Tag: عرب لیگ اجلاس

  • غزہ کی صورت حال پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس آج ریاض میں ہوگا

    غزہ کی صورت حال پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس آج ریاض میں ہوگا

    ریاض: فلسطین کے محصور شہر غزہ کی تباہ کن صورت حال پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس آج ریاض میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عرب ممالک کے سربراہان صہیونی بمباریوں کی وجہ سے تباہ حال غزہ پر ہنگامی اجلاس کے لیے ریاض پہنچ گئے ہیں، نگراں وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    گزشتہ روز سعودی افریقہ سمٹ میں سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی وحشیانہ جارحیت کی پُر زور مذمت کرتا ہے، فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی اور اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنا ہوگا۔

    سعودی عرب کے ولئ عہد محمد بن سلمان نے غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا، واضح رہے کہ غزہ پر او آئی سی کا اجلاس کل منعقد ہوگا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری 36 ویں روز بھی جاری ہے، اسرائیلی طیارے رات بھر بمباری کرتے رہے، فاسفورس بم بھی گرائے، غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فضائی حملوں کا مسلسل نشانہ بن رہا ہے، اسرائیلی بمباری کے بعد الشفا اور انڈونیشیا کے اسپتال کی بجلی بند ہو گئی، قابض اسرائیلی فوج کے ٹینک النصر اسپتال کے قریب موجود ہیں، جب کہ شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • عرب لیگ اجلاس میں یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد

    عرب لیگ اجلاس میں یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد

    جدہ: 32 ویں عرب لیگ سربراہی اجلاس میں جمعہ کو جنگ زدہ ملک یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی بھی اچانک پہنچ گئے۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ عرب لیگ اجلاس میں گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد نے سب کو حیران کیا، ان کا استقبال سعودی حکام نے کیا، زیلنسکی فرانس کے سرکاری طیارے کے ذریعے جدہ میں اترے تھے جس نے پولینڈ سے اڑان بھری تھی۔

    عرب نیوز نے رپورٹ کیا کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی اجلاس میں شرکت سے کچھ دیر پہلے ہی جدہ پہنچے تھے، وہ فوراً اجلاس میں شریک ہوئے، اور مندوبین کو بتایا کہ ان کا ملک صرف ایک تنازعے کا شکار نہیں بلکہ حالت جنگ میں ہے۔ انھوں نے گزشتہ سال جنگی قیدیوں کی رہائی کے لیے سعودی ثالثی کو بھی سراہا۔

    اس موقع پر ولئ عہد محمد بن سلمان نے کہا ’’ہم یوکرین میں بحران کی شدت کم کرنے میں معاونت کرنے والی ہر چیز کی حمایت کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ وہاں انسانی صورت حال مزید خراب نہ ہو، سعودی عرب روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

    دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی جمعے کے روز عرب لیگ اجلاس کے لیے ایک تار بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا ملک فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ماسکو عرب ممالک کے ساتھ اپنے کثیر الجہتی تعاون کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور سوڈان، لیبیا اور یمن کے بحرانوں کو حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کا خواہش مند ہے۔

  • امت کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر عربوں کا تاریخی اتفاق رائے، عرب لیگ کا اعلامیہ جاری

    امت کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر عربوں کا تاریخی اتفاق رائے، عرب لیگ کا اعلامیہ جاری

    جدہ: سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقدہ 32 واں عرب لیگ سربراہی اجلاس ختم ہو گیا ہے، اجلاس میں امت کو درپیش مسائل کے حل کی خاطر عربوں کا تاریخی اتفاق رائے دیکھنے میں آیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سربراہی اجلاس کے اختتام پر متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں شرکا نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو عرب دنیا کا بنیادی مسئلہ قرار دیا، اور شامی بحران کے حل، سوڈان سے یک جہتی، یمن میں سعودی انیشیٹو کی حمایت پر زور دیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے اتحاد کی ضرورت کا اعادہ کیا گیا، مسئلہ فلسطین، سوڈان، یمن، لیبیا، لبنان و دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس اجلاس میں شام نے ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار شرکت کی۔

    اجلاس میں تمام عرب ممالک نے مسئلہ فلسطین کی مرکزیت کا اعادہ کیا، اور کہا کہ بیت المقدس سمیت 1967 میں اسرائیلی قبضے میں لیے گئے عرب علاقوں پر فلسطین کو مکمل اختیار دیا جائے، ’’عرب امن اقدام‘‘ کو فعال کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔

    اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ ’’اسرائیل فلسطینی تنازع کئی مہینوں سے شدت اختیار کر رہا ہے، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی چھاپوں، آبادکاروں کے تشدد، اور فلسطینی حملوں میں اضافہ ہوا، جنوری سے اب تک مغربی کنارے، اسرائیل میں 140 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے۔‘‘

    سوڈان میں 15 اپریل سے فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسزمیں لڑائی جاری ہے، اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سوڈان میں تنازعات کو ہوا دینے والی غیر ملکی مداخلتوں کو مسترد کیا گیا، اور متحارب فریقوں کے درمیان بات چیت اور اتحاد پر زور دیا گیا۔

    فورم میں شام کی واپسی کا خیر مقدم کیا گیا، اور کہا گیا کہ اس اقدام سے شام کے استحکام اور اتحاد میں مدد ملے گی، نیز شام کے بحران کے حل میں مدد کے لیے عرب کوششوں کو تیز کرنا چاہیے، اجلاس میں یمن سے متعلق تمام بین الاقوامی اور علاقائی کوششوں کی حمایت کا بھی اعادہ کیا گیا، اور کہا گیا کہ ان کوششوں کا مقصد یمن میں بحران کے سیاسی حل تک پہنچنا ہے۔

    اجلاس میں زور دیا گیا کہ لبنان میں حکام صدر کے انتخاب کے لیے کوششیں دوبارہ شروع کریں، جلد لبنان کی کابینہ تشکیل دے کر بحران پر قابو پانے کے لیے اقتصادی اصلاحات کی جائیں۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں ’غیر ملکی مداخلت‘ مسترد کرنے کا بھی اظہار کیا گیا، اور کہا گیا کہ تمام عرب ممالک مسلح ملیشیاؤں کی تشکیل کی حمایت کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

  • گولان پر شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان

    گولان پر شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان

    تیونس: سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر شام کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق تیونس میں عرب لیگ کے سالانہ سربراہ اجلاس میں شاہ سلمان نے غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کے لیے سعودی عرب کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔

    تیونس کے صدر نے کہا کہ عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس میں خطے کے استحکام کے لیے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی اہمیت اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور جامع حل سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر استحکام آسکتا ہے اس حل کے تحت فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلاتے ہوئے ایک فلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہئے جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو۔

    یہ پڑھیں: گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    عرب لیگ سربراہ اجلاس میں شریک رہنماؤں نے امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے فیصلے پر غور کیا گیا اور اس کو مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے مسترد کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ عرب لیگ نے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے 2011 کے اوائل میں پرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف مسلح کریک ڈاؤن کے بعد شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    حال ہی میں بعض عرب ممالک نے صدر بشار الاسد کی حکومت سے دوبارہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور اب عرب لیگ میں رکنیت کی بحالی کے لیے آوازیں بلند کی جارہی ہیں۔