Tag: علی گڑھ

  • سحری کے انتظار میں گھر کے باہر بیٹھا شخص فائرنگ سے قتل

    سحری کے انتظار میں گھر کے باہر بیٹھا شخص فائرنگ سے قتل

    بھارت کے شہر علی گڑھ میں سحری کے وقت گھر کے باہر موجود شخص کو فائرنگ کر کے موت کی نیند سلادیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق علی گڑھ میں فائرنگ کا واقعہ ممکنہ طور پر دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے، تاہم دیگر زاویوں سے بھی اس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق مقتول حارث نامی شخص پر موٹر سائیکل سوار 4 ملزمان نے فائرنگ کی۔

    ملزمان نے مقتول کو ابتدائی طور پر 3 گولیاں ماریں، اس کے بعد 3 گولیاں مزید ماریں تاکہ اس کی موت کی تصدیق کی جاسکے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ واقعہ رات سوا 3 بجے پیش آیا، مقتول کرکٹ کھیل کر واپس آیا تھا اور گھر کے باہر سحری بیٹھا سحری ہونے کا انتظار کررہا تھا۔

    بھارتی پولیس کے مطابق معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، اس واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جس کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔

    اس سے قبل عراق کے دارالحکومت بغداد میں سر عام ایک نوجوان صحافی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ورثا نے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے

    واقعہ بغداد کے علاقے العرصات میں منگل کی رات گئے پیش آیا۔ عراقی نیوز ایجنسی (آئی این اے) کے لیے کام کرنے والے صحافی لیث محمد رضا کو سر عام گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق جھگڑے کے دوران ایک شخص نے لیث محمد پر گولی چلائی جو اس کے کاندھے پر لگی اور جان لیوا ثابت ہوئی۔

    مقتول صحافی کی لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے اسپتال لے جایا گیا جہاں پوسٹمارٹم کے بعد فارنزک میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالوہاب عصام نے رضا کے پوسٹ مارٹم کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ صحافی کے کاندھے میں لگنے والی گولی دل کی جانب گھس گئی تھی جو اس کی موت کا سبب بنی۔

    افریقی ملک میں موت کا رقص، درجنوں افراد جان سے گئے

    صحافی لیث محمد رضا کے ورثا نے حکومت سے مجرم کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس وقعے پر سوگ کا اعلان کیا۔

  • بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا ایک اور ثبوت سامنے آگیا

    بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا ایک اور ثبوت سامنے آگیا

    نئی دہلی: بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا ایک اور ثبوت سامنے آگیا، میونسپل بورڈ نے علی گڑھ کا نام تبدیل کرکے ہری گڑھ کرنے کی قرارداد منظور کرلی۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت کے شہر علی گڑھ میں برسراقتدار بی جے پی کی حمایتی میونسپل بورڈ نے علی گڑھ کا نام تبدیل کر کے ہری نگر کرنے کی ایک قرارداد منظور کی ہے۔

    میونسپل کے مسلم ارکان کا کہنا ہے قرارداد دھوکے سے منظور کی گئی، بی جے پی کے میئر پرشانت سنگھل کا کہنا تھا علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کرنے کا مطالبہ کافی عرصے سے کیا جا رہاتھا۔

    قرار داد حتمی منظوری کے لئے ریاستی حکومت کے پاس جائے گی جو پہلے بھی مسلمانوں سے منسوب متعدد شہروں کے نام بدل چکی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل جنوری 2019 میں اترپردیش میں ہی الہ آباد کا نام تبدیل کرکے پریاگ راج رکھا گیا تھا۔

    جبکہ مغل سرائے کانام تبدیل کرکے پنڈت دین دیال نگر اور ضلع فیض آباد کا نام ضلع ایودھیا رکھا گیا تھا۔

  • بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    بھارت میں کرونا وائرس کی مریضہ بھی غیر محفوظ، جنسی ہراسانی کا شکار

    نئی دہلی: خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک بھارت میں کرونا وائرس کا شکار خواتین مریض بھی غیر محفوظ، 28 سالہ مریضہ ڈاکٹر کے ہاتھوں ہی جنسی ہراسانی کا نشانہ بن گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں کرونا وائرس کی 28 سالہ مریضہ کو جنسی ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مریضہ دین دیال اسپتال میں داخل تھی جہاں ایک ڈاکٹر نے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    واقعے کے بعد لڑکی کے والدین نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد ضلعی پولیس حرکت میں آئی اور ڈاکٹر کو حراست میں لے لیا گیا۔

    پولیس نے میڈیا کو تصدیق کی کہ مذکورہ ڈاکٹر نے 28 سالہ کوویڈ مریضہ کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔

    مذکورہ ڈاکٹر کے علاوہ ایک اور ڈاکٹر کو بھی گرفتار کیا گیا جس کے بارے میں اسی قسم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔

    خیال رہے کہ خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیے جانے والے بھارت میں ایسے واقعات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے مشکل ترین وقت میں بھی جاری ہیں۔

    بھارت کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اموات کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا ملک بن چکا ہے، اب تک ملک میں 12 لاکھ 41 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد بھی 30 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

  • علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ یونیورسٹی میں بھی پولیس اور طلبا آمنے سامنے، طلبا کے خلاف لاٹھی چارج

    علی گڑھ: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں طلبا اور پولیس کے تصادم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا مشتعل ہوگئے، علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا اور پولیس میں شدید تصادم ہوا۔

    دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں مظاہرین پر پولیس کے وحشیانہ تشدد کی خبریں سامنے آئیں تو علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا بھی سراپا احتجاج بن گئے۔

    اتوار کی شام کو علی گڑھ کے طلبا نے جامعہ ملیہ کے طلبا سے اظہار یکجہتی کے طور پر ریلی نکالی تو اتر پردیش پولیس ان پر چڑھ دوڑی۔ ریلی نکالنے والے طلبا کو پولیس نے کیمپس کے دروازوں پر ہی روکنا چاہا اور یہیں سے تصادم شروع ہوگیا۔

    طلبا کی بڑی تعداد باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبا نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی جس کو جواز بنا کر پولیس نے نہتے طلبا پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔

    طلبا اور پولیس کے تصادم میں 20 طلبا اور 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے طلبہ کی تعداد 100 سے بھی زیادہ ہے۔

    پولیس کے اس عمل کو غیر ضروری اس لیے قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کہا جارہا ہے کہ طلبا بالکل پرامن تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کچھ پولیس اہلکار یونیورسٹی کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کو توڑ رہے ہیں۔

    تصادم کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے اور مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے جامعہ کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے بھی عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی وجہ بننے والے شہریت بل کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کو اندر داخل ہونے اور مداخلت کرنے کے لیے علی گڑھ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا۔ کیمپس میں داخل ہونے کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ سروس بلاک کردی گئی۔ یونیورسٹی کو 5 جنوری تک کےلیے بند کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل کو فوری طور پر خالی کروایا جائے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے کچھ وقت مانگا ہے تاکہ طلبا کو سمجھا بجھا کر یونیورسٹی خالی کروائی جائے۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں پیش کیے جانے والے متنازعہ شہریت بل کے خلاف کلکتہ، گلبارگا، مہاراشٹرا، ممبئی، سولاپور، پونے، ناندت، بھوپال، جنوبی بنگلور، کانپور، احمد آباد، لکھنو، سرت، مالا پورم، آراریہ، حیدر آباد، گایا، اورنگ آباد، اعظم گڑھ، کالی کٹ، یوات مل، گووا اور دیو بند میں شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں اور پولیس کو ان سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    مختلف علاقوں میں بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے عورتوں سمیت مظاہرین پر بے پناہ تشدد کر رہے ہیں۔ پرتشدد مظاہروں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ متنازع شہریت ترمیمی بل واپس لیا جائے، مظاہرین مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو بھارتی آئین کے مطابق مکمل حقوق دینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے اور ہر قربانی دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

  • گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسندی کا جنون بے قابو ہوگیا۔ ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو ہجوم نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بھارتیوں نے گائے کے بعد بھینس کو بھی مقدس گردانتے ہوئے اس کی حفاظت کا خود ساختہ ٹھیکۃ اٹھا لیا۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ انتہا پسندوں نے بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    متاثرہ شخص کو گھر سے باہر نکال کر بہیمانہ تشدد کیا گیا اور اس دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

    یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں جانور ذبح کرنے کے جرم میں کسی مسلمان یا نچلی ذات کے ہندو کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل متعدد افراد کو گائے ذبح کرنے کے شبہ یا گائے کی نقل و حمل کرنے کے جرم میں موت کے گھاٹ تک اتارا جاچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: گائے خریدنے والوں پر انتہا پسندوں کا حملہ، بزرگ جاں بحق

    اس سے قبل ریاست اتر پردیش کے نو منتخب وزیر اعلیٰ ادیتیہ ناتھ یوگی نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالتے ہی ریاست بھر میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سے یو پی میں گوشت کی دکانیں اور مذبح خانے بند کروائے جا رہے ہیں۔

    اس مسلم دشمن اقدام سے مسلمانوں سمیت دلتوں اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید

    اتر پردیش میں ہی انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دینے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

    بھارت میں گائے کی خود ساختہ حفاظت کا رجحان اس قدر خطرناک حیثیت اختیار کرگیا ہے کہ گزشتہ دنوں بالی وڈ اداکارہ اور راجیہ سبھا کی رکن جیا بچن چیخ اٹھیں کہ بھارت میں گائے محفوظ ہے لیکن عورت محفوظ نہیں۔ جو چاہے خواتین کو ہراساں کر سکتا ہے اور جب چاہے ان پر حملہ کردیا جاتا ہے۔

    چند روز قبل بالی ووڈ اداکارہ کاجول نے بھی گوشت کی ڈشز سے بنی ہوئی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھیں جس کے بعد ملک بھر میں طوفان کھڑا ہوگا۔

    کاجول کو وضاحت کرنی پڑی کہ مذکورہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا۔

    اب جبکہ بھارتیوں کو گائے کے بعد بھینس کے بھی مقدس ہونے کا بخار چڑھ گیا ہے، تو یہ کہنا مشکل ہے کہ گوشت کھانے والے اب کیا وضاحت پیش کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔