Tag: عزیر بلوچ

  • عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پہلی بار منظر عام پر، سیکڑوں‌ قتل کا اعتراف

    عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پہلی بار منظر عام پر، سیکڑوں‌ قتل کا اعتراف

    کراچی: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں ملزم نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز نے عزیر بلوچ کی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ حاصل کرلی جو 36 صفحات پر مشتمل ہے، سندھ حکومت خود پیر کے روز لیاری گینگ وار کے سرغنہ کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر لائے گی۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں حبیب جان، حبیب حسن، سیف علی اور نور محمد سمیت عزیر بلوچ کے اہل خانہ اور دوستوں کے نام شامل ہیں۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے تفتیش کے دوران لسانی اور گینگ وار تنازع میں 198 افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔

    رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے اپنے اثر و رسوخ کی بنیاد پر 7 ایس ایچ اوز مختلف تھانوں میں تعینات کرائے جبکہ اقبال بھٹی کو لیاری میں ٹاؤن پولیس افیسر  تعینات کروایا، اسی طرح 2019 میں محمد رئیسی کو ایڈمنسٹیٹر لیاری تعینات کروایا۔

    مزید پڑھیں: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے گرد گھیرا تنگ

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کےبیرون ملک فرار ہونے کے بعد لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ دبئی باقاعدگی سے پہنچایا جاتا تھا۔ عزیر بلوچ نے گینگ وار کے لیے سنہ 2008 سے 2013 کے دوران مختلف ہتھیارخریدنےکا اعتراف بھی کیا۔ ملزم نے تفتیشی ٹیم کے سامنے اعتراف کیا کہ اُس نے متعدد پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو قتل کیا۔

    جے آئی ٹی کے مطابق عزیربلوچ کے پاکستان اور دبئی میں غیرقانونی اثاثوں کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے، رپورٹ میں ملزم کے 20 سے زائد دوستوں کے نام  اور 16 رکنی اسٹاف کا ذکر بھی شامل ہے۔

    ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ گینگ وار میں بلاواسطہ ار براہ راست ملوث تھا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عزیربلوچ کو 2006 میں ٹھٹھہ کےعلاقےچوہڑ جمالی سےگرفتار کر کے 7 کیسز میں چالان کیا گیا اور پھر وہ دس ماہ بعد جیل سے رہا ہوا۔

    لیاری آپریشن کے دوران عزیر بلوچ نے اپنے استاد ’تاجو‘ کو دبئی اور پھر افریقہ منتقل کروایا جبکہ 10سےزائد کارندوں کو ایران اور دیگرممالک بھی بھیجا، اسی طرح ملزم نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے گینگ وار کے لڑکوں کی مدد کرنے کے لیے افسران کی تقرریاں بھی کروائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    اسے بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ، نثار مورائی اور عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم

    رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ عزیر بلوچ نے 8 سے زائد پولیس افسران کو مختلف مقامات پر تعینات کروایا، لیاری ٹاؤن کا سابق ایڈمنسٹریٹر 2009 میں 2 لاکھ روپے بھتہ ہر مہینے باقاعدگی سے بھیجتا تھا جبکہ سرغنہ کی ہدایت پر گینگ وار کے کارندے مال بردار ٹرک کو لوٹتے تھے اور پھر مال فروخت کر کے 15 لاکھ روپے حصہ دیا جاتا تھا۔

    جے آئی ٹی میں بتایا گیا ہے کہ عزیربلوچ نے گینگ وار کے لیے اسلحے کی خریداری لالہ توکل اور سلیم پٹھان نامی لوگوں سے کی، 2009 کے بعد اسلحہ خرید کر اپنے ساتھیوں کو فراہم کیا، رحمان ڈکیت کے بعد عزیربلوچ نے فشنگ بوٹ مالکان سے بھی بھتہ وصول کیا۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عزیربلوچ نے ایران سے پیدائشی سرٹیفیکٹ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کیا، ایران سے بوگس شناختی دستاویزات بنوانےمیں عائشہ نامی خاتون نے معاونت فراہم کی۔

  • لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے گرد گھیرا تنگ

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے گرد گھیرا تنگ

    کراچی: پولیس نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف ایک اور مقدمے کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لئے عدالت سےرجوع کرلیا ، عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرلی ۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملے کے معاملے پر لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کے خلاف گھیرا تنگ کردیا گیا۔

    پولیس نے ایک اور مقدمے کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لئے عدالت سےرجوع کرلیا ، تھانہ کلاکوٹ کا کہنا ہے کہ عزیربلوچ کی کسٹڈی سینٹرل جیل کو دے دی گئی ہے، ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت بحال اور کیس کی تاریخ مقرر کریں۔

    عدالت نےپولیس کی استدعا منظور کرلی اور عزیربلوچ کے پروڈکشن آرڈرجاری کردیئے۔

    یاد رہے اپریل میں جیل حکام نے عزیربلوچ کےخلاف مقدمات کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کر کے کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی درخواست کی تھی۔

    عدالت نے ملزم عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات بحال کرنے اور کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی جیل حکام کی استدعا منظور کرتے ہوئے ارشد پپو کیس میں ملزم پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی تھی، اور مختلف کیسز میں پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے تھے۔

    یاد رہے کہ عزیر بلوچ کے خلاف ملٹری ٹرائل مکمل ہو گیا تھا، ملزم کا ملک سے غداری اور اہم راز دیگر ملکوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں سینٹرل جیل کراچی منتقل کیا گیا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں آرمی ایکٹ کے تحت فوج کی تحویل میں دیا گیا، جیل حکام کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف ارشد پپو قتل کیس سمیت 54 سے زائد مقدمات درج ہیں۔

  • جیل حکام کی درخواست پر عزیر بلوچ کے خلاف کیسز میں تاریخ مقرر

    جیل حکام کی درخواست پر عزیر بلوچ کے خلاف کیسز میں تاریخ مقرر

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف کیسز میں تاریخ مقرر کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف ارشد پپو سمیت 54 سے زائد مقدمات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جیل حکام نے مقدمات کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کر کے کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی درخواست کی۔

    عدالت نے ملزم عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات بحال کرنے اور کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی جیل حکام کی استدعا منظور کرتے ہوئے ارشد پپو کیس میں ملزم پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی، اور مختلف کیسز میں پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے۔

    لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    سینٹرل جیل حکام نے عزیر بلوچ کی تحویل میں واپسی کی اطلاعی رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ ملزم کی کسٹڈی جیل کو مل گئی ہے، ملزم کے خلاف 54 مقدمات کی سماعت عدم پیشی کے باعث روکی گئی تھی، جسے اب بحال کیا جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عزیر بلوچ کے خلاف ملٹری ٹرائل مکمل ہو گیا تھا، ملزم کا ملک سے غداری اور اہم راز دیگر ملکوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں سینٹرل جیل کراچی منتقل کیا گیا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں آرمی ایکٹ کے تحت فوج کی تحویل میں دیا گیا، جیل حکام کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف ارشد پپو قتل کیس سمیت 54 سے زائد مقدمات درج ہیں۔

  • لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    کراچی : لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل ہوگیا ، عزیربلوچ کا ملک سے غداری اوراہم راز دیگر ملکوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل کرلیا گیا، جس کےبعد انھیں سینٹرل جیل کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق عزیربلوچ کوجیل پولیس نے ارشد پپوقتل اوردیگر مقدمات میں انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ، فاضل جج نے عزیربلوچ کےخلاف 22 اپریل کوگواہ طلب کرلئے ہیں۔

    خیال رہے عزیربلوچ کے خلاف سیکیورٹی اہلکاروں سمیت درجنوں ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ جبکہ ملک سے غداری اوراہم راز دیگر ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا۔

    یاد رہے رواں سال جنوری میں سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن، نثار مورائی اور لیاری گینگ وار کےعزیربلوچ کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹس عوام کےسامنےلانے کا حکم دیا تھا، درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی۔

    واضح رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ نے حساس سیکیورٹی معلومات غیر ملکی ایجنسیوں کو دی تھی۔ اسکے علاوہ
    اس کے بھارتی ایجنسی را سمیت دیگر پاکستان مخالف قوتوں سے رابطے تھے۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • سانحہ بلدیہ،  نثار مورائی اور عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم

    سانحہ بلدیہ، نثار مورائی اور عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے تین بڑے مقدمات کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دے دیا، سانحہ بلدیہ ٹاؤن، نثار مورائی اور لیاری گینگ وار کےعزیربلوچ کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹس عوام کےسامنےلائی جائیں گی، درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے3اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کی درخواست منظور کرلی اور ہدایت کی سانحہ بلدیہ، نثار مورائی،لیاری گینگ وار عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز عوام کےسامنے لائی جائیں۔

    وکیل علی زیدی نے کہا جے آئی ٹی قتل وغارت گری کی وجوہات پتالگالیاتوحکومت چھپارہی ہے، بلدیہ فیکٹری میں 200سےزائدافرادزندہ جلا کرراکھ کردیاگیا اور لیاری گینگ وارکےعزیربلوچ نےلیاری کووار زون بنایاہواتھا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ کراچی میں قتل غارت گری میں پولیس،سرکاری افسران ملوث رہے، اب وہ پولیس اہلکار،افسران ترقی کرچکے ،اہم عہدوں پر تعینات ہیں، چیف سیکریٹری سندھ ان افسران کو بچانا چاہتے ہیں، علی زیدی نے جب درخواست دائر کی اس وقت تو وہ بھی نہیں تھے۔

    عمر سومرو ایڈووکیٹ نے کہا معلومات تک رسائی ہرشہری کابنیادی حق ہے، ہم چاہتے ہیں حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں، حقائق پبلک کرنے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

    مزید پڑھیں : عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی، علی زیدی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جےآئی ٹیز پبلک کرنے کیلئےچیف سیکریٹری کوخط لکھا مگرمثبت جواب ابھی تک نہیں ملا، عدالت سے استدعا ہے کہ سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس کو پبلک کرنے کی ہدایت جاری کی جائے، متعلقہ حکمرانوں سے پوچھا جائے کہ تین سال سے جے آئی ٹیز پرکارروائی کیوں نہیں ہوئی؟

    درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ سیاستدانوں اور پولیس افسران پر بھی سنگین جرائم کے الزامات ہیں، عزیربلوچ، نثارمورائی کے انکشافات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

    بعد ازاں سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیں تھیں اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا

    عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

  • بلاول کی جماعت نے کراچی کو عزیر بلوچوں اور راؤ انواروں کے رحم و کرم پر چھوڑا: مراد سعید کا ردِ عمل

    بلاول کی جماعت نے کراچی کو عزیر بلوچوں اور راؤ انواروں کے رحم و کرم پر چھوڑا: مراد سعید کا ردِ عمل

    اسلام آباد: وفاقی وزیر مراد سعید نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی تقریر پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول کے والد نے مزدوروں کے حقوق چھین کر جعلی اکاؤنٹس کا جال بُنا۔

    تفصیلات کے مطابق مواصلات کے وزیر مراد سعید نے بلاول بھٹو کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلاول کی جماعت نے کراچی کو عزیر بلوچوں اور راؤ انواروں کے رحم و کرم پر چھوڑا۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ غریب کے پاس پی پی نے چھوڑا ہی کیا ہے جو اَب وہ غریب کے حقوق چھینے جانے کے نعرے لگا رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ مال حرام بچانے کے لیے سندھ اور پنجاب کی لکیریں کھینچنا شرم ناک عمل ہے، جونیئر زرداری فکر نہ کریں، پنجاب میں بھی بھل صفائی جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کریں گے: بلاول بھٹو

    پی ٹی آئی رہنما نے ن لیگی رہنماؤں پر بھی تنقید کی، کہا انھوں نے پنجاب کو اپنی چرا گاہ بنایا، اب وہ بد ہضمی کا شکار ہیں ہو چکے تو معالج تلاش کر رہے ہیں۔

    مراد سعید نے کہا کہ جس نے بھی قومی خزانے پر ہاتھ صاف کیے اسے کٹہرے میں آنا ہوگا، سندھ اور نہ ہی پنجاب کے لٹیروں کو کوئی رعایت ملے گی۔

    واضح رہے کہ آج کراچی میں قائد آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار بھٹو نے روٹی کپڑا اور مکان کا وعدہ کیا تھا، افسوس نئے پاکستان میں مزدور اور غریبوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج مزدور اور غریبوں کا حق چھینا جا رہا ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

  • عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    کراچی : سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیں، عدالت نے کہا کہ جائزہ لے کر پبلک کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے کے مقدمے ۔میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی نے کیس کی سماعت کی ۔

    اس موقع پر سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیں، سندھ حکومت نے نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے، عدالت کو بتایا گیا کہ سابق چیئرمین فشرمین کو آپریٹیو سوسائٹی نثارمورائی کی جےآئی ٹی نہیں ہوئی۔

    درخواست گزار علی زیدی کے وکیل عمر سومرو ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ نثارمورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن سندھ حکومت نے جاری کیا تھا، پیش کی گئی جے آئی ٹیز کی متعلقہ محکموں سے تصدیق کرائی جائے۔

    عمر سومرو نے موقف اپنایا عدالت جے آئی ٹیز اپنے پاس محفوظ رکھے، چاہتے ہیں کہ عدالت کے ذریعے جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں۔ اعتبار نہیں کہ سندھ حکومت جے آئی ٹیز پبلک کرے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کو نوٹیفکیشن اور بیان حلفی جمع کرانے کیلئے نو مارچ تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • ارشد پپو قتل کیس : رینجرز نے عزیر بلوچ کا حلفیہ اعترافی بیان پیش کردیا

    ارشد پپو قتل کیس : رینجرز نے عزیر بلوچ کا حلفیہ اعترافی بیان پیش کردیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں ارشد پپو قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر سماعت ملتوی کردی، رینجرز پراسیکیوٹر نے عزیر بلوچ کا بیان حلفی عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزمان کی درخواست ضمانت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، تفتیشی افسر عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس کو ایک موقع اور دیتے ہیں ورنہ وارنٹ جاری کرسکتے ہیں، بعدا زاں سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 16دسمبر تک ملتوی کردی۔

    علاوہ ازیں رینجرز پراسیکیوٹر نے عزیربلوچ کا حلفیہ اعترافی بیان عدالت میں پیش کردیا، حلفیہ اعترافی بیان میں عذیر بلوچ نے سرکاری سرپرستی میں قتل وغارت گری، بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضوں کا اعتراف کیا ہے، عزیر بلوچ کے اعترافی بیان میں کہا گیا ہے کہ انسپکٹر چاند نیازی بھی میرے اشاروں پر کام کرتا تھا۔

    دوسری جانب وکیل کا کہنا تھا کہ کسی گواہ نے ملزمان اور درخواست گزاروں کے خلاف گواہی نہیں دی ہے، پراسیکیوٹررینجرز ساجد محبوب کا کہنا تھا کہ یہ بیانات عزیر بلوچ کی گرفتاری سے پہلے کے ہیں، گرفتاری کے بعد صورتحال تبدیل ہوچکی ہے، عدالت نے سماعت 16دسمبر کیلئے ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں: تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) ملزمان کی درخواست ضمانت پہلے ہی مسترد کر چکی ہے، ملزمان پر ارشد پپو کو قتل کرنے اور لاش کی بےحرمتی کرنے کا الزام ہے، مذکورہ مقدمے میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے شاہ جہان بلوچ، زبیر بلوچ و دیگر بھی نامزد ہیں۔

  • تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات

    تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے اپنے جرائم سے متعلق سنسنی خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پر حملے، قتل و غارت گری، بھتہ وصولی اور تمام کاموں کے لیے مجھے سیاسی حمایت حاصل تھی۔ عزیر بلوچ کے بیان حلفی کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے اپنے جرائم سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

    لاپتہ شخص سے متعلق کیس میں عزیر بلوچ کا بیان حلفی عدالت میں پیش کردیا گیا جس میں عزیر نے 2 رینجرز اہلکاروں، متعدد پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا۔

    مزید پڑھیں: عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟

    عزیر بلوچ نے اپنے حریف ارشد پپو اور اس کے بھائی کو اغوا کر کے قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا۔ عزیر بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصول کرتا تھا، 20 لاکھ رکھ کر باقی آگے دے دیا کرتا تھا۔

    عزیر کے مطابق ڈائریکٹر فشریز سعید بلوچ اور نثار مورائی میری سفارش پر تعینات ہوئے، ’کئی پولیس افسران سے اچھے تعلقات تھے، احکامات ملنے پر 14 شوگر ملوں پر قبضہ کروایا‘۔

    بیان حلفی میں عزیر بلوچ نے کہا کہ حالات خراب ہوئے تو ہدایت ملنے پر بیرون ملک چلا گیا۔ ایرانی ایجنسی کو سیکیورٹی اداروں کے افسران اور دفاتر کی معلومات دیں۔

    مزید پڑھیں: عزیر بلوچ کا 197 قتل کی وارداتوں کا اعتراف

    عزیر بلوچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کی حراست میں نہ رکھا جائے، خدشہ ہے کہ قتل کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ وزیر بلوچ کو گزشتہ برس جنوری میں رینجرز نے کراچی میں داخل ہوتے وقت گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد عزیر بلوچ کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خالد شہنشاہ کو عزیر بلوچ نے مارا، انکشاف

    خالد شہنشاہ کو عزیر بلوچ نے مارا، انکشاف

    لاہور: سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ خالد شہنشاہ کو عزیر بلوچ نے مارا، اس نے کس کے کہنے پر مارا یہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پڑھیں پتا چل جائے گا بے نظیر کا قاتل کون ہے۔

    یہ انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹر میں کیا۔

    بے نظیر کے ڈرائیور خالد شہنشاہ کے قتل سے متعلق عارف حمید بھٹی نے کہا کہ خالد شہنشاہ کا قتل کس نے کیا اور کس جگہ پرہوا؟ اس کا قاتل ٹریس ہوا اور کیسے پکڑا گیا؟ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ منگوائیں اور رپورٹ میں تفصیلات پڑھیں کہ عزیر بلوچ نے خالد شہنشاہ کو مارا اور کس کے کہنے پر مارا۔

    ویڈیو دیکھیں:

    عارف بھٹی نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل بہت ہائی پروفائل کیس تھا جسے نظرانداز کردیا گیا، آج کہا جارہا ہے کہ پرویز مشرف ملزم ہے، پی پی کی پانچ سال حکومت رہی تو قاتل کیوں نہیں پکڑے؟ دو پولیس والے بے گناہ پکڑ لیے جن کا کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خالد شہنشاہ کو کس نے مروایا اس تک پہنچ جائیں وہی بے نظیر کا قاتل ہے۔

    دی رپورٹر پروگرام کے دوران بے نظیر کے سیکیورٹی انچارج اور سابق صدر زرداری کے قریبی ساتھی خالد شہنشاہ کی جلسے کے دوران مشہور ہونےو الی عجیب حرکات و سکنات کی ایک ویڈیو بھی چلائی گئی۔

    قتل سے قبل خالد شہنشاہ کی ایک مشہور ویڈیو

    ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے سمیع ابراہم نے کہا کہ خالد شہنشاہ بے نظیر کے ڈرائیور تھے اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی تھے، وہ بے نظیر کو ہر جگہ لے جاتے تھے، انہیں مار دیا گیا پھر آصف زرداری صدر بن گئے اور انہیں ہر قسم کی تحقیقات سے استثنیٰ دے دیا گیا۔

    اسی سے متعلق: ڈی جی آئی ایس آئی نے بے نظیر کو جلسے میں‌ جانے سے منع کیا، انکشاف