Tag: عمران خان پر حملہ

  • عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل

    لاہور: وزیر آباد میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کو تبدیل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ نے جے آئی ٹی سربراہ سے اختلافات پر تمام ارکان تبدیل کیے۔

    نئے ارکان میں ڈی پی او ڈی جی خان محمد اکمل، ایس پی انجم کمال، اور ڈی ایس پی سی آئی اے جھنگ ناصر نواز کو شامل کیا گیا ہے۔ جب کہ کسی بھی محکمے کے چوتھے رکن کی تقرری کا فیصلہ جے آئی ٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

    پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان پر حملے کی جے آئی ٹی پر پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ سامنے آ چکی ہے، جس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے جان بوجھ کر ہائی پروفائل کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے کنوینر کے خلاف خط کو حقائق کے منافی قرار دیا، اور جے آئی ٹی کے کنوینر غلام محمود ڈوگر کی رپورٹ کے متعدد پوائنٹس کی تصدیق کی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانزک ایجنسی کی 2 رپورٹس سے صاف شواہد مل رہے ہیں کہ حملہ آور 3 تھے، پہلی رپورٹ میں 2 شوٹرز کا ذکر تھا، اور بعد میں تیسرے شوٹر کے شواہد ملے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ان 4 ممبران نے شواہد کو ضائع کرنے کی کوشش کی جو مِس کنڈکٹ اور جرم بھی ہے، کنوینر نے ممبران کو کئی خط لکھے کہ ملزمان کے موبائل ڈیٹا، سی ڈی آرز اور ڈی وی آرز کو اکٹھا کریں، لیکن کسی بھی ممبر نے ملزمان کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کی زحمت نہ کی، ان ممبران کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ سازش نہیں ہوئی اور کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک عمران خان کے خلاف نفرت انگیز بیانات کی انکوائری مکمل نہیں ہوئی، جو مواد جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے خلاف دکھایا وہی ملزم کے موبائل سے ملا، پراسیکیوٹر جنرل نے کہا مجھے ڈر ہے کہ یہ 4 جے آئی ٹی ممبران صرف مس لیڈنگ نہیں بلکہ تعصب بھی رکھتے ہیں، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جے آئی ٹی کے ان 4 ممبران کے خلاف کافی ثبوت مل گئے ہیں، اس لیے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جس کی سزا 3 سال قید اور جرمانہ ہو سکتی ہے، نیز جے آئی ٹی کے 4 ممبران سے موبائل لے کر فرانزک کے لیے بھیجنے چاہیئں۔

    پراسیکیوٹر جنرل خلیق الزمان نے اپنی یہ انکوائری رپورٹ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو جمع کر ادی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی کے 4 میں سے 3 ارکان تو انکوائری کے لیے پیش ہی نہیں ہوئے،آر پی او خرم علی، ایس پی نصیب اللہ، اے آئی جی احسان اللہ چوہان نے پیش ہونا گوارا نہ کیا، جب کہ چوتھے ممبر ایس پی ملک طارق نے پہلے کہا کہ چھٹی پر ہوں اور پھر ایک خط محکمہ داخلہ کو بھیج کر کہا کہ انھیں انصاف کی امید نہیں کیوں کہ واٹس ایپ کے ذریعے جواب کا کہا گیا۔

  • عمران پر حملے کے ملزم کا اعترافی ویڈیو بیان کس نے ریکارڈ کیا، حقیقت سامنے آ گئی

    لاہور: سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کے ملزم نوید بشیر کا اعترافی ویڈیو بیان کس نے ریکارڈ کیا، حقیقت سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز وہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے جس میں ڈی پی او گجرات کو اپنا موبائل فون ایس ایچ او کو حوالے کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ایس ایچ او نے اس موبائل فون سے ملزم نوید کا اعترافی بیان ریکارڈ کیا تھا، ایس ایچ او نے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد موبائل ڈی پی او کو واپس دے دیا۔

    اس فوٹیج پر تاریخ 3 نومبر 2022 اور ریکارڈنگ کا وقت 5 بج کر 28 منٹ درج ہے، اور عمران خان پر بھی 3 نومبر ہی کو وزیر آباد کے قریب حملہ کیا گیا تھا، جس میں وہ زخمی ہوئے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ ڈی پی او گجرات اب بھی اپنے عہدے پر موجود ہیں۔

  • ‘عمران خان اور بے نظیر بھٹوشہید پر حملے میں بہت مماثلت ہے’

    ‘عمران خان اور بے نظیر بھٹوشہید پر حملے میں بہت مماثلت ہے’

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینئررہنما ماہرقانون لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ عمران خان اور بے نظیربھٹو شہید پر حملے میں بہت مماثلت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئررہنما ماہرقانون لطیف کھوسہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو اللہ نے بہت بچایا ہے نئی زندگی دی ہے ، عمران خان سمیت پارٹی کےورکرزاور لیڈرز زخمی ہوئے ہیں۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ قاتل نےتواپنی طرف سےعمران خان کومارنےکی پوری کوشش کی ہے، گولی ذراسی اور نیچے لگتی تو پندرہ منٹ میں موت ہوجاتی۔

    پیپلز پارٹی کے سینئررہنما نے کہا کہ ہمارے قانون کےمطابق پولیس کے سامنے ملزم کابیان قابل شہادت نہیں، حیران ہوں ملزم اعتراف جرم کرتا ہے اور ویڈیو ریلیز کردی جاتی ہے۔

    ماہرقانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سےبھی آج ایف آئی آردرج کرنےکا واضح حکم دیاگیا، اس میں کوئی دورائے نہیں کہ سب سے پہلے ایف آئی آر درج ہونی چاہیے تھی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان پرقاتلانہ حملےکی بےنظیربھٹوشہیدپرحملےسےمماثلت سمجھتاہوں ، عمران خان کی باکس سیکیورٹی مجھے کہیں نظرنہیں آئی۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بی بی شہید پر حملے کے بعد جائے وقوعہ کو دھو دیا گیا تھا اور شواہد مٹا دیئے گئے تھے ، اسی طرح عمران خان پر حملے کے بعد بھی شواہد مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

  • عمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم نوید کے پڑوسی کا اہم بیان سامنے آگیا

    عمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم نوید کے پڑوسی کا اہم بیان سامنے آگیا

    لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم نوید کے پڑوسی کا کہنا ہے کہ نوید کو کبھی مسجد میں نہیں دیکھا، وہ عید کی نماز بھی نہیں پڑھتا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم نوید کے پڑوسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نوید کو کبھی مسجد میں نہیں دیکھا، یہ عید کی نماز بھی نہیں پڑھتا۔

    ملزم کے پڑوسی کا کہنا تھا کہ نوید کو طوطے کی طرح رٹا لگا کر جو یاد کرایا گیا ہے وہی بول رہا ہے، حملے کے پیچھے جو اصل لوگ ہیں ان کو سامنے لایا جائے۔

    یاد رہے حقیقی آزادی مارچ کے دوران عمران خان پر فائرنگ کرنے والے مبینہ حملہ آور نے ابتدائی تحقیقات میں کہا تھا کہ ایک طرف آذان ہو رہی ہے وہاں یہ لوگ ڈیک لگا کر شور شرابہ کر رہے تھے، یہ بات میرے ضمیر نے اچھی نہیں مانی۔

    مبینہ ملزم کا نوید کا مزید کہنا تھا کہ میرا ٹارگٹ صرف عمران خان تھا اور کسی کو نہیں مارنا چاہتا تھا، یہ اس لیے کیا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہا تھا اور مجھ سے یہ چیز دیکھی نہیں گئی، اس لیے مارنے کی کوشش کی۔

    حملہ آور محمد نوید نے اپنے ویڈیو بیان میں جھوٹا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے کنٹینر پر اذان کے وقت گانے چلتے تھے اس لیے عمران خان کو مارنے کا پروگرام بنایا۔

    دوسری جانب اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ اذان کے وقت حقیقی آزادی مارچ کے کنٹینر سے بھی باقاعدہ اذان دی جاتی تھی اور اس کنٹینر سے نجم شیراز اذان دیتے تھے۔

  • عمران خان پر حملہ، جرمنی کا آج پاکستان میں ویزہ سیکشن بند رکھنے کا اعلان

    عمران خان پر حملہ، جرمنی کا آج پاکستان میں ویزہ سیکشن بند رکھنے کا اعلان

    اسلام آباد : جرمنی نے سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کے بعد آج پاکستان میں جرمن سفارتخانے کا ویزہ سیکشن بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کے معاملے پر جرمنی نے آج پاکستان میں ویزہ سیکشن بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں جرمن سفیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آگاہ کیا کہ پاکستان کے موجودہ حالات کے پیش آج جرمن سفارتخانے میں ویزا سیکشن بند رہے گا۔

    اس سے قبل سفیر نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے عمران خان پر حملے کی مذمت بھی کی۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان حقیقی آزادی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے وزیر آباد پہنچے تھا جہاں ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں عمران خان سمیت 13 افراد زخمی جب کہ ایک کارکن جاں بحق ہوگیا تھا۔

  • ماہر قانون دان حامد خان نے عمران خان پر حملہ کرنے والے پر سوال اٹھا دیئے

    ماہر قانون دان حامد خان نے عمران خان پر حملہ کرنے والے پر سوال اٹھا دیئے

    اسلام آباد : ماہر قانون دان حامد خان نےعمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم سے متعلق کہا کہ پلانٹڈ سا آدمی لگتا ہے، اس کے پیچھے کوئی اور ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر قانون دان حامد خان نے عمران خان پر حملہ کرنے والے پر سوال اٹھا دیئے۔

    حامد خان نے کہا کہ بظاہر وہ ملزم مجھے نہیں لگتا، پلانٹڈ سا آدمی لگتا ہے، اس کے پیچھے کوئی اور ہے جس کو چھپانے کی کوشش ہے۔

    ماہر قانون دان کا کہنا تھا کہ جس نےبھی حملہ کیا اور کروایا بہت افسوناک بات ہے۔

    یاد رہے معروف قانون دان نے اعتزاز احسن حقیقی آزادی مارچ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے حملہ آور کے ویڈیو بیان اور اعتراف پر سوال اٹھائے تھے۔

    اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ کبھی اور کہیں نہیں دیکھا کہ حملہ آور پکڑا جائے، 15 منٹ میں اعتراف کرے اور ویڈیو ریلیز کرکے اعترافی بیان میڈیا پر چلوا دیا جائے، ملزم ویڈیو میں طوطے کی طرح بولنا شروع ہوگیا تھا اور 15 منٹ میں طوطا پیش کرکے ویڈیو میڈیا پر چلوا دی گئی۔

    ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ملزم ویڈیو میں کہتا ہے میں نے عمران خان کو مار دیا ہے، ایسا لگ رہا ہے حملہ آور کو پڑھا کر اعترافی بیان دلوایا گیا ہے اور اس نے اقبال جرم پہلے سے یاد کیا ہوا تھا، اعترافی بیان کی ریکارڈنگ کے دوران بھی ملزم کے منہ میں الفاظ ڈالے جا رہے تھے۔

    اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ عمران خان پر فائرنگ آٹو میٹک اسلحے سے ہوئی ہے، ملزم گرفتار ہونے کے 15 منٹ میں ملزم اقبال جرم کر لیتا ہے، ایسا لگ رہا ہے پولیس پنجاب حکومت کا ساتھ نہیں دے رہی، حملہ آور کا بار بار یہ کہنا کہ میرے ساتھ کوئی اور نہیں تھا شک پیدا کرتا ہے، محسوس ہوتا ہے کہ ملزم کو کوئی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔