Tag: عمارت

  • بھارت: خونخوار شیر اسکول میں گھس آیا

    بھارت: خونخوار شیر اسکول میں گھس آیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک شیر کھانے کی تلاش میں اسکول کی عمارت میں داخل ہوگیا، وائلڈ لائف اہلکاروں نے بے ہوشی کے انجکشن کے ذریعے شیر کو قابو کیا۔

    بھارتی فاریسٹ سروس کے مطابق ریاست گجرات کے ضلع گیر سومناتھ میں وائلڈ لائف اہلکاروں کو اطلاع ملی کہ ایک اسکول کی عمارت میں شیر دیکھا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ شیر جنگل سے ایک بچھڑے کو پکڑنے کے لیے اس کے پیچھے پیچھے گاؤں میں داخل ہوگیا اور جب بچھڑے کے مالک نے اسے بھگانے کی کوشش کی تو وہ برابر میں واقع اسکول کی عمارت میں داخل ہوگیا۔

    وائلڈ لائف اہلکاروں نے دروازے کے باہر پنجرہ رکھ کر شیر کو وہاں متوجہ کرنے کی کوشش کی تاہم شیر سیڑھیاں چڑھ کر اسکول کی دوسری منزل پر چلا گیا۔

    بعد ازاں وائلڈ لائف حکام نے بے ہوشی کا انجکشن فائر کر کے اسے بے ہوش کیا اور پنجرے میں ڈالا، اس دوران شیر صحیح سلامت تھا اور اسے کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا، حکام نے بعد ازاں شیر کو جنگل میں چھوڑ دیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی، ایک شخص نے تبصرہ کیا کہ شیر اسکول میں داخلہ لینے آیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے وائلڈ لائف حکام کی بہادری کو بھی سراہا۔

  • سپریم کورٹ کے حکم پر 2 پرتعیش عمارتیں گرا دی گئیں

    سپریم کورٹ کے حکم پر 2 پرتعیش عمارتیں گرا دی گئیں

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ میں دو پرتعیش اور مہنگی عمارتوں کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر عدالت کے حکم پر منہدم کردیا گیا۔

    کیرالہ میں واقعہ خوبصورت محل وقع کی حامل پرتعیش اور مہنگی ترین عمارتیں جن میں لگژری فلیٹس بنے ہوئے تھے عدالت کے حکم پر ڈھا دی گئیں۔

    ان عمارتوں کے لیے گزشتہ برس مئی میں سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ یہ عمارتیں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔

    اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اس منظر کو دیکھنے کے لیے یہاں جمع ہوگئی۔ مقامی انتظامیہ نے لمحوں میں دونوں عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، حکام کی جانب سے پورے عمل کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

    عمارت میں رہائش پذیر لوگوں نے کثیر رقم خرچ کر کے یہاں پر فلیٹس خریدے تھے، کچھ نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے یہاں اپنے خوابوں کا گھر بنایا تھا۔ ان افراد کو اب اپنی رقم کی واپسی کے لیے ایک طویل قانونی جنگ لڑنی ہوگی۔

    ابتدائی طور پر یہاں مقیم لوگوں نے اپنے گھر چھوڑ کر جانے سے انکار کردیا، لیکن جب مقامی انتظامیہ نے عمارتوں کی پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کردی تو انہیں مجبوراً یہاں سے جانا پڑا۔

    فل الحال ان لوگوں کو ریاستی حکومت کی جانب سے ایک معمولی رقم معاوضے کے طور پر دی گئی ہے۔ عمارت کے بلڈرز ان تمام افراد کے گھروں کی رقم واپس کرنے کے مراحل کا تعین کر رہے ہیں۔

    سنہ 2006 میں تعمیر کی گئی ان عمارتوں کی اجازت مقامی حکومت کی جانب سے پرائیوٹ بلڈرز کو دی گئی تھی۔

    تاہم ان عمارتوں کی تعمیر کے خلاف دائر کیے گئے ایک کیس میں گزشتہ برس عدالت نے حکم جاری کیا کہ دونوں عمارتیں ماحولیاتی طور پر حساس ساحلی حصے پر بنائی گئی ہیں اور یہ ماحولیات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

    کیرالہ کی ریاست میں بحیرہ عرب کے ساتھ خوبصورت ساحل موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ سیاحوں اور مالدار لوگوں کی جنت سمجھی جاتی ہے۔

    سنہ 2018 میں یہاں صدی کا سب سے خوفناک سیلاب آیا جس میں 400 افراد ہلاک ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیرالہ میں بڑھتی ہوئی قدرتی آفات کی وجہ یہاں ہونے والی بے ہنگم تعمیرات ہیں جن کی تعمیر میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔

    مذکورہ عمارتوں کے انہدام کے وقت قریب مقیم افراد کا کہنا تھا کہ وہ ان دھماکوں سے اپنے گھروں اور عمارتوں پر پڑنے والے اثرات سے پریشان ہیں، ان کے مطابق جب ان عمارتوں کو دھماکے سے اڑایا جارہا تھا تو ان کے گھروں کی دیواروں پر بھی دراڑیں پڑ گئیں۔

    اس کارروائی سے قبل مذکورہ عمارتوں کے قریب رہائش پذیر تقریباً 2 ہزار افراد کو حفاظتی اقدامات کے تحت کہیں اور منتقل ہونے کو کہا گیا۔

    منہدم ہونے والی عمارت کے ایک رہائشی نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ بھارتی روپے سے یہاں گھر خریدا تھا، اور وہ ان کی آنکھوں کے سامنے مٹی کا ڈھیر بن گیا۔ ’ہماری کوئی غلطی نہیں اس کے باوجود ہم ہی سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں‘۔

  • کراچی میں دیگر عمارتوں کے انہدام کا خطرہ

    کراچی میں دیگر عمارتوں کے انہدام کا خطرہ

    کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے) نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں زیر تعمیر عمارت کو خطرناک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے کی کمیٹی نے لیاقت آباد میں زیرتعیر عمارت کو خطرناک قرار دیا، بندھانی کالونی میں اس رہائشی پلاٹ پر غیر قانونی تعمیر کی گئی، عمارت تعمیر کے دوران ہی اپنی جگہ چھوڑنے لگی ہے۔

    ایس بی سی اے نے احتیاطی تدابیر اپنانے کے بعد کارروائی شروع کردی۔ کمیٹی نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمارت کی انہدامی کارروائی کی جائے، مذکورہ عمارت کا نقشہ بھی ایس بی سی اے سے منظور شدہ نہیں ہے۔

    دوسری جانب رنچھوڑلائن میں عمارت گرنے سے متاثرہ افراد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ راتوں رات 22 فلیٹس اور ایک پینٹ ہاوس کے مکین بے گھر ہوگئے، پولیس اور رینجرز حکام نے ہمارے ساتھ بڑا تعاون کیا، عمارت میں 215 افراد رہائش پذیر تھے، شکر ہے جانی نقصان نہیں ہوا۔

    کراچی: رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ عمارت گرگئی

    متاثرین کا کہنا تھا کہ جلد از جلد متاثرہ افراد کو متبادل جگہ دی جائے، کمشنر کراچی نے تعاون کا یقین دلایا مگر تاحال اب تک کچھ نہیں ہوا۔ گرنے والی عمارت کے پلاٹ کے مالک کا اہم انکشاف بھی سامنے آیا ہے، مالک سلیمان سومرا نے قبول کرلیا کہ دکانوں پر عمارت تعمیر ہوئی۔

    سلیمان سومرو کا کہنا تھا کہ دکانوں کی فاؤنڈیشن پر 6 منزلہ عمارت بنائی گئی، علم نہیں عمارت میں استعمال مواد کیسا تھا، میں نے 280 گز کے پلاٹ پر دکانیں تعمیر کرائیں، بلڈر نے مجھ سے صرف چھت خریدی تھی۔

    یاد رہے کہ 30 دسمبر کو کراچی میں رنچھوڑ لائن سومرا گلی میں ایک طرف جھکنے والی عمارت منہدم ہوگئی تھی، خوش قسمتی سے مخدوش عمارت سے تمام افراد کو نکال لیا گیا تھا۔

    عمارت ایک طرف جھکنے پر تمام مکینوں کو بروقت نکال لیا گیا تھا، گرنے والی عمارت میں موجود 19فلیٹس میں شہری رہائش پذیر تھے، مخدوش عمارت جس جگہ گری اس جگہ پر خالی گودام تھے۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مخدوش عمارت گرنے کا نوٹس لیا۔

  • رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ سامنے آگیا

    رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ سامنے آگیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ اے آروائی نیوز سامنے لے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ اے آروائی نیوز سامنے لے آیا، پلاٹ پر گراؤنڈ پلس ون کی منظوری دی گئی تھی۔ پلاٹ پر گراؤنڈ پلس 6 بنا دیا گیا تھا، بلڈر نے متعلقہ عدالت سے حکم امتناع لیا ہوا تھا۔

    کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رنچھوڑ لائن میں مخدوش عمارت کا ایک حصہ بیٹھنے کے باعث اس میں دراڑیں پڑ گئی تھیں جس کے چند گھنٹے بعد ہی پوری عمارت زمین بوس ہوگئی۔

    کراچی: رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ عمارت گرگئی

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اور ایس بی سی اے حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسی عمارتوں کی تعمیراتوں کا اجازت کون دیتا ہے جو گر جاتی ہیں؟ مراد علی شاہ نے غیرقانوی طور پر عمارتوں کی تعمیر میں ملوث عملے کو سزا دینے کا حکم دے دیا۔

    ڈائریکٹر ایس بی سی اے صدر ٹاؤن کا کہنا تھا کہ مخدوش عمارت کو کئی بار خالی کرانے کے احکامات دیے جا چکے تھے، گودام بنانے کے لیے عمارت کے نیچے پلرز کم دیے گئے تھے، بلڈنگ 23 سال پرانی ہے، تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

  • کراچی: رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ عمارت گرگئی

    کراچی: رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ عمارت گرگئی

    کراچی: شہرقائد کے علاقے رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رنچھوڑ لائن سومرا گلی میں ایک طرف جھکنے والی عمارت بلآخر منہدم ہوگئی، خوش قسمتی سے مخدوش عمارت سے تمام افراد کو نکال لیا گیا تھا۔

    عمارت ایک طرف جھکنے پر تمام مکینوں کو بروقت نکال لیا گیا تھا، گرنے والی عمارت میں موجود 19فلیٹس میں شہری رہائش پذیر تھے، مخدوش عمارت جس جگہ گری اس جگہ پر خالی گودام تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مخدوش عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے  ڈی جی ایس بی سی اے سے رپورٹ طلب کرلی، مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو معاملے کی تحقیقات  کی ہدایت کردی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ ایسی عمارتوں کی تعمیراتوں کا اجازت کون دیتا ہے جوگر جاتی ہیں؟ مراد علی شاہ نے غیرقانوی طور پر عمارتوں کی تعمیر میں ملوث عملے کو سزادینے کا حکم دے دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت سابق ڈی جی منظور قادر عرف کاکا کے دور میں قائم کی گئی تھی، اس وقت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر نے اعتراضات اٹھائے تھے۔ سابق ڈی جی اور ایس بی سی اے افسران کی ملی بھگت سے عمارت کو بنایا گیا تھا، 3سال پہلے بلڈنگ کے نیچے بنے گودام میں آگ لگنے سے عمارت متاثر ہوئی تھی۔

    ڈائریکٹر ایس بی سی اے صدر ٹاؤن کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارت کو کئی بار خالی کرانے کے احکامات دیئے جاچکے تھے، گودام بنانے کے لیے عمارت کے نیچے پلرز کم دیئے گئے تھے، بلڈنگ  23سال پرانی ہے، تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    عمارت کے بارے میں متعلقہ حکام کی شدید کوتاہیاں بھی سامنے آگئیں، تین سال پہلے عمارت کی بیسمنٹ میں قائم گودام میں آگ بھی لگی تھی، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اداروں نے عمارت خالی کرانے کا نوٹس بھی دیا بعد ازاں‌ کوئی کارروائی عمل میں‌ نہیں آئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کے مالک کا نام سلیمان سومرو ہے، سلیمان سومرو ٹمبر مارکیٹ کے چیئرمین بھی ہیں، جبکہ ان کا بیٹا یوسی چئیرمین ہے۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے ایم پی اے خرم شیرزمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما رمضان گھانچی صبح سے جائے وقوعہ پر موجود ہیں، شکر ہے کہ عمارت سے بروقت لوگوں کو نکال لیا گیا، مخدوش عمارت کے معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے، کرپشن کے خاتمے، ایکشن اور سزا نہیں ہوگی مسائل حل نہیں ہوں گے، غیرقانونی طور پر عمارتیں بنائی جارہی ہیں، ہر فلور کی مد میں کروڑوں روپے رشوت لی جاتی ہے۔

  • اربوں پرندوں کی ہلاکت کی وجہ شکاری بلیاں نہیں، تو پھر کون ہے؟

    اربوں پرندوں کی ہلاکت کی وجہ شکاری بلیاں نہیں، تو پھر کون ہے؟

    دنیا بھر میں پرندوں کی ہلاکت میں تشویش ناک اضافہ ہوگیا ہے، ایک تحقیق کے مطابق صرف امریکا اور کینیڈا میں گزشتہ 50 برس میں لگ بھگ 3 ارب کے قریب پرندے ہلاک ہوچکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پرندوں کی ہلاکت کی وجہ شکاری بلیاں یا دیگر جانور نہیں، بلکہ انسانوں کی بنائی ہوئی شیشے کی کھڑکیاں ہیں۔

    ترقی یافتہ ممالک میں بلند و بالا شیشے کی عمارات شاید کسی شہر کی ترقی اور جدت کا ثبوت تو ہوسکتی ہیں، تاہم یہ عمارات معصوم پرندوں کے لیے کسی مقتل سے کم نہیں ہوتیں۔

    پرندے کبھی ان شیشوں کے پار دیکھ کر اسے کھلا ہوا سمجھ کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور کبھی وہ اپنا ہی عکس دیکھ کر تذبذب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نتیجتاً وہ پوری رفتار کے ساتھ آ کر ان شیشوں سے ٹکراتے ہیں اور ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔

    ان شیشوں سے ٹکرا کر ہلاک ہونے والے پرندوں کی تعداد سالانہ لاکھوں کروڑوں میں چلی جاتی ہے۔ یہ ہلاکتیں زیادہ تر مہاجر پرندوں کی ہوتی ہے جو اچانک ایک نئے ماحول میں آکر ویسے ہی اجنبیت کا شکار ہوتے ہیں۔

    وہ سستانے کے لیے کسی درخت کو دیکھ کر اس کی جانب لپکتے ہیں لیکن دراصل وہ شیشے پر درخت کا عکس ہوتا ہے اور وہ اس شیشے سے دھڑام سے ٹکرا جاتے ہیں۔

    کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ طریقے اپنائے جارہے ہیں۔

    سب سے پہلا کام وہاں یہ کیا گیا کہ عمارتوں کی تعمیر میں شیشے کا استعمال کم سے کم کردیا گیا ہے۔ روشنی کے گزر کے لیے عمارتوں کو شیشے سے سجانے کے بجائے کھلا رکھا جارہا ہے۔

    وہاں پر شیشوں پر نشانات بنائے جارہے ہیں جس سے پرندوں کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان کے سامنے کھلی جگہ نہیں بلکہ ایک دیوار ہے۔

    شیشے کی کھڑکیوں کو ڈھانپنے کے لیے شٹرز اور شیڈز کا استعمال فروغ دیا جارہا ہے تاکہ شیشوں کا عکس پرندوں کو اپنی طرف متوجہ نہ کرے۔

    شیشے کے سامنے اندھیرا کردینا بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے تاکہ پرندے روشنی کی جانب نہ لپکیں۔

    ماہرین کے مطابق ان طریقوں کو اپنا کر ایک عمارت جو سالانہ 100 پرندوں کی ہلاکت کا سبب بنتی تھی، اب یہ شرح بے حد کم ہو کر سالانہ ایک یا دو پرندوں کی ہلاکت تک محدود ہوگئی۔

    مزید پڑھیں: شیشے کی کھڑکیوں سے پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

  • ایپل کا دفتر جو خطرناک قدرتی آفات میں بھی محفوظ رہے گا

    ایپل کا دفتر جو خطرناک قدرتی آفات میں بھی محفوظ رہے گا

    معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کا نیا دفتر ایپل پارک کیمپس یوں تو جدید ٹیکنالوجی سے مزین فن تعمیر کا شاہکار ہے، تاہم اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ قدرتی آفات خاص طور پر زلزلے کے دوران مکمل محفوظ رہے گا۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں واقع ایپل کا یہ دفتر 5 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے، ایپل پارک کیمپس دراصل براہ راست زمین کی سطح پر تعمیر نہیں کیا گیا، یہ عظیم عمارت اسٹین لیس اسٹیل سے بنی 700 بڑی بڑی طشتریوں (گول سطح) پر قائم ہے۔

    زلزلہ آنے کی صورت میں یہ طشتریاں بلڈنگ کو 4 فٹ اوپر اٹھا دیں گی۔ ایپل کے چیف ڈیزائن افسر جان ایو کے مطابق زلزلے سے بچاؤ کے اقدامات اس عمارت کی تعمیر کا اہم حصے تھے۔

    جان ایو کے مطابق اس طرح کی عمارت بنانے کا خیال ایپل کے بانی اسٹیو جابز کے دل میں ہمشیہ سے موجود تھا۔ وہ جاپان میں تعمیرات میں استعمال کی جانے والی ’بیس آئسولیشن‘ کی تکنیک سے بے حد متاثر تھے جو اس وقت امریکا میں عام نہیں ہوئی تھی۔

    بیس آئسولیشن کی تکنیک میں عمارت اور اس کی بنیاد کے درمیان بھاری بھرکم سہارا فراہم کیا جاتا تھا جو زلزلے کے وقت عمارت کو عارضی طور پر اوپر کر کے زمین سے علیحدہ کردیتا تھا۔

    ایپل کی نئی عمارت میں بھی اس انداز تعمیر کی جدید شکل پیش کی گئی ہے۔

    اس دفتر کا رقبہ 175 ایکڑ ہے اور یہاں ایپل کے 12 ہزار ملازمین کام کرسکتے ہیں۔ گول دائرے کی شکل میں بنے اس دفتر میں متعدد عمارتیں اور پارک موجود ہیں۔

    دفتر میں تھیٹر بھی بنایا گیا ہے جو اسٹیو جابز کے نام سے منسوب ہے، تھیٹر کے ساتھ فٹنس سینٹر، پارک، اور ورزش کے لیے دوڑنے کے ٹریک بھی موجود ہیں۔

    عمارت کی چھت سولر پینلز سے ڈھکی ہوئی ہے جس سے عمارت اپنے استعمال کی بجلی پیدا کرنے میں خود کفیل ہے۔

  • شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    دنیا بھر میں بلند و بالا عمارات پر لگی شیشے کی کھڑکیاں ہر سال لاکھوں پرندوں کی ہلاکت کا سبب بنتی ہیں جو ان کھڑکیوں سے ٹکرا کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    پرندے کبھی ان شیشوں کے پار دیکھ کر اسے کھلا ہوا سمجھ کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور کبھی وہ اپنا ہی عکس دیکھ کر تذبذب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نتیجتاً وہ پوری رفتار کے ساتھ آ کر ان شیشوں سے ٹکراتے ہیں اور ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔

    کئی سال قبل فطرت سے محبت کرنے والے ایک شخص نے ان پرندوں کے بارے میں سوچا کہ انہیں اس جان لیوا ٹکراؤ سے کس طرح بچایا جائے۔

    اس نے کہیں پڑھا تھا کہ مکڑی کی ایک قسم اورب ویور مکڑی اپنے جالوں کو ایسے دھاگے سے سجاتی ہے جو الٹرا وائلٹ روشنی کی شعاعوں کو منعکس کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہم نہیں دیکھ سکتے تاہم پرندے اسے دیکھ سکتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پرندے دور سے ہی مکڑی کے جالوں کو دیکھ لیتے ہیں اور ان سے ٹکرائے بغیر گزر جاتے ہیں۔

    اس تکنیک کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس شخص نے کچھ گلاس مینو فیکچررز کے ساتھ مل کر کام کیا، اور ایسے شیشے بنائے جنہیں الٹرا وائلٹ (یو وی) شعاعوں کو منعکس کرنے والے نشانات سے کوٹ کردیا گیا۔

    یہ نشانات ہمیں نہیں دکھائی دیتے تاہم پرندے ان نشانات کو باآسانی دیکھ لیتے ہیں اور اپنی پرواز کا رخ تبدیل کرلیتے ہیں۔

    شیشہ بننے کے بعد اس کے پروٹو ٹائپ کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے لیے ایک سرنگ تشکیل دی گئی اور سرنگ کے آخری حصے پر یہ شیشے لگائے گئے۔ ایک طرف یو وی گلاس لگایا گیا جبکہ دوسری طرف عام شیشہ لگایا گیا۔

    تجربے کے لیے سرنگ میں پرندوں کو چھوڑ دیا گیا، پرندوں کے شیشے سے متوقع ٹکراؤ سے بچنے کے لیے شیشوں اور پرندوں کے درمیان ایک جالی بھی لگا دی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ پرندوں نے عام شیشے کو کھلا ہوا راستہ سمجھ کر باہر نکلنے کے لیے اسی شیشے کی طرف پرواز کی اور یو وی گلاس کی طرف جانے سے گریز کیا۔ تجربے کے دوران تقریباً 1 ہزار پرندوں نے اسی راستے کا رخ کیا۔

    اس کامیاب تجربے کے بعد مکڑی کے جالوں جیسے ان شیشوں کی تجارتی بنیادوں پر تیاری شروع کردی گئی اور یہ شیشے امریکا اور یورپ کی متعدد عمارات میں نصب کیے جانے لگے۔

  • افغان وزارت دفاع کی عمارت میں‌ دھماکا، 10 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    افغان وزارت دفاع کی عمارت میں‌ دھماکا، 10 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    کابل : افغانستان کی وزارت دفاع کے لاجسٹک سینٹر کے اندر زور دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک جبکہ بچوں سمیت 68 افراد زخمی ہوگئے، ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے داراالحکومت کابل کے سفارتی علاقے کے اندر امریکی سفارت خانے کے قریب ہوا جس کی زد میں آکر درجنوں افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ پورے کابل کے اکثر علاقوں میں عمارتوں اور گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دھماکا پیر کی صبح اس وقت ہوا جب سفارت علاقے کی گلیاں عوام سے بھری ہوئی تھیں۔

    کابل پولیس ترجمان محمد کریم کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کی عمارت کے اندر لاجسٹک سینٹر میں کار میں موجود بم زور دار دھماکے سے پھٹا، جس کےبعد مسلح دہشت گرد عمارت میں داخل ہوگئے۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا ہے کہ طالبان دہشت گردوں کے عمارت میں داخل ہونے کے بعد افغان فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تاحال جھڑپیں جاری ہیں۔

    تحریک طالبان افغانستان کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتےہوئے بیان جاری کیا ہے کہ یہ حملہ ہمارے عسکری ونگ کی جانب سے وزارت دفاع کےلاجسٹک اور انجینئرنگ سینٹر پر کیا گیا ہے۔

    ترجمان طالبان کا کہنا ہے کہ حملے کے نتیجے میں شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں، مذکورہ حملے میں ملٹری فورسز ہمارا نشانہ تھیں عام شہری نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دھماکے کى جگہ سے چاروں طرف ايک کلوميٹر علاقے کو سيل کرکے آمدورفت مکمل سيل کردى ہے ،تاحال فورسز اور طالبان ميں لڑائی جارى ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوال يہ ہے کہ 28 سيکورٹى پوانٹس سے گذر کر يہ حملہ آور وزارت دفاع کی عمارت تک کیسے پہنچے؟

    اقوام متحدہ، این جی اوز اور افغان حکومت نے عام شہریوں کی ہلاکتوں پر طالبان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے۔

  • پیرس : گاڑیوں کی عمارت میں آگ لگ گئی، سیکڑوں کاریں جل کر راکھ

    پیرس : گاڑیوں کی عمارت میں آگ لگ گئی، سیکڑوں کاریں جل کر راکھ

    پیرس : فرانس میں گاڑیوں کی عمارت میں خوفناک آتشزدگی پر 70 کے قریب فائر بریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر قابو پایا،جانی نقصان نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارلحکومت پیرس کے نواحی علاقے ایئرپورٹ اورلیوں کے قریب دو ہزار میٹر گاڑیوں کی عمارت جل کر راک ہو گئی، جس کے نتیجہ میں سینکڑوں گاڑیاں جل گئیں تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایئر پورٹ پر اچانک آگ لگنے کے متعلق پولیس تفتیش کررہی ہے اور تمام پہلووں کا جائز لے رہی ہے تاہم پولیس رپورٹ کے بعد ہی آگ لگنے کی وجوہات سامنے آسکیں گی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ پر 70 کے قریب فائر بریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر قابو پایا، آگ اچانک صبح 6 بجکر 30 منٹ پر لگی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایئر پورٹ پر اچانک آگ لگنے کے متعلق پولیس تفتیش کررہی ہے اور تمام پہلووں کا جائز لے رہی ہے تاہم پولیس رپورٹ کے بعد ہی آگ لگنے کی وجوہات سامنے آسکیں گی۔