Tag: عزیر بلوچ

  • لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ،  اہم گواہوں نے عزیر بلوچ کو شناخت کرلیا

    لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ، اہم گواہوں نے عزیر بلوچ کو شناخت کرلیا

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت میں لیاری آپریشن سے متعلق مقدمات کی سماعت میں 9 اہم گواہوں نے عزیر بلوچ کو شناخت کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملہ، دھماکاخیزمواد ، اسلحے سے متعلق عزیربلوچ کے خلاف مختلف تھانوں میں 9 مقدمات کی سماعت کی گئی۔

    ملزم عزیربلوچ اور گواہ 9 پولیس اہلکار عدالت میں پیش ہوئے ، دوران سماعت لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیربلوچ کے9مقدمات میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور مقدمات کے9 اہم گواہوں نےعزیر بلوچ کوشناخت کرلیا۔

    گواہان نے بیان میں کہا ملزم نےلیاری آپریشن کے دوران پولیس پرحملے کیے، عدالت نے بیان قلمبندکرنے کے بعد حکم دیا کہ :آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو پیش کیاجائے۔

    بعد ازاں کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمات کی سماعت 9جون تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک گیارہ مقدمات میں بری ہوچکے ہیں ، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • عزیر بلوچ قتل کے دو مقدمات  میں بری

    عزیر بلوچ قتل کے دو مقدمات میں بری

    کراچی : سیشن کورٹ نے عدم شواہد کی بنا پر قتل کے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کو بری کردیا اور کہا عزیربلوچ کسی اورکیس میں نامزدنہ ہو تو فوری رہا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس میں عزیربلوچ کے خلاف قتل کے 2 مقدمات کی سماعت ہوئی، پولیس نے بتایا کہ عزیر بلوچ اور 2 نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ تھا، ملزم کیخلاف تھانہ بغدادی اور کلاکوٹ میں مقدمات درج تھے۔

    عدالت نے  عدم شواہد پر دونوں مقدمات میں عزیربلوچ کو بری کردیا اور کہا عزیر بلوچ کسی اور کیس میں نامزد نہ ہو تو فوری رہا کیا جائے۔

    یاد رہے 20 جنوری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شہر میں ہڑتال کے دوران بس جلانے کے مقدمےکا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کی رہائی کا پروانہ جاری کیا تھا جبکہ مقدمے میں مفرور حبیب جان سمیت 7 افراد کے تاحیات وارنٹ جاری کئے گئے تھے ، مفرور ملزمان میں شیرازکامریڈ، راشد بنگالی، جبار جھینگو، ستار پیڑا ،غفار نیازی اور جمشید شامل تھے۔

    اس سے قبل بھی شواہد کی عدم فراہمی پر عدالت نے عزیر بلوچ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کلاکوٹ اور چاکیواڑہ تھانے کے دو مقدمات میں ان کو  بری کردیا تھا، عزیربلوچ اب تک 6 مقدمات میں بری ہوچکے ہیں۔

  • لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ  قتل کے ایک اورمقدمے میں بری

    لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ قتل کے ایک اورمقدمے میں بری

    کراچی : سیشن عدالت نے شہری کےاغوا اور قتل کیس میں لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کو عدم شواہد کی بناپر بری کردیا ، گزشتہ ایک ہفتے میں عزیر بلوچ 4 مقدمات میں بری ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف شہری کے اغوا،قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں وکیل عزیر بلوچ نے کہا کہ قتل مقدمے کا کوئی چشم دید گواہ پیش نہیں ہوا ، کس نے قتل کیا استغاثہ اس حوالے سے خاموش ہے۔

    وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ نامعلوم شہری کی لاش پولیس کوملی مقتول کی شناخت ظاہرنہیں کی ، قتل 13مارچ 2013کو کلری کے علاقے میں ہوامقدمہ 17مارچ کودرج ہوا، پولیس نے سیاسی بنیاد پر میرے موکل کو نامزد کیا جس نےجرم کیا ہی نہیں اور پولیس اہلکار کے بیان پر موکل کو نامزد کیا گیا جو موقع کاگواہ نہیں۔

    استغاثہ نے کہا شہری نوشاد کو چاکیوارہ کے علاقے سے اغواء کیا، مقتول کو ایک کمرے میں رکھا جہاں عزیر بلوچ ودیگرملزمان موجود تھے ، عزیر بلوچ نے حکم دیا کہ اسے قتل کردو، جس پر وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ گواہ پولیس اہلکار نے تفتیشی افسر کو بیان دیا مگرعدالت میں نہیں۔

    ایڈیشنل سیشن جج نے شہری کے اغوا،قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عزیر بلوچ کو عدم شواہد کی بناپر بری کردیا۔

    خیال رہے گزشتہ ایک ہفتے میں عزیربلوچ 4مقدمات میں بری ہوچکے ہیں، 7 جنوری کو کراچی کی مقامی عدالت میں عزیربلوچ کیخلاف پولیس مقابلے، اقدام قتل کے دو مقدمات کی سماعت ہوئی تھی ، جس میں عدالت کے استفسار پر پراسکیوشن عزیر بلوچ سے متعلق شواہد پیش نہ کرسکا۔

    شواہد کی عدم فراہمی پر عدالت نے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کلاکوٹ ،چاکیواڑہ تھانے کے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کو بری کردیا تھا۔

  • لیاری گینگ وار کے سرغنہ کی 3 سال بعد پہلی بار پیشی کی فوٹیج سامنے آ گئی

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ کی 3 سال بعد پہلی بار پیشی کی فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی گزشتہ روز 3 سال بعد پہلی بار عدالت میں پیشی کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، عزیر بلوچ کی عدالت میں دبنگ انداز سوالیہ نشان بن گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے فاروق سمیع کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عزیر جان بلوچ کو تین سال بعد پہلی بار پیش کیا گیا تھا، مجرم عزیر بلوچ کی دبنگ انداز میں انٹری کی فوٹیج نے سوال اٹھا دیا ہے کہ گینگ وار سرغنہ کو کیا آج بھی سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر عزیر بلوچ نئے کاٹن سوٹ میں ملبوس نظر آیا، مجرم کو خطرناک ملزمان کی طرح پیشی کی بجائے راہداری میں گھمایا جاتا رہا، خیال رہے کہ اے ٹی سی میں خطرناک ملزمان کو پیچھے کے راستے سے پیش کیا جاتا ہے۔

    فوٹیج میں عزیر بلوچ چہرے اور جسامت سے ہشاش بشاش نظر آیا، عزیر بلوچ عدالتی راہداری میں دیگر ملزمان اور عدالتی عملے سے بات چیت بھی کرتا رہا۔

    میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں، عزیر بلوچ کا اہم بیان سامنے آگیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اے ٹی سی میں لیاری گینگ وار کے ارشد پپو قتل سمیت 16 مقدمات کی سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہو کر عزیر بلوچ نے انکشاف کیا تھا کہ ان کا کوئی 164 کا اقبالی بیان نہیں ہوا، مجسٹریٹ نے غلط بیانی کی ہے، میرے ساتھ جعل سازی ہو رہی ہے۔

    عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسار کیا کہ آپ پر ارشد پپو کے قتل کا الزام ہے، کیا آپ نے جرم کیا ہے؟ فرد جرم عائد کریں؟ جس پر عزیر بلوچ نے جواب دیا کہ میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں۔

  • عزیر کو معمولی چور سے بڑا گینگسٹر کس نے بنایا؟

    عزیر کو معمولی چور سے بڑا گینگسٹر کس نے بنایا؟

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے معاملے پر پیپلز پارٹی سندھ کے رہنما نبیل گبول اور عزیر بلوچ کے سابقہ ساتھی حبیب جان بلوچ آمنے سامنے آ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول اور حبیب جان نے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ الزامات لگائے، نبیل گبول کا کہنا تھا کہ علی زیدی نے صرف بے مقصد سنسنی پھیلائی، حبیب جان بات کر رہا ہے لیکن اس کی حیثیت کیا ہے، حبیب جان نے کہا کہ لیاری کے حالات خراب کرنے میں نبیل گبول کا ہاتھ تھا۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ میں علی زیدی پر حیران ہوں، اس نے اتنی سنسنی پھیلائی لیکن کھودا پہاڑ نکلا چوہا والی بات ہو گئی۔ نبیل گبول نے حبیب جان کی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس کیا عہدہ ہے، وہ کس حیثیت میں بات کر رہا ہے؟ حبیب جان نے تو الٹا پی ٹی آئی کے 3 وزرا کے نام لے لیے ہیں، رہی بات عزیر کی آصف زرداری سے ملاقات کی تو جو میں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا اس پر کیسے بات کر سکتا ہوں۔

    نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    حبیب جان نے پروگرام میں دعویٰ کیا کہ زرداری اور عزیر کی محبت سے ہی نبیل گبول ایم کیو ایم میں چلے گئے تھے، لیاری کے حالات خراب کرنے میں نبیل گبول کا ہاتھ تھا۔ حبیب جان نے کہا کراچی بلاول ہاؤس میں آصف زرداری اور عزیر بلوچ کی ملاقات ہوئی تھی، جس کا ذریعہ عبدالقادر پٹیل تھے، مجھے بھی ملاقات کے لیے 2 بار کہا گیا، دوسری ملاقات میں بھی مجھے جانا تھا لیکن نہیں جا سکا تھا۔

    نبیل گبول نے پروگرام میں حبیب جان کو چیلنج بھی دے دیا، کہا ہمت ہے تو کراچی یا لیاری آ کر بتائیں۔ حبیب جان نے کہا میرے بھائی فتح بلوچ کے قاتل نبیل گبول آپ ہو۔ جس پر نبیل گبول نے جواب دیا کہ حبیب جان کی حرکتوں کی وجہ سے ان کا بھائی مارا گیا۔

    علی زیدی نے عزیر بلوچ کے دوست حبیب جان کی دھماکا خیز ویڈیو جاری کر دی

    حبیب جان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے بات ہونے سے انکار کیا۔ نبیل گبول نے ذوالفقار مرزا کے حوالے سے انکشاف کیا کہ مرزا نے لیاری گینگ والوں کو طاقت ور بنایا، یہ ذوالفقار مرزا تھا جس نے عزیر بلوچ کو ایک چھوٹے سے چور سے اٹھا کر بڑا گینگسٹر بنا دیا۔ جب آصف زرداری نے ذوالفقار کی سرزنش کی تو انھوں نے استعفیٰ دے دیا، استعفیٰ دینے کے بعد ذوالفقار مرزا نے آصف زرداری کو چھوڑا لیکن عزیر کو نہیں۔

  • میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں، عزیر بلوچ کا اہم بیان سامنے آگیا

    میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں، عزیر بلوچ کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے کمرہ عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میرا کوئی 164کا اقبالی بیان نہیں ہوا ، اللہ کو حاظر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے کوئی قتل نہیں کیا، میں بے گناہ ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے ارشد پپو قتل سمیت 16مقدمات کی سماعت ہوئی ، عزیر جان بلوچ، شاہجہان بلوچ سمیت دیگر عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسارآپ پر ارشد پپو کے قتل کا الزام ہے، کیا آپ نے جرم کیا ہے فرد جرم عائد کریں، عزیر بلوچ نے کمرہ عدالت میں بیان میں کہا کہ میرا کوئی 164کا اقبالی بیان نہیں ہوا، اللہ کو حاظر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے کوئی قتل نہیں کیا، میں بے گناہ ہوں ، مجسٹریٹ نے غلط بیانی کی ہے ، میرے ساتھ جعلسازی ہورہی ہے۔

    جس پر عدالت نے کہا جو بیان آپ یہاں دے رہے ہیں کل ہائیکورٹ میں بھی مکر جائیں گے، عدالت کے مکالمے پر عزیر بلوچ نے خاموشی اختیار کرلی، جس پر عدالت نے وکیل صفائی کی عدم حاضری پر سماعت جولائی کے آخری ہفتہ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے 10 جولائی کو کراچی کی انسداددہشت گردی میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس افسران پر حملہ ، قتل اور اغوا کے مقدمات کی سماعت میں گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کو سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر اورہتھکڑی لگا کرعدالت میں پیش کیا گیا۔

    اے ٹی سی نے عزیر بلوچ کومزید8مقدمات میں نقول فراہم کردی تھی ، جس کے بعد آئندہ سماعت پرعزیر بلوچ پر مزید 8 مقدمات میں فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    اس سے قبل 7 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تاجر کے اغواء برائے تاوان اور قتل کیس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ پر فرد جرم عائد کردی تھی تاہم مجرم عذیر بلوچ نے صحت جرم سے انکار کیا تھا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

  • علی زیدی نے عزیر بلوچ کے دوست حبیب جان کی دھماکا خیز ویڈیو جاری کر دی

    علی زیدی نے عزیر بلوچ کے دوست حبیب جان کی دھماکا خیز ویڈیو جاری کر دی

    کراچی: وفاقی وزیر علی زیدی نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے ساتھی حبیب جان بلوچ کی انکشافات سے بھرپور ویڈیو جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق علی زیدی نے گزشتہ روز ٹویٹ میں کہا تھا کہ کل صبح (آج) ایک دھماکا خیز ویڈیو ٹویٹ کروں گا، جس سے ایک بار پھر آصف زرداری اور ان کے مجرموں کے گروہ بے نقاب ہوں گے۔

    آج صبح علی زیدی نے حبیب جان کی ویڈیو ٹویٹ کی، عزیر بلوچ پیپلز پارٹی میں دوبارہ کب شامل ہوئے، اس بارے میں حبیب جان کہتے ہیں کہ 2012 کے آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ سے دوبارہ رابطہ کیا، اور اسے پیپلز پارٹی کی جانب سے 5 کروڑ روپے دیے گئے، لیاری آپریشن کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔

    حبیب جان نے ویڈیو میں بتایا کہ جب عزیر بلوچ واپس آیا تو قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال بھی عزیر سے ملنے گئیں، اس کے بعد میرے دفتر پر حملہ ہوا اور میرا بھائی زخمی ہوا، جو بعد میں شہید ہوا۔ لیکن بقول چوہدری اسلم اور رحمان ملک کے سب معاملات کا سرغنہ وہ مجھے گردانتے تھے۔

    انھوں نے بتایا کہ عزیر بلوچ کا گروپ آئی جی سمیت سندھ میں سب پولیس افسران کے تبادلے کرتا تھا، وزارت داخلہ رحمان ملک کی صورت ان کے دروازے پر کھڑی رہا کرتی تھی، زرداری کی خواہش تھی ان کے منہ بولے بھائی لیاری سے الیکشن لڑیں، لیکن مظفر ٹپی آن ٹپکے جس سے جھگڑےکی بنیاد شروع ہوئی، مظفر ٹپی 50 گاڑیوں کا قافلہ لے کر لیاری پہنچ گیا، ڈپٹی کمشنر کا فون آیا کہ آپ نے کیا کیا، ڈپٹی کمشنر کو میں نے کہا کہ بلوچ متحد ہو رہے ہیں، عزیر بلوچ کے تعلقات پی پی سے تب ختم ہوئے جب حکومت خطرے میں تھی۔

    دریں اثنا، علی زیدی کے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ سیاست اور جرم ساتھ ساتھ چلے ہیں، مافیا ڈان آصف زرداری، قادر پٹیل ایک بار پھر بے نقاب ہو گئے، حبیب جان نے دونوں کو بے نقاب کیا جو کبھی ان کے ساتھ تھے، پیپلز پارٹی سے متعلق دنیا کو سب پتا چل گیا ہے، تمام افراد سے درخواست ہے اس جنگ میں میرا ساتھ دیں، قانون بھی حرکت میں آ چکا ہے۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ ایڑی چوٹی کا زور لگا کر پیپلز پارٹی کو بے نقاب کرتے رہنا چاہیے، سپریم کورٹ کو معاملے کا از خود نوٹس لینا چاہیے۔

  • عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی ، علی زیدی ایک اور اہم ثبوت سامنے لے آئے

    عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی ، علی زیدی ایک اور اہم ثبوت سامنے لے آئے

    کراچی : وفاقی وزیر علی زیدی نے پیپلز پارٹی رہنما نبیل گبول کا 4 سال پرانا انٹرویو شیئر کردیا اور کہا تھوڑی سی تحقیق کریں تو بہت سے شواہد مل جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نبیل گبول کا31جولائی 2016 کا انٹرویو ٹوئٹ کردیا اور کہا نبیل گبول نے اے آروائی پرانٹرویومیں کہا سندھ پولیس جے آئی ٹی پر دستخط نہیں کررہی، جے آئی ٹی رپورٹ عزیر بلوچ کی تھی، تھوڑی سی تحقیق کریں تو بہت سے شواہد مل جائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وفاقی وزیر علی زیدی عزیر بلوچ کی اصل جے آئی ٹی رپورٹ سامنے لے آئے تھے ، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ عزیر بلوچ بچپن سے پیپلزپارٹی سے منسلک ہے اور اس کے دوستوں میں ذوالفقارمرزا کے ساتھ فریال تالپور،قادرپٹیل اور شرجیل میمن کا نام شامل ہیں۔

    بعد ازاں علی زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جےآئی ٹی سےمتعلق چیف جسٹس سےدرخوسات کی ہے، وزیراعظم عمران خان کوایک لیٹربھی لکھاہےکل ریلیزکردوں گا، ڈھائی سال ان جےآئی ٹیز سے متعلق عدالت جاتا رہا سماعت سنتا رہا، سندھ حکومت کہتی تھی یہ رپورٹس پبلک کرنا قومی سلامتی کیخلاف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک جے آئی ٹی 43 صفحات کی اوربھی ہےجس پرکوئی دستخط نہیں، آپریشن ضرب عضب میں سہولت کاروں کوبھی گرفتارکرناتھا،جوجےآئی ٹی سامنےلایاہوں اس پر4اداروں نےدستخط کیےہیں، 4اداروں نےدستخط کیے، وفاقی حکومت چاروں اداروں سےپوچھ کربتائےگی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ 2017اکتوبر میں مجھے یہ لفافہ گھر پر ملا تھا، لفافےمیں 3 عزیربلوچ اور 2نثارمورائی کی جےآئی ٹی رپورٹس تھیں، ایک رپورٹ جو سندھ حکومت نے ریلیز کی اورایک جو میں نے دکھائی ، عزیربلوچ کی ایک رپورٹ اور بھی ہے، جس پرکسی کےدستخط نہیں اور نثارمورائی کی جو جے آئی ٹی رپورٹ سندھ حکومت نے پبلک کی وہ تھی۔

    علی زیدی کا کہنا تھا امید ہے پہلے تو سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس لیا جائے گا، عزیرکی جو جےآئی ٹی رپورٹ دکھائی سپریم کورٹ اس کی تصدیق کرے گی، معاملےکوسپریم کورٹ لے کر جاؤں گا اور منطقی انجام تک پہنچاؤں گا، صولت مرزا نے سب کے نام لیےآج وہ دبئی اورامریکامیں بیٹھےہیں، جب تک ایسے فائدہ اٹھانے والوں کو نہیں پکڑیں گے آگے نہیں بڑھیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ بلدیہ جےآئی ٹی میں جن لوگوں کےنام ہیں انہیں بری الذمہ نہیں سمجھتا، بلدیہ جےآئی ٹی میں جن کانام ہےوہ سب ملوث ہیں، ہمیں عمران خان نے ٹرانسپیرنسی سکھائی ہے یہ گیم ابھی شروع ہواہے۔

  • عزیر بلوچ بچپن سے پیپلزپارٹی سے منسلک، اصل جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف

    عزیر بلوچ بچپن سے پیپلزپارٹی سے منسلک، اصل جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف

    کراچی : وفاقی وزیر علی زیدی کی جاری کردہ جےآئی ٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عزیر بلوچ بچپن سے پیپلزپارٹی سے منسلک ہے اور اس کے دوستوں میں ذوالفقارمرزا کے ساتھ فریال تالپور،قادرپٹیل،شرجیل میمن کا نام شامل ہیں  جبکہ فریال تالپور،آصف زرداری کےکہنے پرسرکی قیمت ختم کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیر بلوچ جےآئی ٹی رپورٹ کی کاپی میڈیا کو جاری کردی، جاری کردہ جےآئی ٹی رپورٹ پر 4 دستخط ہیں، رپورٹ پر آئی ایس آئی،ایم آئی،رینجرز، آئی بی کے دستخط ہیں جبکہ اسپیشل برانچ ،سی آئی ڈی افسرکےدستخط نہیں اور سندھ حکومت نے جو جےآئی ٹی جاری کی اس پر 6 دستخط ہیں۔

    علی زیدی کی جاری کردہ جےآئی ٹی کاپی میں عزیربلوچ کے دوستوں میں ذوالفقارمرزا کے ساتھ فریال تالپور،قادرپٹیل،شرجیل میمن کا نام شامل ہیں، جےآئی ٹی کاپی کےمطابق عزیر بلوچ بچپن سے پیپلزپارٹی سے منسلک ہے۔

    جاری کردہ جےآئی ٹی کاپی میں یوسف بلوچ نے2010میں مخالفین کےقتل پر آصف زرداری کاتعریفی پیغام دیا، یوسف بلوچ نے کہا مخالفین کے قتل پر’’بڑے صاحب‘‘خوش ہیں اور پیغام ملنےکےبعد عزیر بلوچ نے مخالفین کیخلاف کارروائیوں میں تیزی لائی۔

    جے آئی ٹی کاپی کے مطابق یوسف بلوچ نےعزیربلوچ کو بتایا فریال تالپور،آصف زرداری کےکہنے پرسرکی قیمت ختم کردی گئی اور ریاست کی طرف سے مقدمات بھی سندھ حکومت نے ختم کردیے ہیں۔

    جےآئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2013میں قائم علی شاہ کے وزیراعلیٰ بننے کے فوری بعد ملزم نے عشائیہ دیا ، عشائیے میں قائم علی شاہ، فریال تالپور،قادر پٹیل نے شرکت کی۔

    علی زیدی کی جاری کردہ جےآئی ٹی کاپی کےمطابق آصف زرداری نے یوسف بلوچ کو کہا عزیر بلوچ کو کسی دوسری پارٹی میں نہ جانے دیاجائے، یوسف بلوچ عزیر بلوچ اور آصف زرداری کےدرمیان کو آرڈینیٹر کا کردار ادا کرتا تھا اور یوسف بلوچ کے ذریعے پیپلز پارٹی کی ایک قومی،2 صوبائی نشستیں عزیر بلوچ کودی گئیں۔

    جےآئی ٹی کاپی میں بتایا گیا کہ 2012میں پیپلزپارٹی سےمنسلک رہنے کیلئے آصف زرداری اور فریال تالپور نے 114گریڈ کی 500نوکریاں دیں اور فریال تالپور نے عزیر  بلوچ کو لیاری کو پیپلزپارٹی کا گڑھ برقرار رکھنے کا کہا ، فریال تالپور نے کہا مخالفین کے خلاف بندوق استعمال کریں مگر لیاری پیپلزپارٹی کا گڑھ رہنا چاہیے۔

    جےآئی ٹی رپورٹ کےمطابق 2012میں قادرپٹیل نے ہاکس بے روڈ پر جعلی کاغذات بناکرپلاٹ پر قبضہ کیا ، شیراز کامریڈ نے پلاٹ پر تعمیرات روکنے کی کوشش کی  تو قادرپٹیل عزیر بلوچ سے مدد مانگی اور عزیر بلوچ کابیان ہے کہ قادرپٹیل نے مدد کیلئے 50لاکھ روپے دیئے اور قادرپٹیل کے دوست حبیب جوکھیو کو پلاٹ پر قبضے میں مدد کرائی ۔

    علی زیدی کی جاری کردہ جےآئی ٹی کاپی میں کہا گیا کہ عزیر بلوچ کا بیان ہے کہ حبیب جوکھیو سےمواچھ گوٹھ میں پلاٹ پر قبضے کےعوض8لاکھ روپے ملے۔

  • لیاری گینگ وار کے سرغنہ کا حلفیہ بیان سامنے آ گیا

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ کا حلفیہ بیان سامنے آ گیا

    کراچی: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کا ضابطہ فوجداری دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ شدہ حلفیہ بیان سامنے آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عزیر بلوچ نے 29 اپریل 2016 کو عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا تھا، بیان حلفی میں انھوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر سنگین الزامات لگائے۔

    عزیر بلوچ نے کہا کہ اس نے پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اویس ٹپی کے کہنے پر شوگر ملز پر قبضے کیے، قبضہ کی گئیں شوگر ملز کو بعد میں کم دام میں فروخت کیا گیا۔

    بیان حلفی میں عزیر بلوچ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے کہنے پر اس نے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاؤس بھجوائے، بلاول ہاؤس کے قریب بنگلوں اور فلیٹس کو زبردستی خالی کرایا، سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر قائم علی شاہ اور فریال تالپور سے ملاقات کی، آصف زرداری اور فریال تالپور نے دو مقدمات اور ہیڈ منی ختم کرائی، 2013 آپریشن کے پیش نظر فریال تالپور نے اپنے گھر بلوایا، فریال تالپور کے گھر پر شرجیل میمن اور نثار مورائی موجود تھے۔

    عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پہلی بار منظر عام پر، سیکڑوں‌ قتل کا اعتراف

    بیان حلفی کے مطابق عزیر بلوچ الیکشن 2013 میں سینیٹر یوسف بلوچ کے ذریعے فریال تالپور سے رابطے میں رہا، شاہ جہان بلوچ، جاوید ناگوری، عبداللہ بلوچ اور ثانیہ ناز کو ٹکٹ دلوایا۔

    عزیر بلوچ نے بتایا کہ 2013 میں رینجرز کے اہل کاروں کو قتل کرا کر الزام مخالفین پر لگوایا، ایس پی اقبال بھٹی کو لیاری میں تعینات کرایا، ذوالفقارمرزا، قادر پٹیل اور یوسف بلوچ کے ذریعے پولیس افسران کی تعیناتی کرائی، ایس ایس پی چوہدری اسلم کے ساتھ کئی پولیس مقابلے ہوئے، پولیس افسران کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے۔

    عزیر بلوچ نے بیان میں کہا پارٹی کے کہنے پر اس نے کئی غیر قانونی کام کیے، قادر پٹیل کے کہنے پر سرکاری زمینوں پر قبضے کیے، سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر 500 جرائم پیشہ افراد کو نوکریاں دلوائیں، ایران کی خفیہ ایجنسیوں سے بھی رابطے میں رہا۔