Tag: عفریت

  • یہ خوفناک جانور کون ہے؟ وائرل تصویر کی حقیقت سامنے آگئی

    یہ خوفناک جانور کون ہے؟ وائرل تصویر کی حقیقت سامنے آگئی

    ٹوکیو: جاپان میں ریچھوں اور دیگر جانوروں کو گھروں اور فصلوں سے دور رکھنے کے لیے روبوٹک عفریت بھیڑیوں کی مدد لی جارہی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان کے اس قصبے ٹاکیکاوا میں ریچھ اکثر خوراک کی تلاش میں آجاتے ہیں اور رہائشی علاقوں میں کچرا دانوں کو الٹ پلٹ دیتے ہیں۔

    ان ریچھوں سے تنگ رہائشیوں نے پہلے تو ریچھوں کو پکڑنے کے لیے شکاریوں کی مدد حاصل کی، تاہم مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ اب وہاں کے رہائشیوں نے منفرد حل نکالا ہے اور وہ ہے روبوٹک عفریت بھیڑیے۔

    ان روبوٹک بھیڑیوں کو مونسٹر وولف کا نام دیا گیا ہے جو انفراریڈ سنسرز سے لیس ہیں، سنسرز کسی ریچھ یا دیگر جانوروں کو علاقے میں آنے پر شناخت کرتے ہیں۔

    یہ سنسرز جب کسی ریچھ یا جانور کو دیکھتے ہیں تو اس عفریت کا سر حرکت کرتا ہے اور اس کی ایل ای ڈی والی سرخ آنکھیں جگمگانے لگتی ہیں۔

    روبوٹ کے اندر نصب اسپیکرز سے مختلف اقسام کی بلند آوازیں خارج ہوتی ہیں جیسے بھیڑیے کی غراہٹ، گولیاں چلنے کی آواز اور انسانی آوازیں، جو جانوروں کو خوفزدہ کر کے بھاگنے پر مجبور کردیتی ہیں۔

    صرف ایک اسی قصبے میں نہیں پورے جاپان کے 62 علاقوں میں کسی نہ کسی قسم کے روبوٹک مونسٹرز کا استعمال کیا جارہا ہے تاکہ جانوروں کو گھروں سے دور رکھا جاسکے۔

  • عفریتوں میں ہولناک جنگ چھڑ گئی، انسانی نسل کو معدومیت کا خطرہ دو چار

    عفریتوں میں ہولناک جنگ چھڑ گئی، انسانی نسل کو معدومیت کا خطرہ دو چار

    قوی الجثہ مخلوقات لوٹ آئی ہیں، جن کے باعث انسانی نسل کو معدومیت کا شدید خطرہ دو چار ہے.

    یہ کہانی ہے کہ بالی وڈ کی مشہور زمانہ سیریز گوڈزیلا کی، جس کی نئی فلم Godzilla: King of the Monsters کا مکمل ٹریلر جاری کر دیا گیا.

    یہ میگا بجٹ فلم رواں برس مئی 31 میں دنیا بھر میں ریلیز ہورہی ہے، جس سے ناقدین اور ناظرین کو خاصی امیدیں ہیں.

    فلم کے ہدایت کار مائیکل دوڑتی ہیں، جو ایکس مین اور سپر مین ریٹرنز جیسی فلموں کے اسکرپٹ لکھ چکے ہیں. فلم میں‌ کیلی کیندلر اور ویرا فیرمیگا جیسے اداکار کلیدی کردار نبھا رہے ہیں.

    کہانی دیو ہیکل مخلوقات کی واپسی کی گرد گھومتی ہے، جو سیارہ زمین کے لیے خطرہ بن جاتی ہیں، تب فلم میں‌ معروف کردار گوڈزیلا کی واپسی ہوتی ہے، جس کے ساتھ ملک کر انسان ان مخلوقات سے جنگل لڑتے ہیں.

    فلم کے ٹریلر نے فلم بینوں‌ میں سنسنی پھیلا دی ہے، توقع کی جارہی ہے کہ فلم ریکارڈ بزنس کرے گی.

     

  • اسکاٹ لینڈ میں جھیل کا ڈی این اے ٹیسٹ کیوں کیا جارہا ہے؟

    اسکاٹ لینڈ میں جھیل کا ڈی این اے ٹیسٹ کیوں کیا جارہا ہے؟

    اسکاٹ لینڈ میں واقع ایک جھیل لاک نیس کا ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اس کے اندر کئی بار دیکھی جانے والی ایک پراسرار عفریت کی حقیقت معلوم کی جاسکے۔

    37 کلومیٹر رقبے پر محیط اس جھیل میں سینکڑوں افراد نے لمبی گردن والی ایک پراسرار مخلوق کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اب تک اس کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں مل سکا ہے۔

    جھیل کی اس مخلوق کو جھیل کی مناسبت سے ’نیسی‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    نیسی کی تصویر جو بعد ازاں جعلی نکلی

    اب ماہرین نے اس مخلوق کے بارے میں مصدقہ معلومات جاننے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ جھیل کے 300 مقامات پر ڈی این اے نمونے لیے جائیں گے۔

    مذکورہ مصوبے کی نگرانی یونیورسٹی آف اوٹاگو نیوزی لینڈ کے پروفیسر نیل گیمل کریں گے۔

    پروفیسر کے مطابق جھیل کے 300 مقامات اور مختلف گہرائیوں میں موجود جلد، پروں، ان کے چھلکوں اور پیشاب وغیرہ کے ڈی این معلوم کر کے ان کا موازنہ موجودہ ڈیٹا بیس سے کیا جائے گا اور اگر کوئی نیا ڈی این اے ہاتھ لگا تو اس بنا پر کسی نئی مخلوق کے ڈی این اے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    پروفیسر کا کہنا ہے کہ گو کہ وہ اس عفریت کی موجودگی پر یقین نہیں رکھتے تاہم وہ اس کے بارے میں تحقیق ضرور کرنا چاہتے ہیں۔

    مقامی افراد کا ماننا ہے کہ یہ مخلوق کوئی خلائی مخلوق بھی ہوسکتی ہے جس کا ڈی این اے کسی صورت معلوم نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بھی مشہور ہے کہ نیسی نامی یہ مخلوق جھیل کے اندر موجود غار میں رہتی ہے اور کبھی کبھی سطح پر آتی ہے۔

    بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مخلوق ڈائنو سار کی ایک قسم پلیسیو سار ہے جس کے بارے میں کہا جاتا کہ پانی میں رہنے والا یہ جاندار اب تک زندہ ہے۔

    پلیسیو سار

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔