Tag: عروج

  • پاکستان میں کرونا وائرس کیسز 13 تا 16 اگست عروج پر پہنچ سکتے ہیں: ماہرین

    پاکستان میں کرونا وائرس کیسز 13 تا 16 اگست عروج پر پہنچ سکتے ہیں: ماہرین

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا ہے کہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتا ہے، پاکستان میں کرونا وائرس کی پیک 13 تا 16 اگست ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامک میڈیکل لرنرز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور ہماری ذمہ داری کے عنوان سے آن لائن سیشن منعقد ہوا، سیشن سے ممتاز علمائے کرام مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی محمد تقی عثمانی نے بھی خطاب کیا۔

    سیشن سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ماہرین نے پاکستان میں کرونا وائرس کی پیک 13 تا 16 اگست کو قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وبا اس عرصے کے دوران 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتی ہے، ہم اس تباہ کن وبا کے نقصانات کو روک نہیں سکتے۔

    انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کر کے یہ نقصانات کم کیے جاسکتے ہیں، ویت نام کے عوام نے فروری کے اوائل میں ماسک لگانا شروع کیے تھے جس کی وجہ سے وائرس نے صرف 7 سے 8 سو افراد کو متاثر کیا۔

    پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں وائرس 40 فیصد آبادی کو متاثر کرچکا ہے۔ ملک کی مجموعی صورتحال بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو زیادہ محتاط ہونا پڑے گا، کرونا وارڈ میں فرائض انجام دیتے ہوئے کسی وقفے کے بغیر حفاظتی لباس اور ماسک نہیں اتارنا اور ڈیوٹی کے بعد گھر میں بھی حفاظتی اقدامات کرنے ضروری ہیں۔

    مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ہماری مساجد میں ایس او پیز اختیار کی گئیں، انہیں ایس او پیز کی بنیاد پر مسجد نبوی اور عالم اسلام کی دیگر مساجد کو کھولا گیا اور عملدر آمد کروایا جا رہا ہے۔

    مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ احتیاطی تدابیر میں سختی ضروری ہے، ان کی اہمیت سے انکار کرنا ممکن نہیں، کرونا وائرس ایک حقیقت ہے، یہ کوئی سازش نہیں۔ اب علما اور ڈاکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ کریں اور احتیاطی تدابیر کی طرف راغب کریں۔

  • جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان کی مقبولیت عروج پر

    جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان کی مقبولیت عروج پر

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان کی مقبولیت عروج پر پہنچ گئی ہے، وہ یو این لیڈرز میں دوسرے نمبر پر رہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر گوگل سرچ میں عمران خان دوسرے نمبر پر رہے، گوگل سرچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد سب سے زیادہ عمران خان کو سرچ کیا گیا۔

    عمران خان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی امریکی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ یہ وہ لیڈر ہیں جن سے میں خود ملنا چاہتا تھا حالاں کہ دنیا کے کئی رہنما مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق پاکستانی مؤقف کو بھرپور طریقے سے پیش کیا۔

    تازہ ترین:  مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے: وزیر اعظم عمران خان

    انھوں نے دنیا پر واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر جو پچاس دنوں سے جیل بن چکا ہے، بھارتی اقدامات کے باعث ایک المیے کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

    عمران خان نے نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس میں بھی پاکستان اور اسلام کے تناظر میں واضح اور مضبوط مؤقف اپنایا اور پرزور الفاظ میں کہا کہ مذہب اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، اپنے خطاب میں وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کے معاملے کو اٹھائیں گے۔