Tag: عربی زبان

  • مسلمانوں کی فصیح و بلیغ زبان کا عالمی دن، سعودی عرب نے کیا خاص کیا؟

    مسلمانوں کی فصیح و بلیغ زبان کا عالمی دن، سعودی عرب نے کیا خاص کیا؟

    فصاحت و بلاغت کا مرقع اگر کوئی زبان ہے تو وہ عربی ہی ہے، اس کے عالمی دن کے موقع پر سعوی حکام نے خصوصی اہتمام کیا۔

    عربی جسے جنت کی زبان کہا جاتا ہے اس کے عالمی دن کے موقع پر سعوی حکام نے اسے منانے کا خصوصی اکیا اور دنیا کو بتایا کہ ہمیں اس زبان سے محبت ہے، محکمہ پاسپورٹ نے بدھ 18 دسمبر2024 کو عربی زبان کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی مہر جاری کی ہے۔

    ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے تحت محکمہ پاسپورٹ نے کنگ سلمان انٹرنیشنل اکیڈمی فار دی عربک لینگویج کے تعاون سے خصوصی مہر کا اجرا کیا، ’ہمیں اپنی زبان پر فخر ہے‘ کے نعرے کے تحت مسافروں کے پاسپورٹ پر خصوصی امیگریشن مہر لگائی جارہی ہے۔

    سعودیہ کے انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر آنے والے تمام ممالک کے مسافروں کے پاسپورٹ پر عربی زبان میں کندہ مہر لگائی جارہی ہے جس کی تصویریں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔

    اپنی فصاحت و بلاغت اور حسن کلام کی وجہ سے عربی کا شمار خوبصورت ترین زبانوں میں ہوتا ہے، دنیا کی چھ بڑی زبانوں میں عربی کا شمار ہوتا ہے، دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں چینی، انگریزی وغيره کے بعد عربی زبان پانچویں نمبر پر آتی ہے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ 18 دسمبر 1973 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عربی زبان کو اپنی سرکاری زبانوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا، 18 دسمبر 2012 کو پہلی مرتبہ عربی زبان کا عالمی دن منایا گیا۔

    19 فروری 2010 کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے انسانی تہذیب اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے میں عربی زبان کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے 18 دسمبر کو عربی زبان کا عالمی دن قرار دیا۔

  • تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل منظور

    تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل منظور

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں تعلیمی اداروں میں عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل منظور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ میں عربی زبان لازمی پڑھانے کا بل 2021 منظوری کے لیے پیش کیا گیا، یہ بل مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے پیش کیا۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک عربی پڑھائی جائے، اور چھٹی سےگیارہویں جماعت تک عربی گرامر پڑھائی جائے۔

    حکومتی ارکان نے بھی تعلیمی اداروں میں عربی لازمی تعلیم کے بل کی حمایت کر دی، وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا اچھا مسلمان بننے کے لیے عربی سیکھنا ضروری ہے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضاربانی کی جانب سے بل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، انھوں نے کہا ہم سب مسلمان ہیں کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، ریاست پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ متنوع ثقافتوں کو ختم کیا جائے، لیکن تاریخ اور کلچر مصنوعی طریقے سے ختم نہیں کی جا سکتیں، یہ بل علاقائی زبانوں کو متاثر کرتا ہے۔

    وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا میں رضا ربانی کی رائے کی مخالفت کرتا ہوں، اللہ کا پیغام سمجھنے کے لیے عربی کو سمجھنا ضروری ہے، یہ تو دیکھیں کہ آئین کیا کہتا ہے، آرٹیکل 31 کہتا ہے کہ زندگیاں قران و سنت کے مطابق گزارنے کے لیے اقدامات کریں۔

    دریں اثنا، سینیٹر جاوید عباسی نے سول سرونٹ ترمیمی بل 2021، سروس ٹربیونل ترمیمی بل 2021 اور اطفال لیبر معاہدہ ترمیمی بل 2021 بھی سینیٹ میں پیش کیے، تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیے گئے۔

    سینیٹ میں حکومتی وزرا اور اپوزیشن اراکین میں دل چسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، علی محمد خان نے کہا لگتا ہے جاوید عباسی کسی کے کہنے پر بل لے کر آئے ہیں، جاوید عباسی نے جواب دیا کسی کے کہنے پر بل لے کر نہیں آیا، کسی اور کے کہنے پر آتا تو ایسے نہ آتا۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے اس پر تبصرہ کیا لگتا ہے جاوید عباسی گھر سے ناراض ہو کر آئے ہیں۔ علی محمد خان نے کہا لیگی بھائی انگریزی بعد میں سمجھتے ہیں جب مٹھائی کھا چکے ہوتے ہیں۔

  • عربی حکایت: عبادت  گزار  چور

    عربی حکایت: عبادت گزار چور

    جزیرۂ عرب کے بارے میں ایک عام خیال تو یہ ہے کہ وہاں کا معاشرہ تمدن اور ثقافت سے ناآشنا اور لوگ یا تو ان پڑھ تھے یا قدیم عرب میں دنیا کے دیگر خطوں کی طرح تعلیم کا شعور ہی نہ تھا، مگر عربی زبان فصیح اور وسیع ذخیرۂ الفاظ کی حامل ہے جس میں کئی محاورے، قصائص اور حکایات بیان کی گئیں۔

    عرب دنیا سے یہ حکایت آپ کے حسنِ مطالعہ کے لیے پیش ہے۔

    ایک بادشاہ اپنی جوان بیٹی کی شادی کے لیے فکر مند تھا۔ اس کی خواہش تھی کہ ایسا نوجوان اس کی بیٹی سے نکاح کرے جو عبادت گزار اور نیک سرشت ہو۔ یوں تو بہت سے عبادت گزار نوجوان اس کی نظروں کے سامنے تھے، لیکن بادشاہ ان سے مطمئن نہ تھا۔

    ایک دن اس نے وزیر کو بلایا اور کہا کہ میری بیٹی کے لیے میری رعایا میں سے کسی نہایت عبادت گزار اور نیک انسان کو تلاش کر کے سامنے پیش کرو۔

    وزیر نے چند سپاہیوں کو شہر کی جامع مسجد کے گرد تعینات کر دیا اور کہا چھپ کر دیکھتے رہو جو شخص آدھی رات کو مسجد میں داخل ہو گا، اسے نکلنے مت دینا جب تک میں نہ آ جاؤں۔ سپاہی حکم کی تعمیل میں مسجد کے دروازے پر نظریں لگا کر بیٹھ گئے۔

    ادھر ایک شخص چوری کرنے کے ارادے سے گھر سے نکلا۔ اس کے دل میں آیا کہ آج شہر کی جامع مسجد کا قیمتی سامان چرا لے۔ چور نے اسی خیال کے تحت جامع مسجد کی طرف قدم بڑھا دیے۔ رات کا وقت تھا، اور مسجد خالی پڑی تھی۔ وہ مرکزی دروازے سے اندر چلا گیا۔

    ادھر مسجد کے خادم نے رات گہری ہو جانے پر معمول کے مطابق دروزاہ بند کیا اور قفل لگا کر اپنے گھر چلا گیا۔ اب فجر کے وقت ہی مسجد کا دروازہ کھلنا تھا اور وہ چور اندر موجود تھا۔

    سپاہیوں نے وزیر کو اطلاع دے دی تھی کہ لگتا ہے کوئی عبادت گزار آیا ہے اور اب مسجد کے اندر موجود ہے، مگر دروازے پر قفل لگ چکا ہے جو صبح ہی کھلے گا۔

    وزیر نے بھی یہی سوچا کہ یقینا وہ کوئی عابد اور نہایت پرہیز گار شخص ہو گا جو رات کو عبادت کی غرض سے مسجد میں بیٹھا ہے۔ وہ صبح کی اذان سے پہلے مسجد پہنچ گیا تاکہ دروازہ کھلے تو اندر جائے اور وہاں موجود اس نیک انسان کو بادشاہ کے سامنے پیش کرسکے۔

    جیسے ہی مسجد کھلی وزیر اور سپاہی اندر اندر داخل ہوئے۔ سپاہیوں کو دیکھ کر اندر موجود چور گھبرا گیا۔ اسے بھاگنے کا کوئی راستہ نظر نہ آیا۔ اس نے پکڑے جانے کے خوف سے جلدی سے نماز کی نیت باندھ لی۔ وزیر اور سپاہی اس کی نماز ختم ہونے کے انتظار میں تھے، لیکن وہ جوں ہی سلام پھیرتا، کھڑا ہو کر دوبارہ نیت باندھ لیتا۔

    اس عمل نے وزیر کو اس کے نہایت متقی اور عبادت گزار ہونے کا یقین دلا دیا۔ وزیر نے سپاہیوں کو اشارہ کیا کہ وہ جیسے ہی سلام پھیرے اسے اپنے حصار میں لے لیں اور بادشاہ کے روبرو لے چلیں۔ ایسا ہی ہوا۔

    چور کی حالت غیر ہو رہی تھی، مگر کچھ نہیں کرسکتا تھا۔ بادشاہ کے سامنے وزیر نے کہا،

    بادشاہ سلامت یہ ہے آپ کا مطلوبہ شخص، اسے مسجد سے لے کر آیا ہوں، رات بھر مسجد میں عبادت کرتا رہا۔

    بادشاہ نے اس شخص سے مخاطب ہو کر کہا،

    اگر میں اپنی بیٹی کی تم سے شادی کر کے تمھیں اپنی سلطنت کا ولی عہد مقرر کر دوں تو کیا تمھیں منظور ہے؟

    چور ہکا بکا اس کی طرف دیکھنے لگا۔ پھر ڈرتے ڈرتے پوچھا۔

    عالی جاہ! یہ کرم نوازی کس لیے؟

    بادشاہ نے کہا تم عابد اور نیک ہو، رات بھر مسجد میں عبادت کرتے رہے۔

    چور نے یہ سنا تو دل ہی دل میں نادم ہوا۔ اس نے اپنے ربّ سے توبہ کرتے ہوئے سوچا کہ میں چوری کی نیت سے گیا، دکھاوے کی نیت سے نماز ادا کی، لیکن تیرے کام تو انسان کی عقل میں نہیں سماتے، تُو نے اس کی سزا دینے کے بجائے اس کے بدلے میں دنیا ہی میرے قدموں میں ڈال دی۔ چور نے سوچا اگر میں سچ مچ عبادت گزار ہوتا اور تہجد کا پابند ہوتا پھر اللہ کا انعام کیا ہوتا۔

    یوں نادم ہو کر وہ شخص چوری سے تائب ہوا اور باقی زندگی عبادت اور نیک کاموں میں گزار دی۔