Tag: عسکریت پسند

  • بلوچستان کے عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں: وزیر اعظم

    بلوچستان کے عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں: وزیر اعظم

    گوادر: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں بلوچستان کے عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں، ہو سکتا ہے ماضی میں ان لوگوں کو مسائل رہے ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار وہ گوادر دورے کے موقع پر مقامی عمائدین، طلبہ اور کاروباری شخصیات سے خطاب میں کر رہے تھے، انھوں نے کہا ’میں سوچ رہا ہوں علیحدگی کی تحریکیں چلانے والوں سے بھی بات کروں، ایسے لوگوں کو بھارت جیسے ممالک اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘

    وزیر اعظم نے کہا اب تو بلوچستان پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، ہم نے سب سے زیادہ پیکج بلوچستان کو دیا ہے، وفاق نے بھی اور میرے خیال سے مقامی سیاست دانوں نے بھی توجہ نہ دی، جو پیسہ وفاق سے آتا تھا میرے خیال سے وہ بھی درست استعمال نہیں ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ بلوچستان سے احساس محرومی ختم کرنے کے لیے پوری کوشش کریں گے، سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہے، گوادر کے لوگ خوش قسمت ہیں کیوں کہ یہ علاقہ بالکل بدل جائے گا، گوادر کے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں کوئی پوچھےگا نہیں، یہ خیال ذہن سے نکال لیں، سوئی جیسے حالات سے بہت کچھ سیکھا ہے، مقامی لوگوں کو فائدہ ہوگا۔

    وزیر اعظم نے کہا گوادر میں کم آمدن والے لوگوں کے لیے گھر بنا کر دیں گے، 4 ہزار درخواستیں آئی ہیں، 200 ایکڑ زمین کی نشان دہی بھی کر لی گئی ہے، گوادر میں ماہی گیری کے لیے بڑے غیر ملکی ٹرالرز پر بھی پابندی لگا دی ہے، محنت کش مشکلوں سے روزی کماتے ہیں، ہم انھیں پورا تحفظ دیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 698 نوجوانوں کو احساس پروگرام کے تحت اسکالر شپس دے رہے ہیں، پورے بلوچستان میں تھری جی، فور جی رسائی دینا چاہتے ہیں، معیشت جیسے جیسے بہتر ہو رہی ہے بلوچستان کے لیے مزید پیکجز لائیں گے، اور ہر سال وفاق کی جانب سے تعاون بڑھاتے جائیں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماضی میں کسی نے بلوچستان کی ترقی پر توجہ نہ دی، نواز شریف نے اپنے دور میں لندن کے 24 دورے کیے، جن میں سے 23 ذاتی دورے تھے، زرداری نے دبئی کے 51 دورے کیے، لیکن ایک بار بھی بلوچستان نہیں آئے، جو پاکستان کا سوچے گا وہ ضرور بلوچستان کا بھی سوچے گا۔

  • پاکستان پرعسکریت پسندوں کی اعانت کے الزامات بے بنیاد،جلیل عباس

    پاکستان پرعسکریت پسندوں کی اعانت کے الزامات بے بنیاد،جلیل عباس

    نیویارک : امریکہ میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان پرعسکریت پسندوں کی اعانت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکہ میں پاکستانی سفیر جلیل عباسی انٹرویو کےدوران کہنا سرجیکل اسٹرائیک کےبھارتی دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاکہ بھارتی فورسز نے سرحد پار سے فائرنگ کی تھی۔بھارت کی اشتعال انگیزی پر امریکا سے رابطے میں ہیں۔

    غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب میں4 ہزار سے زیادہ دہشت گرد مارے جاچکے ہیں۔حقانی نیٹ ورک سمیت تمام عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی گئی۔

    مزید پڑھیں: بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک نہیں سرحد پار شیلنگ کی ہے،ملیحہ لودھی

    انہوں نے کہا کہ پاکستان سرد جنگ کےزمانے کی پراکسیز کےخلاف بھی جنگ لڑ رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ2 پڑوسی ایٹمی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں شدت نہیں چاہتے۔

    مزیدپڑھیں:بھارت کومنہ توڑ جواب دیا ہے،عاصم باجوہ

    واضح رہے کہ جلیل عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے،مناسب طاقت کے ساتھ بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت سارک چارٹر کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔

  • بیروت : شام کے شہر حلب میں جھڑپوں کے دوران 70 ہلاک

    بیروت : شام کے شہر حلب میں جھڑپوں کے دوران 70 ہلاک

    بیروت: شام کے شمالی شہر حلب میں عسکریت پسندوں کے خلاف حکومتی فورسز کے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں ستر فوجی اور عسکریت پسندجاں بحق ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی گروپ کا کہنا تھا کہ حلب کے شمالی علاقے المالح میں گذشتہ چوبیس گھٹنوں سے جاری جھڑپوں میں حکومتی فورسز کے تیس اہلکار اورعسکریت پسندوں کے انتالیس سے زائد جنگجو ہلاک ہوئے ہیں.

    یاد رہے کہ شامی فورسز گذشتہ دو سال سے حلب کے اس علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کےلیے مختلف کارروائیاں کررہی ہیں.

    رواں ہفتے کے آغاز سے حلب کے شمالی علاقے المالح پر کنٹرول حاصل کرنے کےلیے شامی فورسز نے مقامی ایئر فورس اور روسی فضائیہ کی مدد سے حملوں کا آغاز کیا تھا.

    یاد رہے کہ شام میں جاری کشیدگی کے باعث یہاں کے شہریوں کو ادویات اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ شام میں 2011 سے جاری کشیدگی اور بغاوت کے باعث دو لاکھ اسی ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر اطراف کے ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں آباد ہیں.