Tag: عمارت منہدم

  • رواں سال کراچی میں عمارت گرنے کے 5 واقعات پیش آئے

    رواں سال کراچی میں عمارت گرنے کے 5 واقعات پیش آئے

    کراچی: رواں سال 2020 کے 9 مہینوں میں اب تک کراچی میں عمارتیں منہدم ہونے کے 5 افسوس ناک واقعات پیش آئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پہلی عمارت 5 مارچ کو ناظم آباد رضویہ سوسائٹی کے قریب گری جس میں 27 افراد جاں بحق ہوئے۔

    عمارت گرنے کا دوسرا واقعہ 7 جون کو لیاری ٹاؤن کے علاقے کھڈا مارکیٹ میں پیش آیا، جس میں 22 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عمارت گرنے کا تیسرا واقعہ 7 جولائی کو لیاقت آباد سندھی ہوٹل کے قریب پیش آیا جہاں 4 منزلہ عمارت گری، اس عمارت کو پہلے خالی کرا لیا گیا تھا اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    چوتھا واقعہ 10 ستمبر کو کورنگی اللہ والا ٹاؤن میں پیش آیا، جس میں 4 منزلہ عمارت زمین بوس ہوئی، اس حادثے میں 4 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔

    لیاری کوئلہ گودام کے قریب منہدم عمارت سے متعلق انکشافات

    پانچواں واقعہ آج لیاری کوئلہ گودام میں پیش آیا جس میں 2 افراد جاں بحق جب کہ 10 زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ آج کراچی میں لیاری کوئلہ گودام کے قریب بہار کالونی میں 2 منزلہ رہائشی عمارت گر گئی، اس حادثے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ 10 زخمیوں کو عمارت کے ملبے سے نکال کر سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ منہدم عمارت کے اطراف پلاٹ پر ایکسکیویٹر کے ذریعے کھدائی جاری تھی، دوران کھدائی مشین دیوار سے ٹکرائی جس سے عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔

    کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے گرنے والی عمارت اور اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی، انھوں نے کہا غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کو مؤثر بنایا جا رہا ہے، بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی نے 478 عمارتیں مخدوش قرار دی ہیں، جنھیں خالی کرانے کے نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تمام مخدوش عمارتیں جلد خالی ہوں۔

  • لیاری کوئلہ گودام کے قریب منہدم عمارت سے متعلق انکشافات

    لیاری کوئلہ گودام کے قریب منہدم عمارت سے متعلق انکشافات

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاری میں کوئلہ گودام کے قریب بہار کالونی میں عمارت منہدم ہونے کی وجہ سامنے آ گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لیاری بہار کالونی میں منہدم عمارت کے اطراف پلاٹ پر ایکسکیویٹر کے ذریعے کھدائی جاری تھی، دوران کھدائی مشین دیوار سے ٹکرائی جس سے عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔

    معلوم ہوا ہے کہ حادثے کے بعد ایس بی سی اے ٹیم منہدم عمارت کا سروے کرنے پہنچ گئی تھی، اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ عمارت کے اطراف میں پلاٹ پر ایکسکیویٹر کے ذریعے کھدائی کی جا رہی تھی، اس دوران مشین دیوار سے ٹکرانے کی وجہ سے عمارت کا پچھلا حصہ گرا۔

    ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت کے اطراف تمام مکانات کو خالی کرا لیا گیا ہے، عمارت کے نیچے گودام غیر قانونی طور پر قائم تھا، جس پر پلاٹ کے مالک اور ایکسکیویٹر ڈرائیور کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    کراچی: لیاری میں 2 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی، 2 افراد جاں بحق

    حکام کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت کے اطراف مکانات کا سروے بھی کیا جا رہا ہے، عمارت کے اطراف سیل گھروں کو مکمل توڑا جائے گا۔

    ادھر لیاری کوئلہ گودام کے قریب عمارت گرنے کے واقعے کے سلسلے میں اہل علاقہ نے انکشاف کیا ہے کہ عمارت کو بہ طور سرائے استعمال کیا جا رہا تھا، گراؤنڈ فلور پر گودام اور اوپر کمرے بنے ہوئے تھے، گراؤنڈ پلس وَن عمارت کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔

    اہل علاقے نے بتایا کہ عمارت گارڈر اور ٹی آر پر کھڑی تھی، مزدور پیشہ افراد سرائے میں رہائش پذیر تھے، چھٹی کے باعث تمام افراد سرائے میں موجود تھے، سرائے سے متصل پلاٹ پر عمارت تعمیر کی جانی تھی، جس کی بنیادوں کے لیے کھدائی بھی کی گئی۔

    اہل علاقہ کے مطابق متصل پلاٹ پر تعمیرات کے لیے ہیوی مشین کے استعمال سے روکا گیا تھا، ہیوی مشین کے استعمال کے باعث سرائے کا ایک حصہ زمین بوس ہوا۔

  • کراچی: بارش کے بعد منہدم 4 منزلہ عمارت نے اپنی جگہ چھوڑ دی تھی

    کراچی: بارش کے بعد منہدم 4 منزلہ عمارت نے اپنی جگہ چھوڑ دی تھی

    کراچی: شہر قائد میں گزشتہ رات لیاقت آباد کے علاقے میں واقع 4 منزلہ ایک عمارت منہدم ہو گئی، جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، معلوم ہوا ہے کہ عمارت نے بارش کے بعد اپنی جگہ چھوڑ دی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد سندھی ہوٹل کے قریب عمارت گر گئی، بارش کے بعد عمارت اپنی جگہ چھوڑ چکی تھی، واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    مخدوش ہونے پر عمارت کل صبح ہی خالی کرا لی گئی تھی اور اس کے اطراف کو سیل کر دیا گیا تھا، منہدم ہونے والی عمارت 60 گز پر بنائی گئی تھی، جب کہ اس میں 5 بھائی رہائش پذیر تھے۔

    عمارت زمین بوس ہونے سے اطراف کی 2 عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، متاثرہ افراد نے شکایت کی ہے کہ کوئی ان کی مدد کے لیے نہیں پہنچا ہے، جو جمع پونجی تھی تباہ ہو گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے لیاری، مولوی عثمان پارک کے قریب ایک رہائشی عمارت کا چھجہ گر گیا تھا، اس حادثے میں ایک شخص زخمی ہوا جسے سِول اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا تھا کہ چھجہ گرنے سے عمارت میں لوگ پھنس گئے تھے جنھیں بہ حفاظت نکالا گیا، متاثرہ عمارت میں 8 سے زائد خاندان رہائش پذیر ہیں۔

  • ستّر کی دہائی میں‌ بھی لیاری کی ایک گلی میں ایسا ہی شور سنا تھا!

    ستّر کی دہائی میں‌ بھی لیاری کی ایک گلی میں ایسا ہی شور سنا تھا!

    تحریر: شہناز احد

    یہ ستر کی دہائی کے آخری برسوں کی، شاید 78 یا 79 کی بات ہے۔ رمضان کا مہینہ اور گرمیوں کا موسم تھا۔ سحری کا وقت تمام ہو چکا تھا۔

    لیاری کی مساجد سے فجر کی اذان سنائی ہی دی تھی کہ ایک زور دار دھماکا ہوا۔ فضا گرد و غبار سے اٹ گئی اور ہر طرف شور سنائی دینے لگا۔ قریبی گھروں اور عمارتوں کے لوگوں کی چیخ و پکار زور پکڑتی گئی اور لوگ معاملے کی سنگینی کو بھانپ کر اُس سمت دوڑے جہاں سے گرد و غبار اٹھتا دکھائی دے رہا تھا۔ تھوڑی دیر میں گلیاں بھر گئیں اور آہ و بکا شروع ہو گئی۔ ایک عمارت زمیں‌ بوس ہوگئی تھی۔

    یہ حادثہ لیاری کی مسان روڈ کے اطراف میں کسی گلی میں پیش آیا تھا۔

    جائے حادثہ پر مقامی لوگ جمع تھے، وہ مدد کرنا چاہتے تھے، بھاگ دوڑ بھی کر رہے تھے۔ وہ بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، لیکن بے بس تھے۔ بھاری ملبا، بجلی کے تار ٹوٹ جانے کے باعث گلیوں میں اندھیرا تھا اور ہر طرف خوف چھایا ہوا تھا۔ ملبے میں دبے ہوئے لوگوں کی آہ و بکا سنائی دیتی تو لوگ بے اختیار زندگی کی تلاش میں‌ نظریں دوڑاتے، آواز کی سمت کا تعین کرنے کی کوشش کرتے، لیکن کسی کی سمجھ میں یہ نہیں آرہا تھا کہ کیسے مدد کریں اور کیا کریں؟

    اس وقت اس شہر میں دو ہی رفاہی تنظیمیں تھیں جو ایسے مواقع پر آگے بڑھ کر کام کرتی تھیں۔

    دن کی روشنی پھیلی تو خبر بانٹوا میمن جماعت اور ایدھی کے دفتر تک بھی پہنچ گئی۔ اس زمانے میں ٹیلی فون عام نہ تھا۔ زیادہ تر خبریں سینہ بہ سینہ، شام کے اخبار یا رات کے خبر نامے سے عوام تک پہنچتی تھیں۔

    یہ بڑی اور ایک بری خبر تھی کہ جیتے جاگتے انسانوں سے بھری ایک چار منزلہ عمارت نہ صرف یہ کہ بیٹھ گئی تھی، بلکہ آدھا دن گزر جانے کے باوجود وہاں امدادی کارروائیاں شروع نہ ہوسکی تھیں۔

    اس علاقے کی گلیاں اتنی تنگ تھیں کہ امدادی کارروائی کے لیے کوئی بڑی گاڑی ان میں داخل نہیں ہوسکتی تھی۔

    صبح سے شام ہوگئی تھی۔ عمارت کے ملبے میں دبے انسانوں کی آوازیں دھیمی پڑتی جارہی تھیں۔ دن کے ساتھ ساتھ دَم نکلتا جا رہا تھا۔

    اپنی مدد آپ کے تحت علاقہ مکینوں نے اپنے ہاتھوں سے تھوڑا بہت ملبا اٹھایا اور زندگی کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے رہے۔

    رات کا اندھیرا پھیلنے لگا تو پاکستان آرمی نے اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جوانوں نے ملبا ہٹانا شروع کر دیا۔

    بجلی بند تھی اور لالٹینوں اور گیس کی لائٹوں کے سہارے رات بھر کام جاری رہا اور صبح ہوگئی۔

    اب شہر میں خبر پھیل چکی تھی اور جائے حادثہ پر تماش بینوں کی آمدورفت بھی شروع ہوچکی تھی۔ قانون کے رکھوالے ان سے بھی نبرد آزما تھے۔

    وہ گلیاں اتنی تنگ تھیں کہ ملبا ہٹا کر وہیں ایک طرف نہیں‌ رکھا جاسکتا تھا، کیوں کہ اس سے راستہ بند ہوجاتا اور امدادی کارروائیوں میں مزید مشکل پیش آتی۔ اس لیے ملبے کو ٹرالیوں میں‌ ڈال کر دور کھڑے ٹرکوں میں بھرا جارہا تھا۔

    اگر مجھے صحیح یاد ہے تو شاید دو دن کے بعد ملبے تلے دبا کوئی فرد نظر آیا تھا۔

    ایک ہفتہ زندگی کی امید میں مردہ جسم ملبے سے نکالے جاتے رہے اور ملبا صاف کرنے میں ہفتوں لگے۔

    اس حادثے کے بعد اپنی ذمہ داریوں اور فرائض سے غفلت اور کوتاہی برتنے والوں کو سدھر جانا چاہیے تھا، اس میں ہم سب کے لیے بہت سارے سبق تھے۔

    اب چالیس سال بعد پھر ایک بلڈنگ گری تو وہ حادثہ یاد آگیا۔ اخباری نمائندے اپنی رپورٹوں میں‌ حادثے کی وجہ اور حقائق بیان کرنے کے ساتھ ساتھ متعلقہ اداروں کو ایک اہم اور سنگین مسئلے کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

    آج اسی لیاری میں لگ بھگ وہی منظر دیکھ رہی ہوں۔ آج بھی ملبے تلے انسان اسی طرح دبے ہوئے ہیں جب کہ اس شہر کا ایک منتظم موجود ہے، ادارے ہیں، جمہوری دور میں صوبے کا چیف منسٹر اور شہر کو میئر بھی میسر ہے، بلدیہ اور بلدیاتی نمائندے بھی ہیں، صوبائی اسمبلی میں عوامی نمائندے بھی ہیں۔ عدالتیں بھی اپنا کام کررہی ہیں اور….

    لیاری کے درد میں ڈوبی پیپلز پارٹی ہی صوبے کی حکم راں جماعت ہے۔

    کے ڈی اے نامی ادارہ بھی سانسیں لے رہا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا ہاتھی بھی یہاں جھومتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے، لیکن اس شہر کا کوئی پرسان حال نہیں۔

    ہر ادارہ "کرونا” ہے، لاعلاج اور اپنوں ہی کے لیے مہلک ثابت ہورہا ہے۔

     


    (بلاگر صحافتی، سماجی تنظیموں کی رکن، کڈنی فاؤنڈیشن آف پاکستان کی عہدے دار ہیں۔ مختلف معاشرتی مسائل اور صحتِ عامہ سے متعلق موضوعات پر لکھتی ہیں)

  • 21 منزلہ عمارت کیسے لمحوں میں ڈھیر ہوگئی، حیرت انگیز ویڈیو دیکھیں

    21 منزلہ عمارت کیسے لمحوں میں ڈھیر ہوگئی، حیرت انگیز ویڈیو دیکھیں

    ورجینیا: 42 سال پرانی 21 منزلہ عمارت لمحوں میں زمیں بوس ہو گئی، برسوں کی محنت چند سیکنڈز کے اندر ڈھیر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا میں 1978 میں تعمیر کی گئی 21 منزلہ عمارت خاک کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی ہے، بٹن دباتے ہی چند سیکنڈز بعد عمارت کی جگہ دھوئیں کے گہرے بادل نظر آئے۔

    ہفتے کی صبح کو عمارت گرانے کے لیے 3 ہزار 270 پونڈز بارود پوری عمارت میں ڈھائی ہزار سے زیادہ سوراخ بنا کر بھرا گیا، بارود اڑانے کے بعد عمارت صرف 20 سیکنڈز کے اندر اس طرح زمیں بوس ہو گئی جیسے ریت سے بنائی گئی ہو، اور چاروں طرف دھوئیں کا ایک غبار پھیل گیا۔

    صبح سویرے اس منظر کو دیکھنے کے لیے بہت سارے لوگ جمع ہوئے تھے، جنھوں نے پندرہ بلاک دور رہ کر یہ منظر دیکھا۔ عمارت گرائے جانے کے بعد سڑکوں کی حالت ایسی ہو گئی تھی جیسے اس پر برف باری ہوئی ہو۔

    یہ عمارت ڈومینین انرجی کا سابقہ ہیڈکوارٹر تھا، اس کی اونچائی 340 فٹ تھی، رواں سال کے آغاز ہی میں یہ کمپنی ایک نئی عمارت میں منتقل کر دی گئی تھی۔

  • سکھر: زمین بوس عمارت کے ملبے سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئیں، تعداد 8 ہو گئی

    سکھر: زمین بوس عمارت کے ملبے سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئیں، تعداد 8 ہو گئی

    سکھر: سندھ کے شہر سکھر میں حسینی روڈ پر مہندم ہونے والی تین منزلہ رہایشی عمارت کے ملبے سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئیں، ملبے تلے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حسینی روڈ سکھر پر زمین بوس عمارت کے ملبے سے آج مزید دو لاشیں نکال لی گئیں، جن میں سے ایک لاش کی شناخت صبا زوجہ محمد علی کے نام سے ہوئی ہے، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ میتیں غسل اور کفن کے بعد لواحقین کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔

    سکھر میں رونما ہونے والے اس افسوس ناک واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد اب 8 ہو گئی ہے، پاک فوج اور متعلقہ ادارے امدادی کارروائیوں میں بدستور مصروف ہیں، آج جاں بحق 6 افراد کی اجتماعی نماز جنازہ بھی میونسپل اسٹیڈیم میں ادا کر دی گئی ہے، ان افراد کو آبائی قبرستان نواں گوٹھ میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے 18 افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    سکھر: منہدم رہایشی عمارت کے ملبے سے مزید 3 لاشیں نکال لی گئیں

    خیال رہے کہ تین دن قبل سکھر کے گنجان آباد علاقے حسینی روڈ پر واقع تین منزلہ رہایشی عمارت اچانک گر گئی تھی، بلڈنگ میں ایک ہی خاندان کے کئی گھرانے رہایش پذیر تھے، عمارت کے گراؤنڈ فلور پر الماری کی 2 دوکانیں بھی تھیں جس میں موجود افراد بھی عمارت کے منہدم ہونے کی صورت میں ملبے تلے دب گئے تھے۔

    شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت فوری طور پر چار افراد کو زخمی حالت میں نکال کر سول اسپتال سکھر منتقل کیا تھا جب کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس بھاری مشینری نہ ہونے کے باعث ریسکیو کے کام میں شدید مشکلات کا سامنا رہا، جس پر ڈی سی سکھر کو فوج طلب کرنی پڑی۔

  • بھارت میں دھماکے سے عمارت منہدم، 10 افراد ہلاک

    بھارت میں دھماکے سے عمارت منہدم، 10 افراد ہلاک

    نئی دہلی: بھارتی ریاست اترپردیش میں سلنڈر دھماکے کے باعث عمارت منہدم ہوگئی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور متعدد ملبے تلے دب گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اترپریش کے ضلع ماؤ میں دو منزلہ عمارت سلنڈر دھماکے سے منہدم ہوگئی جس کے باعث دس افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد تاحال ملبے تلے دبے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عمارت کے ملبے سے 14 افراد کو زخمی حالت میں نکالا جاچکا ہے، جنہیں مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، جبکہ دیگر افراد کو بھی باحفاظت نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    ضلع ماؤ کے علاقے ولید پور میں عمارت گرنے کا واقعہ صبح سویرے پیش آیا، کئی افراد سوررہے تھے کہ اچانک عمارت زمین بوس ہوگئی، ریسکیو آپریشن کے لیے بھاری مشینری پہنچادی گئی ہے۔

    ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا گیس لیکیج کے باعث ہوا، زخمیوں میں کئی کی حالت تشویش ناک ہے، مقامی شہری اپنی مدد آپ کے تحت بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ یوگی ادیتیاناتھ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مرنے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ دریں اثنا انہوں نے لوکل اداروں کو عملی اقدامات میں تیزی لانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    بھارت کے شہر اندور میں 4 منزلہ عمارت گر گئی، 10 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں بھارت کے شہر اندور میں 4 منزلہ عمارت زمیں بوس ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

  • ممبئی میں پرانی عمارت منہدم، 10 افراد ہلاک، درجنوں پھنس گئے

    ممبئی میں پرانی عمارت منہدم، 10 افراد ہلاک، درجنوں پھنس گئے

    ممبئی: بھارت میں پرانی چار منزلہ عمارت منہدم ہوگئی جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک اور متعدد ملبے تلے دب گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حادثہ بھارت کے بندرگاہی شہر ممبئی میں پیش آیا، گنجان آباد علاقے میں ایک قدیمی چار منزلہ عمارت گرنے سے 10 افراد جان کی باز ہار گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ گذشتہ صبح ساڑھے گیارہ بجے کے قریب پیش آیا، ملبے سے 9 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے جبکہ 40 سے زائد افراد اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔

    گنجان آبادی ہونے اور چھوٹی چھوٹی گلیوں کے باعث ریسکیو کا عملہ بھاری مشینری کے ذریعے کام کرنے سے قاصر ہے، یہی وجہ ریسکیو میں تاخیر کی وجہ بھی ہے۔

    حکام کے مطابق گذشتہ ماہ اسی علاقے میں سیلابی صورت حال تھی جس کے باعث زمین کی تہہ میں نمی اور پانی جم چکا تھا، حادثے کی ایک یہ وجہ ممکن ہے۔

    بھارت: مون سون بارشوں کے دوران عمارت منہدم، 11 فوجیوں سمیت 2 شہری ہلاک

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں تقریباً آٹھ خاندان کے افراد رہتے تھے، جب عمارت گرنے لگی تو ہمیں لگا زلزلہ آیا ہے، بعد ازاں ہر طرف افرا تفریح پھیل گئی اور لوگ چیخنے لگے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز بھارت کی شمالی ریاست میں مون سون بارشوں کے دوران ایک عمارت منہدم ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 11 فوجی اہلکاروں سمیت دو شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

  • ترکی: رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی، 2 افراد جاں بحق

    ترکی: رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی، 2 افراد جاں بحق

    انقرہ: ترکی میں آٹھ منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہوگئی جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور چھ زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حادثہ استنبول کے ضلع کارٹل میں پیش آیا، جب آٹھ منزلہ رہائشی عمارت اچانک زمین بوس ہوگئی، دو افراد کو مردہ حالت میں نکالا گیا۔

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ حادثے کے فوری بعد امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں اور ملبے تلے دبے دیگر افراد کو باہر نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تیرہ اپارٹمنٹ پر مشتمل عمارت میں تینتالیس افراد رہائش پذیر تھے، حادثے کے نتیجے میں کئی افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

    اس واقعے میں متعدد گاڑیاں بھی ملبے تلے دب گئیں، ملبے سے ایک خاتون کو زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا جن کی خطرے سے باہر ہے۔

    پولیس کے مطابق حادثے کی وجہ اب تک واضح نہیں ہوسکی، آٹھ منزلہ عمارت کی بالائی تینوں منزلیں غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں، عمارت کے گراؤنڈ پر ورک شام بھی تھا جو بغیر لائیسنس کے چلایا جارہا تھا۔

    ترکی: طالبات کے ہاسٹل میں آتشزدگی،12افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ اگست 2008 میں ترکی میں گرلز ہاسٹل کی عمارت گرنے سے گیارہ طالبات جاں بحق اور تئیس سے زائد زخمی ہو گئی تھیں۔

    علاوہ ازیں 2011 میں ترکی میں آنے والے زلزلے سے درجنوں عمارتیں مہنمد ہوگئی تھیں اور کئی افراد بھی مارے گئے تھے۔

  • کراچی:عمارت کی دوسرے منزل منہدم، 2 ہلاک، 8 زخمی

    کراچی:عمارت کی دوسرے منزل منہدم، 2 ہلاک، 8 زخمی

    کراچی: شہر قائد میں آئی آئی چندریگر روڈ پر شاہین کمپلیکس کے نزدیک واقع عمارت کی دوسری منزل گرنے سے 2 شخص ہلاک اور متعدد ملبے تلے دب گئے، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کام شروع کردیا۔

    امدادی ادارے کے مطابق عمارت گرنے سے ایک خاتون اورایک مرد ہلاک شخص جب کہ دس سے زائد افراد زخمی ہوگئے، ملبے تلے متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ تھا تاہم امدادی اداروں اور لوگوں نے ملبے تلے دبے افراد کو نکال لیا۔

    اطلاعات کے مطابق عمارت انتہائی قدیم تھی جسے مخدوش قرار دیا جاچکا تھا لیکن پھر بھی لوگ کئی برس سے اس میں مقیم تھے۔ عمارت گرائونڈ پلس ون تھی جس کے اوپر مزید کمرے بنالیے گئے، گرائونڈ پلس ون کی چھت گرنے کے ساتھ اوپر بنے کمرے بھی گرگئے جس کے سبب لوگ دبے تھے جنہیں نکال لیا گیا۔

    اطلاعات ہیں کہ مذکورہ عمارت ان عمارتوں میں سے ایک ہے جو انتہائی قدیم ہیں اور انہیں رہائش کے لیے مخدوش قرار دے دیا جاچکا۔