Tag: علی بخش ظہور کی برسی

  • پاکستانی فلم انڈسٹری کے مشہور گلوکار علی بخش ظہور کی برسی

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے مشہور گلوکار علی بخش ظہور کی برسی

    سن 1953ء تک علی بخش ظہور نے گلوکار کی حیثیت سے پاکستانی فلم انڈسڑی کو کئی مقبول گیت دیے۔ منوّر سلطانہ کے ساتھ ان کے دوگانے اس زمانے میں‌ بہت مقبول ہوئے۔ وہ اپنے وقت کے نام وَر غزل گائیک تھے جو 18 نومبر 1975ء کو وفات پاگئے۔ آج علی بخش ظہور کی برسی ہے۔

    وہ 11 مئی 1905ء کو پیدا ہوئے تھے۔ استاد برکت علی گوٹے والے کے شاگرد ہوئے اور بعد میں استاد عاشق علی خان سے اکتسابِ فن کیا۔ علی بخش ظہور قیامِ پاکستان سے پہلے سے ریڈیو پر اپنے فنِ گائیکی کا مظاہرہ کرتے رہے تھے۔ وہ ٹھمری، غزل، گیت اور کافیاں گانے کے لیے مشہور تھے۔

    پاکستان ہجرت کرنے کے بعد انھوں‌ نے فلم انڈسٹری سے ناتا جوڑا اور یہاں کئی فلموں کے نغمات ان کی آواز میں ریکارڈ ہوئے۔ پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کے لیے بھی علی بخش ظہور نے گانا ریکارڈ کروایا تھا۔

    ان کے دور میں منوّر سلطانہ بھی فلم نگری کی ایک کام یاب گلوکارہ تھیں جن کے ساتھ ان کے گائے ہوئے دوگانے بہت مشہور ہوئے۔ فلم بے قرار کے لیے منور سلطانہ کے ساتھ ان کا گایا ہوا نغمہ ”دل کو لگا کے کہیں ٹھوکر نہ کھانا، ظالم زمانہ ہے یہ ظالم زمانہ” بہت پسند کیا گیا۔

    اس وقت فلم انڈسٹری میں نئے اور متحدہ ہندوستان کے باکمال موسیقاروں اور گلوکاروں‌ کی آمد کا سلسلہ جاری تھا جن میں عنایت حسین بھٹی بھی شامل تھے انھوں نے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں‌ قدم رکھا تو فلم ساز اور موسیقار ان کی جانب متوجہ ہوگئے اور یوں علی بخش ظہور کو فلم انڈسٹری سے دور ہونا پڑا۔

  • علی بخش ظہور: آواز خاموش ہوگئی، طلسم نہ ٹوٹا

    علی بخش ظہور: آواز خاموش ہوگئی، طلسم نہ ٹوٹا

    پاکستان کے نام ور گلوکار علی بخش ظہور 18 نومبر 1975ء کو راہیِ ملکِ عدم ہوئے۔ آج ان کی برسی ہے۔ علی بخش ظہور غزل اور فلمی گیتوں کی گائیکی کے لیے مشہور ہیں، لیکن اس میدان میں ان کی مقبولیت وہ کافیاں اور سلطان باہو کے ابیات(مخصوص صنفِ سخن) ہیں‌ جنھیں‌ گانے میں‌ انھیں‌ کمال حاصل تھا۔

    علی بخش ظہور 11 مئی 1905ء کو پیدا ہوئے۔ موسیقی اور گلوکاری کے فن میں‌ اپنے زمانے کے استاد، برکت علی گوٹے والا کے شاگرد ہوئے اور بعد میں استاد عاشق علی خان سے اس فن میں‌ استفادہ کیا۔

    قیامِ پاکستان سے قبل انھوں‌ نے ریڈیو پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ علی بخش ظہور کو غزل اور گیت کے علاوہ ٹھمری، کافیاں اور سلطان باہو کے ابیات گانے میں کمال حاصل تھا اور وہ اپنی اس دسترس کے سبب گلوکاری کے میدان میں خاص پہچان رکھتے تھے۔

    تقسیمِ ہند کے بعد انھوں‌ نے فلمی صنعت میں‌ قدم رکھا اور خوب نام کمایا۔ اس وقت کی کئی کام یاب فلموں کے گیت علی بخش ظہور کی آواز میں ریکارڈ ہوئے۔ نیّر سلطانہ کے ساتھ ان کے دو گانے بھی بہت مقبول ہوئے۔ علی بخش ظہور نے پاکستان کی پہلی فلم "تیری یاد” کے لیے بھی پسِ پردہ گلوکاری کی۔

    دِل کو لگا کے کہیں ٹھوکر نہ کھانا
    ظالم زمانہ ہے یہ ظالم زمانہ

    اس دوگانے کے علاوہ اس زمانے کا گیت "او پردیسیا بُھول نہ جانا” بھی بہت مشہور ہوا۔ اسے علی بخش ظہور کے ساتھ منّور سلطانہ کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔