Tag: علامت

  • کووڈ 19 کی اہم ترین علامت کون سی ہے؟

    کووڈ 19 کی اہم ترین علامت کون سی ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی اہم علامت ہوسکتی ہے اور بعض مریضوں میں یہ اس مرض کی واحد علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    آراہوس یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ کووڈ 19 کا شکار ہوتے ہیں تو سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا دورانیہ کئی ہفتوں تک ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے ہر 100 میں سے لگ بھگ 80 مریضوں کو سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

    تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ سونگھنے کی حس سے اچانک محرومی کووڈ 19 کی پیشگوئی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے، خاص طور پر نظام تنفس کی علامات سامنا کرنے والے مریضوں میں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نتائج سے اس بات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے کہ اس علامت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا کتنا ضروری ہے کیونکہ بیشتر افراد میں تو یہ بیماری کی واحد علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا کرنے والے 50 فیصد مریضوں میں یہ حس 40 دن بعد واپس آئی، یہ علامت دیگر وائرل بیماریوں سے الگ ہے اور مریضوں میں طویل المعیاد عرصے تک باقی رہ سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سونگھنے کے ساتھ ساتھ ہر 100 میں سے 69 مریضوں کو چکھنے کی حس میں کمی یا محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    محققین نے وضاحت کی کہ اس وقت جب سونگھنے کی حس سے غذا کی مہک کی صلاحیت کام نہیں کرتی، اس کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس کے کام نہ کرنے سے پتہ نہیں چلتا کہ ہم کیا کھا رہے ہیں، جو کوئی زیادہ اچھا تجربہ نہیں ہوتا۔

    تحقیق کے دوران دنیا بھر کے ساڑھے 4 ہزار کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی مخصوص نشانی ہے، جو عندیہ دیتی ہے کہ کرونا وائرس کس طرح جسم کو متاثر کرتا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی معتدل سے سنگین شدت کے مقابلے میں معمولی شدت والے مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، اور 95 فیصد افراد میں 6 ماہ تک یہ حس بحال ہوجاتی ہے۔

  • بڑھاپے میں ہونے والی بیماری کی وہ علامت جو جوانی میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے

    بڑھاپے میں ہونے والی بیماری کی وہ علامت جو جوانی میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے

    ہم میں سے اکثر افراد بعض اوقات زندگی کی دلچسپیوں سے اکتاہٹ محسوس کرتے ہیں اور یوں لگتا ہے ہماری دلچسپی ہر چیز سے ختم ہوگئی ہے، اسے ڈپریشن سمجھا جاتا ہے تاہم اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ یہ ڈیمینشیا کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ چیزوں سے دلچسپی یا عزم ختم ہوجانا درمیانی عمر یا بڑھاپے میں لاحق ہونے والے دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے جو کئی برس قبل ظاہر ہوسکتی ہے۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بڑھاپے میں ڈیمینشیا کی ایک عام نشانی معاملات میں دلچسپی ختم ہونا یا عزم سے محروم ہوجانا ہے، جس کو عام طور پر لوگ ڈپریشن یا سستی سمجھ لیتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق یہ ڈیمینشیا کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے جس میں زندہ رہنے کی جدوجہد میں کمی آتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ علامت بیماری کے حملے سے کئی سال پہلے نمودار ہوسکتی ہے اور اس موقع پر علاج سے ڈیمینشیا کی روک تھام بھی ممکن ہوسکتی ہے۔

    اس تحقیق میں 304 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں ڈیمینشیا کی اس قسم کا باعث بننے والا جین موجود تھا۔ ان افراد کا جائزہ کئی برسوں تک لیا گیا اور کسی میں ڈیمینشیا کی تشخیص نہیں ہوئی اور تحقیق میں شامل بیشتر افراد کو علم بھی نہیں تھا کہ ان میں وہ مخصوص جین موجود ہے یا نہیں۔

    محققین نے ان افراد کے مختلف رویوں، یاداشت کے ٹیسٹ اور دماغ کے ایم آر آئی اسکین لیے۔

    انہوں نے بتایا کہ کئی برسوں تک لوگوں کا جائزہ لینے کے بعد ہم پر انکشاف ہوا کہ لوگوں کا روزمرہ کی زندگی میں زیادہ لاپروا ہونا اور مشغلوں میں دلچسپی ختم ہونا دماغی افعال میں تبدیلیوں کی پیشگوئی کرتا ہے، ہم نے دماغ کے ان حصوں کو سکڑتے دیکھا جو عزم اور کسی کام کو آگے بڑھانے کو سپورٹ کرتے ہیں اور یہ ڈیمینشیا سے کئی سال پہلے ہوتا ہے۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایسے افراد جن کو بیٹھنے کے بعد اچانک اٹھنے پر سر چکرانے کا سامنا ہوتا ہے، ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والی بیماری ڈیمینشیا کا خطرہ دیگر سے لگ بھگ 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

  • کمر میں ہونے والا درد کہیں کرونا وائرس کی علامت تو نہیں؟

    کمر میں ہونے والا درد کہیں کرونا وائرس کی علامت تو نہیں؟

    دنیا بھر کو اپنا نشانہ بنانے والا کرونا وائرس ایک بار پھر اپنے پنجے گاڑ رہا ہے، اب تک اس کی بے شمار علامات سامنے آچکی ہیں تاہم اب ماہرین نے اس کی ایک اور علامت کی طرف اشارہ کیا ہے جس کے بارے میں بہت کم افراد جانتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ایک علامت مائلجیا بھی ہوسکتی ہے۔ مائلجیا جسم کے مسلز میں ہونے والے درد کو کہا جاتا ہے۔

    اس تکلیف میں ہڈیوں اور مسلز کے نرم ٹشوز میں شدید درد اور کھنچاؤ ہوتا ہے جس کی وجہ سے پورے جسم خاص طور پر کمر اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں کرونا وائرس کے 14 فیصد سے زائد مریضوں نے مائلجیا اور جوڑوں کے درد کی شکایت کی۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کا شکار افراد دیگر علامات کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے باعث یہ علامت نظر انداز ہوجاتی ہے، حالانکہ یہ علامت گلے کی سوزش اور سر درد سے بھی زیادہ عام دیکھی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کی عمومی علامات بخار، خشک کھانسی، گلے میں سوزش، سینے میں درد اور سانس لینے میں مشکل پیش آنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کوویڈ 19 کی کم پائی جانے والی علامات میں معدے کا درد، آنکھوں میں انفیکشن، اور دماغی دھند چھا جانا یعنی واضح طور پر کسی چیز کو نہ سمجھ پانا بھی شامل ہے۔

  • بچوں میں کرونا وائرس کی اہم علامت کون سی ہے؟

    بچوں میں کرونا وائرس کی اہم علامت کون سی ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور بچوں اور بزرگوں سمیت ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے بچوں میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی ایک اہم علامت کے بارے میں بتایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں آئر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کرونا وائرس سے متاثر بچوں میں بدہضمی کووڈ 19 کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہیضہ اور الٹیوں کی شکایت بچوں میں وائرس کی اولین علامات ہوسکتی ہیں، اس وقت برطانیہ میں بچوں میں کرونا وائرس کی علامات میں تیز بخار، مسلسل کھانسی اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی مشاہدے میں آئی ہیں۔

    کوئنز یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا کہ نظام ہاضمہ کے مسائل ممکنہ طور پر بچوں میں کووڈ 19 کی اہم ترین علامت ہوتی ہے، تحقیق میں کیا گیا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ کھانسی، سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلیوں سے زیادہ ہیضہ اور الٹیاں کووڈ 19 کی اہم علامت ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے برطانیہ بھر میں 990 سے زائد بچوں کے ٹیسٹ کیے گئے جن کی عمریں 2 سے 15 سال کے درمیان تھی، نتائج میں 68 بچوں میں اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا اور ممکنہ طور پر وہ پہلے ہی کووڈ 19 سے متاثر ہوچکے تھے۔

    50 فیصد بچوں نے علامات کو رپورٹ کیا تھا جن میں سے 19 فیصد ہیضے، الٹیوں اور پیٹ درد سے متاثر ہوئے تھے، محققین کا کہنا تھا کہ متعدد بچے اس موسم سرما میں بہتی ناک اور چھینکوں کے شکار ہوں گے مگر یہ کوئی علامت نہیں۔

    اس سے قبل ڈھائی لاکھ کے قریب بچوں پر کنگز کالج لندن کی ایک تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ بالغ افراد کے برعکس بچوں میں کھانسی، کووڈ 19 کی عام علامت نہیں بلکہ نظام ہاضمہ کے مسائل زیادہ عام ہوتے ہیں۔

  • کیا ہچکیاں بھی کرونا وائرس کی علامت ہوسکتی ہیں؟

    کیا ہچکیاں بھی کرونا وائرس کی علامت ہوسکتی ہیں؟

    کرونا وائرس کی اب تک متعدد علامات سامنے آچکی ہیں، سب سے عام علامات بخار، گلے کی سوزش، سانس لینے میں تکلیف اور سونگھنے اور چکھنے کی حس کا چلے جانا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقل ہچکیاں آنا بھی کرونا وائرس کی علامت ہوسکتا ہے۔

    امریکی ڈاکٹرز کے مطابق انہوں نے چند روز قبل ایک 62 سالہ مریض کا علاج کیا جو مسلسل 4 دن تک ہچکیوں کے باعث ایمرجنسی میں داخل کیا گیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہچکیوں کے علاوہ مریض کو اور کوئی شکایت نہیں تھی اور نہ اس میں کرونا وائرس کی کوئی علامت ظاہر ہوئی۔

    ڈاکٹرز نے مریض کا ایکسرے کیا تو اس کے پھیپھڑے تشویش ناک حالت میں پائے گئے، پھیپھڑے سوزش کا شکار تھے جبکہ ان سے خون بھی جاری تھا حالانکہ مریض کبھی بھی ماضی میں پھیپھڑے کی تکلیف کا شکار نہیں رہا تھا۔

    اس کے فوراً بعد مریض کو بخار بھی ہوگیا، اس دوران ڈاکٹرز نے اس کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا تو وہ مثبت آیا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق سی ٹی اسکین نے مریض کے پھیپھڑوں کی سوزش مزید وضاحت سے دکھائی، ان کے مطابق یہ سوزش ہی ہچکیوں کی وجہ بنی۔

    امریکی ماہرین کے مطابق یہ اب تک ان کے مشاہدے میں آنے والا کرونا وائرس کا وہ پہلا مریض ہے جو ہچکیوں کی وجہ سے ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہوا۔

    ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی سامنے آنے والی علامات اس بات کی متقاضی ہیں کہ وسیع پیمانے پر وائرس کی علامات اور اثرات پر تحقیق کی جائے۔

  • خبردار! یہ عام تکلیف کرونا وائرس کا اشارہ ہوسکتی ہے

    خبردار! یہ عام تکلیف کرونا وائرس کا اشارہ ہوسکتی ہے

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آشوب چشم بھی کرونا وائرس کی علامت ہوسکتی ہے لہٰذا اسے معمولی سمجھ کر نظر انداز کرنے کے بجائے فوراً دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف اوفتھلمولوجی کا کہنا ہے کہ کسی شخص میں آشوب چشم ہونا کرونا وائرس کا اشارہ ہوسکتا ہے، اس سے قبل بھی چند پورٹس میں کہا گیا تھا کہ آشوب چشم کا عارضہ کووڈ 19 کی علامت ہوسکتا ہے۔

    تحقیقی جریدے جرنل آف وائرلوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے چین کے 30 مریضوں کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد دریافت کیا گیا تھا کہ ایک مریض کو آشوب چشم کا سامنا تھا جبکہ دیگر 29 افراد میں کرونا وائرس آنکھوں کی رطوبت میں دریافت کیا گیا۔

    علاوہ ازیں واشنگٹن میں کام کرنے والی ایک نرس کا حوالہ بھی دیا گیا جس نے بتایا تھا کہ اس نے کرونا وائرس کے بزرگ مریضوں میں آشوب چشم یا آنکھوں کی سرخی دیکھی۔

    کرونا وائرس آنکھوں کے راستے جسم میں داخل ہوسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے اس سے بچنے کے لیے ناک، منہ اور آنکھوں کو نہ چھونے کی احتیاطی تجویز دی ہے۔

    ڈاکٹرز نے فی الوقت کانٹیکٹ لینس استعمال نہ کرنے اور اس کی جگہ چشمے استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔

    اس سے قبل سونگھنے اور ذائقے کی حس ختم ہوجانے کو بھی کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی علامت کہا گیا تھا۔ برٹش ایسوسی ایشن آف اوٹرہینولرینگولوجی کے ماہرین نے کہا تھا کہ اگر آپ کی ذائقے اور سونگھنے کی حس کم یا ختم ہو گئی ہے تو غالب امکان ہے کہ آپ کے جسم میں کرونا وائرس پہنچ چکا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سونگھنے کی صلاحیت یا زبان سے ذائقہ ختم ہونے کے بعد کسی بھی وقت متاثرہ شخص کو بخار اور کھانسی جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔

  • خلیج میں بیرونی فوج کی موجودگی عدم استحکام کی علامت ہوگی، ایران

    خلیج میں بیرونی فوج کی موجودگی عدم استحکام کی علامت ہوگی، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ خلیج فارس ایران کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے اور سیکیورٹی کے لحاظ سے قومی ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خبردار کیا ہے کہ خلیج میں کسی بیرونی فوج کی موجودگی کو ایران کےلئے عدم تحفظ کا ذریعہ سمجھا جائےگا اور اس حوالے سے دفاعی اقدامات بھی کیے جائیں گے۔س

    ماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں جواد ظریف نے کہا کہ خلیج فارس ایران کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے اور سیکیورٹی کے لحاظ سے قومی ترجیح ہے۔

    انہوں نے کہاکہ اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے خطے میں کسی اضافے کو عدم تحفظ کے ذریعے سے تعبیر کیا جائے گا اور ایران اپنے دفاع کےلئے ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکا عالمی سطح پر کوششوں میں مصروف ہے کہ اسرائیل کو خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی اتحاد میں شامل کرلیا جائے حالانکہ اس وقت ایران کے ساتھ اس کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

    ایران نے امریکی کوششوں کو دیکھتے ہوئے خطے میں بدترین حریف اسرائیل کو اس طرح کے کسی اتحاد کی صورت میں سامنے آنے کے حوالے سے خبردار کردیا تھا۔

    قبل ازیں برطانیہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ خلیج فارس میں ایران کی جانب سے ان کے بحری جہازوں کو تحویل میں لینے کے بعد اپنے جہازوں کی حفاظت کے لیے امریکا کے میری ٹائم سیکیورٹی مشن میں شامل ہورہا ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تیل کی 5 فیصد روانی خلیج کے بحری راستے سے ہوتی ہے، تاہم امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سے 2015 کے جوہری معاہدے سے دست برداری اور معاشی پابندیوں کے اعلان کے بعد امریکا اور ایران آمنے سامنے ۔

    ایران کے مطابق خلیج فارس کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ایران اور خطے کے دیگر ممالک کی اپنی ہے جس کےلئے کسی بیرونی طاقت کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

    دوسری جانب متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا موقف ایران کے برخلاف امریکی حمایت پر مبنی ہے اور ان کا عالمی برادری سے مطالبہ رہا ہے کہ وہ تیل کی فراہمی اور میری ٹائم تجارت کے دفاع کے لیے اقدامات کرے۔

    خیال رہے کہ 20 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا جس پر برطانیہ نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

    برطانوی جہاز کو تحویل میں لیے جانے کے بعد خطے میں سیکیورٹی کے حوالے سے معاملات کشیدہ صورتحال اختیار کر گئے تھے اور امریکا سمیت دیگر طاقتیں بھی متحرک ہوگئی تھیں۔

  • موحولیاتی آلودگی، برطانوی پولیس نے احتجاج کی علامت کشتی کے ساتھ کیا کیا

    موحولیاتی آلودگی، برطانوی پولیس نے احتجاج کی علامت کشتی کے ساتھ کیا کیا

    لندن : برطانوی پولیس نے وسطی لندن نے وہ گلابی کشتی ہٹا دی جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کا مرکز بنی ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اطالوی دارالحکومت روم میں موسمیاتی تبدیلی کےلیے کام کرنے والے رضاکاروں نے دنیا میں پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے شہریوں میں شعور اجاگر کرنے اور مقتدر اداروں کے خلاف اقدامات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گلابی کشتی کو آکسفورڈ سرکس چورنگی سے ہٹائے جانے کے بعد سینکڑوں مظاہرین دوبارہ آکسفورڈ سرکس کی جانب سے چلےگئےہیں تاکہ ٹریفک روکا جاسکے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میٹروپولیٹن پولیس نے پیر سے اب تک 682 مظاہرین کو حراست میں لے چکی ہے جبکہ جمعے کے روز بھی پولیس نے 106 افراد کو گرفتار کیا تھا جو موسمیاتی تبدیلی خلاف احتجاج کررہے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں مشہور اداکارہ ڈیمے ایما تھامسن بھی شامل ہوگئیں تھیں، اداکارہ نے گلابی کشتی پر کھڑے ہوکر مظاہرین سے کہا تھا کہ ’ان کے زمانے کے جوان افراد ناکام ہوگئے تھے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 60 سالہ اداکارہ جمعرات کے روز مظاہرے میں شریک ہوئی تھیں جب وہ لاس اینجیلس سے برطانیہ پہنچی تھی، اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے احتجاج میں شریک ہوکر بہت خوشی ہورہی ہے کہ میری آواز بھی جوانوں کی آواز میں شامل ہوگئی جو ماحولیاتی تبدلی مہم چلارہے ہیں۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے برطانوی داالحکومت لندن وسط میں گزشتہ 5 روز سے مظاہرے جاری ہیں اور اب تک سینکڑوں افراد گرفتار بھی ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اطالوی دارالحکومت میں شدید احتجاج

    واضح رہے کہ برطانوی دارالحکومت لندن کے میئر صادق خان نے مظاہرین پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹیوب سروس بند کرنے سے متعلق دوبارہ سوچیں، آپ لندن کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں‘۔

    ٹویٹر پر پوسٹ کردہ اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ مزید لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال پر ، پیدل چلنے اور سائیکل چلانے پر راغب کرنا یقیناً ایک مشکل امر ہے، اور اسی کے ذریعے اس موسمیاتی ایمرجنسی کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔ لندن کے لاکھوں باشندے اپنے معمولاتِ زندگی انجام دینے کے لیے روز مرہ کی بنیاد پر انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں۔