Tag: عمران خان پر فائرنگ

  • عمران خان پر فائرنگ کا معاملہ: محکمہ داخلہ پنجاب 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے گا

    عمران خان پر فائرنگ کا معاملہ: محکمہ داخلہ پنجاب 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے گا

    لاہور : محکمہ داخلہ پنجاب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فائرنگ کے معاملے پر 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فائرنگ کے معاملے پر محکمہ داخلہ پنجاب 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب کو پنجاب پولیس کی جانب سے مراسلہ موصول ہوگیا ہے ، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کےسربراہ ریاض نذیرایڈیشنل آئی جی پنجاب ہوں گے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ جے آئی ٹی میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن پنجاب ناصرستی شامل ہیں جبکہ اے آئی جی مانیٹرنگ ،سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس کے نامزد کردہ افراد بھی شامل ہوں گے۔

    یاد رہے ایس ایچ او تھانہ سوہدرہ امتیاز احمد کو عمران خان پر قاتلانہ حملے کے مقدمے کا تفتیشی افسر مقرر کر دیا ہے.

    تھانہ سٹی وزیرآباد میں تعینات ایس ایچ او سب انسپکٹر ہیں ، اے ٹی سی مقدمےکی تفتیش انسپکٹر رینک کا افسر کرسکتا ہے۔

    ملزم کو کچھ دیربعد اے ٹی سی کورٹ میں پیش کیا جائے گا، پولیس ملزم نوید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔

    گذشتہ روز عمران خان پرقاتلانہ حملےکامقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ایف آئی آرمیں فائرنگ کرنیوالے نوید ولد بشیرکو ملزم نامزد کیا گیا تھا اور قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔

  • ایف آئی آر درج کرنے میں ناکامی صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کا مظہر ہے، وفاقی حکومت

    ایف آئی آر درج کرنے میں ناکامی صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کا مظہر ہے، وفاقی حکومت

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عمران خان پر فائرنگ کے ہائی پروفائل کیس کی ایف آئی آر 36 گھنٹے سے زائد گزر جانے کے بعد بھی درج نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس ناکامی کو صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کا مظہر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب حکومت کو پانچ نومبر کو ایک خط لکھا گیا تھا، یہ خط چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو بھیجا گیا۔

    خط میں وفاق نے لانگ مارچ پر فائرنگ اور ایف آئی آر نہ ہونے پر پنجاب حکومت کی کوتاہیوں، پنجاب کے اعلیٰ حکام کی بدانتظامی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، اور نشان دہی کی کہ ہائی پروفائل کیس کی ایف آئی آر 36 گھنٹے سے زائد گزر جانے کے بعد بھی درج نہ ہوئی۔

    خط میں کہا گیا کہ ایف آئی آر درج کرنے میں ناکامی صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی کا مظہر ہے، ابھی تک سابق وزیر اعظم کا میڈیکو لیگل معائنہ بھی نہیں کیا گیا، یہ بات تشویش ناک ہے کہ صوبائی حکومت کوئی بھی اپ ڈیٹ دینے میں ناکام رہی، جائے وقوع کو بھی کئی گھنٹوں تک محفوظ نہیں رکھا گیا، جو طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ متاثرین یا ان کے زخمی ہونے کی نوعیت پر کوئی سرکاری معلومات جاری نہیں کی گئیں، مبینہ مجرم کی اعترافی ویڈیوز کا اجرا تفتیشی عمل میں خامیوں کی طرف اشارہ ہے، واقعے کے بعد صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر نہیں رہی، شرپسندوں کے گروہوں کی جانب سے شاہراہوں اور سڑکوں کی بندش سے نظام زندگی متاثر ہے۔

    خط کے مطابق صوبائی پولیس اور انتظامیہ قانون کے نظم و نسق کی صورت حال کو سنبھالنے میں ناکام ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 15 کے تحت آزادانہ نقل و حرکت کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوئی، لاہور میں گورنر ہاؤس پر شرپسندوں کے ہجوم نے حملہ کیا، صوبائی حکومت اعلیٰ ترین منصب کے دفتر اور رہائش کو محفوظ بنانے میں ناکام رہی۔

    خط میں ہدایت کی گئی کہ صوبائی حکومت امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوششیں تیز کرے، ایف آئی آر قیاس آرائیوں کی بجائے واقعے کے حقائق پر مبنی میرٹ پر درج کی جائے۔