Tag: علامات

  • یہ 5 علامات یرقان کی طرف اشارہ کریں

    یہ 5 علامات یرقان کی طرف اشارہ کریں

    یرقان یوں تو بچوں کی بیماری ہے لیکن کوئی بھی شخص عمر کے کسی بھی حصہ میں اس مرض کا شکار ہوسکتا ہے۔

    یرقان جگر میں خرابی کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ یرقان کی کچھ علامات ہوتی ہیں جن سے واقفیت حاصل کرنی ضروری ہے تاکہ اس مرض کا فوری تدارک کیا جاسکے۔


    جلد اور آنکھوں کی پیلاہٹ

    h6

    یرقان میں آنکھوں کا سفید حصہ اور جلد پیلاہٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کے جسم کا کوئی حصہ پیلاہٹ کا شکار ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔


    تھکاوٹ

    h7

    یرقان کی صورت میں آپ جلدی تھک سکتے ہیں۔ اگر آپ تھوڑا سا کام کرکے بھی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں تو یہ یرقان کی ایک علامت ہے۔


    پیٹ میں درد

    h4

    یرقان کا شکار مریض اکثر و بیشتر پیٹ درد کی شکایت کرتے ہیں۔


    بھوک اور وزن میں کمیh2

    یرقان کا شکار افراد کو بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے جس کے باعث ان کا وزن تیزی سے گھٹنے لگتا ہے۔


    متلی/الٹی کی شکایت

    h3

    اگر آپ کو کھانا دیکھ کر یا کھا کر متلی یا الٹی محسوس ہوتی ہے تو آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ یرقان کی واضح علامت ہے۔

    ان علامات کی بدولت آپ اپنے آس پاس موجود افراد میں یرقان کی تشخیص کر سکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواتین میں ظاہر ہونے والی دل کے دورے کی علامات

    خواتین میں ظاہر ہونے والی دل کے دورے کی علامات

    دنیا بھر میں دل کا دورہ قبل از موت کا باعث بننے والی ایک عام وجہ ہے اور اس مرض میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

    دل کا دورہ پڑنے سے قبل ہمارا جسم ہمیں کچھ مخصوص سگنلز بھیجتا ہے جو دل کے دورے کی علامت ہوتے ہیں۔ اگر ان علامات پر توجہ دی جائے تو دل کے دورے کو جان لیوا ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

    گو کہ دل کے دورے کی یہ علامات مرد اور خواتین میں یکساں ہوتی ہیں تاہم خواتین میں کچھ علیحدہ مندرجہ ذیل علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔


    پشت، گردن، جبڑے اور بازوؤں میں درد

    دل کا دورہ پڑنے سے قبل عموماً سینے پر دباؤ اور تکلیف کا احساس ہوتا ہے تاہم خواتین کو یہ تکلیف جبڑے، بازووں اور گردن میں بھی محسوس ہوسکتی ہے۔

    یہ درد ایک لہر کی صورت میں اچانک ظاہر ہوتا ہے اور بعض اوقات یہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ سوتے میں آنکھ کھل سکتی ہے۔ اس کا احساس ہوتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔


    معدے میں تکلیف

    خواتین میں دل کے دورے کی ایک علامت معدے سے متعلق امراض جیسے سینے کی جلن اور درد ہونا بھی ہے۔ ایسی صورتحال میں پیٹ میں ناقابل برداشت درد بھی محسوس ہوتا ہے۔


    ٹھنڈے پسینے

    پریشانی اورذہنی دباؤ کی صورت میں ٹھنڈے پسینے آنا ایک عام بات ہے، تاہم اگر کوئی خاتون زندگی میں پہلی بار اس کیفیت کو محسوس کر رہی ہیں تو یہ دل کے دورے کی علامت ہے اور ایسی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔


    سانس کے مسائل

    امراض قلب کی ایک اور اہم علامت سانس لینے میں تکلیف اور سانس کی آمد و رفت میں بے قاعدگی بھی ہے۔

    دل کے دورے کا شکار ہونے والی خواتین کے مطابق دورے سے قبل اگر وہ بالکل ساکت بیٹھی ہوں تب بھی ان کی سانس اس قدر پھول جاتی ہے جیسے انہوں نے بھاگ کر کوئی طویل فاصلہ طے کیا ہو۔


    شدید تھکن

    بہت زیادہ آرام کرنے کے باوجود اگر کسی خاتون کو بے تحاشہ تھکاوٹ محسوس ہورہی ہے اور وہ اپنے معمول کے کام بھی سرانجام نہیں دے پارہیں تو یہ الارمنگ صورتحال ہے جس کا فوری تدارک ضروری ہے۔


    سینے پر دباؤ

    دل کے دورے کی صورت میں ہر جنس کے افراد سینے میں درد اور دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ خواتین میں یہ تکلیف دل کی طرف صرف بائیں جانب نہیں ہوتا بلکہ پورے سینے میں محسوس ہوسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بریسٹ کینسر: تیزی سے فروغ پاتا مرض

    بریسٹ کینسر: تیزی سے فروغ پاتا مرض

    چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین کو اپنا شکار بنانے والا مرض ہے جو دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں عشرے میں اس کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور یہ مرض بڑی عمر کی خواتین اور نوعمر لڑکیوں تک کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔

    دنیا بھر میں ہر سال اکتوبر کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کے ماہ کے طور پر منایا جاتا ہے جسے بریسٹ کینسر کی علامت گلابی ربن کی نسبت سے پنک ٹوبر کہا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے لیے فیصل مسجد گلابی رنگوں سے روشن

    حال ہی میں جاری کردہ ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق پورے براعظم ایشیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں بریسٹ کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ہر 9 میں سے 1 خاتون عمر کے کسی نہ کسی حصے میں اس کا شکار ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 40 ہزار خواتین اس مرض کے ہاتھوں اپنی جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

    لیکن یاد رہے کہ اگر اس مرض کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلی جائے تو یہ قابل علاج ہے اور اس سے متاثرہ خاتون علاج کے بعد ایک بھرپور زندگی جی سکتی ہے۔

    بریسٹ کینسر کی آگاہی کے حوالے سے اے آر وائی نیوز نے اس سلسلے میں خصوصی طور پر ماہرین سے گفتگو کی اور مرض کی وجوہات اور علاج کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔

    بریسٹ کینسر کے حوالے سے بنیادی معلومات

    چھاتی کے سرطان یا بریسٹ کینسر کے بارے میں جاننے کے لیے سب سے پہلے ان بنیادی باتوں کو سمجھنا ضروری ہے۔

    اس سرطان کی سب سے بڑی وجہ ہارمونل تبدیلیاں ہیں، لہٰذا ماہانہ ایام میں کسی بھی قسم کی بے قاعدگی اور غیر معمولی کیفیات یا چھاتی کے ارد گرد کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کینسر کا ابتدائی اشارہ ہوسکتی ہے، لہٰذا انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بریسٹ کینسر کا امکان 45 برس کی عمر کے بعد بڑھ جاتا ہے جب مینو پاز کا دور شروع ہوجاتا ہے یعنی ماہانہ ایام آنے بند ہوجاتے ہیں۔

    چھاتی کے کینسر کے اسپیشلسٹ کو اونکولوجسٹ کہا جاتا ہے۔ اونکولوجسٹ مرض کی تشخیص، چیک اپ اور علاج بذریعہ دوا کر سکتا ہے۔ کسی بھی سرجری یا آپریشن کی صورت میں اس کینسر کے سرجن الگ ہوتے ہیں۔

    بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے کروایا جانے والا ٹیسٹ میمو گرافی کہلاتا ہے۔

    بریسٹ کینسر کی علامات

    چھاتی کے سرطان کی سب سے بڑی علامت تو اوپر بیان کردی گئی ہے یعنی ماہانہ ایام میں بے قاعدگی یا تبدیلی، اور چھاتی کے ارد گرد کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی چھاتی کے کینسر کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں اس کی مزید علامات یہ ہیں۔

    ماہانہ ایام کے دنوں میں یا اس سے قبل چھاتی میں درد محسوس ہونا

    ہر وقت تھکاوٹ

    نظام ہضم میں گڑبڑ

    مزاج میں تبدیلی

    مندرجہ بالا کیفیات ہارمونل تبدیلیوں کی نشاندہی کرتی ہیں اور یہ بریسٹ کینسر سمیت کسی بھی مرض کی علامت جیسے ذیابیطس یا کسی اور کینسر کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    خاص طورپر توجہ دینے والی علامات

    بریسٹ کینسر کی طرف واضح اشارہ کرنے والی علامات یہ ہیں۔

    جسم کے مختلف حصوں یا سر میں درد رہنا۔

    وزن کا بڑھنا۔

    چھاتی یا بغل میں گلٹی اور اس میں درد محسوس ہونا۔

    چھاتی کی شکل اور ساخت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی آنا۔

    دونوں چھاتیوں کے درمیان کسی بھی قسم کا فرق۔

    چھاتی کی جلد میں جھریاں یا گڑھے پڑنا۔

    چھاتی کی جلد پر کسی باریک تہہ کا بننا۔

    بغل اور بازوؤں کے اوپری حصے میں درد بھی اس کی علامت ہوسکتا ہے۔

    چھاتی، بغل یا بازوؤں کے اوپری حصوں پر زخم بن جانا اور ان سے مواد بہنا۔

    چھاتی کی پستان سے مواد کا بہنا یا تکلیف ہونا۔

    کیا بریسٹ کینسر جان لیوا ہے؟

    ایک عام خیال پایا جاتا ہے کہ بریسٹ کینسر کا شکار خواتین یا تو جان کی بازی ہار جاتی ہیں یا پھر کینسر کو ختم کرنے کے لیے ان کی کینسر کا شکار چھاتی کو سرجری کے ذریعے نکال دیا جاتا ہے جس کے بعد ان کا جسم عیب دار ہوجاتا ہے۔

    تاہم اس سلسلے میں جامشورو کے نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی (نمرا) کے ڈائریکٹر اور معروف اونکولوجسٹ ڈاکٹر نعیم لغاری اور ضیا الدین اسپتال کی بریسٹ کینسر سرجن ڈاکٹر لبنیٰ مشتاق نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی طور پر گفتگو کی اور اس مرض اور اس کے طریقہ علاج کے بارے میں آگاہی دی۔

    میمو گرافی یا الٹرا ساؤنڈ؟

    ڈاکٹر نعیم لغاری کا کہنا تھا کہ بریسٹ کینسر کی شرح صرف بڑی عمر کی خواتین میں ہی نہیں بلکہ نوعمر لڑکیوں میں بھی بڑھ رہی ہے۔ چنانچہ کم عمر لڑکیوں کی میمو گرافی نہیں کی جاتی بلکہ ان کا الٹرا ساؤنڈ کیا جاتا ہے۔

    ان کے مطابق’ سب سے پہلے بریسٹ کینسر کا سبب بن سکنے والی اولین وجہ یعنی گلٹی کا بذریعہ الٹرا ساؤنڈ جائزہ لیا جاتا ہے۔ بعض دفعہ یہ نہایت بے ضرر ہوتی ہے اور دواؤں سے ختم ہوجاتی ہے، بعض دفعہ اسے معمولی نوعیت کے آپریشن کے ذریعے جسم سے نکال دیا جاتا ہے۔ ہاں اگر اس گلٹی کے کینسر زدہ گلٹی میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہو تو گلٹی کے ساتھ چھاتی کا کچھ حصہ بھی نکال دیا جاتا ہے تاکہ اس سے متاثر ہونے والے آس پاس کے خلیات اور ٹشوز بھی جسم سے باہر نکل جائیں‘۔

    ڈاکٹر نعیم لغاری کے مطابق کینسر ہوجانے کی صورت میں بھی پوری چھاتی کو نہیں نکالا جاتا بلکہ چھاتی کا صرف اتنا حصہ بذریعہ سرجری نکال دیا جاتا ہے جو کینسر زدہ ہوتا ہے۔

    بریسٹ کینسر کے مختلف اسٹیج

    ضیا الدین اسپتال کی سرجن ڈاکٹر لبنیٰ مشتاق کے مطابق بریسٹ کینسر کے 4 اسٹیجز یا مرحلے ہوتے ہیں جنہیں ٹی این ایم یعنی ٹیومر نوڈز میٹاسس کہا جاتا ہے۔

    پہلے تو یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ چھاتی میں موجود ہر گلٹی کینسر زدہ نہیں ہوتی۔ بعض گلٹیاں معمولی اقسام کی بھی ہوتی ہیں جو دواؤں یا سرجری کے ذریعے جسم سے علیحدہ کردی جاتی ہیں۔

    چھاتی میں موجود وہ گلٹی جو کینسر زدہ ہو طبی زبان میں ٹی 1، ٹی 2، ٹی 3 یا ٹی 4 کہلائی جاتی ہے۔ ٹی ٹیومر کے سائز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 2 سینٹی میٹر یا اس سے چھوٹی گلٹی ٹی 1، 2 سے 5 سینٹی میٹر کے درمیان گلٹی ٹی 2، جبکہ 5 سینٹی میٹر سے مزید بڑی گلٹی ٹی 3 کے زمرے میں آتی ہے۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کے مطابق کینسر زدہ گلٹی ہونے کی صورت میں سرجری اور کیمو تھراپی تمام اقسام کے اسٹیجز میں علاج کا حصہ ہیں۔ پہلے یا دوسرے اسٹیج پر بھی اسے سرجری کے ذریعے نہ صرف نکالا جاتا ہے بلکہ بعد ازاں مریض کی کیمو تھراپی بھی کی جاتی ہے۔

    تیسرے اسٹیج میں کینسر چھاتی کے علاوہ آس پاس کے اعضا کے خلیات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کے مطابق کینسر کا چوتھا اسٹیج وہ ہوتا ہے جس میں کینسر کے خلیات جسم کے اہم اعضا جیسے جگر، پھیپھڑے، ہڈیوں یا دماغ تک پھیل جاتے ہیں۔

    اس میں ڈاکٹرز صرف مرض کو ایک حد تک محدود رہنے، اور مریض کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے دوائیں دے سکتے ہیں تاہم یہ کینسر جڑ سے نہیں نکالا جاسکتا۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کا کہنا تھا کہ چوتھے اسٹیج کے کینسر میں بھی لوگ سالوں تک جی سکتے ہیں تاہم اس کے لیے مضبوط قوت مدافعت اور زندگی جینے کی امنگ ہونا ضروری ہے۔ کمزور قوت مدافعت کے مالک افراد یا زندگی سے مایوس ہوجانے والے عموماً اس اسٹیج پر اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    بریسٹ کینسر کی عمومی وجوہات

    ڈاکٹر نعیم لغاری کے مطابق بریسٹ کینسر کی سب سے پہلی وجہ تو عورت ہونا ہے کیونکہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس کی شرح کہیں زیادہ ہے۔

    بریسٹ کینسر کا سبب بننے والی دیگر وجوہات یہ ہیں۔

    دیر سے شادی ہونا۔

    اولاد نہ ہونا یا 30 سال کی عمر کے بعد ہونا۔

    بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا۔

    مینو پاز یا برتھ کنٹرول کے لیے کھائی جانے والی دوائیں بھی بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر رہا ہو تو عموماً یہ مرض آگے کی نسلوں میں بھی منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ جن خواتین کی خاندانی تاریخ میں بریسٹ کینسر ہو انہیں بہت زیادہ الرٹ رہنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی قسم کی پیچیدگی کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کر کے اسے جان لیوا ہونے سے بچایا جاسکے۔

    بہت زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانا۔ ڈاکٹر نعیم کے مطابق غیر صحت مند چکنائی اور جنک فوڈ ہمارے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھاتا ہے جو جسم کے اندرونی نظام کو درہم برہم کر کے بریسٹ کینسر سمیت متعدد اقسام کے کینسر اور دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    بریسٹ کینسر جان لیوا کیوں بنتا ہے؟

    ایک تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان کو اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلیا جائے تو مریض کے صحت یاب ہونے کا امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود ہر سال پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتی ہیں۔

    ڈاکٹر نعیم کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ تو ہمارا معاشرتی رویہ ہے۔ ’یہ ایک ممنوعہ موضوع سمجھا جاتا ہے جس پر خواتین بات کرنے سے شرماتی اور گریز کرتی ہیں لہٰذا وہ اپنی تکالیف کو برداشت کرتی رہتی ہیں اور جب حالت خراب ہونے پر انہیں اسپتال لایا جاتا ہے تو ان کا مرض آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہوتا ہے‘۔

    بعض پسماندہ علاقوں کی خواتین اگر مردوں کو بتا کر ڈاکٹر کے پاس جانے کا مطالبہ کر بھی لیں تو مرد حضرات اپنی خواتین کو مرد ڈاکٹر کے پاس لے جانے سے گریز کرتے ہیں اور خواتین ڈاکٹرز کی تلاش کی جاتی ہے جو نہایت کم ہیں۔

    ان کے مطابق ان کے پاس میمو گرافی ٹیسٹ کے لیے آنے والی خواتین یا تو خود تعلیم یافتہ اور معاشی طور پر خود مختار ہوتی ہیں یا پھر ان کے مرد تعلیم یافتہ ہوتے ہیں تب ہی وہ اس مرض کی خطرناکی کو سمجھ کر اس کے علاج کے لیے آتے ہیں۔

    بریسٹ کینسر نفسیاتی مسائل کا بھی سبب

    ڈاکٹر نعیم لغاری کے مطابق بریسٹ کو خواتین کی خوبصورتی کہا جاتا ہے۔ لہٰذا سرجری کے بعد جب ان کی چھاتی یا اس کا کچھ حصہ جسم سے نکال دیا جاتا ہے تو خواتین اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتی ہیں اور نفسیاتی مسائل خصوصاً احساس کمتری کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کے مطابق بریسٹ کینسر کی سرجری سے گزرنے والی خواتین کی ذہنی کونسلنگ کے لیے ماہر نفسیات بھی مریضہ کا علاج کرنے والی ٹیم کا حصہ ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں کچھ خواتین اس عیب کو چھپانے کے لیے مصنوعی چھاتی کا بھی استعمال کرتی ہیں۔ اس صورت میں مصنوعی چھاتی امپلانٹ بھی کی جاتی ہے جو جسم کے لیے کسی بھی صورت مضر نہیں ہوتی۔ سرجریوں سے گھبرائی ہوئی خواتین مزید ایک اور سرجری سے بچنے کے لیے ایسی مصنوعی چھاتی کا استعمال کرتی ہیں جو لباس کے ساتھ استعمال کی جاسکے۔

    مردوں میں بریسٹ کینسر

    شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن بریسٹ کینسر کا امکان مردوں میں بھی ہوتا ہے تاہم اس کی شرح بے حد کم ہے۔ بریسٹ کینسر چونکہ ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے نمو پاتا ہے لہٰذا یہ تبدیلیاں مردوں میں بھی ہوسکتی ہیں جو ان میں بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 ہزار مردوں میں سے صرف 1 مرد کو بریسٹ کینسر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    بریسٹ کینسر سے بچنے کی احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق یوں تو بریسٹ کینسر ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے تاہم بعض اوقات احتیاطی تدابیر بھی اس مرض کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔

    کھلے اور ڈھیلے لباس استعمال کریں۔ بہت زیادہ فٹنگ والے لباس چھاتی پر دباؤ ڈالتے ہیں۔

    گہرے رنگوں خصوصاً سیاہ رنگ کے زیر جامہ کو استعمال نہ کریں۔ گہرا رنگ سورج کی تابکار روشنی کو اپنے اندر جذب کر کے چھاتی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    رات سونے سے قبل زیر جامہ اتار دیں۔ رات میں بھی زیر جامہ کا استعمال چھاتیوں تک آکسیجن نہیں پہنچنے دیتا جبکہ سانس لینے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

    اپنے بچوں کو 2 سال کی عمر تک اپنا دودھ پلانا بریسٹ کینسر سے خاصی حد تک تحفظ دے سکتا ہے۔

    متوازن اور صحت مند غذائیں جیسے پھل، سبزیاں، گوشت، مچھلی اور انڈے وغیرہ کا استعمال کریں۔ جتنا ممکن ہو جنک فوڈ سے پرہیز کریں۔

    صحت مند طرز زندگی اپنائیں، ورزش کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔ ایسی ورزش جس سے پورا جسم حرکت میں آئے ہفتے میں 2 سے 3 بار لازمی کریں۔

  • عالمی یوم قلب: کہیں آپ بھی امراض قلب کا شکار تو نہیں؟

    عالمی یوم قلب: کہیں آپ بھی امراض قلب کا شکار تو نہیں؟

    دنیا بھر میں بے شمار افراد کو موت کا نشانہ بنانے والے مختلف امراض قلب کے بارے میں آگاہی اور بچاؤ کے لیے آج عالمی یوم قلب منایا جارہا ہے۔

    دل کا عالمی دن یعنی ورلڈ ہارٹ ڈے منانے کا مقصد لوگوں کو امراض قلب کی وجوہات، علامات، بروقت تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے۔

    دل کے عارضے کی ایک بڑی وجہ معلومات کی کمی، تمباکو نوشی، شوگر، بلند فشار خون، آرام پسندی، غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا، بسیار خوری اور باقاعدگی کے ساتھ ورزش نہ کرنا ہے۔

    ویسے تو امراض قلب کی ایک عام علامت سینے میں تکلیف ہونا ہے۔ سینے میں شدید تکلیف ہونے کی صورت میں ہی ہم ہارٹ اسپیشلسٹ کے پاس جاتے ہیں۔ لیکن اس میں بعض دفعہ اتنی دیر ہوجاتی ہے کہ ہمارے دل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ جاتا ہے اور نتیجتاً ہمیں تکلیف دہ آپریشنز سے گزرنا پڑتا ہے۔

    آج عالمی یوم قلب کے موقع پر ہم آپ کو ایسی خاموش علامات سے واقف کروا رہے ہیں جو دل کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور اگر آپ میں ان میں سے کوئی بھی علامت موجود ہے تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    شدید تھکن

    شدید تھکن کو ہم مشقت طلب کاموں اور نیند کی کمی کا نتیجہ خیال کرتے ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اگر آپ شدید تھکن کا شکار رہتے ہیں تو یہ امراض قلب کی طرف ایک اشارہ ہے۔

    یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے دل کو پورے جسم میں آکسیجن فراہم کرنے میں سخت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ اسی وجہ سے آپ کا جسم تھکن کا شکار ہوجاتا ہے۔

    سوجن

    بہت زیادہ سفر کرنے والے افراد یا حاملہ خواتین میں پیروں کی سوجن ایک عام بات ہے۔ لیکن اگر آپ کا شمار ان دونوں میں نہیں ہوتا پھر بھی آپ کے پاؤں سوجن کا شکار ہیں تو آپ کو فوراً کسی ماہر امراض قلب سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    چلنے کے دوران تکلیف

    اگر آپ کو چلنے پھرنے اور کام کرنے کے دوران جوڑوں میں تکلیف کا سامنا ہے اور آرام کرنے کے بعد یہ ٹھیک ہوجاتا ہے تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کی دل کی رگوں میں کچھ گڑبڑ ہے اور یہ ٹھیک سے اپنا کام انجام نہیں دے رہیں۔

    چکر آنا

    آپ نے اکثر اوقات جم میں وارننگ سائن لکھے دیکھے ہوں گے کہ بھاگنے، سائیکلنگ کرنے یا ورزش کرنے کے دوران آپ کو چکر آنے شروع ہوجائیں تو فوراً اپنی ورزش روک دیں۔ جسم کی حرکت کے دوران چکر آنا امراض قلب کی واضح علامت ہے۔

    ڈپریشن

    ڈپریشن آج کل کے دور میں ایک عام بیماری بن گئی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن دل کی تکلیف کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    سر میں درد

    کیا آپ کو اکثر سر میں درد کی شکایت کا سامنا رہتا ہے؟ ماہرین کے مطابق یہ امراض قلب کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔ دل کے 40 فیصد مریضوں کو اکثر سر درد کی شکایت رہتی ہے۔

    سونے کے دوران دل کی دھڑکن سنائی دینا

    اکثر افراد کو رات سوتے میں اپنے دل کی دھڑکن بھی سنائی دیتی ہے۔ اس سے نجات کے لیے سونے کی پوزیشن تبدیل کرلینا ہی کافی نہیں بلکہ یہ دل کے والو میں خرابی کی علامت ہے اور اس کا شکار افراد کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    امراض قلب سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو باقاعدگی سے ہلکی پھلکی ورزش کرنا اور فعال زندگی گزارنا ہے۔

    پھلوں اور سبزیوں کا استعمال دل و دماغ کو صحت مند رکھتا ہے جبکہ تیز مرچ مصالحے اور چکنائی والے کھانے امراض قلب سمیت متعدد بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق دن کے آغاز میں ناشتے میں زیادہ کیلوریز لینا اور رات کے وقت کم کھانا کھانا امراض قلب، فالج اور خون کی شریانوں سے متعلق دیگر کئی امراض کا خطرہ کم کردیتا ہے۔

    سبز چائے بھی ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    روزانہ خشک میوہ جات کا معمولی مقدار میں استعمال دل کے امراض سے بچاؤ اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مفید ہے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    ڈینگی کی علامات سے باخبر رہیں

    مچھروں کے باعث پیدا ہونے والے مرض ڈینگی کا اگر ابتدائی مراحل میں علاج نہ کیا جائے تو وہ مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی ہے اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے۔

    پاکستان ڈینگی کے شکار سرفہرست 10 ممالک میں سے ایک ہے اور خشک موسم میں ان مچھروں کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    ڈینگی کو بعض اوقات کسی دوسرے مرض کی غلط فہمی میں زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور علاج میں تاخیر کردی جاتی ہے جس کے بعد یہ جان لیوا بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی بخار کی 4 اقسام ہیں اور ان چاروں میں ایک ہی طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق ان علامات کے فوری طور پر ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا مرض کی شدت کو کم کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

    وہ علامات کیا ہیں، آپ بھی جانیں۔

    سر درد

    ڈینگی بخار کی سب سے پہلی علامت شدید قسم کا سر درد ہے جو مریض کو بے حال کردیتا ہے۔

    تیز بخار

    ڈینگی کا وائرس جسم میں داخل ہوتے ہی مریض کو نہایت تیز بخار ہوجاتا ہے۔ 104، 105 یا اس سے بھی زیادہ تیز بخار کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت میں نہایت تیزی کے ساتھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    جوڑوں میں درد

    اس مرض میں مریض کو پٹھوں اور جوڑوں میں نہایت شدید درد کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ درد خاص طور پر کمر اور ٹانگوں میں ہوتا ہے۔

    خراشیں

    ڈینگی بخار کے ابتدائی مرحلے میں جلد پر خراشیں بھی پڑ جاتی ہیں اور جلد کھردری ہو کر اترنے لگتی ہے۔

    متلی اور قے

    ڈینگی کے باعث ہونے والا تیز بخار متلیوں اور الٹیوں کا سبب بھی بنتا ہے۔

    غنودگی

    ڈینگی بخار کے دوران مریض کا غنودگی میں رہنا عام بات ہے۔

    خون بہنا

    جب ڈینگی بخار اپنی شدت کو پہنچ جاتا ہے تو مریض کے ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔

    خون کے خلیات میں کمی

    ڈینگی وائرس خون کے خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے ایک تو نیا خون بننا بند یا کم ہوجاتا ہے، علاوہ ازیں بخار کے دوران اگر کوئی چوٹ لگ جائے اور خون بہنا شروع ہوجائے تو خون کو روکنا مشکل ہوجاتا ہے جو نہایت خطرناک بات ہے۔

    ڈینگی کے مریض میں خون کے خلیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اسے مستقل خون کی منتقلی ضروری ہے۔

    ڈائریا

    سخت بخار کے باعث مریض کو ڈائریا بھی ہوسکتا ہے جس کے باعث جسم سے نمکیات خارج ہوسکتے ہیں۔ یوں پہلے ہی ڈینگی سے بے حال مریض مزید ادھ موا ہوجاتا ہے۔

    فشار خون اور دل

    ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ڈینگی کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار میں کمی آسکتی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • چکن گونیا کیا ہے؟ علامات اور علاج سے آگاہی حاصل کریں

    چکن گونیا کیا ہے؟ علامات اور علاج سے آگاہی حاصل کریں

    کراچی: مچھر کے ذریعے پھیلنے والی ایک اور بیماری چکن گونیا نے شہر میں اپنے پنجے گاڑ لیے۔ کراچی کے علاقے ملیر میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت سینکڑوں افراد اس وائرس سے متاثر ہو کر اسپتال میں داخل ہوچکے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری دنیا کے دیگر حصوں کے لیے اجنبی نہیں تاہم پاکستان میں یہ وائرس پہلی بار آیا ہے۔

    اس سے قبل یہ بیماری افریقہ، ایشیا اور یورپ میں دیکھی گئی تاہم سنہ 2013 میں پہلی بار براعظم امریکا میں بھی اس وائرس کی موجودگی دیکھی گئی۔

    چکن گونیا وائرس کیا ہے؟

    چکن گونیا نامی یہ وائرس مچھروں سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس پھیلانے والے مچھر کم و بیش وہی ہیں جو ڈینگی اور زکا وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس کی سب سے پہلی اور عام علامات جوڑوں میں درد اور بخار ہے۔

    اگر کوئی عام مچھر چکن گونیا سے متاثرہ کسی شخص کو کاٹ لے تو وہ مچھر بھی اس وائرس کے مچھر میں تبدیل ہوجاتا ہے جس کے بعد وہ بھی اس کے پھیلاؤ میں حصہ دار بن جاتا ہے۔

    علامات کیا ہیں؟

    چکن گونیا وائرس کی علامات 3 سے 7 دن کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں۔

    اس وائرس کی سب سے پہلی اور عام علامت گھٹنوں، ہتھیلیوں اور ٹخنوں سمیت جسم کے دیگر جوڑوں میں شدید درد اور تیز بخار ہے۔

    دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، جوڑوں کا سوج جانا یا جلد پر خراشیں (ریشز) پڑجانا شامل ہیں۔

    آسان ہدف کون ہے؟

    اس بیماری کا سب سے آسان ہدف نومولود بچے، بزرگ افراد اور پہلے سے مختلف بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، اور امراض قلب میں مبتلا افراد ہیں۔

    ایک بار اس وائرس کا شکار ہوجانے کے بعد دوبارہ اس وائرس کا نشانہ بننے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

    کیا اس سے بچاؤ ممکن ہے؟

    تاحال اس وائرس کی کوئی ویکسین دریافت نہیں کی جاسکی نہ ہی کوئی ایسی دوا ہے جو بطور خاص اس وائرس کے خلاف مزاحم ہوسکے۔

    یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس وائرس سے موت واقع نہیں ہوتی تاہم اس کی علامتیں شدید تکلیف میں مبتلا کردیتی ہیں جبکہ یہ بیماری انسان کو بری طرح کمزور کردیتی ہے۔

    اس وائرس کا مناسب علاج کرنے والے افراد ایک ہفتے میں صحت یاب ہوجاتے ہیں البتہ جوڑوں کا درد ایک ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔

    :احتیاطی تدابیر اپنائیں

    چکن گونیا وائرس چونکہ مچھر سے منتقل ہوتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ مچھروں سے بچنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    اگر آپ چکن گونیا کے متاثرہ مریض سے ملے ہیں، یا کسی ایسے علاقے کا دورہ کیا ہے جہاں یہ وائرس پھیلا ہوا ہے تو محتاط رہیں اور اوپر بتائی گئی علامتوں کے معمولی طور پر ظاہر ہوتے ہی فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔

    جسم میں پانی کی کمی سے بچنے کے لیے مائع اشیا کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

    وائرس کا نشانہ بننے سے صحت یاب ہونے تک اسپرین لینے سے گریز کریں۔

    اگر آپ پہلے سے کسی مرض کا علاج کر رہے ہیں تو اپنے ڈاکٹر کو ضرور اس سے آگاہ کریں۔

  • گردوں میں پتھری کی 6 علامات

    گردوں میں پتھری کی 6 علامات

    گردوں میں پتھری ہوجانا ایک عام مرض ہے جو بے حد تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ یہ پتھریاں بعض اوقات پیشاب کی نالی میں جا کر پھنس جاتی ہیں جس کے باعث گردوں اور پیشاب سے متعلق تکلیف دہ مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

    جب یہ پتھریاں چھوٹی ہوں اور اس وقت ان کی تشخیص کرلی جائے تو بآسانی ان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ بڑی پتھریاں شدید درد کا سبب بھی بنتی ہیں جبکہ ان کے علاج میں بھی وقت لگتا ہے۔

    گردوں میں پتھری کی چند علامات ایسی ہیں جن کا آپ کسی ڈاکٹر کی مدد کے بغیر خود سے مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ ان میں سے اگر کوئی بھی علامت آپ میں موجود ہے تو یہ گردوں میں ممکنہ پتھری کی طرف اشارہ ہے۔ اس صورت میں مزید دیر مت کریں اور فوراً معالج سے رابطہ کر کے مکمل چیک اپ اور علاج کروائیں۔

    پیٹ اور پیٹھ میں درد

    2

    پیٹ، پیٹھ اور کمر میں درد گردوں میں پتھری کی طرف ابتدائی اشارہ ہے۔ یہ درد بعض اوقات اس قدر شدید ہوسکتا ہے کہ آپ کو صحیح طرح سے کھڑے ہونے اور چلنے پھرنے میں بھی مشکل پیش آسکتی ہے۔

    جسم میں کیلشیئم کی کمی

    1

    گردوں میں بننے والی پتھریاں کیلشیئم سے بنتی ہیں۔ اگر آپ اپنی ہڈیوں میں تکلیف محسوس کریں اور بھاگنے دوڑنے، یا اٹھنے بیٹھنے کے دوران ہڈیوں میں درد محسوس ہو تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کی ہڈیوں کو مطلوبہ مقدار میں کیلشیئم نہیں مل رہی۔

    اگر آپ کیلشیئم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کر رہے ہیں اس کے باوجود آپ کو اس مسئلے کا سامنا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آ پ کے گردوں میں پتھریاں بن رہی ہیں۔

    پیشاب کا رنگ تبدیل ہونا

    3

    گردوں کا کام جسم سے مضر اجزا کو پیشاب کی صورت میں خارج کرنا ہے۔ گردوں کا کوئی بھی مسئلہ پیشاب کو لازمی متاثر کرے گا۔

    جب پتھریاں گردوں سے پیشاب کی نالی کی طرف سفر کرتی ہیں تو یہ پیشاب کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ نتیجتاً پیشاب کا رنگ تبدیل ہوجاتا ہے اور اس میں بو پیدا ہوسکتی ہے۔

    بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت

    4

    پتھریوں کا پیشاب کی نالی کی طرف سفر کرنا اعضا کو بے آرام کرتا ہے جس کے باعث آپ کو بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت محسوس ہوسکتی ہے۔ یہ پتھریاں پیشاب کی نالیوں کو زخمی بھی کرتی ہیں جس کی وجہ سے پیشاب میں خون بھی آسکتا ہے۔

    ایسی صورت میں پیشاب کے دوران تکلیف اور جلن کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

    بخار جیسی علامات

    5

    گردوں میں پتھری آپ کو بخار جیسی علامات میں بھی مبتلا کرسکتی ہے۔ آپ کو ٹھنڈ، نزلہ، تھکاوٹ اور متلی محسوس ہوسکتی ہے۔

    موروثی خطرات

    7

    اگر آپ کے خاندان میں کسی کو گردوں میں پتھری کا مرض تھا تو آپ کو بے حد محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی صورت میں آپ بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جو تیزی سے عام ہورہی ہے۔ یہ جسم میں کئی دوسری بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ جب ہمارے جسم میں موجود لبلبہ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے اور زیادہ مقدار میں انسولین پیدا نہ کر سکے، تو ہماری غذا میں موجود شکر ہضم نہیں ہو پاتی۔ یہ شکر ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی رہتی ہے نتیجتاً ذیابیطس یا شوگر جیسی خطرناک بیماری جنم لیتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نامناسب طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ کا بڑھتا استعمال اس مرض میں اضافے کا سبب ہے۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتی ہے۔ ذیابیطس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ روز مرہ زندگی میں متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔

    ذیابیطس کا شکار اکثر افراد کو اس بیماری کا علم نہیں ہو پاتا، یا جب تک انہیں علم ہوتا ہے اور وہ اس کا باقاعدہ علاج شروع کرتے ہیں اس وقت تک یہ مرض بہت بڑھ چکا ہوتا ہے۔ یہاں آپ کو ایسی علامات بتائی جارہی ہیں جو ذیابیطس کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    بار بار باتھ روم جانے کی ضرورتh7

    اگر دن بھر میں آپ کو بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت پڑ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جسم میں کچھ گڑبڑ ہے اور آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ پیشاب کا بار بار آنا اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ کا جسم غذا میں موجود شکر کے ذرات کو جذب نہیں کر پاتا نتیجتاً جسم کو اسے خارج کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

    اسی طرح رات سونے سے لے کر صبح اٹھنے تک ایک سے دو بار باتھ روم جانا معمول کی بات ہے لیکن اگر یہ دورانیہ اس سے زیادہ ہو اور یہ آپ کی نیند پر اثر انداز ہو تو یہ فکر مندی کی بات ہے۔

    پیشاب کا زیادہ آنا ذیابیطس کی بہت واضح علامت ہے۔

    بار بار پیاس لگنا

    h6

    پانی زیادہ پینا ایک اچھی بات ہے لیکن اگر آپ کو بار بار پیاس لگ رہی ہے تو یہ ذیابیطس کی طرف اشارہ ہے۔ زیادہ پیشاب کرنے کی صورت میں جسم میں پانی کی کمی ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے جسم کو پانی درکار ہوتا ہے اور یوں آپ کو بار بار پیاس محسوس ہوتی ہے۔

    تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس

    h8

    جسم سے نمکیات کا پیشاب کی صورت میں اخراج ہونا آپ کو تھکاوٹ اور کمزوری میں مبتلا کردیتا ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں اگر آپ وٹامن اور نمکیات سے بھرپور غذا لیں گے تب بھی آپ کو تھکاوٹ کا مستقل احساس رہے گا کیونکہ اس میں موجود صحت مند اجزا جذب ہو کر آپ کے جسم کا حصہ نہیں بن پارہے ہوں گے۔

    زخموں کا دیر سے بھرنا

    h4

    ذیابیطس کا شکار افراد کو اگر کوئی کٹ لگ جائے یا جسم کے کسی حصہ پر زخم ہوجائے تو وہ بہت دیر سے مندمل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ جلد کو صحت مند رکھنے والے اجزا اس تک پہنچ نہیں پاتے۔ یوں معمولی سا زخم بھرنے میں بھی کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔

    جسم میں تیزی سے کمی

    h9

    اگر آپ کا وزن بغیر کسی وجہ کے تیزی سے کم ہو رہا ہے تو یہ ذیابیطس کی ایک واضح علامت ہے اور آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ ذیابیطس کی صورت میں جب جسم کو مطلوبہ توانائی نہیں ملتی تو یہ خلیات کو جلا کر ان سے تونائی حاصل کرنا شروع کردیتا ہے جس سے آپ کا وزن تیزی سے گرنے لگتا ہے۔

    ڈپریشن

    h3

    ذیابیطس ہماری دماغی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ جسم میں خون کا بہاؤ اور شکر کی مقدار نارمل رہے تو یہ ذہنی طور پر آپ کو پرسکون رکھتا ہے۔ اس کے برعکس بلند فشار خون دماغ میں ڈپریشن پیدا کرنے والے ہارمون کو تحریک دیتا ہے جس کے باعث آپ چڑچڑاہٹ اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ہاتھ پاؤں میں سنسناہٹ

    h2

    ذیابیطس آپ کے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کو سن کردیتا ہے اور آپ یکدم اپنے آپ کو بے جان محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح بعض اوقات آپ کے ہاتھ پاؤں سن بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ بھی ذیابیطس کی نشانی ہے۔

    بینائی کی دھندلاہٹ

    h1

    اگر آپ کو کام کرنے کے دوران بینائی میں دھندلاہٹ محسوس ہو رہی ہے اور چیزوں کو دیکھنے میں دقت پیش آرہی ہے تو یہ بھی ذیابیطس کی طرف اشارہ ہے۔ ایسی صورت میں آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضروت ہے۔

  • ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے۔ ڈپریشن کی عمومی وجہ کام کی زیادتی اور زندگی سے بیزاری ہوتی ہے۔

    ڈپریشن کی کئی علامات ہوتی ہیں جن کے ذریعہ آپ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے اندر ڈپریشن کی تشخیص کر کے اس کا علاج کروا سکتے ہیں۔ مگر ڈپریشن کی کچھ علامات ایسی بھی ہوتی ہیں جن سے عموماً لوگ واقف نہیں ہوتے۔ اگر آپ بھی ان علامات کا شکار ہیں تو جان جائیں کہ آپ ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    :چڑچڑاہٹ

    d1

    ڈپریشن میں صرف اداسی ہی نہیں ہوسکتی، اگر آپ بلا وجہ چڑچڑا رہے ہیں، بات بات پر غصہ کر رہے ہیں اور معمولی باتوں پر لوگوں سے جھگڑ رہے ہیں تو یہ ڈپریشن کی علامت ہے۔

    :نیند میں تبدیلی

    d2

    ضروری نہیں کہ ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت سوتا رہے۔ بے خوابی بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ اگر آپ رات بھر بے سکون نیند سوتے ہیں اور صبح اٹھ کر خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتے تو یہ بھی ڈپریشن کی طرف اشارہ ہے۔

    :غذائی عادات میں تبدیلی

    d3

    ڈپریشن کے مریض کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ غیر معمولی طور پر بہت زیادہ کھانے لگے ہیں، یا کھانے سے آپ کی دلچسپی ختم ہوگئی اور بھوک بالکل نہیں لگتی تب آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    :عدم توجہی

    d5

    اگر آپ کو کسی کام میں توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، آپ اپنے کام کے دروان بے شمار غلطیاں کر رہے ہیں تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔ ایک اور علامت چھوٹے چھوٹے فیصلے کرنے میں مشکل پیش آنا بھی ہے۔ جیسے کافی یا چائے پی جائے، یا آئسکریم کا کون سا فلیور منتخب کیا جائے۔

    :ناقابل بیان تکلیف

    d4

    ڈپریشن کا شکار بعض افراد ڈاکٹر کے پاس تکلیف کی شکایت لے کر جاتے ہیں لیکن وہ بتا نہیں پاتے کہ انہیں کس جگہ تکلیف یا درد ہو رہا ہے۔ یہ درد کی وہ قسم ہے جو عام طور پر شناخت نہیں کی جاسکتی جیسے پیٹ میں درد، کمر میں درد یا سر میں درد۔ یہ تکلیف بھی ڈپریشن کی ایک علامت ہے۔

    اگر آپ ان میں سے کوئی بھی علامت اپنے اندر محسوس کرتے ہیں تو بغیر کسی تاخیر کے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔