Tag: عرب میڈیا

  • غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو نے نئی تجویز مان لی

    غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو نے نئی تجویز مان لی

    غزہ میں جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز سامنے آئی ہے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے نئی امریکی تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے اسیروں کے اہلخانہ کو بتایا اسرائیل نے جنگ بندی کی نئی تجویز قبول کرلی ہے، نیتن یاہو نئی جنگ بندی تجویز کے ساتھ آگے بڑھنے کےلیے تیار ہیں۔

    جنگ بندی پر حماس کی آرا سے متعلق عرب میڈیا نے بتایا کہ حماس نئی امریکی تجویز کا مطالعہ کررہا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی تجویز کا مطالعہ کرکے ایسا فیصلہ کرینگے جس میں فلسطینیوں کا مفاد ہو۔

    غزہ جنگ بندی : دوحہ میں دوبارہ مذاکرات، حماس کی تصدیق

    اس سلسلے میں‌ امریکی ایلچی اسٹیووٹکوف نے کہا کہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی سے متعلق پُرامید ہوں جبکہ الجزیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ نئی امریکی تجویز میں 60 دنوں کی جنگ بندی شامل ہے۔

    نئی تجویز کے مطابق 10 زندہ اسرائیلی شہریوں کی رہائی اور 18 لاشوں کی واپسی ہوگی، جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل 1100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کریگا۔

    اسرائیل غزہ میں فوج کی تعداد کم کریگا اور انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ کرےگا، تجویز کے مطابق اسرائیل غزہ کی حکومتی ذمہ داری ایک آزاد فلسطینی کمیٹی کو منتقل کریگا۔

    https://urdu.arynews.tv/gaza-ceasefire-israels-claim-is-false/

  • اس سال کتنے عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی؟ اعداد و شمار جاری

    اس سال کتنے عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی؟ اعداد و شمار جاری

    سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات نے اس سال عازمین حج کی سعادت حاصل کرنے والے کے اعداد و شمار جاری کردیئے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا تھا حاجیوں کی تعداد اندازے سے بہت کم رہی، اس سال 2023 (1444 ہجری) حج میں 150 ممالک سے 18 لاکھ 45  ہزار مرد و خواتین عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی۔

    سعودی ادارہِ شماریات کے مطابق حاجیوں کی تعداد اندازے سے بہت کم رہی، کورونا پابندیاں مکمل ختم ہونے کے بعد اس بار 25 لاکھ سے زائد عازمین حج کی توقع تھی۔

    اعداد و شمار کے مطابق  ایک لاکھ 84 ہزار عازمین سعودی عرب سے ہی تھے، اس سال سب سے زیادہ ایشیائی ممالک سے عازمین مملکت پہنچے جبکہ عرب ممالک عازمین  کی تعداد کے حوالے سے دوسرے نمبر پر رہے

    اس سال حجاج کی کل تعداد 18 لاکھ 45 ہزار 45 رہی، ان میں 16 لاکھ60 ہزار 915 عازمین بیرون ملک سے آئے اور سعودی شہر میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 1 لاکھ 84 ہزار 130 رہی۔

     

    رپورٹ کے مطابق داخلی، خارجی عازمین کی کل تعداد میں مرد عازمین کی تعداد 9 لاکھ 69 ہزار 694 تھی، خواتین کی تعداد 8 لاکھ 75 ہزار 351 رہی۔

    عرب ممالک سے 21 فیصد،  ایشیائی ممالک سے 63.5 فیصد افریقی ممالک سے 13.4 فیصد جبکہ یورپ، امریکہ، آسٹریلیا سے عازمین کی تعداد 2.1 فیصد عازمین سعودی عرب پہنچے۔

    واضح رہے کورونا سے پہلے 2019 میں 25 لاکھ عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی تھی۔

  • سعودی فرمانروا کیخلاف بات کرنے پرامام کو آٹھ سال قید

    سعودی فرمانروا کیخلاف بات کرنے پرامام کو آٹھ سال قید

    ریاض: عرب میڈیا  سے موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق سعودی عرب کی مقامی عدالت نے ایک امام مسجد کو مملکت کے فرمانروا کی اطاعت نہ کرنے اور فرقہ واریت کے بیج بونے کے الزام میں 8سال قید اور بعداز 10سال مملکت سے باہر کے سفر پر پابندی کی سزا سنا دی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مذکورہ امام مسجد مملکت کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کے بھی مرتکب ہوئےہیں  اور ان کے خطبات پر بھی تا حیات پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    امام اور اٹارنی جنرل نے عدالت کے مذکورہ  فیصلے پر اعتراض کیا ، جس پر انہیں 30دن کے اندر اپیل کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔آٹھ سال قید کا آغاز گرفتاری کے دن سے شمار کیا جائے گا۔

  • تاریخ میں پہلی مرتبہ سعودی عرب میں سینما کھلنے کا امکان

    تاریخ میں پہلی مرتبہ سعودی عرب میں سینما کھلنے کا امکان

    ریاض: جدید سینما کی تاریخ سیکڑوں سال پرانی ہے لیکن سعودی عرب وہ ملک ہے جہاں اب یہ امید  کی جارہی ہے کہ لوگ سینما میں جا کر فلم دیکھ سکیں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق مملکت میں سینما کھولنے کے لیے 4 ادارے وزارتِ داخلہ، کمیشن برائے سیاحت و نوادرات، کمیشن برائے صوتی و بصری میڈیا اور کمیشن برائے امر بالمعروف و نہی عن المنکر اس وقت مختلف کمپنیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

    سعودی عرب میں 1930 کی دہائی میں ارامکو کمپنی جو کہ اب سعودی ارامکو کہلاتی ہے، کے غیر ملکی ملازمین نے پہلی دفعہ سینما متعارف کروایا لیکن ان کے لیے مخصوص علاقوں تک ہی محدود رہا۔

    سعودی میڈیا میں شرعی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سینما کے قیام کے لیے آواز اٹھائی گئی، جس کے بعد اس بات پر سنجیدہ غور و فکر شروع ہوا، سعودی فلم سازوں کی بیرون ملک بننے اور دیکھی جانے والی فلموں کو خاصی مقبولیت حاصل رہی ہے۔