Tag: علاؤ الدین خلجی

  • منگولوں کو شکست دینے والا سلطان علاؤ الدّین خلجی محسن کُش بھی تھا!

    منگولوں کو شکست دینے والا سلطان علاؤ الدّین خلجی محسن کُش بھی تھا!

    علاؤ الدّین خلجی کی تاج پوشی کے موقع پر سلطنتِ دہلی کے دارُالحکومت میں‌ واقع شاہی محل میں‌ جشن کا ماحول تھا۔ 1296ء کو زمامِ حکومت سنبھالنے کے بعد علاؤ الدّین خلجی 1316ء میں اپنی وفات تک ہندوستان پر راج کرتا رہا۔ اس نے 4 جنوری کو دارِ فانی سے کوچ کیا۔

    تاریخ کے اوراق الٹیے تو معلوم ہوگا کہ علاؤ الدّین خلجی نے بھی اقتدار کے حصول کے لیے سازش رچی اور اپنے چچا جو اس کے سسر بھی تھے، ان کو قتل کروانے سے بھی دریغ نہ کیا۔ ایک طرف وہ بہترین حکم ران اور دوسری جانب محسن کُش بھی مشہور ہوا۔

    مؤرخین نے خلجی خاندان کے اس دوسرے اور طاقت ور سلطان کی پیدائش کا سنہ 1266ء اور مقام دہلی لکھا ہے۔ وہ اس وقت کے بادشاہ جلال الدّین کے بڑے بھائی شہاب الدین مسعود کے گھر پیدا ہوا تھا۔ اس کا اصل نام علی گرشپ تھا جسے اس کے چچا جو اس وقت خلجی حکم ران تھے، نے بڑے ناز و نعم سے پالا۔

    علاؤ الدّین خلجی کو کم عمری ہی میں‌ تیر اندازی، نیزہ بازی، شکار اور گھڑ سواری کا شوق تھا۔ اس نے سپاہ گری میں مہارت حاصل کی اور بادشاہ کی نظر میں‌ اہمیت اختیار کرتا گیا۔ نوجوان علاؤ الدّین خلجی کو کڑہ کی بغاوت کو فرو کرنے کے لیے بھیجا گیا جس میں کام یابی کے بعد اسے وہاں کا گورنر بنا دیا گیا۔ بعد میں بادشاہ نے اپنی ایک بیٹی کی شادی بھی اپنے اس بھتیجے سے کردی۔

    مؤرخین نے علاؤ الدین خلجی کو انتظامی ذہانت سے مالا مال، باتدبیر اور حوصلہ مند حکم ران بھی لکھا ہے جس نے مضبوط اور منظّم فوج کے ساتھ کئی بغاوتوں کو کچلا اور کام یابی سے حکومت کی۔ جب منگولوں نے دہلی سلطنت کو روندنے کے لیے پیش قدمی کی تو سلطان ہی نے اپنی فوج کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور بدترین شکست دی۔

    ایک جنگی مہم کے بعد اس نے ایک سازش کے تحت بادشاہ کو قتل کروا دیا اور اس کی جگہ تخت سنبھالا۔ علاؤ الدّین نے کام یابی سے حکومت کی لیکن بعد میں‌ اس کے جانشین نااہل ثابت ہوئے اور خلجی خاندان کا زوال ہوا۔

    تاریخ کے ماہرین نے اسے امورِ سلطنت میں قابل اور بہترین لکھا ہے۔ کہتے ہیں اس کے دور میں‌ بازاروں‌ پر انتظامیہ کا مکمل کنٹرول تھا، معاشی اصلاحات اور ایک منظّم محصول پالیسی تھی جو ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کا توڑ کرتی تھی۔ اس سے عوام کو براہِ راست فائدہ پہنچانا مقصود تھا، جب کہ ایک بڑا کارنامہ منگولوں کو کچلنا تھا۔

    سلطان کہلانے والے علاؤ الدّین خلجی کی زندگی کے آخری ایّام بیماری کے سبب بستر پر گزرے جہاں ان کا معتمدِ خاص ملک کافور تخت سے لے کر جانشینی تک کے معاملات نمٹانے میں پیش پیش رہا۔

  • دپیکا پڈوکون ایک بار پھر مہارانی کے روپ میں

    دپیکا پڈوکون ایک بار پھر مہارانی کے روپ میں

    مشہور تاریخی بالی ووڈ فلم باجی راؤ مستانی کے بعد ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی ایک اور تاریخی موضوع پر بنائی جانے والی فلم پدما وتی میں مرکزی کردار ادا کرنے والی دپیکا پڈوکون کا پہلا شاندار روپ جاری کردیا گیا۔

     

    فلم ’پدما وتی‘ خاندان غلاماں کے بادشاہ علاؤ الدین خلجی اور چتور گڑھ کی رانی پدما وتی کی رومانوی داستان پر مبنی ہے۔

    مہارانی پدماوتی یا پدمنی چتور گڑھ کے راجہ رتن سنگھ کی بیوی تھی اور اپنی خوبصورتی، بہادری اور ذہانت کے باعث مشہور تھی۔ تاریخی کتابوں کے مطابق علاؤ الدین خلجی اس کی خوبصورتی کی داستانیں سن کر وہاں گیا اور اس نے آئینے میں مہارانی کا عکس دیکھا تھا۔

    بعض محققین کے مطابق بعد ازاں رانی نے علاؤ الدین خلجی اور اس کی دیوانگی سے خود کو بچانے کے لیے آگ میں کود کر اپنی جان دے دی تھی۔

    فلم میں رانی پدمنی کا مرکزی کردار دپیکا پڈوکون، رانی کے شوہر رتن سنگھ کا کردار شاہد کپور اور علاؤ الدین خلجی کا کردار رنویر سنگھ نبھا رہے ہیں جبکہ ادیتی راؤ بھی فلم میں موجود ہیں جو علاؤ الدین خلجی کی اہلیہ کا کردار نبھائیں گی۔

    یاد رہے کہ فلم باجی راؤ مستانی میں بھی دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ اسی نوعیت کا شاہی رومانوی داستان پر مبنی کردار ادا کر چکے ہیں۔

    فلم کی کاسٹ فائنل کیے جانے کے موقع پر رانی پدمنی کے شوہر راجا رتن سنگھ کے کردار کے لیے پاکستانی اداکار فواد خان اور بعد ازاں شاہ رخ خان کو پیشکش کی گئی تاہم دونوں نے کردار کے مختصر ہونے کی وجہ سے اس سے انکار کردیا۔

    بعد ازاں اس کردار کی پیشکش شاہد کپور کو کی گئی جنہوں نے اس شرط پر اسے قبول کیا کہ ان کے کردار کو بھی طول دیا جائے گا۔

    فلم کے پہلے جاری کیے جانے والے پوسٹر میں دپیکا پڈوکون سرخ رنگ کا شاہی لباس اور بھاری بھرکم زیورات پہنے نظر آرہی ہیں جبکہ ان کے چہرے پر نہایت سنجیدگی اور کچھ سختی کے تاثرات بھی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان زیورات کے پیچھے ایک مضبوط اور بہادر عورت کھڑی ہے۔

    فلم کا پہلا پوسٹر تمام اداکاروں نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا۔

    پوسٹر پر فلم کی ریلیز کی تاریخ یکم دسمبر لکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران جے پور میں سنجے لیلا بھنسالی اور ان کی ٹیم پر مقامی افراد اور انتہا پسندوں کی جانب سے حملہ بھی کیا گیا تھا جن کا دعویٰ تھا کہ ان کی بہادر رانی پدمنی کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔

    تاہم سنجے لیلا بھنسالی نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ تاریخ کو مسخ کرنے کی ہرگز کوشش نہیں کریں گے اور تمام واقعات کو جوں کا توں پیش کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔