Tag: علی محمد خان

  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں انہیں ’’مشورہ‘‘ دوں گا کہ ….؟ علی محمد خان نے بتا دیا

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں انہیں ’’مشورہ‘‘ دوں گا کہ ….؟ علی محمد خان نے بتا دیا

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو وہ انہیں ایک اور مشورہ بھی دیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا کوئی مینڈیٹ نہیں ان کی صرف 17 نشستیں ہیں۔ مذاکرات میں مینڈیٹ کے معاملے پر بھی بحث ہو گی۔ میری اگر بانی سے ملاقات ہوئی تو میں انہیں 8 فروری کے الیکشن کے آڈٹ کا بھی کہوں گا اور مشورہ دوں گا کہ اس مطالبے سے پیچھے نہ ہٹا جائے۔

    علی محمد خان نے کہا کہ ہم پر ہمیشہ الزام لگتا تھا کہ مخالفین سے بات نہیں کرتی، لیکن ہم بات کر رہے ہیں تو حکومت پی ٹی آئی ارکان کو عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ مذاکرات کی ضرورت صرف پی ٹی آئی کو نہیں سب کو ہے۔ یہ بات چیت اگر کامیاب ہوئی تو عوام سمیت سب کا فائدہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں ابھی بھی مذاکرات سے مایوس نہیں ہوں مگر 9 دن کا وقفہ سنجیدہ مذاکرات میں نہیں ہوتا، اتنے طویل تعطل سے معاملات ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت معیشت کی بات کرتی ہے، لیکن لوگ بجلی کا بل نہیں ادا کرسکتے۔ دوائیں نہیں خرید سکتے۔ آخر کب تک یہ مفلوج اور اپاہج حکومت کا بوجھ اٹھائیں گے۔ انہوں نے جب بلے کا نشان چھینا تو 8 فروری کو پتہ لگ گیا کہ لوگوں نے کیسے نشان ڈھونڈ ڈھونڈ کر پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔

    علی محمد خان نے پی ٹی آئی رہنماؤں شیر افضل مروت اور سلمان اکرم راجا کے درمیان اختلافات اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے متعلق کہا کہ دونوں سنجیدہ اور تجربہ کار اور پارٹی کے لیے ضروری ہیں۔ انہیں عمران خان بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اگر یہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہ کرتے تو اچھا ہوتا۔

    https://urdu.arynews.tv/imran-khan-pti-nagotiation-committee-meeting-when/

  • علی محمد خان نے رانا ثنااللہ کی بات کی نفی کردی

    علی محمد خان نے رانا ثنااللہ کی بات کی نفی کردی

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور راناثنااللہ کی بات کی نفی کردی۔

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے نجی ٹی وی پر گفتگو میں کہا بانی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ آیا تو مذاکرات پر اثر ہوگا۔

    علی محمد خان نے کہا کہ کچھ وزرا کے جارحانہ رویے نے ماحول کو پراگندہ کیا، انہوں نے یہ بھی کہا 9 مئی کو قانون توڑنے والوں کو سویلین کورٹ میں ٹرائل کیا جائے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ 9 مئی واقعات پر مزید کچھ لوگوں کے فیصلے ایک دو دن میں ہوں گے۔

    نجی ٹی وی پر گفتگو میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا ایک سو نوے ملین پاؤنڈز کا مقدمہ بھی ان میں شامل ہے، ان مقدمات کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہونا چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں، پی ٹی آئی کو مشورہ ہے ڈیڈ لائن اور وارننگ دینا چھوڑ دے۔

  • علیمہ خان کی باتیں غیر اہم نہیں ہوتیں لیکن ان کا پارٹی میں کوئی کردار نہیں، علی محمد خان

    علیمہ خان کی باتیں غیر اہم نہیں ہوتیں لیکن ان کا پارٹی میں کوئی کردار نہیں، علی محمد خان

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ علیمہ خانم کی باتیں غیراہم نہیں ہوتیں لیکن ان کا پارٹی میں کوئی کردار نہیں ان کا کردار اپنے بھائی کی رہائی تک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علیمہ خان کوئی بات کرتی ہیں تووہ غیراہم نہیں ہے، وہ اپنے بھائی کیلئے میدان میں ہیں، ان کا تحریک انصاف میں کوئی سیاسی کردار نہیں، ان کا کردار اپنے بھائی کی رہائی تک ہے، وہ پارٹی میٹنگزمیں بھی نہیں ہوتی ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ 15نومبر کوبانی پی ٹی آئی سےمیری ملاقات ہوئی تھی، جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے کبھی پارٹی لیڈر شپ نہیں جا پاتی،علی محمدخان

    ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پہنچنے والے مظاہرین کو پہلے سننا چاہیے تھا، علی امین گنڈاپور لیڈ کر رہے تھے، بشریٰ بی بی بھی ان کے ساتھ تھیں، اسلام آباد پہنچنے کے راستے بند تھے، جس کی وجہ سے پنجاب سےلوگ نہیں پہنچ سکے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پوری لیڈرشپ پرایف آئی آرز درج ہوچکی ہیں، چوبیس نومبر کو جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے

    رہنما تحریک انصاف نے گورنر فیصل کریم کنڈی کی آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا طریقہ غلط قرار دیتے ہوئے کہا وہ صرف سیاست کر رہے ہیں، اے پی سی بلانے سےپہلے وزیراعلیٰ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا جو انہوں نے اعلان کرنے کے بعد لیا،ایسا نہیں ہوتا ہے۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی کو خدشہ ہے حکومت مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کرنا چاہتی ہے‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی کو خدشہ ہے حکومت مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کرنا چاہتی ہے‘‘

    پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ حکومت مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کرنا چاہتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں مذاکرات جب بھی ہوں معنی خیز ہونے چاہئیں، بانی پی ٹی آئی پر جعلی کیسز بنائے گئے ہیں وہ باہر آئیں اور معنی خیز مذاکرات ہوں۔

    علی محمد خان نے کہا کہ 24 نومبر کو اسلام آباد میں جو ہوا تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں، ملک کا سب سے بڑا فورم سپریم کورٹ ہے اسی لیے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلہ سازی میں پارٹی قیادت سے غلطیاں ہوئی تواندرونی سطح پرگفتگو ہوگی، بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ پاکستان تحریک انصاف کو ادارہ بنانے کی بات کی ہے۔

    علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ایسی جماعت ہونی چاہیے جو اپنی قابلیت پر قیادت میں آجائیں، پی ٹی آئی ایسی جماعت ہے جس میں لوگ اپنی قابلیت پر قیادت کی سطح پر آئے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کی بات اس لیے مقدم ہے کیونکہ انھیں بانی نے پارٹی چیئرمین بنایا، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ غیرقانونی تو نہیں، ہمارا دوسرا مطالبہ تھا کہ آئین وقانون کی حکمرانی یہ کیسے غیرقانونی ہے۔

    ہمارا مینڈیٹ کی واپسی کا مطالبہ ہے کیونکہ ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا ہے، ہم نے ایک بھی غیرقانونی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا، پُرامن احتجاج حق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بہت سی جماعتوں نے احتجاج کیا ہم نے کسی کو نہیں روکا، ہمارے دور میں احتجاج کرنے والے کسی ایک رکن پر مقدمہ درج نہیں ہوا، درست ہے سیاسی اسیران کی رہائی کا معاملہ 24 نومبر کے احتجاج کے وقت قریب آگیا تھا۔

    اندازہ تھا کچھ بہتری کی طرف جارہے ہیں لیکن ڈی چوک پر جو ہوا اس سے نقصان ہوا، ڈی چوک میں جو ہوا ایسا لگتا ہے کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ معاملات بہتر ہوں۔

    علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں تو ایسا لگ رہا تھا کہ 30 نومبر سے پہلے بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہوجائے، ڈی چوک پر ہماری لیڈرشپ کو ہونا چاہیے تھا۔

  • بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا وہ بامعنی مذاکرات چاہتے ہیں، علی محمد خان

    بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا وہ بامعنی مذاکرات چاہتے ہیں، علی محمد خان

    پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا وہ چاہتے ہیں بامعنی مذاکرات ہوں۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں مذکرات سے متعلق پوچھا انھوں نے انکار نہیں کیا، بانی نے کہا کسی کو بات کرنی ہے تو مجھ سے براہ راست بات کریں

    علی محمد خان نے کہا کہ جس سے بھی بات ہو بامعنی ہونی چاہیے اور اس کا نتیجہ نکلنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی باہر آکر ایک بیان دیں گے تو معاملات بہتر ہونا شروع ہوجائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ 24نومبر کو پی ٹی آئی جلسہ نہیں بلکہ پرامن دھرنا دے گی، 24نومبر کو جلسہ نہیں ہوگا، وہاں پرامن طور پر بیٹھے رہیں گے، اسلام آباد میں پہنچ کر کتنے دنوں تک بیٹھیں گے یہ وہیں پتا چلےگا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت عوام کی سب سے زیادہ مقبول جماعت ہے، ایسا نہیں ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو پارٹی قیادت پر اعتماد نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ علیمہ خانم اپنے بھائی اور بشریٰ بی بی اپنے شوہر کےلیے جدوجہد کررہی ہیں، علیمہ خانم، بشریٰ بی بی کے کوئی سیاسی عزائم نہیں صرف بانی کی رہائی کیلئے جدوجہد کررہی ہیں، دونوں اگر سیاست کرنا چاہیں تو پارٹی میں کارکن کی حیثیت سے کرسکتی ہیں۔

    علی محمد خان نے کہا کہ مسئلہ تب ہوتا ہے جب کسی کو رشتے کی بنیاد پر بڑا عہدہ ملے، یہ جب ہوگا تب دیکھا جائےگا، خواجہ آصف ریحانہ ڈار سے صحیح معنوں میں جیت کرآئیں گے تب ان کو اہمیت دیں گے۔

  • امید ہے عدالت ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت دے گی، علی محمد خان

    امید ہے عدالت ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت دے گی، علی محمد خان

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت دے گی۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع تھی کہ انتظامیہ پی ٹی آئی جلسے کی اجازت نہیں دےگی، ہمارے کارکنوں نے پُرامن ریلی نکالی لیکن انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ فی الحال جلسوں پر توجہ دی جارہی ہے دھرنے پر کوئی بات نہیں ہوئی، ہمیں بتایا جائے ہمارا مینڈیٹ کہاں گیا اس پر بات کی جائے۔ احسن اقبال پہلے ہمارا مینڈیٹ واپس کریں پھر کوئی بات ہوسکتی ہے، گاڑی چوری کرنے والا کبھی نہیں قبول کرے گا کہ چوری کی ہے.

    علی محمد خان کا غزہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں اور خواتین کو قتل کیا جارہا ہے،غزہ کے لیے سب کو اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ نے بھی خوب حکومت چلائی ہمیں ان کی یاد آتی رہے گی۔ انوارالحق کاکڑ کو لمز کے طلبا بھی بہت یاد کرتے ہیں۔

    علی محمد خان نے کہا کہ ڈونلڈ لو کو کسی نے دھمکیاں دی ہیں تو ہم انکوائری میں تعاون کریں گے۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ کس کی جرات ہے جو ایسی طاقت کو دھمکیاں دے۔

    اس طاقت کو کس نے دھمکیاں دیں جو دنیا میں مسلمانوں کا خون بہا رہی ہے۔ ڈونلڈ لو کو دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں، انکوائری ہونی چاہیے،

    انھوں نے کہا کہ ایف بی آئی اور بدنام زمانہ سی آئی اے سے انکوائری کرائیں۔ ڈونلڈ لو اپنے کام میں کامیاب ہوا، رجیم چینج تو ہوا ہے۔ ڈونلڈ لو اگر کہتے ہیں کوئی سائفر نہیں ہے تو بانی پی ٹی آئی پر کس کا کیس چلا رہے ہیں،

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ڈونلڈ لو اگر کہتے ہیں کہ کوئی دھمکی نہیں دی تو بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود پر کیوں کیس چلا رہے ہیں۔

    علی محمد خان نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت میں قومی سلامتی اعلامیے کی توثیق کی گئی۔ ثابت ہوا کہ بانی پی ٹی آئی سچے ہیں، انھوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی۔

    انھوں نے کہا کہ چوہدری پرویزالٰہی جیل میں کیسے زخمی ہوئے اس پر انکوائری کا مطالبہ غلط نہیں۔ وہ عمررسیدہ ہیں ان کی صحت پر رسک نہیں لینا چاہیے۔ پرویزالٰہی جس ڈاکٹر پر اعتماد کریں اس سے انکوائری کرنی چاہیے۔

  • سائفر نہیں تھا تو امریکی سفیر کو بلا کر ڈی مارش کیوں کرایا گیا ؟ علی محمد خان

    سائفر نہیں تھا تو امریکی سفیر کو بلا کر ڈی مارش کیوں کرایا گیا ؟ علی محمد خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ سائفر نہیں تھا تو امریکی سفیر کو بلا کر ڈی مارش کیوں کرایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ لو نے اس حکومت کی منجھی ٹھونک دی۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ 18 ماہ جھوٹ بولتے رہے کوئی سائفر نہیں ہے، اگر سائفر نہیں تو بانی پی ٹی آئی پرکس چیز کا کیس ہے؟ شہباز شریف اور اس حکومت پر آرٹیکل 63 ،62 لگنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ اسد مجید مایہ ناز ڈپلومیٹ تھے، ڈونلڈلو کے بیان پر ردعمل دینا چاہیے، اسد مجید پر شہباز حکومت میں بہت دباؤ آیا ہوگا، سائفر نہیں تھا تو امریکی سفیر کو بلا کر ڈی مارش کیوں کرایا گیا؟۔

    علی محمد خان نے کہا کہ عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے، بہت جلد سائفر کیس پر انصاف کریگی جس کے بعد بانی پی ٹی آئی 25 رمضان سے پہلے جیل سے باہر ہوں گے۔

     یاد رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی کمیٹی میں پاکستان میں انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات پر سماعت کےدوران جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو نے کہا کہ سائفر سے متعلق لگائے گئے الزامات سازشی تھیوری اور جھوٹ ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کی وجہ سےبہت سی چیزوں سے پردے ہٹ چکے ہیں، علی محمد خان

    بانی پی ٹی آئی کی وجہ سےبہت سی چیزوں سے پردے ہٹ چکے ہیں، علی محمد خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سےبہت سی چیزوں سے پردے ہٹ چکے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں مہر بخاری کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ آئین وقانون کےپرخچےاڑتےدیکھتےہیں توبہت افسوس ہوتاہے، ملک کےایک نظام کومذاق بنادیاگیاہے، بانی پی ٹی آئی کی وجہ سےبہت سی چیزوں سے پردےہٹ چکے ہیں۔

    وفاقی کابینہ میں نگراں وزیروں کی شمولیت پر علی محمد خان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کاکوئی شخص اگلےہی ماہ وزیر نہیں بنتا لیکن اب ایسا ہوا، انوار الحق کاکڑ کا کیا قصورہےان کوبھی دوبارہ حکومت میں شامل کرلیں، محسن نقوی کو لے آئے، سرفراز بگٹی کو بھی وزیراعلیٰ بنا دیا گیا، مذاق چل رہاہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مفاہمت ہوگی بھی توپہلےحقیقت سامنےآنی ہے، حقیقت سامنےآنی چاہیےکہ9مئی کوکیاہواتھاکس نے کرایا تھا، حقیقت سامنےآنی چاہیےکہ دھاندلی کیسےہوئی کس نےکرائی۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کےپی نےکہاباجوڑکے نوجوان کے قتل کی تحقیقات ہورہی ہیں، مرادسعیدکی آواز کسی کواچھی لگے یا بری وہ نوجوانوں کی آواز تھے۔

    پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج پاکستان کےہرشہری کاحق ہےلیکن جوآج ہمارےساتھ کیاگیاغلط تھا، ہمارےدورمیں جتنے بھی احتجاج ہوئےکسی کوگرفتارنہیں کیاگیا ، احتجاج کی وجہ سےہمارےدورمیں کسی پردہشت گردی کامقدمہ نہیں بنایا جبکہ ہمارےدورمیں کسی کےگھرپرحملےنہیں کرائےگئے،تشددنہیں کرایاگیا۔

  • راتوں رات نتائج تبدیل کیے گئے قوم اس کوقبول نہیں کرے گی، علی محمد خان

    راتوں رات نتائج تبدیل کیے گئے قوم اس کوقبول نہیں کرے گی، علی محمد خان

    اسلام آباد :سنی اتحاد کونسل کے رہنما علی محمدخان کا کہنا ہے کہ راتوں رات نتائج تبدیل کیےگئےقوم اس کو قبول نہیں کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے رہنما علی محمدخان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا 100سےزائدنشستوں پرمینڈیٹ چرایاگیایہ کوئی معمولی بات نہیں،راتوں رات نتائج تبدیل کیے گئے قوم اس کوقبول نہیں کرےگی۔

    علی محمدخان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں معاملات معمول پرنہ ہوں توصوبوں میں بھی خرابی ہوگی، اسمبلی بہت سے ایسے لوگ بیٹھےہیں جوفارم47کےمطابق جیتےہیں، فارم45 اورفارم47کےمطابق الیکشن جیتنےوالوں میں فرق ہے۔

    انھوں نے سوال کیا کیاانصاف دیناصرف عدلیہ کاکام ہے،بیوروکریسی کس مرض کی دواہے، کیابیوروکریسی ریاست کی ملازم ہے یاکسی حکومت کی غلام ہے۔

    علی امین گنڈاپور کے بیان پر رہنما سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ علی امین گنڈاپورنےجوگفتگوکی ہےاصولوں پر مبنی ہے، کسی پرایف آئی آرکٹی ہےثبوت ہیں تودرست ورنہ ختم کی جائےگی، وزیراعلیٰ کےپی نے اسی لیے کہا غلط کیس بنائےہیں تواسےختم کریں، کسی کیخلاف درست کیس ہےتوآگےبڑھایاجائے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غلط کیس بنےہیں توانہیں ختم ہوناچاہیے، جب غلط کیس بن رہےتھےایک افسرنےبھی مخالفت نہیں کی،ریاستی اداروں پرحملہ ریاست پرحملہ سمجھاجاتاہے۔

    علی محمدخان نے سوال کیا کیامسلم لیگ ن کی قیادت کبھی تبدیل ہوئی ہے، ہماری پارٹی میں توبانی پی ٹی آئی کی جگہ بیرسٹرگوہرآگئےہیں، ہماری پارٹی میں تواسدعمرکی جگہ عمرایوب جنرل سیکریٹری بن گئے، کیان لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت میں کبھی تبدیلی ہوئی ہے۔

    مخصوص نشستوں سے متعلق انھوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کیلئےسنی اتحادکونسل کےپلیٹ فارم سے لڑ رہے ہیں، سیاسی جماعتوں میں بات چیت ہوتی ہے، مولانافضل الرحمان سےدھاندلی کےایشوپربات چیت ہوئی ہے، فضل الرحمان بھی سمجھتےہیں کہ فارم45،47میں دھاندلی ہوئی۔

    رہنما سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ جولوگ ووٹ کوعزت کی بات کرتےہیں انہیں اخلاقی ہمت دکھانی چاہیے اور جو لوگ آج مینڈیٹ چوری کررہےہیں کل ان کا بھی مینڈیٹ چوری ہوسکتاہے۔

  • ہمارا حق ہے کہ صدر مملکت ہمیں حکومت بنانے کی دعوت دیں، علی محمد خان

    ہمارا حق ہے کہ صدر مملکت ہمیں حکومت بنانے کی دعوت دیں، علی محمد خان

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہمارا حق ہے کہ صدرمملکت ہمیں حکومت بنانے کی دعوت دیں، پی ٹی آئی 136 کے جادوئی نمبر سے تھوڑا سا پیچھے ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’ باخبر سویرا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا کہ حکومت آتی جاتی رہتی ہے نظریہ ایک بار چلاجائے تو کبھی واپس نہیں آتا، میاں صاحب، زرداری نے بیٹھ کر حکومت بنائی تو کیا وہ کرپشن کے خلاف بات کرسکیں گے؟۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں دھرنے، احتجاج کے بجائے پارلیمنٹ میں کردار ادا کرنا چاہیے، ہمیں اپنی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ ملکر چلنا چاہیے، تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت چاہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ فارم 45 کے معاملے میں بہت بڑا ڈرامہ ہوا ہے، پی ٹی آئی اس وقت حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، کراچی میں ہمارا مینڈیٹ ایم کیوایم کو دیاگیا۔

    علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے ایسے آزاد رکن ہمارے ساتھ مل جائیں جو کسی جماعت کے رکن نہیں ہوں اور مخصوص نشستوں کے مسئلے کا حل نکل آئے گا اس کے لیے دو تین جماعتوں سے گفتگو چل رہی ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں سب سے بڑی جماعت کے طور پر حکومت بنانا پی ٹی آئی کا حق بنتا ہے، سب سے بڑا پارلیمانی گروپ جو جیت کر آیاہے وہ پی ٹی آئی ہے اس لیے ہمارا حق ہے کہ صدرمملکت ہمیں حکومت بنانے کی دعوت دے۔

    علی محمد خان نے کہا کہ سمجھتا ہوں ماضی میں بھی استعفیٰ نہیں دینا چاہیے تھا، مستعفی ہونے کا فیصلہ پارٹی کا تھا ہم ساتھ کھڑے رہے، پرسوں احتجاج مؤخر کیا تاکہ امن سے کوئی کھلواڑنہ کرسکے۔

    علی محمد خان نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور کو سمجھ دار سیاسی ورکر دیکھا ہے، انہوں نے مشکل وقت میں کے پی میں پارٹی کو چلایا وہ جارحانہ طبیعت کے مالک ضرور ہیں پر سیاسی بالغ نظریہ رکھتے ہیں۔