Tag: علامات

  • بچوں میں کرونا وائرس کی اہم علامت کون سی ہے؟

    بچوں میں کرونا وائرس کی اہم علامت کون سی ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور بچوں اور بزرگوں سمیت ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے بچوں میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی ایک اہم علامت کے بارے میں بتایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں آئر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کرونا وائرس سے متاثر بچوں میں بدہضمی کووڈ 19 کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہیضہ اور الٹیوں کی شکایت بچوں میں وائرس کی اولین علامات ہوسکتی ہیں، اس وقت برطانیہ میں بچوں میں کرونا وائرس کی علامات میں تیز بخار، مسلسل کھانسی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی مشاہدے میں آئی ہیں۔

    کوئنز یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا کہ نظام ہاضمہ کے مسائل ممکنہ طور پر بچوں میں کووڈ 19 کی اہم ترین علامت ہوتی ہے، تحقیق میں کیا گیا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ کھانسی، سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلیوں سے زیادہ ہیضہ اور الٹیاں کووڈ 19 کی اہم علامت ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے برطانیہ بھر میں 990 سے زائد بچوں کے ٹیسٹ کیے گئے جن کی عمریں 2 سے 15 سال کے درمیان تھی، نتائج میں 68 بچوں میں اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا اور ممکنہ طور پر وہ پہلے ہی کووڈ 19 سے متاثر ہوچکے تھے۔

    50 فیصد بچوں نے علامات کو رپورٹ کیا تھا جن میں سے 19 فیصد ہیضے، الٹیوں اور پیٹ درد سے متاثر ہوئے تھے، محققین کا کہنا تھا کہ متعدد بچے اس موسم سرما میں بہتی ناک اور چھینکوں کے شکار ہوں گے مگر یہ کوئی علامت نہیں۔

    اس سے قبل ڈھائی لاکھ کے قریب بچوں پر کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ بالغ افراد کے برعکس بچوں میں کھانسی، کووڈ 19 کی عام علامت نہیں بلکہ نظام ہاضمہ کے مسائل زیادہ عام ہوتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی 6 نئی علامات سامنے آگئیں

    کرونا وائرس کی 6 نئی علامات سامنے آگئیں

    لندن: برطانوی ماہرین نے کرونا وائرس کی 6 مزید علامات کی طرف اشارہ کیا ہے، ماہرین کے مطابق ان علامات کو نظر میں رکھتے ہوئے کرونا وائرس کے مریضوں کی جلد تشخیص کی جاسکتی ہے۔

    لندن کے کنگز کالج کی ٹیم نے ایک تحقیق کے بعد 6 مزید علامات کو کرونا وائرس سے لاحق ہونے والے مرض کوویڈ 19 سے جوڑا ہے۔

    اب تک کرونا وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار، سونگھنے اور ذائقے کی حس سے محرومی شامل تھی۔ اب حالیہ تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد، مسلز میں درد، ڈائریا، کنفیوژن، بھوک میں کمی اور تھکاوٹ بھی کرونا وائرس کا شکار ہونے کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی مریض کے خون میں آکسیجن اور شوگر کی سطح کو مانیٹر کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر اسے ضروری منرلز فراہم کیے جائیں تو اس کی بیماری کا عرصہ مختصر ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے مریض جن میں سر درد، سینے میں درد، تھکاوٹ، ڈائریا اور سانس کی تکلیف کی علامات ایک ساتھ ظاہر ہوں انہیں جلد اسپتل منتقل کیا جانا اور مصنوعی سانس فراہم کرنا ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیق مستقبل میں کرونا وائرس کے ممکنہ دوبارہ پھیلاؤ کے وقت مددگار ثابت ہوسکیں گی اور اس سے دنیا بھر کے طبی نظام کو اپنی حکمت عملی کو بہتر کرنے کا موقع مل سکے گا۔

  • برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی وجہ

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی ایک اہم وجہ تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا بھی ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بدقسمتی سے اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ ناقابل علاج بن چکا ہوتا ہے، البتہ اس سے جڑی چند علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کی ابتدائی علامات

    سر درد

    سر درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اگر چند اور علامات کے ساتھ مسلسل سر درد رہے تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے چنانچہ فوری طور پر ٹیسٹ کروا کے تسلی کر لینی چاہیئے۔

    بے ہوشی کے دورے

    اگر اچانک اور بغیر کسی وجہ کے غشی کے دورے پڑتے ہوں یا بے ہوشی جیسی حالت ہو جاتی ہو تو یہ بھی برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہے، ایسے میں فوری طور پر کسی اچھے نیورولوجسٹ سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔

    چکھنے اور سونگھنے کی حس میں کمی

    اچانک سے چکھنے، سونگھنے اور بھوک لگنے کی حس کا ختم ہوجانا بھی برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

    قوت سماعت و بصارت میں کمی

    بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اگر سننے یا دیکھنے میں دقت محسوس ہو یا کلی طور پر سماعت و بصارت چلی جائے تو اس کی ایک وجہ برین ٹیومر بھی ہو سکتی ہے۔

    ایسی صورت میں برین ٹیومر دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سماعت اور بصارت کو کنٹرول کرتے ہیں اور ٹیومر کے باعث اپنا کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    چہل قدمی یا توازن برقرار رکھنے میں دقت

    اگر مریض چلنے میں دقت محسوس کرے یا کھڑے کھڑے توازن برقرار نہ رکھ سکے تو یہ بھی دماغی رسولی کی نشانی ہے۔

    بولنے میں تکلیف کا سامنا

    برین ٹیومر کے اثرات دماغ کے ان حصوں پر ہوجائیں جو قوت گویائی کے لیے مخصوص ہوں تو ایسے میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے، وہ الفاظ کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔

    فالج کے اثرات

    چہرے کے ایک حصے کا بے حس ہوجانا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا حرکت نہ کرنا فالج کی علامات ہیں اور فالج کی وجہ برین ٹیومر کا ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے فالج کو بھی برین ٹیومر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔

    ڈپریشن

    چوںکہ خوشی اور غم کے جذبات کا کنٹرول بھی دماغ کے مخصوص حصوں میں ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر مریض میں ڈپریشن کی علامات پیدا کرنے کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔

    اوپر دی گئی علامات کسی اور مرض کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان علامتوں کے نمودار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ضروری ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت مرض کی تشخیص کی جا سکے۔

  • کرونا وائرس: 80 فیصد مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں

    کرونا وائرس: 80 فیصد مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا کاری وار جاری ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر افراد میں اس سے پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    اس حوالے سے سب سے پہلے جنوری میں چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن وزیر ما شیاﺅوی نے بتایا تھا کہ اس وائرس کے شکار 80 فیصد افراد میں ایک سے 14 دن تک کوئی علامات سامنے نہ آنے کا امکان ہوتا ہے اور اس دوران یہ کسی دوسرے فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے وائرس کو پھیلنے سے روکنا مشکل ہو رہا ہے جبکہ اس کے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کی صلاحیت مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔

    بعد ازاں امریکا کے محکمہ صحت سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ بڑی تعداد میں اس کا شکار افراد میں اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور 25 فیصد کیسز میں ایسا ہو سکتا ہے۔

    اس کے بعد آئس لینڈ میں محققین نے بتایا تھا کہ کرونا وائرس کے 50 فیصد سے زائد کیسز ایسے تھے جن میں علامات نظر نہیں آئیں اور کیسز کی تصدیق ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والی ٹیسٹنگ کے دوران ہوئیں۔

    اس کے بعد ایک اور رپورٹ میں امریکی ادارے سی ڈی سی نے کہا تھا کہ سنگاپور کے محققین نے متعدد ایسے کیسز کی نشاندہی کی ہے جس میں وائرس بغیر علامات ظاہر کیے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوا۔

    اب مزید 2 حالیہ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے اکثر مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

    ڈاکٹر ریڈ فیلڈ کے مطابق ایسے بغیر علامات والے مریض وائرس کو پھیلانے میں اہم ترین کردار ادا کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر علامات ظاہر ہونے سے 48 گھنٹے پہلے ان سے وائرس صحت مند افراد میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    ان کے بقول اس سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ امریکا بھر میں یہ وائرس بہت زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے کیونکہ علامات سے پاک مریض اس میں اہم ترین کردار ادا کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت از حد بڑھ جاتی ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال ضرور کیا جائے تاکہ نہ صرف ایسے ممکنہ مریضوں سے حفاظت کی جاسکے جن میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، بلکہ اگر وہ خود بھی اس کا شکار ہوچکے ہیں تو لاعلمی میں اسے دوسروں تک نہ پہنچائیں۔

  • کرونا وائرس کے شکار میاں بیوی کا انوکھا اقدام

    کرونا وائرس کے شکار میاں بیوی کا انوکھا اقدام

    انگلینڈ میں ایک جوڑے نے حکام کی جانب سے کرونا وائرس کا ٹیسٹ نہ کیے جانے کے بعد خود کو گھر میں قید کرلیا، جوڑے میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہورہی ہیں۔

    لیور پول کے رہائشی اس جوڑے کا کہنا ہے کہ ان کا ایک دوست چین سے واپس لوٹا تھا اور وہ اس سے ملنے گئے تھے۔

    43 سالہ گرے ویلز اور اس کی 37 سالہ اہلیہ لینی کا کہنا ہے کہ انہیں 10 دن قبل کرونا وائرس جیسی علامات ظاہر ہوئیں جن میں گلے کی سوزش اور سانس لینے میں تکلیف شامل تھی۔

    گرے کا کہنا ہے کہ اس نے ایمرجنسی ہیلپ لائن پر کال کر کے حکام کو صورتحال سے آگاہ کیا، انہیں کہا گیا کہ 72 گھنٹوں کے اندر ان کے گھر پر ہی ان کے ٹیسٹ لے لیے جائیں گے لیکن 3 دن گزرنے کے باجود ابھی تک کوئی ان کے گھر پر نہیں آیا۔

    دونوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی اقدامات کے تحت انہوں نے خود کو گھر میں قید کرلیا ہے تاکہ وہ دوسروں میں وائرس پھیلانے کا سبب نہ بنیں۔

  • آپ کا بچہ کروناوائرس کا شکار تو نہیں؟ 6 علامات جانیے

    آپ کا بچہ کروناوائرس کا شکار تو نہیں؟ 6 علامات جانیے

    لندن: کروناوائرس دنیا بھر میں جہاں ہزاروں افراد کو نشانہ بنا چکا ہے وہیں بچوں میں بھی مہلک وائرس پھیلنے کے خدشات سامنے آئے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے ریسرچ کے بعد اندازہ لگایا کہ جان لیوا وائرس اب بچوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے تاہم چین کے علاوہ دیگر ملکوں میں اب تک 15 سال سے کم عمر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کروناوائرس کا شکار نہیں ہوئے۔

    برطانیہ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز تحقیق کے بعد ایسے 6 علامات سامنے لائی ہے جو اگر بچوں میں پائی گئیں تو ممکن ہے مذکورہ بچے کروناوائرس کا شکار ہوں۔

    ایک اندازے کے مطابق 8 دسمبر 2019 سے 6 فروری 2020 تک چین میں 9 شیرخوار بچے مہلک وائرس کا شکار ہوئے۔

    درج ذیل 6 علامات اگر آپ کے بچوں میں پائے گئے تو ممکن ہے وہ کروناوائرس کا شکار ہوں۔

    1) شدید نزلہ ہونا

    2) مسلسل کھانسی کے ساتھ ساتھ گلے میں سوجن پڑ جانا

    3) غیرمعمولی بخار کا ہونا

    4) الٹیوں کے علاوہ پیچس کا لگ جانا

    5) سانس لینے میں دشواریوں کا سامنا

    درجہ بالا علامات اگر آپ کو اپنے بچوں میں پائی جائیں تو فوری طور پر ڈاکٹروں سے رجوع کریں۔

  • نیگلریا کا خطرناک جراثیم آپ کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے

    نیگلریا کا خطرناک جراثیم آپ کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے

    معروف ثنا خواں ذوالفقار علی حسینی دماغ کی سوزش کے مرض نیگلریا کا شکار ہو کر جاں بحق ہوگئے، ماہرین نے اس موسم کے لیے نیگلیریا الرٹ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں جنرل فزیشن ڈاکٹر وجاہت نے گفتگو کرتے ہوئے اس مرض کے بارے میں بتایا۔ ڈاکٹر وجاہت کا کہنا تھا کہ یہ ایسا مرض ہے جو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا اور 2 سے 4 دن میں انسان کو موت کے منہ میں پہنچا دیتا ہے۔

    یہ مرض کس طرح اپنا شکار کرتا ہے؟

    ڈاکٹر وجاہت نے بتایا کہ نیگلیریا کا جراثیم بظاہر صاف دکھنے والے پانی میں موجود ہوتا ہے۔ وہ پانی جو میٹھا ہو، اور اس کا درجہ حرارت گرم ہو اس میں نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ جراثیم سوئمنگ پولز اور جھیلوں سمیت دیگر کھڑے ہوئے پانیوں میں ہوسکتا ہے۔

    اگر اس پانی میں نہایا جائے تو یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور دماغ کو سوزش کے مرض میں مبتلا کردیتا ہے۔ 4 سے 5 دن میں دماغ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے جس کے بعد مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    علامات

    اس جراثیم کے حملہ آور ہونے کا فوری طور پر علم نہیں ہوتا، تاہم یاد رکھیں اس مرض کی علامات میں:

    جھیل یا سوئمنگ پول میں نہانے کے 2، 4 دن کے اندر سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی آنا

    گردن توڑ بخار ہونا

    گردن میں اکڑ محسوس ہونا

    چڑچڑا پن محسوس ہونا

    اور الٹیاں ہونا شامل ہے۔

    یاد رکھیں

    مندرجہ بالا علامات اگر اس وقت محسوس ہوں جب 2 یا 3 دن قبل آپ کسی جھیل یا سوئمنگ پول میں نہائے ہوں تو فوری طور پر الرٹ ہوجائیں اور ڈاکٹر کے پاس پہنچیں۔

    ان علامات کے لیے گھریلو ٹوٹکے اپنانے سے گریز کریں۔

    اگر 2 سے 3 دن کے اندر اس مرض کی تشخیص ہوجائے اور علاج شروع کردیا جائے تو اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق گرم اور مرطوب موسم نیگلیریا جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے چنانچہ اس موسم میں کھڑے پانی میں نہانے سے گریز کریں۔

    سوئمنگ کرتے ہوئے ناک کے لیے نوز پیڈز کا استعمال کریں۔

    پکنک پر جاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جس پول میں نہا رہے ہیں اس میں کلورین کی مناسب مقدار موجود ہے۔ غیر محفوظ پولز کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔

    کیا گھر میں بھی یہ جراثیم موجود ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہمارے گھروں میں آنے والا پانی بھی نہایت غیر محفوظ ذرائع سے ہم تک پہنچتا ہے چنانچہ اس میں بھی نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    اس سے بچنے کے لیے مرطوب موسم میں وضو کرتے ہوئے ناک میں ڈالنے کے لیے منرل واٹر یا ابلا ہوا پانی استعمال کریں۔

    گھر میں موجود پانی کے ذخائر میں مناسب مقدار میں کلورین شامل کریں۔

    کسی بھی قسم کے بخار کو معمولی مت سمجھیں اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • یرقان کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    یرقان کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    یرقان یوں تو بچوں کی بیماری ہے لیکن کوئی بھی شخص عمر کے کسی بھی حصہ میں اس مرض کا شکار ہوسکتا ہے۔ یرقان جگر میں خرابی کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔

    یرقان کی کچھ علامات ہوتی ہیں جن سے واقفیت حاصل کرنی ضروری ہے تاکہ اس مرض کا فوری تدارک کیا جاسکے۔ آئیے یہ علامات جانیں۔

    جلد اور آنکھوں کی پیلاہٹ

    یرقان میں آنکھوں کا سفید حصہ اور جلد پیلاہٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کے جسم کا کوئی حصہ پیلاہٹ کا شکار ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    تھکاوٹ

    یرقان کی صورت میں آپ جلدی تھک سکتے ہیں۔ اگر آپ تھوڑا سا کام کرکے بھی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں تو یہ یرقان کی ایک علامت ہے۔

    پیٹ میں درد

    یرقان کا شکار مریض اکثر و بیشتر پیٹ درد کی شکایت کرتے ہیں۔

    بھوک اور وزن میں کمی

    یرقان کا شکار افراد کو بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے جس کے باعث ان کا وزن تیزی سے گھٹنے لگتا ہے۔

    متلی/الٹی کی شکایت

    اگر آپ کو کھانا دیکھ کر یا کھا کر متلی یا الٹی محسوس ہوتی ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ یرقان کی واضح علامت ہے۔

    ان علامات کی بدولت آپ اپنے آس پاس موجود افراد میں بھی یرقان کی تشخیص کر سکتے ہیں۔

  • نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں شیر خوار بچوں کی اموات کی بڑی وجہ نمونیا ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال نمونیا کے باعث 70 ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    نمونیا کا آسان شکار کون ہیں؟

    نمونیا کا شکار تمام عمر کے افراد ہوسکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے اور بہت زیادہ بزرگ افراد اس کے باعث موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

    ایسے افراد جو پہلے ہی کسی مرض میں مبتلا ہوں جیسے دمہ، ذیابیطس اور امراض قلب، انہیں بھی اگر نمونیا ہوجائے تو یہ ان کے لیے شدید خطرے کی بات ہے۔

    جن افراد کی قوت مدافعت کمزور ہو وہ بھی نمونیا کے باعث موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    علامات کیا ہیں؟

    یہاں آپ کو نمونیا کی علامات بتائی جارہی ہیں جن کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بلغمی کھانسی

    تیز بخار

    سانس لینے میں دشواری

    سینے میں درد

    بہت زیادہ پسینے آنا

    معدہ یا پیٹ کا درد

    پھیپڑوں میں سے چٹخنے کی سی آوازیں آنا

    بھوک ختم ہونا

    کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا

    حد درجہ تھکاوٹ

    ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا

    علاج کیا ہے؟

    نمونیا کے علاج کے لیے ماہرین صحت اینٹی بائیوٹکس کا کورس تجویز کرتے ہیں جسے پورا کرنا ازحد ضروری ہے۔ اگر کورس کے دوران مریض کی حالت بہتر ہوجائے تب بھی کورس کو ادھورا نہ چھوڑا جائے۔

  • جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    cure

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔