Tag: عقیل عباس جعفری

  • کراچی میں ایسی جگہ جہاں کتاب کے بدلے کتاب مل جاتی ہے

    کراچی میں ایسی جگہ جہاں کتاب کے بدلے کتاب مل جاتی ہے

    کراچی: اردو لغت بورڈ نے شہر قائد میں ادب پروری کی ایک اور شاندار روایت قائم کرتے ہوئے ’ گوشہ تبادلہ کتب‘ قائم کردیا ہے۔

    تفصیلا ت کے مطابق  گوشتہ تبادلہ کتب ، اردو لغت بورڈ کے گلشن اقبال میں  واقع دفتر میں عام قارئین میں کتب بینی کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔

    اس گوشے سے کوئی بھی قاری اپنی مطالعہ شدہ کتب، یا اپنے ذاتی کتب خانے میں موجود اضافی کتب دے کر یہاں موجود کتابوں میں سے کوئی بھی کتاب لے سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ اس مشن کو مستقل جاری و ساری رکھنے کےلیے قارئین اپنے پاس موجود اضافی کتب عطیہ بھی کرسکتے ہیں۔

    اردو لغت بورڈ کے سربراہ عقیل عباس جعفری کا کہنا ہے کہ اس گوشے کے قیام سے نہ صرف یہ کہ کتب بینی کے جذبے کو فروغ ملے گا بلکہ  وہ کتابیں جو ایک مرتبہ پڑھ کر گھر میں رکھ دی جاتی ہیں، وہ بار بار استعمال کی جاسکیں گی۔

    اردو لغت بورڈ کراچی، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈیویژن کے تحت وطنِ عزیز میں اردو کو ایک بین الاقوامی سطح کی زبان بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ادارےکا قیام سنہ 1958 میں بابائے اردو مولوی عبدالحق کی سربراہی میں عمل میں آیا اور اس ادارے نےبر صغیر کی اس عظیم زبان جو کہ ہماری قومی زبان بھی ہے، اس کی ایک مفصل لغت مرتب کرنے کا بیڑہ اٹھا یا۔

     باون سالہ محنت شاقہ کے نتیجے میں اس ادارے نے تاریخی اصول پر مبنی 22 ہزار صفحات پر مشتمل ایک عظیم الشان لغت مرتب کی ، جس نے اسے دنیا کی تیسری بڑی زبان کا درجہ دیا۔ اس سے پہلے یہ کام صرف انگریزی اور جرمن زبان میں انجام دیا گیا تھا اور دیگر تمام زبانیں تاحال ایسی کسی لغت ےسے محروم ہیں۔

    سنہ 2016 میں اس ضخیم لغت کو ڈیجیٹل کوآن لائن کردیا گیا۔ دوسرا مرحلہ تلفظ کی درستی تھا جسے تاریخی اصول پر ریکارڈ کرایا گیا اور اپ لوڈ کیا گیا جس سے املا کے مسائل حل ہوگئے۔

    ساتھ ہی ساتھ بائیس جلدوں کا خلاصہ عام صارف کے لیے دو جلدوں میں تیار کیا گیا۔میڈیا ہاؤسز کے لیے الفاظ کے درست املا اور تلفظ کا ایک مینوئل بھی تیار کیا گیا ہے جبکہ طلبہ و طالبات کے لیے ایک درسی لغت بھی تیار کی گئی ہے جس میں پاکستان کے تمام سرکاری بورڈز کی کتب، اواوراے لیولز، اور آغا خان بورڈ کی کتابوں کے الفاظ جمع کیے گئے ہیں۔

    اردو ادب کے کلاسیکی شعرائے کرام کے کلام کی فرہنگیں بھی تیار کی گئی ہیں جبکہ اردو لغت بورڈ کے رسالے اردو نامہ کا دوبارہ اجرا کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ محکمہ ڈاک کی مدد سے ادارے کی ساٹھ سالہ اور مرزا غالب کی ڈیڑھ سو سالہ برسی کے موقع پر یادگاری ٹکٹوں کا اجراء، لغت بورڈ کے دفتر میں دیوار ِ رفتگاں اور گوشہ تبادلہ کتب کا قیام، قدرت نقوی، محسن بھوپالی اور فہمیدہ ریاض کے کتب خانوں کا حصول اور ادارہ کے کتب خانہ میں گوشہ قدرت نقوی، گوشہ محسن بھوپالی اور گوشہ فہمیدہ ریاض کا قیام اور ادارہ کے کتب خانے میں دس ہزار کتابوں کا بلا معاوضہ اضافہ۔ یہ گراں قدر کام لغت بورڈ  انجام دے چکا ہے اور اردو کو عالمی زبان بنانے کا یہ سفر تاحال جاری ہے۔

  • پاکستان کرونیکل – ایک ایسی کتاب جو ہر کتب خانے میں ہونا لازمی ہے

    پاکستان کرونیکل – ایک ایسی کتاب جو ہر کتب خانے میں ہونا لازمی ہے

    کیا آپ نے کبھی پاکستان کرونیکل کا نام سنا ہے ، اگر آپ نے آج تک اس نادر و نایاب کتاب کے بارے میں نہیں سنا تھا تو جان لیجیے کہ آپ کا کتب خانہ مکمل نہیں ہے۔

    پاکستان کرونیکل ایک ریفرنس بک ہے جس کی اشاعت کا مقصد پاکستان کے تمام اہم حالات و واقعات کو ایک مقام پر جمع کرنا ہے تاکہ حال او ر مستقبل کے تحقیق کرنے والوں کے لیے معاون رہے ، اور یہ عظیم الشان کارنامہ معروف محقق عقیل عباس جعفری نے انجام دیا ہے۔

    حال ہی میں اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن شائع ہوا ہے اور موجودہ ایڈیشن میں قیام ِ پاکستان سے لے کر 31 مارچ 2018 تک پاکستان کے تمام اہم حالات و واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے ، کتاب کی تدوین اتنے عمدہ آسان انداز میں کی گئی ہے کہ ایک عام قاری بھی سینکڑوں صفحات کی اس کتاب میں سیکنڈوں کے اندر اپنی ضرورت کے مواد تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔

    پاکستان کرونیکلزاس ایڈٰیشن میں 6 ہزار واقعات کو کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے اور ان کے ساتھ پانچ ہزار ایسی نادر و نایاب تصاویر بھی شایع کی گئی ہیں کہ انٹرنیٹ چھان ماریں، تب بھی وہ آپ کو کہیں نہیں ملیں گی۔ ایک ایک واقعے کے لیے ملک بھر کے اخباروں کے دفاتر اورکئی شہروں کی لائبریریوں کی خاک چھانی گئی ہے ، بلاشبہ یہ ایک مکمل ادارے کے کرنے کا کام ہے جسے عقیل عباس جعفری نے تنِ تنہا انجام دیا ہے۔

    اس کتاب کی اشاعت کا اہتمام ورثہ پبلیکیشن کراچی نے کیا ہے ۔ اے فور سائز کےمعیاری کاغذ سے مزین اس کتاب کے کل صفحات کی تعداد 1332 ہے۔ طباعت اعلیٰ اور مضبوط جلد بندی کی گئی ہے اور ستر سال سے زائد عرصے پر محیط اس تاریخ ساز دستاویز کی قیمت 5 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔

    پاکستان کرونیکل میں شامل نادر و نایاب تصاویر میں پاکستان کی پہلی کابینہ کے ارکان کی ایک نادر تصویر بھی موجود ہے۔ اس طرح کی نادرو نایاب تصاویراس دستاویز میں کثرت سے موجود ہیں مثلاً پاکستان کے اولین گزٹ کا عکس جس میں محمد علی جناح کو پاکستان کا گورنر جنرل مقرر کرنے کا حکم درج ہے۔ سردار عبدالقیوم خان کی نوجوانی کی ایک تصویر جس میں وہ ایک مسلح مجاہد کے روپ میں نظر آ رہے ہیں۔

    کراچی میں قیامِ پاکستان کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی فلم کا پوسٹر، ہندوستان کے ڈاک ٹکٹ جن پر پاکستان کی مہر لگا کر انہیں نئی سرکاری حیثیت دی گئی۔ جوناگڑھ کے آخری نواب مہابت خان جی کی شبیہ، معروف امریکی جر یدے ’لائف‘ کے 5 جنوری 1948ء کے شمارے کا سرِ ورق جس پر قائدِ اعظم کی تصویر ہے۔ 1948ء کے اولمپک کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ہاکی ٹیم کا گروپ فوٹو اور قائدِ اعظم کے لکھے ہوئے آخری خط کا عکس شامل ہیں۔

    عقیل عباس جعفری کے بارے میں


    اب بات کرتے ہیں کچھ کتاب کے محقق عقیل عباس جعفری کے بارے  میں، ان دنوں وہ اردو لغت بورڈ سے مدیر اعلیٰ کی حیثیت سے وابستہ ہیں اور ان کی سربراہی میں اردو زبان کی سب سے مستند اور ضخیم لغت کو عوام الناس کے لیے آن لائن کرچکے ہیں اور ساتھ ہی  کئی منصوبےاوربھی جاری ہیں۔

    عقیل عباس جعفری کا نام تحقیق کے شعبے میں نیا نہیں۔ انہوں نے ابتدا معلومات عامہ کے شعبے سے کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں تحریر کیں جن میں366 دن، صفر سے 100 تک، جہان معلومات، ہے حقیقت کچھ، ایک سال پچاس سوال، کون بنے گا کروڑ پتی اور قائد اعظم معلومات کے آئینے میں شامل ہیں۔

    پاکستان کے سیاسی وڈیرے سیاست کے موضوع پران کی پہلی کتاب تھی جس نے شائع ہوتے ہی تہلکہ مچا دیا۔ یہی وہ کتاب تھی جس نے سیاست کی دنیا میں سیاسی وڈیرے کی اصطلاح کو متعارف کروایا۔ پاکستان کے سیاسی وڈیرے کے علاوہ عقیل عباس جعفری نے سیاست ہی کے موضوع پر کئی اور کتابیں بھی لکھیں جن میں پاکستان کی ناکام سازشیں، پاکستان کی انتخابی سیاست اور تاریخ پر قائد اعظم کی ازدواجی زندگی، لیاقت علی خان قتل کیس، پاکستان کا قومی ترانہ: کیا ہے حقیقت، کیا ہے فسانہ؟ اور سوانح و تنقید پر میر باقر علی داستان گو شامل ہیں۔

    انہوں نے موسیقی کے موضوع پر لکھے گئے شاہد احمد دہلوی کے نادر و نایاب مضامین کو بھی مضامین موسیقی کے نام سے مدون کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی کتاب علی سردار جعفری شخصیت و فن اپنے موضوع پر مستند حوالہ مانی جانی ہے۔ ان کی تازہ ترین کتاب 2016ء میں شائع شدہ چراغ روشن ہیں ہے جس میں عصمت چغتائی کے مختلف شاہکار خاکوں کو بہت خوبصورتی سے مرتب و مدون کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں 12 خاکے وہ ہیں جنہیں عصمت چغتائی نے مختلف ادبی شخصیات پر لکھا ہے۔

    بلاشبہ عقیل عباس جعفری اپنی ذات میں ایک نابغہ ہیں اور اس ملک کا انتہائی اہم سرمایہ ہیں جن کی علمی خدمات سے آنے والی کئی نسلیں فیض یاب ہوں گی۔