Tag: علی گیلانی

  • بھارتی جیلوں میں کلامِ اقبال علی گیلانی کی قوّت و ہمّت اور سہارا بنا

    بھارتی جیلوں میں کلامِ اقبال علی گیلانی کی قوّت و ہمّت اور سہارا بنا

    سیّد علی گیلانی دنیا سے رخصت ہوئے۔ وہ کشمیر کو پاکستان کا حصّہ قرار دیتے ہوئے اس مسئلے کو تقسیمِ ہند کا نامکمل ایجنڈا سمجھتے تھے۔

    سیّد علی گیلانی کے اجداد مشرق وسطیٰ سے ہجرت کر کے کشمیر میں آباد ہوئے تھے۔ انھوں نے شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں ایک آسودہ حال گھرانے میں 29 ستمبر 1929 کو آنکھ کھولی تھی۔ ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے اورینٹل کالج لاہور چلے گئے، جہاں جماعتِ اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے خیالات سے بہت متاثر ہوئے اور شاعرِ مشرق علاّمہ اقبال کی فکر اور ان کا کلام ان کے قلب و جگر میں اتر گیا۔

    سیّد علی گیلانی نے علامہ اقبال کی فارسی شاعری کے ترجمے پر مشتمل تین کتابیں اور خود نوشت سوانح عمری سمیت تقریباً ایک درجن کتابیں بھی تصنیف کیں۔

    وہ اپنے زورِ خطابت اور شعر و سخن سے شغف کے لیے مشہور ہوئے اور جماعتِ اسلامی کے پلیٹ فارم سے سیاسی سفر کا آغاز کرتے ہوئے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے اور کشمیری حریت پسند لیڈر کی حیثیت سے قید و بند کی صعوبتیں جھیلتے کے باوجود اپنے مؤقف پر قائم اور کشمیر کی آزادی کے لیے ڈٹے رہے۔

    علّامہ اقبال کے اس عاشق و شیدا نے شاعرِ مشرق کے کلام سے آزادی کی جدوجہد کے دوران اپنے لیے ہمّت، طاقت اور توانائی سمیٹی اور اسے مقبوضہ وادی کے نوجوانوں میں جذبہ حریت اور آزادی کی امنگ بیدار رکھنے کے لیے استعمال کیا جو آج بھی بھارتی فوج کے مظالم اور جبر و استبداد کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور آزادی کا نعرہ بلند کرتے نظر آتے ہیں۔

    سیّد علی گیلانی کا اقبال سے عشق ایسا تھاکہ وہ نہ صرف مقبوضہ وادی میں اپنے گھر پر اقبال کے یومِ‌ ولادت پر تقریب کا اہتمام کرتے تھے بلکہ اپنے ہر خطاب میں ان کے اشعار سنا کر جوش و ولولہ پیدا کرتے اور نوجوانوں کو بھی فکرِ اقبال سے اکتساب کی ہدایت کرتے تھے۔

    اس حوالے سے تنویر قیصر شاہد نے تین سال قبل ایک خوب صورت کالم لکھا تھا جس سے چند پارے یہاں نقل کیے جارہے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے اس ضعیف مجاہد و حریت پسند لیڈر جن کی ہمّتیں ہمہ وقت جواں رہتی ہیں، نے حکیمُ الامت حضرت علامہ محمد اقبال ؒ کے 107 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر سری نگر میں اپنے گھر پر ایک شان دار تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

    شاعرِ مشرق نے اپنے کلام میں متعدد بار جس محبّت، درد مندی اور خلوص سے کشمیریوں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے، اُن پر ڈھائے جانے والے ڈوگرہ حکم رانوں کے خلاف جس شدّت سے احتجاج کیا ہے، اس کا بھی تقاضا ہے کہ ہمارے کشمیری بھائی حضرت علاّمہ اقبال کو اپنی یادوں میں بسائے رکھیں۔ اس کا عملی مظاہرہ جناب سیّد علی گیلانی نے اقبال کے یومِ ولادت کے موقع پر اپنے گھر (حیدر پورہ) پر کیا تھا۔

    واقعہ یہ ہے کہ علی گیلانی صاحب کی نجی گفتگو، خطوط اور تقاریر میں جا بجا فکرِ اقبال کی چھاپ نظر آتی ہے۔ وہ کلامِ اقبال کو برمحل بروئے کار لاتے ہیں اور سُننے والوں کے دل گرما دیتے ہیں۔ حضرت علامہ اقبال کا یومِ پیدائش آیا تو گیلانی صاحب نے اپنے دولت خانے پر’’اقبال…داعیِ حق، محبِّ انسانیت‘‘ کے موضوع پر ایک دلکشا مجلس کا اہتمام کیا تھا۔

    اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس (گیلانی گروپ) کے بانی و مجاہد کا خطبہ یادگار بھی تھا اور اقبال کی محبت سے سرشار بھی۔ علی گیلانی صاحب نے کہا تھا: ’’کشمیری نوجوانوں سے میری گزارش ہے کہ وہ قرآن و سنّت کے اتباع کے ساتھ ساتھ کلامِ اقبال کو بھی خصوصیت کے ساتھ پڑھیں اور خود کو فکرِ اقبال کے ساتھ منسلک کیے رکھیں۔ لاریب شاعرِ مشرق ملّتِ اسلامیہ کے داعی اور عظیم محسن ہیں۔‘‘ گیلانی صاحب نے مزید ارشاد فرمایا:’’علامہ اقبال کے افکار کا صرف ہم پر ہی نہیں بلکہ ساری ملّت پر احسانات ہیں۔

    سیّد علی گیلانی نے خود نوشت سوانح حیات میں کلامِ اقبال اور فکرِ اقبال کو اپنی باتوں، خطوط اور گفتگو میں سمویا ہے اور خود کو ایسا صاحبِ مطالعہ شخص ثابت کیا ہے جو کلامِ اقبال کا حافظ بھی ہو اور عاشقِ صادق بھی۔

    کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے لا تعداد و متنوع بھارتی مظالم اور بھارتی استبداد تلے پسِ دیوارِ زنداں اُن پر کیا گزری، اِن سب کا ذکر کرتے ہُوئے جناب سید علی گیلانی کو بے اختیار حضرت علامہ اقبال کے اشعار یاد آ جاتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ گیلانی صاحب نے اپنی اِس خود نوشت سوانح حیات کے ذریعے کشمیریوں میں فکرِ اقبال اور کلامِ اقبال کی نہایت احسن طریقے سے ترویج و تبلیغ کی ہے تو ایسا کہنا شائد مبالغہ نہیں ہوگا۔

    یہ کہنا بھی بے جا نہ ہوگا کہ کلامِ اقبال سے بے پناہ عشق نے علی گیلانی صاحب کو بھارتی قید خانے میں قوت و ہمّت بھی عطا کیے رکھی اور سہارا بھی۔

  • آج کی جدوجہد اور مزاحمت کل آزادی لائے گی: علی گیلانی

    آج کی جدوجہد اور مزاحمت کل آزادی لائے گی: علی گیلانی

    سری نگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ آج کی جدوجہد اور مزاحمت کل جموں و کشمیر میں آزادی لائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بزرگ حریت رہنما علی گیلانی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حیثیت قابض اور جارح کی ہے، اقوام متحدہ کی قراردادیں اس بات کا ثبوت ہیں، آج کی جدوجہد اور مزاحمت کل آزادی لائے گی۔

    سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کشمیر کی سیکڑوں ایکڑ زمین پر قبضہ کر چکی ہے، بھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر میں غاصبانہ فوجی محاصرہ

    خیال رہے کہ آج مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن اور پابندیوں کا 141 واں دن ہے، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل محاصرے سے کشمیری بنیادی ضروریات کی اشیا سے محروم ہیں، مقبوضہ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بدستور بند ہے جب کہ کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے بند اور ٹرانسپورٹ معطل ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق چند دن قبل حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور سید علی گیلانی کو 21 سال پرانے جعلی مقدمے میں طلب کیا گیا، میر واعظ اور علی گیلانی کو مسلسل نظر بند رکھا جا رہا ہے جب کہ یاسین ملک قید ہیں۔

    بھارتی فورسز کی جانب سے مختلف علاقوں میں نام نہاد سرچ آپریشن اور محاصرے کے دوران کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • علی گیلانی کا وزیراعظم کے نام خط، خصوصی شکریہ ادا کیا

    علی گیلانی کا وزیراعظم کے نام خط، خصوصی شکریہ ادا کیا

    اسلام آباد: حریت رہنما علی گیلانی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط لکھا جس میں مسئلہ کشمیر اجاگرکرنے پر وزیراعظم کا خصوصی شکریہ ادا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق علی گیلانی نے خط میں لکھا کہ جس طرح اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کی وہ قابل تعریف ہے، مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی قربانیاں اجاگر کرنے پر پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

    انہوں نے خط میں دعا کی کہ اللہ تعالی عمران خان کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے، اللہ تعالی نے عمران خان کو پاکستان کی قیادت کے لیے منتخب کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے۔

    علی گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی فوج نوجوانوں، بچوں، خواتین اور ضعیف افراد کو نشانہ بنا رہی ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جارحیت بدستور جاری ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کو 100 روز مکمل ہوچکے ہیں، کشمیری روز مرہ کی ضروری اشیا خریدنے سے بھی قاصر ہیں، دودھ بچوں کی خوراک، ادویات سب ختم ہو چکا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو،لاک ڈاؤن کو 100 روز مکمل

    آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 100 واں روز ہے، وادی میں اسکول، کالجز اور تجارتی مراکز بند ہیں، مقبوضہ وادی میں نظام زندگی پوری طرح مفلوج ہوچکا ہے۔

    قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کے لیے سانس لینا بھی مشکل کردیا ہے، وادی میں کھانے پینے کی چیزوں، ادویات اور دیگر ضرورت کی اشیاء کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔