Tag: علاج

  • کینسر کا کم تکلیف دہ اور سستا علاج دریافت

    کینسر کا کم تکلیف دہ اور سستا علاج دریافت

    کینسر ایک ہولناک مرض ہے جس کا علاج خاصا پیچیدہ اور تکلیف دہ بھی ہے، تاہم اب ماہرین نے ایک محفوظ اور منفرد طریقہ دریافت کرلیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد بض اقسام کی غدودی کینسر کو ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے ختم کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے جسے بعض ماہرین نے انقلابی قرار دیا ہے۔

    اب تک کینسر کے غدود یعنی ٹیومرز کو کیمو تھراپی اور آپریشن سمیت دیگر طریقوں سے ختم کیا جاتا رہا ہے، تاہم کچھ عرصے سے دنیا بھر میں ریڈی ایشن یعنی شعاعوں کے ذریعے بھی بعض اقسام کے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے۔

    تاہم اب برطانوی ماہرین نے ایک منفرد اور قدرے سستا اور محفوظ طریقہ دریافت کرلیا، جس کے تحت کینسر کے ٹیومرز کو ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے ختم کرنا ممکن ہوسکے گا۔

    طبی جریدے نیچر میں شائع مضمون کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ انگالیا کے ماہرین نے کینسر کے ٹیومر کو ایل ای ڈی لائٹ کے شعاعوں کے ذریعے ختم کرنے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تحقیق کے مطابق ماہرین نے بعض کینسر کے ٹیومرز کو خصوصی ایل ای ڈی لائٹس میں اینٹی باڈیز اور دیگر اقسام کی ادویات کو شامل کر کے ختم کرنے کا تجربہ کیا۔

    تجربے کے دوران ماہرین نے بعض غدودوں کو کسی بھی بڑے منفی اثر کے بغیر ایل ای ڈی لائٹس کے خصوصی شعاعوں اور ادویات کی مدد کے ذریعے ختم کیا۔

    تحقیق میں غدودی کینسر کے علاج کے لیے ایل ای ڈی لائٹس کے طریقہ علاج کو انقلابی قرار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ طریقے سے متاثرہ مریض کو کم سے کم نقصان پہنچتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کینسر کے علاج کے دوران کیمو تھراپی جہاں کینسر کے سیلز کو نشانہ بناتی ہے، وہیں صحت مند اور اچھے سیلز کو بھی نشانہ بناتی ہے اور نتیجے میں انسانی جسم کمزور ہوجاتا ہے اور اس سے کئی منفی اثرات ہوتے ہیں اور بعض مرتبہ کینسر بھی ختم نہیں ہوتا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کینسر کے ٹیومر کو خصوصی ایل ای ڈی لائٹس کے شعاعوں اور ادویات کی مدد سے ختم کرنے کا تجربہ اب تک کے کینسر کے علاج کے تمام طریقوں سے زیادہ محفوظ ہے، کیوں کہ اس سے کم سے کم نقصان ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ طریقہ علاج پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کینسر کے ٹیومرز کو جدید اور خصوصی ایل ای ڈی لائٹس کے شعاعوں سے ختم کرنا ممکن ہوسکے۔

  • آلو اور ٹماٹر کینسر کا علاج کرسکتے ہیں؟

    آلو اور ٹماٹر کینسر کا علاج کرسکتے ہیں؟

    آلو اور ٹماٹر ہمارے روزمرہ کھانوں کا حصہ ہے، حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا کہ ان میں شامل ایک جز کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    طبی جریدے فرنٹیئرز ان فارماکولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق پولینڈ اور برطانیہ کے ماہرین نے مختلف تحقیقات کا جائزہ لیا، جن سے یہ دریافت ہوا کہ آلو اور ٹماٹر سمیت مختلف سبزیوں اور پودوں میں پائے جانے والے گلائیکول کلوئیڈز اجزا کینسر کے علاج میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    گلائیکول کلوئیڈز دراصل نائٹروجن اور مختلف کیمیکلز کا ایک گروہ ہے جو کہ سبزیوں، پودوں اور جڑی بوٹیوں میں پائے جاتے ہیں۔

    گلائیکول کلوئیڈز عام طور پر پانچ مختلف کیمیکل کا گروپ ہوتا ہے، جن میں سولانائن، چاکونین، سولاسونین، سولا مارگین اور ٹماٹین شامل ہیں۔

    یہ اجزا عام طور پر ٹماٹر، آلو، بینگن اور کالی مرچوں میں پائے جاتے ہیں، تاہم یہ اجزا مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں میں بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے ان ہی اجزا کا کینسر کے علاج اور مرض پر اثر دیکھنے کے لیے تحقیق کی، جس سے معلوم ہوا کہ یہ اجزا موذی مرض کے علاج کے دوران فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ گلائیکول کلوئیڈز پر مبنی پانچوں اجزا کینسر کے مریض کو کیمو تھراپی کے دوران فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ اجزا صرف کینسر کے سیلز کو نشانہ بناتے ہیں، تاہم یہ صحت مند سیلز کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے جبکہ کیمو تھراپی کے دوران دوا کینسر کے سیلز سمیت صحت مند سیلز کو بھی نشانہ بناتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کمزور پڑ جاتا ہے۔

    ابھی مذکورہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ اجزا کینسر کے علاج میں مدد گار ہو سکتے ہیں۔ اس بات پر ابھی تحقیق ہونا باقی ہے کہ مذکورہ اجزا کو کس طرح استعمال کرنے سے کینسر کے علاج فائدہ ہو سکتا ہے۔

  • وہ تیل جو گرتے بالوں کا علاج ہے

    وہ تیل جو گرتے بالوں کا علاج ہے

    بال گرنا ایک عام مسئلہ بن چکا ہے اور تقریباً ہر دوسرا شخص اس کا شکار ہے، بال گرنے سے روکنے کے لیے جہاں بے شمار ٹوٹکے آزمائے جاتے ہیں وہیں یہ خاص قسم کا تیل بھی خاصا معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    بال گرنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، ان میں غیر متوازن غذا، ذہنی تناؤ، آلودگی اورصفائی کا خیال نہ رکھنا شامل ہے۔

    ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں بہتر کرنے کی کوشش کریں اورساتھ ہی گرتے ہوئے بالوں کے لیے ان دو اقسام کے تیل کو ملا کر سر میں مساج کریں۔

    اس تیل کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ مسحور کن خوشبو لیے ہوئے ہے، سونے سے قبل اس کا مساج ایک طرف تو بالوں کو گرنے سے روکے گا جبکہ دوسری جانب اس کی خوشبو نیند کو مزید پرسکون بنائے گی۔

    اس تیل کو بنانے کے لیے ایک کھانے کا چمچ انگور کے بیجوں کا تیل اور چند قطرے لیوینڈرکا تیل لیں، ان دونوں کو اچھی طرح ملا کر سرمیں جہاں بال زیادہ گر رہے ہیں وہاں لگا کر ہلکے ہاتھ سے مساج کریں۔

    بہتر نتائج کے لیے اسے روز استعمال کریں اور صبح شیمپو سے دھولیں۔

  • کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی آزمائش شروع

    کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی آزمائش شروع

    ایک طویل عرصے سے کینسر کے علاج پر تحقیقاتی کام جاری تھا، اب حال ہی میں ماہرین نے اس وائرس کی آزمائش شروع کردی ہے جو انسانی جسم میں جا کر کینسر کو ختم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کینسر کو ختم کرنے والے تیار کیے گئے وائرس کی پہلی بار انسانوں پر آزمائش شروع کرتے ہوئے سائنسدانوں نے ایک مریض کے جسم میں انجکشن کے ذریعے وائرس داخل کردیا۔

    کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی انسانوں پر آزمائش کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ہے جس میں کینسر سے متاثر 100 بالغ افراد کے جسموں میں وائرس داخل کیا جائے گا۔

    سائنسی جریدے نیشنل لیبارٹری اینڈ میڈیسن میں شائع رپورٹ کے مطابق 17 مئی 2022 سے کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی آزمائش کا پہلا مرحلہ شروع کیا گیا۔

    مرحلے کے آغاز میں پہلی بار کسی انسان میں انجکشن کے ذریعے کینسر کو ختم کرنے والا وائرس داخل کیا گیا جو کہ انسان کے ان خلیات میں جا کر اینٹی وائرس کا کام کرتا ہے، جہاں کینسر کے سیلز بن چکے ہوتے ہیں۔

    مذکورہ وائرس کو ماہرین نے سی ایف 33 ۔ ایچ این آئی ایس یا ویکسینا کا نام دیا ہے اور اسے اونکلیسٹک وائرس سے تیار کیا گیا ہے جو کہ کینسر کو ختم کرنے کا کام کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ وائرس انسان کے ان خلیات میں جا کر متحرک بن جاتا ہے، جہاں کینسر کے سیلز بن چکے ہوتے ہیں اور وہاں مذکورہ وائرس اپنی ہزاروں کاپیاں نکال کر انہیں کینسر سے متاثرہ سیل یا انسانی جسم کے حصے پر حملہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔

    مذکورہ عمل کے ذریعے وائرس انسان کے صحت مند خلیات یا حصوں پر کوئی اثر نہیں کرتا، البتہ صرف ان خلیات کو نشانہ بناتا ہے جو موذی مرض سے متاثر ہو چکے ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں یہ وائرس انسان کے مدافعتی نظام کو بھی کینسر کے اثرات سے بچا کر اسے قوت بخشتا ہے۔

    انسانوں پر پہلی آزمائش سے قبل مذکورہ وائرس کا تجربہ جانوروں پر کیا گیا تھا اوراس کے نتائج حوصلہ بخش آئے تھے۔

    انسانوں پر پہلے آزمائشی مرحلے کے دوران مذکورہ وائرس 5 طرح کے کینسر کا شکار بننے والے مریضوں کے جسم میں داخل کیا جائے گا، ان مریضوں میں ایڈوانس لیول کے کینسر مریض بھی شامل ہیں۔

    ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ وائرس کینسر کے خلاف مؤثر ہتھیار ثابت ہوگا اور موذی مرض کے خلاف تحقیق اور علاج میں مزید پیش رفت ہوگی۔

  • بچوں کو گرمی دانوں سے نجات کیسے دلائی جائے؟

    بچوں کو گرمی دانوں سے نجات کیسے دلائی جائے؟

    موسم گرما میں چھوٹے بچوں کو گرمی دانے نکل آتے ہیں جو انہیں بے حد پریشان کرتے ہیں، ویسے تو یہ خود ہی مقررہ وقت پر ختم ہوجاتے ہیں، لیکن اس سے پہلے بچے اس کی وجہ سے بہت تکلیف میں رہتے ہیں۔

    گرمی دانے جلد کے بند مساموں کی وجہ سے ہوتے ہیں کیونکہ وہاں سے پسینہ نہیں نکل پاتا۔ بہت سے دوسرے عوامل بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں، جیسے گرم اور مرطوب آب و ہوا، ایسے لباس پہننا جو گرمی کو بڑھائے، گاڑھے لوشن اور کریم کا استعمال یا کپڑوں کی متعدد تہوں کی وجہ سے جسم کا گرم ہونا۔

    چونکہ بچوں کی جلد کے مساموں کی نشوونما کم ہوتی ہے اس لیے ان میں گرمی دانے پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اگرچہ گرمی دانےعام طور پر خود ہی ختم ہوجاتے ہیں، لیکن چند قدرتی نسخے بغیر کسی سائیڈ افیکٹس کے اس کے علاج کو تیز کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

    ایک کھیرا لیں اور اس کو کاٹ لیں، ٹکڑوں کو پیس کر گاڑھا پیسٹ بنا لیں، یہ پیسٹ 5 سے 10 منٹ کے لیے متاثرہ جگہ پر لگائیں۔

    اس عمل کو 2 سے 3 دفعہ کیا جا سکتا ہے۔

    کھیرے میں ٹینن اور فلیوانوائڈز شامل ہوتے ہیں جو کہ اینالجیسک اور سوزش کے خلاف کام کرنے کی خاصیت رکھتے ہیں، یہ خصوصیت بچوں میں گرمی دانوں کو پرسکون کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    ملتانی مٹی میں اس کے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    آدھا کھانے کا چمچ ملتانی مٹی میں پانی کے ساتھ ملا کر پیسٹ بنالیں، 10 منٹ کے لیے اسے تمام متاثرہ جگہوں پر لگائیں پھر پانی سے دھو لیں۔

    اسے ہر 2 سے 3 دن میں ایک بار کیا جاسکتا ہے۔

    اگرچہ اس کے علاج کے مستند ہونے کے لیے کوئی تحقیق موجود نہیں ہے تاہم عمومی مشاہدہ ہے کہ ملتانی مٹی بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں میں بھی گرمی کے دانوں کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

    تازہ نکالا ہوا ایلو ویرا جیل 5 سے 10 منٹ متاثرہ جگہ پر لگائیں، اور اسے پانی سے دھو لیں۔ اسے روزانہ دن میں ایک بار کیا جاسکتا ہے۔

    ایلو ویرا جل کا عرق سوزش کے خلاف کام کرتا ہے، اور گرمی دانوں کو دور کرنے اوراس کی علامات کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے۔

  • کینسر کے علاج میں مزید پیش رفت کی امید

    کینسر کے علاج میں مزید پیش رفت کی امید

    طبی ماہرین نے کینسر کا سبب بننے والے 58 میوٹیشنز کا تعین کیا ہے، ماہرین کو امید ہے کہ اس سے کینسر کے علاج میں مزید پیش رفت ہوسکیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق پروفیسر سرینا نک زینل کی سربراہی میں کیمبرج یونیورسٹی ہاسپٹلز (سی یو ایچ) اور کیمبرج یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کینسر کے 12 ہزار سے زائد مریضوں کے مکمل جینیاتی ساخت یا پھر مکمل جینوم سیکوینس کا تجزیہ کیا۔

    مریضوں کے ہزاروں ٹیومر کے ڈی این اے کے تجزیے نے ان افراد میں کینسر کی وجوہات کے بارے میں نئے سراغ فراہم کیے ہیں، جن میں جینیاتی تغیرات بھی شامل ہیں جو ہر مریض کے کینسر کے نقصانات اور علاج کے عمل کا ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔

    پروفیسر نیک زینل نے کہا کہ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پورے جینوم کی ترتیب کے ٹیسٹ کتنے طاقتور ثابت ہوسکتے ہیں، کینسر سیلز کی نشوونما کیسے ہوتی ہے، یہ کیسے برتاؤ کرتا ہے، اور علاج کے کون سے طریقہ کار سب سے زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔

    اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ یہ مطالعہ کینسر کی وجوہات کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، نیک زینل نے واضح کیا کہ انہوں نے پرانے اور نئے تغیرات کی شناخت میں مدد کے لیے کمپیوٹر بیسڈ ایک سسٹم بھی تیار کیا ہے۔

    جینومکس انگلیڈ سے پروفیسر میٹ براؤن نے یہ بھی کہا کہ وہ موجودہ کینسر کے مریضوں پر میوٹیشن پر مبنی ڈیٹا کی بدولت وضع کردہ علاج معالجے کے طریقوں کو لاگو کرنے کی امید کرتے ہیں۔

  • کیا مردوں میں گنج پن دور کرنے کا علاج موجود ہے؟

    کیا مردوں میں گنج پن دور کرنے کا علاج موجود ہے؟

    مردوں میں گنج پن ایک عام مسئلہ ہے، اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس مسئلے کو کم کرنے کے لیے کچھ دوائیں تجویز کی گئیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں مختلف ادویات کے اثرات کا موازنہ کر کے مردوں میں بالوں سے محرومی کے علاج کے لیے ان کی افادیت کو جانچا گیا ہے۔

    میموریل سلون کیٹرنگ کینسر سینٹر کی اس تحقیق میں 23 تحقیقی رپورٹس کا جامع تجزیہ کیا گیا، تحقیق میں منہ کے ذریعے کھائی جانے والی 3 ادویات کو 2 سے 4 ماہ تک متعدد مقدار میں خوراکوں کے ذریعے استعمال کیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ روانہ 5 ملی گرام dutasteride کے استعمال سے مردوں میں بالوں کی محرومی کی شرح کم ہونے کا امکان سب سے زیادہ ہوا ہے۔

    اس دوا کو یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے مردوں کے مثانے بڑھ جانے کے عارضے کے علاج کے لیے منظوری دی ہے جبکہ اسے مردوں کے سر کے درمیان گنج پن کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، مگر اس کی منظوری ایف ڈی اے نے نہیں دی۔

    تو یہ اس دوا کا آف لیبل اثر ہے اور محققین کے مطابق ادویات کا آف لیبل استعمال بہت عام ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد ادویات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے حالانکہ وہ اس کے لیے نہیں بنی ہوتیں، مگر ایسے شواہد ہوتے ہیں کہ وہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں۔

    دوسرے نمبر پر روزانہ 5 گرام finasteride کے استعمال کو قرار دیا گیا۔ اس دوا کو بھی ایف ڈی اے نے منظوری دے رکھی ہے اور یہ بھی مثانوں کے بڑھ جانے کے عارضے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دوا کے استعمال سے 4 ہفتوں میں بالوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا۔

    تیسرے نمبر پر minoxidil کی روزانہ 5 ملی گرام مقدار کا استعمال رہا۔ یہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی اور ان کے استعمال سے فوائد کا دورانیہ 24 سے 48 ہفتوں کا رہا اور ہر ایک کے اپنے الگ مضر اثرات تھے۔

  • اب ویڈیو گیم علاج بھی کر سکے گا

    اب ویڈیو گیم علاج بھی کر سکے گا

    امریکا میں ایسا ویڈیو گیم تیار کیا گیا ہے جو ان بچوں کی مدد کر سکے گا جو توجہ کی کمی کے مرض اے ڈی ایچ ڈی کا شکار ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بچوں میں توجہ کی کمی دورکرنے کے عام مرض اے ڈی ایچ ڈی کو دور کرنے والا ایک ویڈیو گیم بنایا گیا ہے جسے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے منظور کر لیا ہے۔

    اٹینشن ڈیفی سٹ ہائپر ایکٹو ڈس آرڈر (اے ڈی ایچ ڈی) کی کیفیت اکثر بچوں پر حملہ آور ہوتی ہے، یہ بچے چین سے نہیں بیٹھتے، پڑھنے یا کام پر ان کی توجہ کمزور ہوجاتی ہے، اور یکسوئی سے مختلف کام نہیں کر پاتے۔

    فیس بک کے سابق ایگزیکٹو نے آکیلی انٹر ایکٹوو کے ساتھ مل کر 2020 میں اینڈیورآر ایکس نامی گیم بنایا تھا جو بچوں میں اس کیفیت کو دور کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

    تقریباً ایک ہزار ڈاکٹرز نے اس گیم کو فائدہ مند پایا اور اب اسے ایف ڈی اے نے تجارتی پیمانے پر منظور کرلیا ہے۔

    اس کے بعد بالغان کی اے ڈی ایچ ڈی دور کرنے کے لیے ایک اور گیم کی تیاری جاری ہے، اس کے علاوہ آٹزم کے خلاف گیم پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

    اینڈیور ایکس میں مختلف کارٹون کردار سامنے آتے ہیں جو 8 سے 12 سال تک کے بچوں کے لیے بنایا گیا ہے۔

  • ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    نیند کے دوران خراٹے لینا ایسا عمل ہے جس سے نہ صرف آس پاس کے افراد متاثر ہوتے ہیں بلکہ خراٹے لینے والے شخص کی نیند پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر اقبال خیانی نے شرکت کی اور خراٹوں کی وجوہات اور اس سے چھٹکارا پانے کا طریقہ بتایا۔

    ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ خراٹے لینے والے صرف 2 فیصد افراد کو کوئی سنگین پیچیدگی لاحق ہوتی ہے ورنہ 98 فیصد افراد میں عام وجہ ناک سے لے کر گردن کے نیچے تک کی جگہ میں کوئی رکاوٹ ہونا ہوتی ہے۔

    بہت زیادہ وزن، زیادہ تھکاوٹ، کسی بیماری جیسے بلڈ پریشر یا شوگر کی دوائیں لینا، اینٹی ڈپریسنٹس لینا، ناک کے مسائل جیسے ناک کی ہڈی یا گوشت بڑھا ہوا ہونا، ہڈی ٹیڑھی ہونا یا غدود ہونا خراٹوں کی وجوہات ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ خراٹے لینے سے نہ صرف آس پاس موجود افراد کی نیند خراب ہوتی ہے، بلکہ خود اس شخص کی نیند بھی متاثر ہوتی ہے، خراٹے لینے والا شخص گہری نیند نہیں سو پاتا، اور نیند پوری نہ ہونے سے نتیجتاً اگلے دن اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر اس کی باقاعدہ ٹریٹ منٹ کی جائے تو یہ 24 گھنٹے کا ایک عمل ہوتا ہے جس میں مریض کو سوتا رکھا جاتا ہے، اس دوران اسے مختلف مشینوں سے منسلک کر کے تمام حرکات مانیٹر کی جاتی ہیں۔

    اس دوران اس کے جسم کے اندر کیمرا ڈال کر دیکھا جاتا ہے کہ خراٹوں کی کیا وجہ بن رہی ہے، بعد ازاں اسے ٹریٹ کیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ خراٹوں کا علاج روزمرہ کھائی جانے والی دواؤں کو ری شیڈول کر کے اور ان کی مقدار کم کر کے کیا جاسکتا ہے، زیادہ وزن والے افراد اگر اپنے وزن میں 15 کلو کمی کریں تو ان کے خراٹوں میں 80 فیصد کمی آسکتی ہے۔

  • بجلی سے جوڑوں کے درد کا علاج کس طرح ممکن ہے؟

    بجلی سے جوڑوں کے درد کا علاج کس طرح ممکن ہے؟

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ بجلی خارج کرنے والے ایک نظام سے اس نرم ہڈی کی افزائش بڑھائی جاسکتی ہے جو ہڈیوں اور جوڑوں کے درمیان موجود ہوتی ہے اور جوڑوں کے درد میں ٹوٹ پھوٹ اور گھساؤ کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    تجربے میں اس ہڈی کا پیوند یا امپلانٹ ایسے چوہوں پر آزمایا گیا جو حرکت کرتے تھے اور اس حرکت سے ہلکی بجلی بنتی تھی جو ٹوٹی ہوئی نرم ہڈیوں تک پہنچتی تھی۔

    اس طرح ان کی ہڈیوں کی درمیان ربڑ جیسی چکنی تہہ کی افزائش ازخود شروع ہوگئی، تاہم بعض خرگوشوں میں فرضی آلہ(بلے سیبو) لگایا گیا تھا جس کا کوئی فائدہ سامنے نہیں آیا۔

    ماہرین نے جسم کے اندر بیٹری لگانے کے بجائے ایسا مادہ لگایا جو جسمانی حرکت اور دباؤ سے بجلی بناتا ہے اور جوڑوں تک پہنچاتا رہتا ہے۔ یوں نرم ہڈی کے خلیات بڑھے اور ان میں حرکت پیدا ہوئی یوں دھیرے دھیرے ان کی تکلیف کم ہوتی گئی۔

    ماہرین نے بجلی خارج کرنے والا نرم پیوند خرگوشوں کی ان نرم ہڈیوں کے سوراخوں میں پھنسایا تھا جو گھس کر ختم ہورہی تھیں، خورد بین سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ دھیرے دھیرے اصل ہڈی کے خلیات اس جگہ کو بھرنے لگے اور یہ سب ہلکی بجلی کی بدولت ممکن ہوا تھا۔