کے مطابق عراق میں پارلیمنٹ کے متعدد ارکان کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں، ملک میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث پورا طبی نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    عراقی پارلیمنٹ کے سربراہ محمد الحلبوسی کا کہنا ہے کہ 6 ارکان پارلیمنٹ نے مجھے خود فون کر کے بتایا ہے کہ انہیں کرونا وائرس لاحق ہوگیا ہے، ہمارا اندازہ ہے کہ 20 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کرونا کا شکار ہوں گے تاہم اس کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ عملے کے بھی 28 ارکان وائرس کا شکار ہوئے ہیں جن کا تعلق مختلف پیشوں سے ہے۔

    سربراہ پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ارکان کی موجودہ صورتحال کے باعث پارلیمنٹ اجلاس کا انعقاد ممکن نہیں، ہم سنگین مسئلے سے دو چار ہیں اور ملک کا پورا طبی نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے کہ عراق میں کرونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 30 ہزار 868 ہوگئی ہے جبکہ اب تک 11 سو افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • پی آئی اے کی خصوصی پرواز: عراق میں پھنسے 250 پاکستانیوں کی وطن واپسی

    پی آئی اے کی خصوصی پرواز: عراق میں پھنسے 250 پاکستانیوں کی وطن واپسی

    اسلام آباد: قومی ایئر لائن کی خصوصی پرواز عراق سے 250 سے زائد پاکستانی مسافروں کو لے کر وطن پہنچ گئی، تمام مسافروں کو اسکریننگ کے بعد قرنطینہ منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن (پی آئی اے) کا خصوصی طیارہ عراق میں پھنسے پاکستانیوں کو لے کر وطن پہنچ گیا، پرواز پی کے 710 کے ذریعے 250 سے زائد مسافر اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچے۔

    مذکورہ مسافر آئل اینڈ گیس سیکٹر میں ملازم تھے اور کئی ماہ سے عراق میں محصور تھے۔

    دارالحکومت اسلام آباد آمد پر ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم نے تمام مسافروں کی طبی جانچ اور اسکریننگ کی جس کے بعد مسافروں کو مختص ہوٹلز کے قرنطینہ مراکز میں منتقل کردیا گیا۔

    تمام مسافروں کے کرونا وائرس ٹیسٹ کے نمونے حاصل کیے جائیں گے، ٹیسٹ کلیئر آنے پر انہیں گھر جانے کی اجازت دی جائے گی۔

    اس سے قبل 11 مئی کو پی آئی اے کی خصوصی پرواز امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے 179 مسافروں کو اسلام آباد پہنچا چکی ہے۔

    خیال رہے کہ پی آئی اے کا بیرون ملک پھنسے ہوئے ہم وطنوں کو وطن واپس پہنچانے کے لیے فلائٹ آپریشن جاری ہے، پی آئی اے کی متعدد خصوصی پروازیں اب تک مختلف ممالک میں پھنسے 2 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو وطن واپس لا چکی ہے۔