Tag: عزیز

  • ڈپریشن کا شکار افراد کو آپ کی مدد کی ضرورت

    ڈپریشن کا شکار افراد کو آپ کی مدد کی ضرورت

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں اور ہم زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو محسوس کرنے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔

    زندگی میں کبھی نہ کبھی ہم خود یا ہمارا کوئی عزیز ڈپریشن کا شکار ضرور ہوتا ہے۔ ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیئے اور بعض اوقات لاعلمی کے باعث ہم ان کے مرض کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

    طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صرف ایک اداسی ہی ڈپریشن کی علامت نہیں ہے۔

    ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات ڈپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا


    ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟

    ماہرین متفق ہیں کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا جائے۔ ان کے ساتھ سخت رویہ رکھنا، ان کی حالت کو نظر انداز کرنا یا معمولی سمجھنا ان کے مرض کو بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

    ذہنی تناؤ کا شکار افراد کی جانب سے برے رویے یا خراب الفاظ کی بھی امید رکھنی چاہیئے اور ان کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نظر انداز کرنا چاہیئے۔ لیکن خیال رہے کہ یہ رویہ متشدد صورت اختیار نہ کرے۔

    مریض کے خیالات ور جذبات کو سنتے ہوئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی طرف اس کا دھیان مبذول کروایا جائے جیسے کسی لذیذ کھانے، کسی دلچسپ (خاص طور پر مزاحیہ) ٹی وی پروگرام، خاندان میں آنے والی کسی تقریب کی تیاری، شاپنگ، کسی اہم شخصیت سے ملاقات یا کہیں گھومنے کے پروگرام کے بارے میں گفتگو کی جائے۔

    اسی طرح ڈپریشن کے شکار شخص کو جسمانی طور پر قریب رکھا جائے اور انہیں گلے لگایا جائے۔ طبی ماہرین نے باقاعدہ ریسرچ سے ثابت کیا کہ قریبی رشتوں جیسے والدین، بہن بھائی، شریک حیات یا دوستوں کے گلے لگنا ڈپریشن اور دماغی تناؤ میں کمی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گلے لگنا بے شمار فوائد کا سبب

    ڈپریشن کے شکار مریض کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔

    ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔


    یہ کہیں

    تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔

    تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔

    وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔

    ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔


    یہ مت کہیں

    ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔

    زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔

    اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔

    تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔

    اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔

    تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔

    میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔

    صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔


    یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔

    ڈپریشن کا علاج اور اس کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • لیبیا کشتی حادثہ : سرگودھا کے نوجوان عزیزکے اہل خانہ غم سے نڈھال

    لیبیا کشتی حادثہ : سرگودھا کے نوجوان عزیزکے اہل خانہ غم سے نڈھال

    سرگودھا: لیبیا میں کشتی حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی نوجوان کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر متوفی کے والد غم سے نڈھال ہیں، جواں سال عزیز یورپ جانے کی خواہش میں موت کے منہ میں چلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرگودھا کے رہائشی عزیز احمد کو اپنے مالی حالات بہتر کرنے کیلئے یورپ جانے کی آرزو موت کے منہ میں لے گئی۔

    لیبیا میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے جہاں درجنوں افراد لقمہ اجل بنے ان میں عزیز احمد بھی منہ زور لہروں کی نذر ہوگیا، اس کا ہنستا بستا گھرماتم کدہ بن گیا۔

    ہلاکت کی خبر ملنے پرعزیز کے گھر میں چیخ و پکار مچ گئی، جواں سال عزیز دو بچوں کا باپ تھا بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر نوجوان عزیز کے والد غم سے نڈھال ہیں، دلسوز دہائی دی کہ حکومت کسی بھی طرح میرے بیٹے کی لاش لادے، اس کی بیوہ اور بچے حسرت و یاس کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔

     مرحوم کی رہائش گاہ پر پرسہ دینے والوں کا تانتا بندھا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عزیز احمد چار ماہ قبل اٹلی کیلئے روانہ ہوا تھا، بیرون ملک بھجوانے کیلئے ایجنٹ نے ساڑھے سات لاکھ روپے لئے تھے۔


    مزید پڑھیں: لیبیا، کشتی ڈوبنے سے 16 پاکستانی جاں بحق ہوئے، 8کی شناخت


    واضح رہے کہ گزشتہ روز لیبیا کے قریب بحیرہ احمر میں تارکین وطن سے بھری کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک ہوگئے، امدادی ٹیموں نے ابتدائی طور پر دس افراد کی لاشیں نکال لیں جن میں سے آٹھ کا تعلق پاکستان سے بتایا جا رہا ہے۔

    اس کے علاوہ دفتر خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں 16پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے8 افراد کی شناخت ہوگئی ہے، متوفیان کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔