Tag: علی وزیر

  • اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کرنے کی وجہ بتادی

    اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کرنے کی وجہ بتادی

    اسلام آباد پولیس نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری اور علی وزیر کو گرفتارکرنے کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کر لیا، دونوں ملزمان گزشتہ روز جلسے میں این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر اسلام آباد پولیس کو تفتیش کے لیے مطلوب تھے جس کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

    شیریں مزاری کی صاحب زادی ایمان مزاری گھر سے گرفتار

    مقدمے کے متن کے مطابق علی وزیر اور ایمان مزاری کے خلاف جلسے کے لئے این اوسی کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا، ریلی کو مخصوص علاقے تک محدود نہیں رکھا گیا اور روڈ بلاک کیا گیا۔

    مقدمے کے متن کے مطابق روڈ کھولنے کا کہا گیا تو پی ٹی ایم رہنماؤں نے پولیس سے اسلحہ چھینا، سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچایا، خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ علی وزیر، حاحی عبدالصمد، ڈاکٹر مشتاق احمد، ایمان  مزاری  کے خلاف مقدمہ درج ہے، اس کے علاوہ خان ولی اورکزئی، نورباچہ، حسین خانزادہ  سمیت دیگر کیخلاف بھی مقدمہ درج کیاگیا ہے۔

  • ماضی کو چھوڑیں مستقبل کو دیکھیں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے: وزیر داخلہ

    ماضی کو چھوڑیں مستقبل کو دیکھیں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے: وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں ملک کی فکر ہونی چاہیے کہ کسی کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں، ماضی کو چھوڑیں مستقبل کو دیکھیں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا آج ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے، عالمی سطح پر ایک ہونا ہوگا، ذاتی مفاد ایک طرف رکھ کر ملک کے مفاد کے لیے مل کر کام کریں۔

    اعجاز شاہ کا کہنا تھا آج جن کا شکریہ ادا کر رہے ہیں یہ موومنٹ ان کی وجہ سے آئی تھی، محسن داوڑ، علی وزیر کی ڈیمانڈز کیا ہیں ہمیں بتائیں انھیں سنیں گے، گورنر کے پی اور وزرا پر مشتمل جرگہ بنا، یہ لوگ وہاں جاتے ہی نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ہمارا ایمان خدا کی ذات پر ہے، بھارت کو اندازہ ہوگیا، اعجاز شاہ

    انھوں نے کہا دہشت گرد کس نے بنائے کس نے حمایت کی یہ ایک تاریخ ہے، سب کو معلوم ہے کس نے دہشت گرد بنائے اور کیسے بنے، ماضی کو چھوڑیں مستقبل کو دیکھیں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

    یاد رہے کہ 21 ستمبر کو پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو عدالتی حکم پر ضمانت منظور ہونے کے بعد ہری پور جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    محسن داوڑ اور علی وزیر نے شمالی وزیرستان کے علاقے خڑ کمر میں 25 مئی کو سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا، جس پر ان کے خلاف مقدمات درج کر کے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • فوجی چیک پوسٹ حملہ: علی وزیر کو پشاور سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم

    فوجی چیک پوسٹ حملہ: علی وزیر کو پشاور سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم

    بنوں : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے میرانشاہ میں خرکمر چیک پوسٹ پر حملےکے الزام میں گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انھیں جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق میرانشاہ میں خرکمر چیک پوسٹ پر حملےکے الزام میں گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیرکو بنوں کی انسداددہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سی ٹی ڈی کی جانب سے علی وزیر کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی، عدالت نے سی ٹی ڈی کی ملزم کے مزیدجسمانی ریمانڈ کی استدعامسترد کرتے ہوئے ملزم کو جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پرعلی وزیر کوسینٹرل جیل پشاورمنتقل کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے شمالی وزیرستان میران شاہ کے علاقے بویا میں واقع خارکمر چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم کے رہنماؤں اور اراکین قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ کی سربراہی میں شرپسند عناصر نے دھاوا بولا تھا۔

    چوکی پر حملہ آور گروہ کی فائرنگ کے سبب 5فوجی اہلکارزخمی ہوئے جبکہ فوج نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 3 افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے ، اہلکاروں نے علی وزیر سمیت 8 اراکین کوحراست میں لے لیا تھا، جس کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

    رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو  بنوں کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے انہیں 8 روزہ ریمانڈ پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیک پوسٹ پر حملے کا مقدمہ درج، داوڑ اور علی وزیر سمیت 9 نامزد، دہشت گردی کی 10 دفعات شامل

    واقعے کا مقدمہ درج کرکے ایف آئی آر میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ، علی وزیر سمیت 9 افراد کو نامزد کیا گیا جبکہ سرکاری مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں 302، 324 سمیت دہشت گردی کی 10 دفعات شامل کی گئیں تھیں۔

    بعد ازاں ڈی سی شمالی وزیرستان نے رپورٹ کے پی حکومت کو ارسال کی تھی، جس میں خرکمر واقعے کا ذمہ دار محسن داوڑ اور علی وزیر کو قرار دیا گیا تھا۔

  • ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی،منظور پشتین، محسن داوڑ اورعلی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری

    ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی،منظور پشتین، محسن داوڑ اورعلی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاک فوج سمیت دیگر ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کردیئے جبکہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیرسے دوبارہ تحریری جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے متعلق کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ڈی جی انٹرنیٹ پروٹوکول پی ٹی اے کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے پی ٹی ایم پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت سے اپیل کی ، وکیل کاکہناتھا کہ پی ٹی ایم کے رہنما گلالئی اسماعیل، محسن داوڑ، علی وزیر اور منظور پشتین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دیا جائے،پی ٹی ایم رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں، پابندی عائد کی جائے اور ہرزہ سرائی کرنے والوں پر ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ پیمرا پی ٹی ایم کی کوریج کے حوالے سے اپنے قوانین پر عمل درآمد نہیں کرا سکا، پی ٹی ایم کی پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کوریج پر پابندی لگائی جائے۔

    عدالت نے اس موقع پرپیمرا کی جانب سے کونسلنگ کی ہدایت کی اورکہا کہ ریاست کے خلاف جو ہو رہا ہے، پیمرا اور دیگر ادارے کیا کر رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی کی کوئی آئین اجازت نہیں دیتا۔

    بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت کوبتایا کہ فارن سیکرٹری کا ٹیوٹر اکاؤنٹ بند کردیاگیا مگر پی ٹی ایم کے اکاؤنٹ ابھی بھی چل رہے ہیں اور پی ٹی اےغفلت کی نیند سو رہا ہے ، عدالت نے کہا غیرشرعی تصاویریادیگر مواد کے لیےپی ٹی اے نےفلٹر لگایاہوا ہے،وکیل نے کہا کسی کا شخصی اکاونٹ ٹیوٹر پر ہے تو اس پر چیک اینڈ بیلنس کے لئے پی ٹی اے کے پاس کوئی میکانزم نہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسی کی ذات کی بجائے ہم نے پاکستان کے مفاد کیلئے کام کرنا ہے، پی ٹی اے نے وکیل نے کونسلنگ کے لئے وقت مانگ لیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ: منظور پشتین، محسن داوڑ، علی وزیر کو نوٹس جار ی

    عدالت نے  جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کردیئے جبکہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا۔

    وزارت داخلہ نے بتایا گلالئی اسماعیل کے خلاف دو مقدے درج ہیں، جس پر عدالت نے کہا گلالئی اسماعیل ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ، ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا گلالئی اسماعیل نےضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کررکھی ہے۔

    عدالت نے کہا چیئرمین پیمرا ذمہ داری افسرکوعدالتی معاونت کے لئے مقرر کر دے، جس کے بعد مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔

  • شمالی وزیرستان خرکمر واقعہ، محسن داوڑ اور علی وزیر ذمہ دار قرار

    شمالی وزیرستان خرکمر واقعہ، محسن داوڑ اور علی وزیر ذمہ دار قرار

    پشاور: ڈی سی شمالی وزیرستان نے رپورٹ کے پی حکومت کو ارسال کی ہے جس میں خرکمر واقعے کا ذمہ دار محسن داوڑ اور علی وزیر کو قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان خرکمر واقعے کا ذمہ دار محسن داوڑ اور علی وزیر کو قرار دے دیا گیا، ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے رپورٹ کے پی حکومت کو ارسال کردی، رپورٹ میں محسن داو اور علی وزیر پر واقعے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹوچی، دتہ خیل، الواڑہ، آدمی کوٹ، خرکمر، بویہ میں امن کی صورت حال ابتر ہوئی، ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر مختلف ہتھیاروں سے حملے کیے گئے، 29 اپریل کو دتہ خیل میں آرمی قافلے پر حملہ کرکے تین سپاہیوں کو شہید کیا گیا، یکم مئی کو الواڑہ میں باڑ لگانے والی ٹیموں پر حملے میں 4 سپاہی شہید ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق 24 مئی کو سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا، آپریشن کے دوران 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، 2 افراد کو حراست میں لینے کے خلاف ڈوگہ مچہ کے رہائشیوں نے ریلی نکالی، ڈوگہ مچہ کے رہائشیوں نے خرکمر چیک پوسٹ تک ریلی نکالی، مظاہرین نے رکاوٹوں کو نقصان پہنچایا، ریاست مخالفت نعرے لگائے گئےم فوج نے احتجاج کے دوران تحمل کا مظاہرہ کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 25 مئی کو بویہ میں 12 عمائدین کے ساتھ مذاکرات کیے گئے، حکام دھرنا ختم کرنے کی شرط پر ایک مشتبہ شخص کو رہا کرنے پر آمادہ ہوگئے، علی وزیر، محسن داوڑ کے اکسانے پر مظاہرین دوبارہ چیک پوسٹ پر جمع ہوئے، 26 مئی کو ایم این ایز 300 حمایتیوں کو لے کر چیک پوسٹ پہنچے۔

    فورسز نے احتجاجی کیمپ میں جانے کے لیے پارلیمنٹیرینز کو دوسرے راستے کا کہا، علی وزیر نے سیکیورٹی فورسز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی، علی وزیر نے مظاہرین کو چیک پوسٹ پر حملے کے لیے بھڑکایا، محسن، علی وزیر نے چیک پوسٹ پر حملہ کرنے والوں کی رہبری کی، مظاہرین نے چیک پوسٹ پر پتھراؤ کیا، ایم این ایز کے ساتھ مسلح افراد نے چیک پوسٹ پر گولیاں چلائیں۔

    رپورٹ کے مطابق چیک پوسٹ پر مختلف اطراف سے گولیاں چلیں، سیکیورٹی فورسز نے مختصر دورانیے کے لیے جوابی فائرنگ کی، مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، شرپسندوں کی گولیاں مظاہرین اور پارلیمنٹیرینز کی گاڑیوں پر لگیں۔

  • وزیر مملکت  علی محمد خان کا محسن داوڑاورعلی وزیرکی بنیادی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ

    وزیر مملکت علی محمد خان کا محسن داوڑاورعلی وزیرکی بنیادی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : وزیر مملکت علی محمد خان نے محسن داوڑاورعلی وزیرکی بنیادی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا جو پاکستان کی جڑیں کاٹے ، اس کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں گے، جس کی وجہ سے افراتفری پھیلے،، فساد پھیلے اس کو ایوان میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت علی محمد خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہم نے افغانستان کے مہاجرین کو بھائی سمجھ کر پاکستان میں 40 سال سے برداشت کیا کیا پاکستان کے لیے اتنی بڑی قربانی کیا افغانستان بھی دے گا؟

    وزیر مملکت کا کہنا تھا ہم قربانی دے رہے ہیں مگر ہمارے بھائی طاہر داوڑ کی لاش افغانستان سے ملی؟ ایسا کیوں ہوا پھر وہ لاش کیا حکومت پاکستان کے حوالے کی جانی چاہیئے تھی یا کسی افغانی پھٹو کے حوالے کرنا مقصود تھا جو پاکستان کے جھنڈے اور دو قومی نظریہ کو نہیں مانتا اس کو ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

    وزیر مملکت علی محمد خان کی طرف سے علی وزیر اور محسن داوڑ کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا میرے جوانوں پر حملے کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے، جس پر اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور شدید احتجاج کیا۔

    علی محمدخان کی تقریرکے دور ان اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراﺅ کرلیا جبکہ ، اپوزیشن رکن آغا رفیق اللہ اور قادر پٹیل سمیت حکومتی و اپوزیشن ارکان میں تلخ کلامی ،عطااللہ خان اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی اور دھکم پیل ہوئی۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا افغانستان ہمارا برادر ملک ہے، ہمارے پولیس افسر کی لاش دینے سے کیسے انکار کر سکتا ہے، پاکستان کے بیٹے کی لاش افغانستان کے پٹھو کو دی گئی اس ایوان کے ارکان ریاست پاکستان کو للکارتے ہیں جن کی وجہ سے فساد پھیلا انہیں اس ایوان میں رہنے کا کوئی حق نہیں، پاکستان ہماری ماں ہم سب کو عزیز ہے۔

    علی محمد خان تقریر کے دوران جذباتی ہوگئے اور کہا ان کے جلسوں میں پاکستانی پرچم کو نہیں جانے دیا جاتا تو کسی کو پختون کارڈ استعمال کرنے نہیں دیا جائے گا ہمارے منسٹرز ، ڈپٹی اسپیکر اور  وزیراعظم عمران خان خود ایک پختون ہیں، پختون سے پہلے ہم سب پاکستانی ہیں ہم سب پاکستانی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا سندھی،بلوچی، پنجابی، پختون اس لیے ہیں کہ ایک دوسرے کو پہچان سکیں کسی خاص نسل کو ٹارگٹ کرناسابقہ یا موجودہ حکومت کی پالیسی نہیں ہے جہاں ایسی شکایات ملتی ہیں ان کو انفرادی طور پر دیکھا جاتا ہے۔

    خیال رہے علی وزیراورمحسن داوڑکو میرانشاہ میں پاک فوج کی چیک پوسٹ پرحملےکےبعد گرفتارکر رکھا ہے۔

  • کارکنوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، وزیر داخلہ کا پرانا طریقہ کار نظر آنا شروع ہو گیا: بلاول بھٹو

    کارکنوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، وزیر داخلہ کا پرانا طریقہ کار نظر آنا شروع ہو گیا: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ جمہوری نظام کو نام نہاد قرار دیتے ہوئے کہا ہم کارکنوں پر تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا پرانا طریقہ کار نظر آنا شروع ہو گیا ہے۔

    اسلام آباد میں نیب میں پیشی کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ احتجاج ہمارا پر امن حق ہے، احتجاج سے کوئی نہیں روک سکتا، ہم ایسے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتے، نہ اصولوں سے ہٹتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”علی وزیر کی گرفتاری کے لیے آئین اور قانون کو فالو نہیں کیا گیا، ان کے پروڈکشن آرڈر فوری جاری کیے جائیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ سیاسی انجینئرنگ کے لیے مشرف کا بنایا ہوا نیب کالا قانون ہے، یہ سیاسی انتقام کے لیے بنایا گیا، تمام اعتراضات کے باوجود ہم چاہتے ہیں ادارے مضبوط ہوں، ہم چاہتے ہیں ملک آئین اور قانون کے مطابق چلے۔

    بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں ایم این اے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا، انھوں نے کہا کہ علی وزیر کی گرفتاری کے لیے آئین اور قانون کو فالو نہیں کیا گیا، ان کے پروڈکشن آرڈر فوری جاری کیے جائیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ وزیرستان میں کیا ہو رہا ہے، علی وزیر کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے، ان کے پروڈکشن آرڈر کے لیے اسمبلی میں درخواست دینے کو تیار ہیں۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومت نے 80 فی صد بیوروکریٹس اور سرمایہ کاروں کو چور قرار دے دیا ہے، لوگوں کو چور قرار دینے سے معیشت پر اثر پڑ رہا ہے، ہم بے نظیر کے وقت سے کہہ رہے ہیں کہ نیب کالا قانون ہے، جمہوریت پسند سیاسی جماعتیں یہ سیاسی انتقام بھگت رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”آج جو ظلم کیا گیا، سارے فوٹیجز منگوا رہا ہوں، اس پر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”پی پی چیئرمین”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ آج نیب والوں سے پوچھا کہ آپ نے یہ کیا طریقہ اپنایا ہے، لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا، جو چیز ہمارے خلاف ہوتی ہے اس پر عمل کیا جاتا ہے، ہم کل بھی با عزت بری ہوئے تھے آج بھی ہوں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان ریاست کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، کیا مدینے کی ریاست میں روزہ دار خواتین کو گرفتار کیا جاتا ہے؟ ہم اس پر احتجاج کریں گے، عمران خان سے حکومت نہیں چل رہی، ان میں صلاحیت ہی نہیں، آج جو ظلم کیا گیا، سارے فوٹیجز منگوا رہا ہوں، اس پر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ آج نیب آفس میں میرا 20 منٹ انٹرویو ہوا، جن سوالات کا جواب دے سکتا تھا وہ میں نے دیا، مشاورت کے بعد نیب کے مزید سوالوں کے جواب بھی دے دوں گا۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت خوش نہیں کہ نیب ہمارا صرف 99 فی صد کام کر رہی ہے، حکومت چاہتی ہے نیب ان کے 100 فی صد حکم پر چلے، یہ حکومت نیب سے شروع ہو کر نیب پر ختم ہوتی ہے، اسی لیے گزشتہ دنوں چیئرمین نیب پر دباؤ ڈالا گیا تھا، جمہوری قائدین پر فرض ہے وہ ایسے عناصر کے خلاف باہر نکلیں۔

  • فوجی چیک پوسٹ پرحملہ، علی وزیر آٹھ روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے

    فوجی چیک پوسٹ پرحملہ، علی وزیر آٹھ روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے

    بنوں : فوجی چیک پوسٹ پرحملے کی قیادت کرنے والے علی وزیر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے آٹھ روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا، دوسرا ملزم محسن داوڑتاحال مفرور ہے۔

    تفصیلات کے مطابقگزشتہ روز شمالی وزیرستان میں فوجی چیک پوسٹ پر حملے میں ملوث پشتون تحفظ موومنٹ کے گرفتار رہنما علی وزیر کو بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اےٹی سی نے علی وزیر کو آٹھ روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالےکردیا، جس کے بعد مزید تفتیش کےلیے علی وزیر کو پشاور منتقل کردیا گیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ کا دوسرا ملزم محسن داوڑ تاحال مفرور ہے وہ مقامی آبادی کو ڈھال بنا کر قانون سے چھپتا پھررہا ہے۔

    یاد رہے کہ اتوار کو علی وزیر، محسن داوڑ اور ساتھیوں نے خرکمر سکیورٹی چیک پوسٹ پرحملہ کیا، بعد ازاں علی وزیر کو8 ساتھیوں سمیت گرفتارکیا گیا، محسن داوڑ لوگوں کو انسانی ڈھال بنا کرفرار ہوگیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن داوڑ بدستور مذموم عزائم کی تکمیل میں مصروف ہے، ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا کہ گلالئی اسماعیل ایف آئی آر کے اندراج کےبعد ملک سےفرار ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: چند افراد مذموم مقاصد کے لیے پی ٹی ایم کارکنوں کو اکسا رہے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے علاقہ خرکمر میں محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں ایک ڈنڈا بردار گروپ نے فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کیا, یہ شرپسند عناصر ایک روز قبل گرفتار کیے گئے دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑانا چاہتے تھے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ: منظور پشتین، محسن داوڑ، علی وزیر کو نوٹس جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ: منظور پشتین، محسن داوڑ، علی وزیر کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: وفاقی دار الحکومت کے ہائی کورٹ میں آج ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو نوٹسز جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس کی سماعت ہوئی، عدالت میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی کے لیے درخواست دی گئی تھی۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ پی ٹی ایم رہنماؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔

    بیرسٹر شعیب نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی ایم رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں ہے، اور استدعا کی کہ اس پر پابندی عائد کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چند لوگ فاٹا میں امن اور ترقی کا عمل سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، شوکت یوسفزئی

    عدالت نے سیکرٹری داخلہ، دفاع، اور قانون و انصاف کو نوٹسز جاری کر دیے، عدالت کی جانب سے پیمرا اور پی ٹی اے کو بھی نوٹسز کے ذریعے جواب طلب کر لیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی ایم کے رہنماؤں منظور پشتین، ایم این اے محسن داوڑ، اور ایم این اے علی وزیر کو بھی نوٹس جاری کر دیے اور ان سے تحریری جواب طلب کر لیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کر دی۔

  • پی ٹی ایم حملہ ، پانچ فوجی زخمی، جوابی کارروائی میں تین ہلاک 10 زخمی

    پی ٹی ایم حملہ ، پانچ فوجی زخمی، جوابی کارروائی میں تین ہلاک 10 زخمی

    راولپنڈی: پی ٹی ایم کےرہنما علی وزیر کو ساتھیوں سمیت پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ، چیک پوسٹ پر حملے میں پانچ فوجی زخمی ہوئے ہیں جبکہ تین حملہ آور ہلاک ہوئے ہیں۔

    پاک فوج کے شعبہ نشر و اشاعت کے مطابق میران شاہ کے علاقے میں بویا میں واقع خارکمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا ، حملے کا مقصد گزشتہ روز حراست میں لیے گئے مشتبہ دہشت گردوں کو رہائی دلانا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چوکی پر حملہ آور گروہ کی فائرنگ کے سبب 5فوجی اہلکارزخمی ہوئے ہیں جنہیں سی ایم ایچ ایچ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔فائرنگ کےتبادلےمیں 3حملہ آورمارےگئے جبکہ 10 زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    پاک فوج نے اعلامیے میں کہا ہے کہ فوج پر حملے کے الزام میں پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کو ان کے 8 ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا ہے جبکہ محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    پی ٹی ایم رہنماؤں کا پاک فوج کی چیک پوسٹ پرحملہ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ افراد کیونکہ افواج پر حملے کے الزام میں گرفتار کیے گئے ہیں لہذا ان کے ممبر پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے پراڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جاسکیں گے ، ہاں اسپیکر کو ان کی گرفتاری سے آگاہ کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ یہ واقعہ آج میران شاہ کے علاقے بویا میں پیش آیا جہاں پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ، علی وزیر اوران کےساتھی عوام کو پاک فوج اور ریاست کے خلاف اکسا رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن داوڑ کی فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے اور محسن داوڑ اور ان کے ساتھیوں نے ہتھیار بھی اٹھا رکھے ہیں۔بتایا جارہا ہے کہ یہ سلسلہ گزشتہ روز ایک مشکوک شخص کی گرفتاری سے شروع ہوا۔ جس کی رہائی کے لیے پی ٹی ایم نے دھرنا شروع کیا اور اشتعال انگیزی پھیلاتے ہوئے آج چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوگئے۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل پی ٹی ایم رہنما علی وزیرنے جلسے میں کچھ عرصہ پہلے قومی اداروں کوکھلے عام دھمکیاں دی تھیں کہ میں تمہیں ماروں گا۔