Tag: عرفان قادر

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم عبوری ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا ختم نہیں ہوئی ، عرفان قادر

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم عبوری ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا ختم نہیں ہوئی ، عرفان قادر

    اسلام آباد : سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم عبوری ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا ختم نہیں ہوئی اور نااہلی بھی برقرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ عبوری حکم ہے، سزا ختم نہیں ہوئی، نااہلی بھی برقرارہے۔

    سابق اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ریمارکس کا ماتحت عدلیہ پر بھی اثر آتا ہے لیکن میں نہیں سمجھتاکہ اسلام آبادہائیکورٹ پر ریمارکس کا کوئی اثر ہوا ہے۔

    عرفان قادر نے کہا کہ سائفر کیس میں گرفتاری کے بعد کہاں رکھنا ہے یہ انتظامی معاملہ ہے، میرے خیال میں اٹک جیل میں ہی رہیں گے ،سائفرکیس سنجیدہ معاملہ ہے ، تفتیش جاری ہے اتنی جلدی منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکتا.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف الگ الگ مقدمات ہے، مشکلات بڑھ سکتی ہیں ، میرے خیال میں الیکشن کمیشن کے کمپلینٹ فائل کرنے کا معاملہ مرکزی اپیل میں دیکھا جائے گا۔

    میراخیال ہے چیئرمین پی ٹی آئی ابھی کچھ عرصہ گرفتار رہیں گے۔

  • ‘صدر مملکت قصور وار نکلے تو نااہل ہوسکتے ہیں’

    ‘صدر مملکت قصور وار نکلے تو نااہل ہوسکتے ہیں’

    اسلام آباد : سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا ہے کہ صدر مملکت قصور وار نکلے تو نااہل ہوسکتےہیں، زبانی دونوں بل واپس نہیں بھجوائے جاسکتے، تحریری ثبوت لانا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر مہر بخاری کے ساتھ’ میں صدر عارف علوی کے ٹوئٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدرصاحب کہہ رہےہیں بل کو غیر مؤثر کرکے داخل دفتر کر دیا جائے، آئین صدرکوقانون سازی کوغیرمؤثرکرنےکی اجازت نہیں دیتا۔

    عرفان قادر کا کہنا تھا کہ صدر بل اپنے پاس رکھتےہیں اورکوئی ردعمل نہیں دیتے تو بھی بل منظور ہوجائے گا ، سپریم کورٹ دونوں بل سےمتعلق فیصلہ دے سکتی ہے۔

    سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کو دونوں بل سےمتعلق بینچ کی تشکیل کرناہوگی، اس سلسلے میں چیف جسٹس کو 2 مزید ججز کیساتھ مل کر بینچ تشکیل دینا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ثابت ہو جاتا ہے کہ صدر معاملے کے قصور وار ہیں توان کی نااہلی ہوسکتی ہے، زبانی طور پر دونوں بل واپس نہیں بھجوائے جا سکتے، تحریری ثبوت لانا ہوں گے۔

    عرفان قادر نے بتایا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ قوانین بن چکے ہیں، دونوں قانون سپریم کورٹ میں چیلنج ہیں لیکن اس کیلئے فل کورٹ بنانا ہوگا۔

  • ‘نیب  ترمیمی آرڈنینس صرف چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے نہیں سب کے لیے ہے’

    ‘نیب ترمیمی آرڈنینس صرف چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے نہیں سب کے لیے ہے’

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر کا کہنا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈنینس صرف چیئرمین پی ٹی آئی کےلیے نہیں سب کے لیے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے اے آر وائی نیوز کے پرگروام ‘الیونتھ آور’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازوں کودیکھنا پڑتاہے آرڈیننس آئین سے متصادم تو نہیں، بدنیتی کہہ بھی دیں اگرقانون آئین کےمطابق ہے توکالعدم نہیں ہوسکتا۔

    عرفان قادر کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں ایسی کونسی چیز ہے جو بدنیتی پرمبنی ہے؟ نیب کے اس وقت جتنے بھی کیسز چل رہےہیں اس پر آرڈیننس کا اطلاق ہوگا، نیب ترمیمی آرڈنینس صرف چیئرمین پی ٹی آئی کےلیے نہیں سب کےلیےہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ اگرکہاجاتاہےآرڈیننس چیئرمین پی ٹی آئی کےلیےہےتوثابت کریں، نیب ترمیمی آرڈیننس بدنیتی پرمبنی ہےتواس کوثابت بھی کرنا پڑے گا، اس کے بعد تحقیقات کے لیے 14 دن کا وقت رکھاگیا جو سمجھا گیا کم ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ نیب تحقیقات کےلیے30دن کا وقت رکھا گیا ہے جو بہتر ہے، نیب ترمیمی آرڈیننس کوئی بری قانون سازی نہیں ہے، نیب تحویل کے90دن کےوقت کاغلط استعمال کیاجارہاتھا لیکن مختلف قوانین میں تمام ترامیم آرڈیننس کےذریعےہوتی ہیں۔

    عرفان قادر نے کہا کہ آرڈیننس جاری کرنےپرکوئی اعتراض کرےگاتوعدالت بھی ساتھ نہیں دےگی، نیب ترامیم آرڈیننس جاری کیونکہ اس وقت پارلیمنٹ کا کوئی سیشن نہیں تھا، آرڈیننس 120دن میں پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا تو بھی لیپس نہیں ہوگا۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مزید بتایا کہ آرڈیننس پرلکھا ہوا ہےکہ لیپس نہیں ہوسکتاآرڈیننس واپس ہوتا ہے، آرٹیکل 264کےمطابق آرڈیننس کے قوانین بالکل واضح ہیں، آرڈیننس کو پارلیمنٹ ختم کرسکتی ہےلیکن عدالتیں ختم نہیں کرسکتیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ 90دن کے ریمانڈکو درست قرار دی چکی ہے، اب سپریم کورٹ 30دن کے ریمانڈ کو کیسے غلط قراردےسکتی ہے، قانون کوکالعدم قرار نہیں دےسکتے،پارلیمنٹ بہتر سے بہترقانون بنا سکتی ہے۔

    عرفان قادر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ پارلیمنٹ نےاچھاقانون نہیں بنایاتوعدالت مداخلت کرے، ماضی میں عدالتوں نے قانون سازی میں مداخلت کی ہے، جن ججز نے قانون سازی میں مداخلت کی انہوں نےمس کنڈکٹ کیا، ججز کو پارلیمنٹ کے قانون کےسامنے سرتسلیم خم ہونا چاہیے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ججز کے مس کنڈکٹ پر پارلیمنٹ نےبڑا دل دکھایا یا نظرانداز کیا، عدلیہ کواس چیزکا اختیارنہیں ہوناچاہیےکہ وہ پارلیمنٹ یاایگزیکٹوکےڈٖومین میں آئے، سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں ہےکہ وہ الیکشن کی تاریخ دے، انتخابات کی تاریخ دیناالیکشن کمیشن کاکام ہے۔

  • وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے، عرفان قادر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، ذرائع نے بتایا وزیر اعظم نے عرفان قادر کا بطور معاون خصوصی استعفیٰ منظور کرلیا۔

    عرفان قادر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ تھے، وزیر اعظم شہبازشریف نے عرفان قادر کو معاون خصوصی تعینات کیا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل اٹارنی جنرل پاکستان شہزاد عطاء الہٰی نے عہدے سے استعفا دے دیا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ بیرسٹر شہزاد سے کچھ اہم وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی مستعفی

    یاد رہے حکومت نے شہزاد عطاء الہٰی کو دو فروری 2023 کو پاکستان کا اٹارنی جنرل مقرر کیا تھا اور صدرمملکت عارف علوی نے بیرسٹر شہزاد عطاء الہٰی کو اٹارنی جنرل کےعہدے پرتعینات کرنےکی منظوری دی تھی، شہزاد عطاء کو منصورعثمان کے عہدہ نہ سنبھالنے کے باعث اٹارنی جنرل تعینات کیا گیا۔

    اس سے قبل اشتراوصاف نے صحت کی خرابی کے باعث بارہ اکتوبر دوہزار بائیس کو اٹارنی جنرل کے عہدے سے استعفا دے دیا تھا۔

  • مبشرلقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی

    مبشرلقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مبشر لقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی ، عدالت نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کی عدالت میں حاضری سے استثنا ء کی درخواست بھی منظور کر لی ہے اے آر وائی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کی توجہ بعض اخبارات میں عدالت کی گزشتہ روز کی کارروائی کی غلط رپورٹنگ کی جانب بھی مبذول کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مبشر لقمان توہین عدالت کیس  کی سماعت کا آغاز کیا تو اے آر وائی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے اے آر وائی کی انٹرا کورٹ اپیل کا تحریری فیصلہ اب تک جاری نہیں کیا ہے جس میں لارجر بینچ نے قراردیا تھا کہ اپیل میں اٹھائے گئے نکات ٹرائل کورٹ میں اٹھائے جا سکتے ہیں ۔

    عرفان قادر ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ مقدمے کی سماعت اپیل کا تحریری فیصلہ جاری ہونے تک ملتوی کر دی جائے تاکہ اپیل کے فیصلے کی روشنی میں دلائل دیئے جا سکیں۔

    عرفان قادر نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو کی عدالت میں ایک روز کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی پیش کی اور کہا کہ وہ اور ان کے مؤکلان عدالت کا احترام کر تے ہیں لیکن کل ان کی (عرفان ) قادر کی عدم حاضری سے عدالت میں غلط تاثر پیدا ہوا ۔

    جس کی عدالت چاہے وہ تفصیلی وجوہات پیش کر سکتے ہیں جس سے عدالت کی تشفی ہو جائے گی، عدالت نے عرفان قادر ایڈووکیٹ کی گذارشات سننے کے بعد مقدمے کی مزید سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔