Tag: عمران خان

عمران خان، جنھیں آج کال پاکستان کے میڈیا میں بانی پی ٹی آئی بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ہیں۔ وہ ۲۰۱۸ سے ۲۰۲۲ تک اقتدار میں بھی رہے مگر آج کل پابند سلاسل ہیں

سیاست سے پہلے ان کا تعارف ایک مایہ ناز کرکٹر کا تھا جو کہ پاکستان کو ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ کا فاتح بناگئے

  • بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں فائنل احتجاج کی تاریخ کا اعلان کردیا

    بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں فائنل احتجاج کی تاریخ کا اعلان کردیا

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں فائنل احتجاج کی تاریخ کا اعلان کردیا، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کے حوالے سے بتایا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک اںصاف کے بانی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد میں فائنل احتجاج کیلئے 24 نومبر کی کال دے دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 9 فروری کو مینڈیٹ چوری کرکے گنے چنے لوگوں کو دے دیا گیا ، ان لوگوں کو قومی اسمبلی میں بٹھا کر وہ کیا گیا جو دل چاہتا تھا، 26 ویں ترمیم کے ذریعے عوام کے حقوق چھین لئے گئے ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ احتجاج کے لئے تیاریاں مکمل ہیں، علیمہ خان نے تاریخ کا اعلان کر دیا ہے، اس بار کوئی واپسی نہیں ہے ، جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔

  • بانی پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا، ایک مقدمے سے بری

    بانی پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا، ایک مقدمے سے بری

    بانی تحریک انصاف اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو بڑا ریلیف مل گیا ہے اور عدالت نے انہیں ایک مقدمے سے بری کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت نے دفعہ 144، ایمپلی فائی ایکٹ کی خلاف ورزی اور دیگر دفعات کے تحت درج مقدمے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان، اسد قیصر، شیخ رشید، فیصل جاوید کو بری کر دیا ہے۔

    سیشن عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے مذکورہ مقدمے میں بریت کی درخواست کی سماعت کی اور ملزمان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    سیشن عدالت نے اس مقدمے سے سیف اللہ نیازی، صداقت عباسی اور علی نواز کو بھی بری کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر کے خلاف دو سال قبل 20 اگست 2020 کو تھانہ آبپارہ میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

  • بانی پی ٹی آئی  کو بڑا ریلیف مل گیا

    بانی پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف مل گیا

    لاہور : بانی پی ٹی آئی کو 9 مئی کے 4 مقدمات میں ضمانت مل گئی، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے فیصلہ سنایا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    اےٹی سی میںراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی نے دلائل میں درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا بانی پی ٹی آئی نے یہ سارا بیانیہ بنایا کہ اگر گرفتاری ہو تو یہ سارا کچھ کرنا ہے۔

    فرہاد علی کا کہنا تھا کہ قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کےمطابق حساس تنصیبات پر حملے کئے، بڑی ادب سے استدعا ہے ملزم بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی جائیں۔

    جس پر وکیل عمران خان  کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن نے حقائق کے برعکس دلائل دیے ہیں ، جونئیر وکیل نے استدعا کی عدالت ان ضمانتوں میں ایک تاریخ دے دے ،سینئر وکیل بیرسٹر سلمان صفدر سوموار کو آ جائیں گے ،ہمارے سامنے ایک نیا پوائنٹ آیا ہے جس پر دلائل دینے ہیں تو عدالت نے کہا کہ آپ تحریری درخواست دے دیں کہ مزید دلائل دینے ہیں۔

    اے ٹی سی نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں ضمانت منظورکر لی، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے فیصلہ سنایا ، ن لیگ دفتر، کلمہ چوک پر کنٹینر جلانے سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت منظور کی گئی۔

  • ’’ٹرمپ کی کامیابی اور پاکستان‘‘، بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ

    ’’ٹرمپ کی کامیابی اور پاکستان‘‘، بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ

    ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے دوسری بار صدر منتخب ہوگئے، لیکن اس کے بعد پاکستان میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے، وہ سمجھ سے باہر ہے۔ ایک جانب لوگ بھنگڑے ڈالنے کے لیے بے قرار نظر آتے ہیں، تو دوسری جانب ناصر کاظمی کے شعر ’’ہمارے گھر کی دیواروں پر ناصر، اداسی بال کھولے سو رہی ہے‘‘ جیسی صورتحال دکھائی دیتی ہے، کم از کم دونوں اطراف کے بیانات سے تو یہ ہی ظاہر ہوتا ہے۔

    امریکا دہائیوں سے دنیا کی واحد سپر پاور اور سب سے طاقتور ملک ہے اور اس کے صدارتی انتخاب پر دنیا کی نظریں لگی ہونا کوئی انہونی بات نہیں۔ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر ہمارے وزیراعظم شہباز شریف سمیت دنیا بھر کے سربراہان مملکت نے اپنے اپنے انداز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے نام تہنیتی پیغام بھیجے، لیکن وہاں کے عوام کا عمومی رویہ معمول کے مطابق رہا۔ دوسری جانب پاکستان میں، جہاں پہلے ہی یہ مفروضہ گھڑ لیا گیا تھا کہ ٹرمپ آئے گا تو عمران خان رہا ہو جائے گا یا موجودہ حکومت کے لیے مشکل ہو جائے گی، اس مفروضے پر مزید تبصرے اور تجزیے شروع ہو گئے ہیں۔

    اگر یہ بات صرف چائے کے ہوٹلوں، ڈرائنگ روم کی نجی محفلوں یا کارکنوں تک رہتی تب بھی بہتر تھا، لیکن صرف سیاست سے نابلد اور جذبات کی رو میں بہہ جانے والے عوام ہی نہیں، بلکہ معقول سیاسی حلقوں اور ٹی وی ٹاک شوز میں بھی ٹرمپ کی کامیابی کو پی ٹی آئی کی صورتحال سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم نے امریکی الیکشن کو پاکستان کی موجودہ سیاست کا سب سے بڑا مسئلہ بنا کر خود کو بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان میں تیرا چیف اور میرا چیف، تیرا جج اور میرا جج کے نعرے لگتے تھے اور اب صورتحال اتنی مضحکہ خیز ہو گئی ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی، تو کچھ بعید نہیں کہ جلد ہی ہم تیرا امریکی صدر اور میرا امریکی صدر کی گردان بھی سن اور دیکھ لیں۔

    حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی خود کو آزاد ملک کا آزاد شہری کہتے ہیں اور اس حقیقت میں ذرہ برابر بھی شک نہیں۔ لیکن جس طرح امریکی الیکشن اور ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے بچکانہ بیانات سامنے آ رہے ہیں، وہ ثابت کرتے ہیں کہ ہمارے سیاستدانوں نے اپنا سیاسی قبلہ امریکا کو ہی بنایا ہوا ہے یا دوسرے معنوں میں امریکا ہی مائی باپ ہے۔

    ایک جانب پی ٹی آئی والے (رہنما اور کارکنان دونوں) ہیں، جو مبارکباد کے ساتھ ٹرمپ کو عمران خان کا اچھا دوست قرار دے رہے ہیں اور آس لگا رہے ہیں کہ ٹرمپ ان کی مصیبتوں کا ازالہ کرے گا۔ ہمدردی کی لہر کے ساتھ پاکستانیوں کی بڑی تعداد بھی اس خیال کی رو میں بہہ رہی ہے جب کہ سابق صدر پاکستان اور پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے تو ٹرمپ کو مبارکباد دینے کے ساتھ ایک خط بھی لکھ ڈالا جس میں عارف علوی نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’آپ کی جیت نے موجودہ اور آنے والے آمروں پر کپکپی طاری کر دی ہے۔ آپ پاکستان کے اچھے دوست رہے ہیں اور جو کہتے ہیں وہی کرتے ہیں۔‘‘ (یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنی اتنخابی مہم میں کبھی بھی اور کہیں بھی عمران خان کی رہائی سے متعلق بات یا وعدہ نہیں کیا)۔ ویسے ہمارا ذاتی خیال ہے کہ خط میں لکھے گئے ان کے یہ الفاظ عارف علوی کے سابق منصب سے مطابقت نہیں رکھتے اور پاکستان کے موجودہ سیاسی تناظر میں یہ سابق صدر مملکت سے زیادہ ایک سیاسی جماعت کے کارکن کے الفاظ جیسا وزن رکھتے ہیں۔ عارف علوی کو اس کا خیال رکھنا چاہیے تھا، کہ بڑا منصب لفظوں کے بھرم اور انتخاب کا متقاضی ہوتا ہے۔

    دوسری جانب حکومت کے ارسطو دماغ ہیں، جو بلاوجہ ٹرمپ اور عمران خان کی رہائی کا شوشا چھوڑ کر جلتی پر تیل ڈال کر اپنے لیے ہی سیاسی مشکلات بڑھانے میں مصروف ہیں، کیونکہ اس قسم کے بیانات سے عمران بے شک رہا ہو یا نہ ہو، لیکن عوام میں ن لیگ اور حکومت کی گرتی مقبولیت کو مزید عوامی نفرت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ویسے تو کوئی وزیر پیچھے نہیں، لیکن رانا ثنا اللہ نے تو حد ہی کردی اور کہا کہ امریکا چاہے تو عافیہ صدیقی کے بدلے عمران خان کو لے سکتا ہے۔ یہ بچکانہ بیان صورتحال تو تبدیل نہیں، لیکن امریکا میں قید عافیہ صدیقی کے اہلخانہ کے زخموں پر نمک کا کام ضرور کر سکتا ہے۔ جس طرح بڑا طاقتور جانور جنگل میں آجائے، تو وہاں شور بپا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ٹرمپ کی دوبارہ وائٹ ہاؤس آمد پر سوشل میڈیا پر بھی شورمچ گیا ہے کہ بالخصوص عمران خان کے چاہنے والے ایسے ایسے کمنٹس کر رہے ہیں کہ جیسے آنے والے دنوں میں عمران خان اور ٹرمپ ہاتھوں میں ہاتھ لے کر یہ گانا گاتے نظر آئیں گے کہ ’’یہ دوستی ہم نہیں چھوڑیں گے، توڑیں گے دم اگر ساتھ تیرا نہ چھوڑیں گے۔‘‘ دوسری جانب مخالف سوچ والے یہ کہہ کر پی ٹی آئی والوں سے استہزا کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کامیاب ہو گئے اب وہ پاکستان آکر عمران کا اڈیالہ جیل سے آزادی دلائیں گے اور پھر عمران خان پاکستان کو امریکا سے آزادی دلائے گا، یا پھر امریکا نے اقتدار سے نکالا تھا اور اب کیا امریکا ہی جیل سے نکالے گا۔ خیر اس بات میں تو وزن ہے، اگر پی ٹی آئی والے عمران خان کی رہائی کے لیے ٹرمپ کی طرف دیکھ رہے ہیں تو پھر ان کا حقیقی آزادی کا نعرہ کہاں گیا؟ بہتر یہ ہے کہ دونوں جانب سے ٹرمپ کا نام لے کر خود کو متنازع بنانے کے بجائے عمران خان کے حوالے سے اپنی عدالتوں پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

    اسی تناظر میں سینیٹر مشاہد حسین سید کا کچھ عرصہ قبل ایک انٹرویو یاد آ رہا ہے جس میں انہیں عمران خان کی رہائی کے تناظر میں کہا تھا کہ اگر 5 نومبر کو ٹرمپ صدر منتخب ہوگئے اور پھر وہاں سے کال آئے تو اس کال سے قبل ہی پاکستانی حکومت اپنا فیصلہ کر لے۔ لگتا ہے کہ پاکستان کے کرتا دھرتاؤں نے ان کی اس بات کو سنجیدگی سے لیا اور 5 نومبر سے قبل ہی سروسز چیفس کی مدت (آرمی چیف کی مدت ملازمت) تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر لی جس کو مخالفین حکومت کے اپنے پانچ سال پکے کرنے کا بندوبست قرار دے رہے ہیں جب کہ اس کے ساتھ ہی جسٹس امین الدین کی آئینی بنچ کے سربراہ کی طور پر تقرری کرکے اور قانون منظور کرانے کے بعد ججز کی تعداد بڑھا کر پیشگی بندوبست کر لیا ہے۔
    امیدیں لگانے والوں کے لیے عرض ہے کہ پاکستانیوں کے لیے نہ ٹرمپ ناآشنا ہے اور نہ ہی پاکستان ٹرمپ کے لیے اجنبی ہے۔ وہ پہلی بار نہیں بلکہ دوسری بار صدر منتخب ہوئے ہیں اور ان کا پہلا دور مختلف تنازعات کے باعث خبروں میں رہا ہے اور ایسے تنازعات جس کی نہ صرف ان کے ملک میں بلکہ دنیا بھر میں تنقید کی گئی اور سب کو معلوم ہے کہ وہ اقتدار سنبھالنے کے بعد جن امور کو انجام دیں گے ان میں عمران خان کی رہائی کا دور، دور تک ذکر نہیں ہوگا۔

    ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں امریکا فرسٹ کا نعرہ دیا، جو بطور سربراہ مملکت غلط نہیں اور اسی نے ان کے متنازع ہونے کی بنیاد رکھی، کیونکہ وہ صرف امریکا نہیں بلکہ سپر پاور ملک کے صدر ہیں۔ جس کی طے کردہ پالیسیوں سے دنیا کے سیاسی ومعاشی رنگ بدلتے ہیں۔ اس لیے اب انہیں اپنی دوسری اننگ سوچ سمجھ کر کھیلنی ہوگی۔ اس وقت دنیا کے کئی خطوں بالخصوص امریکا کے لے پالک اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں جنگ چھڑی ہوئی ہے۔ مظلوم فلسطینی تو کئی دہائیوں سے یہ مظالم سہہ رہے ہیں، جب کہ لبنان میں بھی جنگ کا محاذ کھلا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایران اور اسرائیل میں بھی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ یہ دنیا کو تباہ کرنے والی چنگاریاں ہیں، جس پر پھونکیں مارنے کے بجائے بجھانے کی ضرورت ہے ورنہ اگر یہ آگ بھڑکی تو تیسری جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر اس کرہ ارض کو تباہ کر دے گی اور شاید یہ دنیا کی آخری جنگ ہوگی۔

    ٹرمپ کا اپنی وکٹری اسپیچ میں نئی جنگ نہ چھیڑنے اور جاری جنگوں کو ختم کرانے کی بات کرنا خوش آئند ہے، لیکن اس کو عملی جامہ کب پہنایا جاتا ہے یہ دیکھنا ہوگا۔ امریکا کا ماضی دیکھتے ہوئے یہ صرف سیاسی بیان لگتا ہے، کیونکہ اگر ٹرمپ اپنے اس بیان کو عملی جامہ پہنانے نکلے تو اس کے لیے امریکا کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنا ہوں جو انتہائی مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن دکھائی دیتی ہیں۔ کیونکہ امریکا کی پرو اسرائیل پالیسی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دنیائے اسلام تو اسرائیل کو امریکا کی ناجائز اولاد کہتی ہے گی اور اپنے لے پالک اسرائیل کو لگام دینا ہوگی کیونکہ دنیا میں جنگ کے فساد کی سب سے بڑی وجہ بھی وہی ہے۔

  • توشہ خانہ ٹو کیس : بانی پی ٹی آئی کو ضمانت ملے گی یا نہیں؟ درخواست  سماعت کیلئے مقرر

    توشہ خانہ ٹو کیس : بانی پی ٹی آئی کو ضمانت ملے گی یا نہیں؟ درخواست سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹوکیس میں درخواست ضمانت بارہ نومبر کو سماعت کیلئے مقرر کردی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس نے ضمانت کی درخواست مقرر کرنے کی کاز لسٹ جاری کردی ہے۔

    عدالت نے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کررکھا ہے۔

    یاد رہے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹوکیس میں ضمانت منظور ہوچکی ہے، عمران خان کی اہلیہ مجموعی طور پر9 ماہ جیل رہیں، ان کو رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

    سزا کا فیصلہ آنے کے بعد بشری بی بی نے خود جیل میں آکر گرفتاری دی تھی، بعد ازاں ان کو اڈیالہ جیل کے بجائے بنی گالہ منتقل کیا گیا تھا، کمشنر اسلام باد نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ سزا معطل کردی تھی تاہم ان کو توشہ خانہ ٹو میں دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔

  • ڈاکٹروں کے بورڈ نے  بانی پی ٹی آئی کو صحت مند قرار دے دیا

    ڈاکٹروں کے بورڈ نے بانی پی ٹی آئی کو صحت مند قرار دے دیا

    راولپنڈی : پمز اسپتال کے ڈاکٹروں نے بانی پی ٹی آئی کو صحت مند قرار دے دیا ، ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم بھی ڈاکٹرز کی ٹیم بھی موجود تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ذاتی معالج ڈاکٹرعاصم کی ملاقات ہوئی ، ڈاکٹرعاصم کے ساتھ پمز اسپتال کے 3 ڈاکٹرز کی ٹیم بھی موجود تھی۔

    پمز اسپتال کے 4 ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ نے بانی پی ٹی آئی کا طبی معائنہ کیا اور بانی پی ٹی آئی کو صحت مند قرار دیا۔

    ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت اچھی ہے، میڈیکل بورڈ نے ان کے کچھ ٹیسٹ تجویز کئے ہیں ، ان کے طبی معائنے کی رپورٹ تیارکی جائےگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی معائنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینےکی ہدایت کی تھی۔

    گذشتہ ماہ بھی پمز اسپتال کے ڈاکٹرز نے عمران خان کا طبی معائنہ مکمل کر کے پارٹی قیادت کو اس سے باقاعدہ آگاہ کیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان میڈیکل چیک اپ کی رپورٹ سامنے آئی تھی ، جس میں بانی ہشاش بشاش قرار دیا گہا تھا اور بتایا تھا کہ ان کا بلڈ پریشر بھی نارمل ہے۔

  • ڈیڑھ ماہ میں بانی پی ٹی آئی پر تمام مقدمات ختم ہو جائیں گے، بیرسٹر سیف

    ڈیڑھ ماہ میں بانی پی ٹی آئی پر تمام مقدمات ختم ہو جائیں گے، بیرسٹر سیف

    ایبٹ آباد: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ ڈیڑھ ماہ میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تمام مقدمات ختم ہو جائیں گے۔

    بیرسٹر سیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی سیاست میں آنے کا ارادہ نہیں رکھتیں تاہم وہ سیاست میں آئیں تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔

    مشیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو خود علاج کی ضرورت ہے، وہ ذہنی معذوری اسپتال میں اپنا علاج کروائیں۔

    انہوں نے کہا کہ شکر کریں آپ کو گورنر ہاؤس رہنے کیلیے دیا ہے، فیصل کریم کنڈی میڈیا پر رہنے کیلیے شوشے چھوڑتے ہیں۔

    بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت لائف انشورنس کمپنی بنانے جا رہی ہے جہاں روزگار، تعلیم اور صحت اسکیموں کی انشورنس اسی کمپنی کے تحت ہوگی۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹرانسمیشن کمپنی کے قیام سے سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہوگی۔

    دوسری جانب، بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کیلیے نورین نیازی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔

    نورین نیازی نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، آئے روز مقدمات میں بانی کو ملوث کیا جاتا ہے، ہر شہری کا حق ہے کہ اسے اپنے خلاف مقدمات کا علم ہو۔

    انہوں نے استدعا کی کہ بانی کے خلاف نامعلوم مقدمات درج ہیں لہٰذا تمام درج مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کا حکم دیں، بانی کی کسی بھی نامعلوم مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کا حکم دیا جائے۔

  • بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوگی: فیصل چوہدری

    بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوگی: فیصل چوہدری

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔

    فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا اسحاق ڈار نالائق آدمی ہے، چین کیساتھ تعلقات بگاڑنا نا لائقی ہے، حکومت کی ساکھ ختم ہوچکی معیشت نہیں سنبھل رہی۔

    فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوگی، آئین و قانون کی بالادستی کیلئے احتجاج جاری رکھیں گے، بانی پی ٹی آئی نے کہا چھبیسویں ترمیم کو قبول نہیں کریں گے۔

    فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کسی غیر ملکی وفد سے ملاقات نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ ہی قانون کی بالادستی کی ضامن ہے، عدلیہ آزاد ہوگی تو قانون کی بالادستی قائم ہوسکتی ہے۔

    فیصل چوہدری نے مزید بتایا کہ بانی نے ملاقاتوں میں رکاوٹ پر توہین عدالت کی درخواست دائرکرنے کی ہدایت کی ہے، بانی پی ٹی آئی کو 30 دن سے اخبار نہیں دیا گیا اور ٹی وی بھی واپس نہیں کیا گیا۔

  • بانی پی ٹی آئی کب جیل سے باہر آئیں گے؟ لطیف کھوسہ  کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    بانی پی ٹی آئی کب جیل سے باہر آئیں گے؟ لطیف کھوسہ کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    اسلام آباد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے بانی پی ٹی آئی کے جیل سے باہر آنے کے حوالے بڑا دعویٰ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بانی تحریک انصاف نومبر میں باہر آجائیں گے۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ امریکی صدارتی الیکشن بھی بانی پی ٹی آئی کے باہر آنے کے معاملے پر اثر ڈالے گا، ڈونلڈ لو کے کہنے پر بانی پی ٹی آئی حکومت کو سازش سےسبکدوش کیا گیا تھا اور کوئی بعید نہیں ٹرمپ کے جیتنے کے بعد ساری صورتحال بدل جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں عدالتی ، سیاسی اور بیرونی تینوں عوامل ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کو عدالتوں سے ہی ریلیف ملے گا ، نوبت اس نہج پر نہیں آئے گی کہ کہا جائے بانی کو چلتا کیا تو امریکا معاف کر دے گا۔

    27 ویں ترمیم کے حوالے سے رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت 27 ویں کی طرح جانے کا سوچ کر اپنے لیے گھڑا کھود رہی ہے، ریاست کے 3 ستونوں میں سے ایک کو انتظامیہ کے تابع کردیا گیا، 2 ستونوں پر تو ریاست نہیں چل سکتی۔

    جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کے فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کا حصہ اس لیے بن رہے ہیں کہ نظام کے اندر جا کر موقف بیان کریں، جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کا یہ مطلب نہیں کہ 26 ویں ترمیم کو مان رہے ہیں، حکومت کوکھلی چھوٹ دی تو راجہ ریاض کی طرح فرینڈلی اپوزیشن لیڈر بنا کر تباہی پھیر دے گی۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین سے کھلواڑ کیا گیا ہے، آج کےالیکشن کانتیجہ واضح پیغام دے گا، بلاول بھٹو نے کہا 26 ویں ترمیم فائز عیسیٰ کی معاونت کے بغیر ممکن نہ تھی، اس معاملے پر گزشتہ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن بھی ذمہ دار ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کرکےآئین وقانون کی دھجیاں اڑائی گئیں ، 56 کی 56 ترامیم منظور کرتے تو ملک میں آئینی مارشل لا ہوتا، 27 ویں ترمیم کا مقصد سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیاجائے، ہم آئینی مارشل لانہیں لگنےدیں گے، 26 ویں ترمیم بھی ریورس کرائیں گے آئین و قانون بحال کریں گے۔

  • بانی پی ٹی آئی کی دونوں بہنوں کو جیل سے رہائی مل گئی

    بانی پی ٹی آئی کی دونوں بہنوں کو جیل سے رہائی مل گئی

    اسلام آباد : ڈسٹرکٹ جیل جہلم سے بانی پی ٹی آئی کی دو بہنوں علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کو ضمانتیں ملنے کے بعد رہا کردیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ڈی چوک احتجاج کیس میں اے ٹی سی نے بانی پی ٹی آئی کی دونوں بہنوں کی ضمانت منظور کی تھی، علیمہ خانم، عظمیٰ خان کی 20 ،20 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کی گئی تھیں۔

    قبل ازیں جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے دونوں خواتین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، وکلاء صفائی سردار مصروف ایڈووکیٹ اور مرزا عاصم بیگ نے دلائل دیے۔

    وکیل نے کہا کہ علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ بنایا گیا ہے، پولیس جسمانی ریمانڈ لے کر تفتیش کرچکی ہے، اب وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ اس مقدمہ میں دیگر ملزمان کی ضمانت ہوچکی ہے، لہٰذا بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی ضمانت بھی منظور کی جائے۔

    عدالت میں سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر راجا نوید نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے مظاہرین کو میگا فون کے ذریعے اشتعال دلایا اور توڑ پھوڑ پر اکسایا، ملزمان سے میگا فون ریکور ہوچکا ہے، ضمانت کی درخواستیں خارجی کی جائیں۔