Tag: علامات اور علاج

  • پھیپھڑوں کا کینسر :  یہ موذی مرض اپنی علامات کب ظاہر کرتا ہے؟

    پھیپھڑوں کا کینسر : یہ موذی مرض اپنی علامات کب ظاہر کرتا ہے؟

    پاکستان میں اموات کی سب سے بڑی وجہ پھیپھڑوں اور دل کے امراض بن رہے ہیں، پھیپھڑوں کا کینسر دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام کینسر ہے۔

    اسے طبی طور پر برونکجینک کارسنوما کے نام سے جانا جاتا ہے، فضائی آلودگی پھیپھڑوں کا کینسر کا بہت بڑا سبب بن رہی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق پھیپھڑوں کے کینسر کی وجوہات میں منفی طرز زندگی، مختلف منفی عادات جیسے کہ گلی محلوں میں کچرا جلانا، درختوں کا نہ لگانا، سبزہ کم ہونا، تمباکو نوشی، زیادہ چربی والی اور مرغن غذاؤں کا استعمال بھی ہے۔

    پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے یہ عام بات ہے کہ اس میں ابتدائی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جیسے جیسے حالت بگڑتی ہے، پھیپھڑوں کے کینسر کی زیادہ تر علامات پھر ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔

    پھیپھڑوں کے کینسر کی علامات میں مسلسل کھانسی جو وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی جاتی ہے۔ سینے میں درد یا تکلیف۔ سانس کی قلت۔ غیر معمولی وزن میں کمی۔ تھکاوٹ۔ کھانسی سے خون یا زنگ آلود تھوک۔ اوپری سینے، بازوؤں، گردن یا چہرے میں سوجن شامل ہیں۔

    مرض کی پہچان کیلیے ڈاکٹرز کا مشورہ ہے کہ مختلف کام کاج کرتے وقت یا سیڑھیاں چڑھتے وقت اگرآپ کو سانس لینے میں کوئی دشواری ہو یا وزن میں کمی محسوس کریں یا ریڑھ کی ہڈی میں درد ہو تو جتنی جلدی ممکن ہو سکے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اس کے علاوہ جو لوگ سگریٹ نوشی کے عادی ہیں ان کو یہ عادت بھی کافی نقصان پہنچاسکتی ہے، لہٰذا پھیپھڑوں اور دل کے امراض سے بچاؤ کیلیے صحت مند عادات اپنانے پر توجہ دینا ضروری ہے۔

  • وٹامن سی کی کمی کی حیران کن وجوہات کیا ہیں؟

    وٹامن سی کی کمی کی حیران کن وجوہات کیا ہیں؟

    جسم میں وٹامن سی کی کمی کی چند حیران کن وجوہات میں غذائیت کی کمی، تمباکو نوشی، کچھ طبی حالات، اور ادویات شامل ہیں۔

    اگرچہ وٹامن سی کی کمی کی عام وجوہات میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال شامل ہے، لیکن کچھ کم واضح وجوہات بھی ہیں جو اس کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

    جسم میں اس کی کمی کی چند علامات ہیں جن میں موٹاپا، جلد کا خشک ہونا یا مسوڑھوں سے خون بہنا شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا کھانے سے کوئی بھی شخص اس کی کمی کو باآسانی پوری کر سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وٹامن کا حصول روزانہ کی بنیاد پر اس لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ انسانی جسم نہ تو وٹامن سی خود پیدا کرتا ہے اور نہ ہی اسے ذخیرہ کرتا ہے۔

    بالغ خواتین کو یومیہ 75 ملی گرام وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مردوں کو 90 ملی گرام یومیہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی سرخ مرچوں کے آدھے گلاس، بروکلی کے ایک کپ یا سنگترے کے 3/4 گلاس سے حاصل کیا جاسکتا ہے، اس کا حصول قدرتی غذاؤں کے استعمال سے کیا جا سکتا ہے۔

     کمی کی خاص وجوہات

    ایسے افراد جو متوازن غذا کا استعمال نہیں کرتے ان کے جسم میں عموماً اس وٹامن کی کمی ہوتی ہے، اس کے علاوہ گردوں کے امراض میں مبتلا افراد جن کا ڈائیلاسز چل رہا ہو یا تمباکو نوشی کے عادی افراد کو روزانہ 35 ملی گرام وٹامن کی اضافی مقدار لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے جسم میں ایسے فری ریڈیکل پیدا ہو جاتے ہیں جن کے لیے وٹامن سی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی کی کمی کی علامات تین ماہ کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

    جب کسی شخص کو زخم ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کے جسم میں وٹامنز کی کمی ہوجاتی ہے، جسم کو کولاجن بنانے کے لیے اس وٹامن کی ضرورت ہوتی ہے، یہ پروٹین ہوتی ہے جو جلد کی اصلاح کے لیے کام کرتی ہے۔

    وٹامن سی خون کے سفید خلیے پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے جو جسم کی اصلاح کے لیے اس کی مدد کرتے ہیں۔

    وٹامن سی کی کمی اور جسم میں چربی کا اضافہ بالخصوص پیٹ کی چربی ہونے میں گہرا ربط ہے، وٹامن سی کی وجہ سے جسم کی اضافی چربی پگھل جاتی ہے اور جسم کو طاقت ملتی ہے۔

    جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن سی کی مقدار کی کمی سے وجہ جسم میں تھکاوٹ، چڑچڑاپن اور مایوسی کا احساس ہونے لگتا ہے، جبکہ ایسے افراد جن میں وٹامن سی کی مقدار پوری ہے وہ ایسا محسوس نہیں کرتے بلکہ ان کا جسم پر کنٹرول زیادہ ہوتا ہے۔

  • بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات، ماہر صحت کا بڑا انکشاف

    بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات، ماہر صحت کا بڑا انکشاف

    طرز زندگی میں تبدیلی اور کھانے پینے کی عادات کے باعث پاکستان میں نوجوانوں اور خصوصاً بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کے اکثر مریض اس بات سے لاعلم رہتے ہیں کہ وہ اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق اس صورتحال کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر انعام دانش نے اس تشویشناک صورتحال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر بلڈ پریشر کی شکایت 40 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہوتی ہے، اور اگر یہ صورتحال 40 سال سے کم عمر میں پیدا ہو تو اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 1 سال سے 18 سال کے درمیانی عمر میں بھی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے، لہٰذا والدین اور اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ مختلف اوقات میں بچوں کا باقاعدہ بلڈ پریشر چیک کروائیں۔

    وقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھ کر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بن سکتا ہے، بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔

    بچوں میں ہائی بلڈ پریشر سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایسے بچوں میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ان میں سب سے اہم بات یہ ہوتی ہیے کہ وہ عام بچوں کی طرح زیادہ دوڑ نہیں لگا سکتے، ایسے بچے سینے میں تکلیف کی بھی شکایت کرتے ہیں۔ ایسے میں والدین کو فوری طور پر معالج سے لازمی رجوع کرنا چاہیے۔

    پروفیسر ڈاکٹر انعام دانش نے بتایا کہ عام طور پر ایک بالغ بچے کا بلڈ پریشر 80 سے 120 سے کم ہونا چاہیے، اس کیلئے 70 سے 110 بہت اچھا نمبر ہے۔

    اس کے علاوہ اگر 20 سال کی عمر میں بلڈ پریشر 80 سے 120 ہے تو یہ زیادہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ 20 سے 40 سال کے درمیان ہر 8 میں سے ایک فرد کا بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے۔

    اس کیفیت سے بچاؤ کیلیے ضروری ہے کہ ہر شخص کیلیے ایک ہفتے کے دوران 150 منٹ واک یا ورزش کرنا لازمی ہے، اس دورانیے کو تین یا حصوں میں تقسیم بھی کیا جاسکتا ہے۔

  • سردیوں میں سانس کی بیماریاں، بڑی وجہ سامنے آگئی

    سردیوں میں سانس کی بیماریاں، بڑی وجہ سامنے آگئی

    کراچی : سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی گزشتہ چند روز کے دوران کراچی میں سانس کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جس کی بڑی اور اہم وجہ آلودگی اور گرد و غبار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پلمونو لوجسٹ ڈاکٹر اقنال پیرزادہ نے سانس کی بیماریوں کی علامات احتیاط اور علاج سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج کل لوگ سردی سے بچنے کیلیے گرم کپڑے تو باقاعدگی سے پہن رہے ہیں لیکن گرد و غبار سے بچنے کیلیے منہ پر ماسک نہیں لگا رہے جو بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانس کی بیماریوں کا بڑا سبب ہوا کا خراب معیار ہے، انہوں نے خاص طور پر سڑکوں پر اڑتی ہوئی دھول مٹی اور گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت شہر کی تقریباً تمام سڑکیں اس سے شدید متاثر ہیں۔

    پلمونولوجسٹ ڈاکٹر اقبال پیرزادہ نے بتایا کہ اگرچہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ سانس کی بیماریوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس سال ان کی تعداد تقریباً دوگنا ہو گئی ہے، اس سال مریضوں کی تعداد پچھلے سال سے بہت زیادہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آلودگی کی کوئی بھی شکل ہو وہ مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے اور یہ تعلق سائنسی طور پر متعدد مطالعات کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔

    آلودہ ماحول میں رہنے والے افراد میں نمونیا، سانس کی اوپری نالی کے انفیکشن اور الرجی کے ساتھ ساتھ تپ دق کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک بار جب جلن پیدا ہوتی ہے جس میں باریک مادہ ذرات 2.5 بھی شامل ہوتے ہیں تو وہ نظام تنفس کے مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتے ہیں جو مختلف جراثیموں کے خلاف ڈھال کا کام کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار جب مدافعتی نظام تباہ ہوجائے تو پھر جسم کینسر سمیت ہر قسم کے انفیکشن اور بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

  • منہ کے چھالوں کو معمولی ہرگز نہ سمجھیں، ورنہ!!

    منہ کے چھالوں کو معمولی ہرگز نہ سمجھیں، ورنہ!!

    ہمارے منہ، زبان، یا ہونٹوں پر ہونے والے چھالوں کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں معدے کی گرمی سرِ فہرست ہے، تاہم ان چھالوں کو معمولی سمجھنا کسی بڑی پریشانی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ منہ کے چھالوں کو نظر انداز نہ کریں کیونکہ یہ چھالے کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں اور کینسر ایسی مہلک بیماری ہے جس میں مبتلا شخص جسمانی اور ذہنی طور پر بری طرح ٹوٹ جاتا ہے۔

    ویسے تو منہ میں چھالے ہونا کوئی تشویش ناک بات نہیں، عموماً صفائی کا خیال نہ رکھنا منہ میں چھالے کی وجہ بنتا ہے، یہ چھالے آپ کے کھانے پینے میں بڑی رکاوٹ بھی بن جاتے ہیں جو پریشان کن صورتحال ہے۔

    بھارتی آنکولوجسٹ ڈاکٹر تپیش پونیکر کا جان لیوا کینسر کی علامات، روک تھام اور علاج کے بارے میں کہنا ہے کہ کینسر سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آگاہی سے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بہت سے معاملات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ منہ کے چھالوں کا صحیح وقت پر ٹیسٹ نہیں کرایا گیا اور علاج میں تاخیر کی وجہ سے وہ آخری اسٹیج تک پہنچ گیا۔ ایسی صورت حال میں مریض کی جان بچنا ممکن نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے اسکریننگ ضروری ہے، اب کیموتھراپی سمیت دیگر علاج کی سہولیات سے مریضوں اور جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

    کینسر کی وجوہات اور اسباب

    کینسر کی علامات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منہ میں تین ہفتوں سے زیادہ چھالے رہنا۔ خواتین کے سینے میں گانٹھ اور ماہواری میں بے قاعدگی۔ جسم کے کسی حصے پر گانٹھ کا ہوجانا۔ منہ، پے خانہ اور پیشاب میں خون آنا۔ تمباکو نوشی، شراب ور منشیات کا زیادہ استعمال۔ پیکڈ فوڈ، فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال اور اندرونی اعضاء کی صفائی کا فقدان۔ یہ وہ عوامل ہیں جو کینسر کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔

    کسی بھی عمر کے افراد کو منہ کے چھالوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن اکثر و بیشتر بخار کے دوران یا جسم کے کسی وائرس کے خلاف لڑنے کی صورت میں منہ میں چھالے بن جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ان چھالوں کو ٹھیک ہونے میں 10سے 14 دن لگ سکتے ہیں۔

  • ٹائیفائیڈ بخار کی علامات اور علاج

    ٹائیفائیڈ بخار کی علامات اور علاج

    سالمونیلا ٹائفی وہ بیکٹیریا ہے جو ٹائیفائیڈ بخار کا سبب بنتا ہے، اگرچہ یہ ترقی یافتہ ممالک میں نایاب ہے لیکن بچوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    ٹائفائیڈ ہمارے ملک میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جو کہ آلودہ خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے۔ ٹائیفائیڈ بخار آلودہ خوراک اور پانی کے ساتھ ساتھ کسی متاثرہ فرد کے ساتھ قریبی رابطے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    متاثرہ مریض سالمونیلا ٹائفی نامی بیکٹیریا اپنے پاخانے میں بھی خارج کرتا ہے اور پھر اگر کوئی احتیاط نہیں کرتا تو وہ اپنے گندے ہاتھوں کے ذریعے اس بیماری کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔

    علامات:

    تیز بخار
    سر درد
    پیٹ میں درد
    قبض یا اسہال
    ٹائیفائیڈ بخار والے زیادہ تر لوگ اینٹی بائیوٹکس شروع کرنے کے چند دنوں بعد بہتر محسوس کرتے ہیں، لیکن ان میں سے بہت کم تعداد پیچیدگیوں سے مر سکتے ہیں۔

    ٹائیفائیڈ کی ویکسین صرف جزوی طور پر مؤثر ہیں۔ ویکسین عام طور پر ان لوگوں کے لیے مخصوص ہوتی ہیں جو اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں یا جو ان علاقوں کا سفر کرتے ہیں جہاں ٹائیفائیڈ بخار عام ہے۔

    ٹائیفائیڈ سے کیسے محفوظ رہیں؟

    سب سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے کم از کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔بوتل بند پانی خریدیں، لیکن اگر آپ نل کا پانی استعمال کرتے ہیں، تو اسے پینے سے پہلے 1 منٹ تک ابالنے دیں۔ بوتل کا چمکتا ہوا پانی ساکن پانی سے زیادہ محفوظ ہے۔

    برف کے بغیر مشروبات کا آرڈر دیں جب تک کہ برف کو بوتل یا ابلے ہوئے پانی سے نہ بنایا جائے۔ پاپسیکلز اور ذائقہ دار آئس کریموں سے پرہیز کریں جو آلودہ پانی سے بنی ہوں گی۔

    ایسی غذائیں کھائیں جو اچھی طرح پکی ہوں اور جو اب بھی گرم اور بھاپ رہیں۔ کچے پھلوں اور سبزیوں سے پرہیز کریں جن کا چھلکا نہ ہو۔ لیٹش جیسی سبزیاں آسانی سے آلودہ ہوتی ہیں اور اچھی طرح دھونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    پھل اور سبزیاں جن کے چھیلے جا سکتے ہیں ان سے زیادہ محفوظ ہیں جن کو چھیل نہیں سکتا۔ انہیں خود چھیلیں، اور چھلکے نہ کھائیں۔

    سڑکوں پر دکانداروں سے کھانے پینے سے پرہیز کریں۔ سڑک پر صاف ستھرے کھانے کو رکھنا مشکل ہے، اور بہت سے مسافر سڑک کے دکانداروں سے خریدے گئے کھانے سے بیمار ہو جاتے ہیں۔

  • منہ کا کینسر : علامات کیا ہیں ؟ علاج کیسے کرایا جائے؟

    منہ کا کینسر : علامات کیا ہیں ؟ علاج کیسے کرایا جائے؟

    کینسر ایک ایسا لفظ ہے جسے سن کر ہی ایک انجانا سا خوف طاری ہوجاتا ہے جس کے انتہائی مہلک نتائج برآمد ہوتے ہیں، اس کے باوجود نوجوانوں کی بڑی تعداد گٹکا، مین پوری اور دیگر گلی سڑی اشیاء نشے کی صورت میں کھا جاتے ہیں۔

    اس قسم کے نشے کرنے سے منہ کا کینسر ہونا کوئی انہونی بات نہیں اس کی بےشمار مثالیں اسپتالوں میں داخل مریضوں کی صورت میں موجود ہیں جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں کنسنلٹنٹ ڈینٹل سرجن ڈاکٹر فراز نواز نے منہ کے کینسر کی ابتدائی علامات اور اس کے علاج کے حوالے سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ منہ کے کینسر کی ابتدائی علامات میں منہ کھلنے میں دقت پیش آتی ہے، گٹکا و چھالیہ کھانے والے افراد کے منہ پر ابتداً چھوٹا سا چھالا بنتا ہے۔

    ڈاکٹر فراز نواز نے بتایا کہ یہ چھالا بننے کے بعد بتدریج منہ میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوتی ہے اور پھر وہ چھالا بڑا ہو کر رسولی بن جاتا ہے، اسے پری کنڈیشنڈ کینسر بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ کھانا کھاتے ہوئے منہ میں زیادہ مرچیں محسوس ہوتی ہیں اس کا مطلب ہے کہ مریض اورل کینسر کی طرف جارہا ہے، اگر 20 دن تک یہ صورتحال رہے تو فوری طور پر صرف ’میکسیلو فیشل سرجن‘ سے رابطہ کریں۔

  • ذہنی امراض کی علامات اور اس کا علاج

    ذہنی امراض کی علامات اور اس کا علاج

    پاکستان میں اس وقت کروڑوں افراد کسی نہ کسی نوعیت کے ذہنی امراض کا شکار ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 1 ارب کے قریب افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے کا شکار ہیں۔

    ان بیماریوں میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دماغی بیماریاں ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں جن کی بنیادی وجوہات میں گھریلو اور معاشی حالات کے ساتھ ساتھ والدین کی عدم توجہی بھی شامل ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ علی نے دماغی امراض سے متعلق اس کی علامات اور علاج پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

    انہوں نے بتایا کہ نئی نسل میں مقابلے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے سن بلوغت (نوعمری) میں لڑکے لڑکیاں اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کردیتے ہیں ایسے میں والدین کو چاہیے کہ وہ ان کی ہرطرح سے حوصلہ افزائی کریں۔

    اضطراب (انزائٹی) سے مراد وہ کیفیت ہے جو ہم پریشانی تناؤ یا خوف کی صورت میں محسوس کرتے ہیں خاص طور پر ان چیزوں کے بارے میں جو ہونے والی ہیں یا جو ہمارے خیال میں مستقبل میں ہوسکتا ہے۔

    انزائٹی بعض اوقات شدید قسم کے منفی خیالات کے باعث بھی پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات آنا بذات خود ایک ذہنی پیچیدگی ہے۔

    ڈاکٹر عظمیٰ علی نے مرض کے علاج کیلیے بتایا کہ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اگر کوئی پریشانی آئے بھی تو اس کا ہر ممکن مقابلہ کریں اور مایوس نہ ہوں۔

    اپنے معاملات اور پریشانی کو خاص اور قریبی لوگوں سے ڈسکس کریں اور سسنے والوں کو بھی چاہیے کہ ایسے افراد کی بات غور سے سن کر ان کی دلجوئی کریں۔