Tag: عزیر بلوچ

  • عزیر بلوچ جیل میں گرمی سے پریشان، ایئر کولر کی فرمائش کردی

    عزیر بلوچ جیل میں گرمی سے پریشان، ایئر کولر کی فرمائش کردی

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ جیل میں ایئرکولر کی فرمائش کردی تاہم عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ  عزیر بلوچ نے جیل میں گرمی سے پریشان ہوکر ایئر کولر کے لیے درخواست دائر کردی۔

    عابد زمان ایڈووکیٹ کے توسط سے اے ٹی سی میں درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا شدید گرمی کے باعث  ملزم کی طبیعت خراب ہے، انھیں ایئر کولر رکھنے کی اجازت دی جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ  کو عید کی نمازپڑھنےکی بھی اجازت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری

    انسداددہشت گردی عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    خیال رہے کراچی میں جھلسا دینے والی گرمی نے شہریوں کو نڈھال کیا ہوا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر میں درجہ حرارت 34 سے 36 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہے گا تاہم گرمی کی شدت زیادہ محسوس کی جائے گی۔

    مغربی سمت سے18 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔ ہوامیں نمی کا تناسب 72 فیصد ہے۔

  • عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری

    عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری

    کراچی:عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار ملزم عزیر بلوچ کے خلاف پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کے مقدمے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ملزم کو مقدمے سے بری کر دیا۔

    عدالت نے چاکیواڑہ تھانے میں 2009 میں درج مقدمے کا فیصلہ سنایا، فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عزیر کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انھیں گرفتار ملزمان کے بیان پرمقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔

    وکیل کے مطابق گرفتار دیگر ملزمان پہلے ہی مقدمے سے بری ہو چکے ہیں، جب کہ عزیر کو کسی عینی شاہد نے شناخت بھی نہیں کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں گینگ وار ملزم عزیر پر پولیس اہلکار سمیت تین افراد کے قتل کا الزام تھا، تاہم شواہد کی عدم موجودگی پر سیشن کورٹ نے انھیں بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    عزیر بلوچ پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں بری

    اس سے قبل گزشتہ برس 31 اکتوبر کو بھی عزیر بلوچ کو نیو ٹاؤن تھانے میں درج پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے سے بری کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں عزیر بلوچ کے ساتھ دیگر ملزمان سکندر، اکبر بلوچ، سرور بلوچ پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان، غازی خان کو پکڑ کر عزیر بلوچ کے حوالے کیا، جنھوں نے انہیں قتل کرنے کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔

    تاہم پراسیکیوشن لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی جس پر اے ٹی سی نے عزیر بلوچ سمیت تینوں ملزمان کو قتل کیس سے بری کر دیا۔

  • ارشد پپو قتل کیس : عزیر بلوچ  نے بریت کی درخواست دائر کردی

    ارشد پپو قتل کیس : عزیر بلوچ نے بریت کی درخواست دائر کردی

    کراچی : ارشد پپو قتل کیس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، اس کے بھائی زبیر بلوچ سمیت 4 ملزمان نے بریت کی درخواستیں دائرکردیں۔

    انسداددہشت گردی عدالت میں لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیربلوچ ودیگر کیخلاف ارشد پپو قتل کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے سرغنہ لیاری گینگ وار اور اس کے بھائی زبیربلوچ کو پیش کیا۔

    دوران سماعت عزیر بلوچ اور اس کے بھائی زبیر بلوچ سمیت 4 ملزمان نے بریت کی درخواستیں دائر کردیں۔

    مقدمےکےسابق تفتیشی افسر ڈی ایس پی کی عدم پیشی پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے سابق تفتیشی افسرڈی ایس پی بغدادی عابد انصاری کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    عدالت نے متعلقہ ایس ایس پی کو آئندہ سماعت پر سابق تفتیشی افسر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ، عابد زمان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عزیربلوچ ودیگرملزمان کے خلاف شواہد موجود نہیں ہیں، ملزمان کومقدمے سے بری کیا جائے۔

    عدالت نے عزیربلوچ، زبیر بلوچ، اکرم بلوچ اور ذاکربلوچ کی بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب کرلئے اور کیس کی سماعت7دسمبرتک ملتوی کردی۔

    پولیس بے بتایا کہ ارشد پپو سمیت 3 افراد کو لیاری گینگ وار کے ملزمان انتہائی بےرحمی سے قتل کیا تھا، مقدمے میں گینگ وار کے سرغنہ اور اس کے بھائی زبیر بلوچ گرفتار ہیں جبکہ مقدمے میں شاہ جہان بلوچ، ذاکر بلوچ، اکرم بلوچ اور یوسف بلوچ ضمانت پر رہا ہیں، لیاری گینگ وار کے کارندوں کے خلاف تھانہ کلاکوٹ میں مقدمہ درج ہے۔

  • عزیر بلوچ ایک اور مقدمے میں بری

    عزیر بلوچ ایک اور مقدمے میں بری

    کراچی : انسداددہشت گردی کی عدالت نے 2 رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں ملزمان عذیربلوچ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی کی عدالت نے 2 رینجرزاہلکاروں کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن ایک بارپھر عزیربلوچ ودیگر پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    عدالت نےملزمان عذیربلوچ اورایم کیو ایم کےشیخ شیر محمد کوبری کردیا ، ملزمان کوعدم ثبوت کی بنا پر بری کیا گیا، وکیل نے کہا کہ عذیربلوچ کے خلاف استغاثہ ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کسی اور مقدمے میں نامزد نہیں تو رہا کیا جائے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزموں کیخلاف پاک کالونی تھانےمیں قتل کیس کامقدمہ درج ہے، قتل کامقدمہ 2013میں درج ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک گیارہ مقدمات میں بری ہوچکے ہیں ، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • سولجر بازار ٹارگٹ کلنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج (بچے نہ دیکھیں)

    سولجر بازار ٹارگٹ کلنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج (بچے نہ دیکھیں)

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سولجر بازار میں ٹارگٹ کلنگ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہو گئی ہے، جس میں اس دہشت ناک واقعے کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج صبح 10 بج کر 20 منٹ پر سولجر بازار میں موٹر سائیکل سوار قاتلوں نے فائرنگ کر کے ارشد پپو قتل کیس میں برطرف پولیس انسپکٹر جاوید بلوچ کو اس کے ساتھی ریٹائرڈ سرکاری ملازم محمد مصدق سمیت قتل کر دیا تھا۔

    فوٹیجز کے مطابق دو موٹر سائیکلز پر سوار 4 ملزمان نے جاوید اور مصدق کو روکا، ایک سفید پینٹ شرٹ پہنے قاتل کو دونوں افراد پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ قاتل کے دیگر ساتھی کچھ فاصلے پر موٹر سائیکلز پر کھڑے ہیں، قاتل نے فرار ہوتے بھی دونوں افراد پر قریب سے فائرنگ کی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سولجر بازار ٹارگٹ کلنگ کی تفتیش جاری ہے، پولیس نے مقتولین کے تعاقب کی تفصیلات بھی حاصل کر لی ہیں، جاوید بلوچ کا تعاقب قاتلوں نے سینٹرل جیل سے شروع کیا تھا۔

    کراچی فائرنگ، جاں بحق جاوید بلوچ کون تھا؟ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا

    عدالتی پیشی کے بعد جاوید بلوچ اپنے دوست کے ہمراہ 10 بجکر 8 منٹ پر نکلے تھے، دس بجکر 14 منٹ قاتلوں کو فوٹیجز میں گرومندر کے قریب تعاقب کرتے دیکھا گیا، فائرنگ کے بعد قاتل تھانے والی گلی سے دھوبی گھاٹ کی جانب فرار ہوئے۔

    پولیس حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے 18 خول اور 4 لائیو بلٹس ملیں، معاملہ ٹارگٹ کلنگ کا ہے، برطرف انسپکٹر جاوید بلوچ پر ارشد پپو قتل کیس میں گینگ وار کی معاونت کا الزام ہے۔

    جاوید بلوچ کے قتل کا مقدمہ ان کے بھائی کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت درج کر دیا گیا ہے، مدعی خالد حسین نے کہا میں سرکاری ملازمت کرتا ہوں، میرا بھائی آج ارشد پپو کیس کی شہادت کے لیے سینٹرل جیل گیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت سے واپسی پر نامعلوم ملزمان نے نشانہ بنایا، مجھے ایک دوست نے فون پر جاوید بھائی کو گولی لگنے کی اطلاع دی، بتایا گیا کہ کزن مصدق کو بھی گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے، سول اسپتال پہنچ کر میں نے لاشوں کو شناخت کیا۔

  • عزیر بلوچ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کب سنایا جائے گا؟

    عزیر بلوچ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کب سنایا جائے گا؟

    کراچی: رینجرز اہل کاروں کے قتل کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عدالت نے اہم مقدمے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے سینٹرل جیل میں کیس کی سماعت کے دوران عزیر بلوچ اور شیر محمد عرف شیرو کے خلاف مقدمے کا فیصلہ محفوظ کر لیا، جسے رواں ماہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

    سماعت کے دوران عدالتی عملے کی جانب سے عزیر بلوچ کو اسٹاف کے کمرے میں بٹھایا گیا تھا۔

    عدالت کے سامنے ملزم شیر محمد کے وکیل نے کہا کہ شیر محمد کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے، اور ایم کیو ایم کا لیاری گینگ وار سے شدید اختلاف ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ شیر محمد کو مقدمے میں سیاسی مخالفت کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے، بیمار اور بوڑھا فرد کس طرح تربیت یافتہ اہل کاروں کو قتل کر سکتا ہے۔

    خیال کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک 11 مقدمات میں بری ہو چکے ہیں، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • عدالت کا عزیر بلوچ کی آنکھوں کا علاج کرانے کا حکم

    عدالت کا عزیر بلوچ کی آنکھوں کا علاج کرانے کا حکم

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی آنکھوں کاعلاج کرانےکاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ ملزم عزیر بلوچ کی جیل میں طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عابد زمان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عزیر بلوچ کی بصارت بہت زیادہ کمزورہوگئی ہے، بصارت کی کمزوری اوردردکی وجہ سےانفیکشن ہونے کا خدشہ ہے۔

    جس پر عدالت نے عزیر بلوچ کی آنکھوں کاعلاج کرانےکاحکم دیتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ سے7اکتوبرکو ملزم کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کرلی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پرملزم کی طبی سہولیات کی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔

    خیال کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک گیارہ مقدمات میں بری ہوچکے ہیں ، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • عزیر بلوچ کا اقبالی بیان قلم بند کرنے والے مجسٹریٹ کا بیان معمہ بن گیا

    عزیر بلوچ کا اقبالی بیان قلم بند کرنے والے مجسٹریٹ کا بیان معمہ بن گیا

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ ملزم عزیر بلوچ کا اقبالی بیان قلم بند کرنے والے مجسٹریٹ کا بیان معمہ بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف رینجرز اہل کاروں کے قتل کے مقدمے میں اے ٹی سی نے جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی عمران امام کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدم حاضری پر اے ٹی سی نے ڈسٹرکٹ عدالت کو خطوط بھی لکھے، عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو بذریعہ وڈیو لنک بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    اب اے ٹی سی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو وڈیو لنک کی بجائے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔

    گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف

    جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی عمران امام نے عزیر بلوچ کا اقبالی بیان ریکارڈ کیا تھا، عدالتی بیان کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عمران امام تسلسل سے سماعت پر پیش ہوتے رہے، سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر گواہ کا بیان وڈیو لنک پر ریکارڈ کیا جا سکتا ہے، لیکن تاحال کسی فریق کی جانب سے دھمکیوں یاسیکیورٹی وجوہ کا نہیں بتایا گیا ہے۔

    عدالت نے اس فیصلے کی نقل ہائی کورٹ کے شعبہ ایم آئی ٹی کو بھی بھیجنے کا حکم دیا۔

  • محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے بھتہ ملتا تھا: عزیر بلوچ

    محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے بھتہ ملتا تھا: عزیر بلوچ

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کے دوسرے حصے میں مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں، بیان کے دوسرے حصے میں عزیر بلوچ نے فریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان، فاروق اعوان و دیگر کے راز کھول دیے ہیں۔

    یہ اقبالی بیان رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں عدالت میں جمع کرایا گیا ہے، جس میں گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے کہا ہے کہ بھتے کی مد میں، میں نے کروڑوں روپے محکموں اور لوگوں سے وصول کیے۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے اور فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ ملتا تھا، فشریز کے ڈائریکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر تعینات کیا گیا تھا۔

    عزیر نے اعتراف کیا کہ سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او وسیم احمد سے دوستانہ تعلقات تھے، میں نے شہادت اعوان اور فاروق اعوان کو زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی۔

    ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، اقبالی بیان کا پہلا حصہ 

    گینگ وار سرغنہ کا کہنا تھا کہ ان دونوں کی مدد سموں گوٹھ ملیر میں 15 ایکڑ، اور گڈاپ ٹاؤن میں مختلف زمینوں پر قبضہ کرنے میں کی گئی، فاروق اعوان کے علاقے سے ماہانہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھتہ وصول کر کے اسے دیا کرتا تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔

  • ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    کراچی: رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کی نقول مجسٹریٹ نے عدالت میں جمع کرو ادیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلکس میں جمع کرائے گئے اقبالی بیان میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اہم انکشافات کیے ہیں، عدالت نے اس اقبالی بیان کو کیس کا حصہ بنا دیا۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس افسران یوسف بلوچ، جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے اس نے لیاری گینگ وار کے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا، اس کے بعد دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔

    164 کے اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا میں نے 2003 میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی، 2008 میں پیپلز پارٹی کے فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ دار بنایا گیا۔

    2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی مکمل کمان سنبھال لی، اسی سال ہی پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشت گرد گروہ بنایا، 2008 سے 2013 تک کوئٹہ اور پشین سے اسلحہ بھی منگوایا، جس سے شہر میں اغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری کی اور سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنایا۔

    عزیر بلوچ نے بیان میں اعتراف کیا کہ لیاری میں اپنی مرضی کے پولیس افسران اور اہل کار تعینات کروائے، پولیس افسران کو ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے تعینات کروایا، ان پولیس افسران کی سرپرستی میں لیاری میں جرائم کیے، مارچ 2013 میں اپنے والد فیض محمد عرف فیضو کے قتل کا بدلا بھی لیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا، خیال رہے کہ عزیر بلوچ کمرہ عدالت میں اس بیان سے منحرف ہو چکا ہے۔