Tag: عمران خان حملہ کیس

  • عمران خان حملہ کیس: جے آئی ٹی سربراہ کا ٹیم ممبران پر کیس خراب کرنے کا الزام، کارروائی کی سفارش

    لاہور : عمران خان حملہ کیس کی تحقیقات کرنی والی جے آئی ٹی سربراہ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے ٹیم ممبران پر کیس خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ممبران کیخلاف کارروائی کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان حملہ کیس میں جےآئی ٹی سربراہ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے جے آئی ٹی ممبران کیخلاف ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو رپورٹ پیش کردی۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ ممبران نے خفیہ معلومات سوشل میڈیا اورمیڈیا کو دیکر کیس خراب کیا، ممبران کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی سفارش کرتا ہوں۔

    سربراہ جےآئی ٹی کا کہنا ہے کہ ممبران نے کبھی بھی زبانی یا لکھائی میں اعتراضات پر مجھے نہیں بتایا گیا، ممبران کواچانک خیال آیاکہ مشترکہ رپورٹ بنا کر اعتراضات کئے جائیں۔

    کنوینر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ کے طورپر پہلے مجھے اعتراضات سےآگاہ کرتے، پہلے اجلاس میں 2ممبران ایس پی ملک طارق ،ایس ایس پی نصیب اللہ شریک ہوئے، دونوں افسران کی ڈیوٹی لگی ویڈیوز،مقدمہ اندراج،ثبوت ضائع کرنےکی انکوائری کریں۔

    غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ 17نومبرکو ملزم کی پیشی پرعدالت نے بھی دونوں افسران کو انکوائری کا حکم دیا، جےآئی ٹی کے ان دونوں افسران نے کوئی انکوائری نہ کی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ایس پی احسان اللہ چوہان نےجان بوجھ کر 15 روزتک جوائن نہیں کیا، احسان اللہ چوہان کو کہا گیا ملزم نوید سے تفتیش کرو مگر ایک بار بھی نہیں گئے، ایس پی احسان اللہ نے بھی ثبوتوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    سربراہ جے آئی ٹی نے مزید بتایا کہ سابق تفتیشی افسرانسپکٹر سوہدرہ امتیاز کے ثبوتوں کوبدلنےکی کوشش کی جبکہ ایس پی احسان تفتیش میں مزاحمت کرتےرہےاوربضدتھے کہ شوٹرایک ہے۔

    کنوینر رپورٹ کے مطابق آر پی او ڈی جی خان خرم علی صرف 2میٹنگز میں آئے اور دلچسپی نہ لی، آر پی او ڈی جی خان کو بلاتے تو کہتے کہ کچے میں آپریشن میں مصروف ہوں، 19دسمبر کو آرپی او خرم علی کو جے آئی ٹی سے ہٹانے کا خط بھی محکمہ داخلہ کو لکھا، 29 نومبر کو دوممبران نے عدالت میں رپورٹ نہ دی تو بطور سربراہ شرمندگی ہوئی۔

    عدالت نے کہا اب جے آئی ٹی سربراہ خود آکر بتائیں کہ رپورٹ کیوں نہ بنی، یہ اہم ہے ایس پی ملک طارق کو فارنزک ماہرین کیساتھ 17 دسمبرکو جائے وقوع پر بھیجا گیا، سرچ کےدوران ٹیم کو قریبی عمارت کی چھت سے 30 بور کے 9 خول ملے ، ایس پی ملک طارق نے اس جگہ کی ویڈیو اپنی آواز میں خود بنائی۔

    غلام محمود ڈوگر کا کہنا تھا کہ یہ خول تیسرے حملہ آور کی موجودگی کے ثبوت ہیں ، خودثبوت اکٹھا کرنے کے باوجود ایس پی نے کہا صرف ایک ہی شوٹرتھا، ممبران نے ڈی پی او گجرات ،ایس ایس پی سی ٹی ڈی کوملزم کی ویڈیوز پر طلب نہ کیا۔

    کنوینر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیم ممبران نے مشکوک کرداروں سےبھی تفتیش نہ کی جو حملے کا حصہ ہوسکتے ہیں، ایسے کردار جو سیاسی عہدے رکھتے ہیں ان سے تفتیش نہ کی، ممبران نے دباؤ اور مذموم مقاصد کیلئے ثبوتوں اور کیس کو خراب کیا۔

    سربراہ جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ ملزم وقاص کا کہا گیا صرف سہولت کار ہے حالانکہ وہ ہرطرح سےملوث ہیں، ایس پی نصیب اللہ نے ملزم کے موبائل ڈیٹا و دیگر تکنیکی امور میں تفتیش نہ کی، جاوید لطیف ،مریم اورنگزیب پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو ملزم کے موبائل سے بھی ملی۔

  • عمران خان حملہ کیس، جے آئی ٹی نے عبوری چالان تیار کرنا شروع کر دیا، ذرائع

    اسلام آباد: ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کے کیس میں جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے عبوری چالان تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔

    ذرائع جے آئی ٹی کے مطابق حملہ کرنے والے ملزم نوید کی ویڈیوز پر جے آئی ٹی نے علیحدہ رپورٹ تیار کر لی، ویڈیوز بنانے کی رپورٹ بھی چالان میں شامل کی گئی ہے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق ملزم نوید کی پہلی ویڈیو مقامی سینئر پولیس افسر کے موبائل سے بنائی گئی تھی، جے آئی ٹی نے متعلقہ مقام کا سی سی ٹی وی فوٹیج سے سراغ بھی لگا لیا ہے۔

    فوٹیج میں سینئر پولیس افسر نے اپنا موبائل ماتحت اہل کار کو ریکارڈنگ کے لیے دیا تھا، جے آئی ٹی نے متعلقہ پولیس افسر سے تفتیش کی اور پوچھا کہ ایسا کیوں کیا؟ پولیس افسر نے جے آئی ٹی کو جواب میں کہا سینئرز نے کہا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ملزم کی دوسری ویڈیو پر سی ٹی ڈی کا مؤقف بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔

    پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ملزمان کے موبائل ڈیٹا تک رسائی کے لیے وفاقی حکومت تعاون نہیں کر رہی ہے، اس لیے ڈیٹا تک رسائی کے لیے غیر ملکی کمپنی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

    ذرائع جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ 3 حملہ آوروں کے واضح ثبوت مل چکے ہیں، تیسرا حملہ آور اسٹیج کے دائیں طرف اونچی بلڈنگ پر تھا، اس بلڈنگ سے 30 بور اسلحے کے 9 خول ملے ہیں۔

  • سی سی پی او لاہور کی بحالی :  عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی

    سی سی پی او لاہور کی بحالی : عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی

    لاہور : عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی ، سی سی پی او لاہور کی معطلی کے بعد عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے کام روک دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سی سی پی او لاہور کی بحالی کے بعد عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی فعال ہوگئی۔

    یاد رہے غلام محمودڈوگر عمران خان حملہ کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں، پنجاب حکومت نے انھیں جے آئی ٹی کا سربراہ مقررکیا تھا۔

    گذشتہ ماہ کے آخر میں سی سی پی او لاہور کی معطلی کا نوٹیفکیشن بحال ہونے پر ٹیم نے کام روک دیا تھا۔

    وفاقی سروس ٹریبونل نے سی سی پی اوغلام محمودڈوگر کو معطل کرنے کا نوٹی فکیشن بحال کیا ، غلام محمود ڈوگرکو وفاقی حکومت نے 5 نومبر کومعطل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

    بعد ازاں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غلام محمود ڈوگر معطل آفیسر ہیں، جو جے آئی ٹی کے سربراہ نہیں رہ سکتے۔

    واضح رہے آج سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بحال کرتے ہوئے سروس ٹریبونل کے خصوصی بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا تھا۔

  • عمران خان حملہ کیس : جے آئی ٹی کی تینوں ملزمان سے تحقیقات ، عینی شاہدین کے بیانات قلمبند

    عمران خان حملہ کیس : جے آئی ٹی کی تینوں ملزمان سے تحقیقات ، عینی شاہدین کے بیانات قلمبند

    لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کیس میں جےآئی ٹی نے تینوں ملزمان سے تحقیقات کرکے عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر وزیرآباد میں حملے کے کیس میں جے آئی ٹی کے 2ارکان نے گزشتہ روزوزیر آباد کا دورہ کیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اے آئی جی کرائم مانیٹرنگ اور ایس پی راولپنڈی نے سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، دونوں ارکان نے تیسرے جے آئی ٹی رکن آر او سی ٹی ڈی لاہور سے ملاقات کی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں تفتیش کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پربات چیت کی گئی، جے آئی ٹی ارکان نے تینوں ملزمان نوید،ساجد، وقاص سے تحقیقات کیں۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ارکان نے وزیرآباد میں عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیے جبکہ وقوعہ کے روز تعینات چند پولیس اہلکاروں سے بھی غیر رسمی تحقیقات کیں۔

  • عمران خان حملہ کیس کی پیروی کرنے والی پراسیکیوشن ٹیم کے ارکان  تبدیل

    عمران خان حملہ کیس کی پیروی کرنے والی پراسیکیوشن ٹیم کے ارکان تبدیل

    لاہور : چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان حملہ کیس کی پیروی کرنے والی پراسیکیوشن ٹیم کے ارکان تبدیل کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پراسکیوٹر جنرل پنجاب کے آفس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حملہ کیس کی پیروی کرنے والی پراسکیوشن ٹیم کے ارکان تبدیل کر دیے گٸے۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا کہ پراسکیوشن ٹیم سے ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر زاہد سرفراز کو نکال دیا گیا ہے اور زاہد سرفراز کی جگہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر جنرل طارق عنایت کو شامل کرلیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق طارق عنایت عمران خان حملہ کیس کی تحقیقات پر بننے والی جے آئی ٹی کی بھی معاونت کریں گے ٹیم کے دیگر ممبران میں ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر حافظ اصغر علی اور رانا سلطان صلاح الدین شامل ہوں گے۔