Tag: عمران خان

عمران خان، جنھیں آج کال پاکستان کے میڈیا میں بانی پی ٹی آئی بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ہیں۔ وہ ۲۰۱۸ سے ۲۰۲۲ تک اقتدار میں بھی رہے مگر آج کل پابند سلاسل ہیں

سیاست سے پہلے ان کا تعارف ایک مایہ ناز کرکٹر کا تھا جو کہ پاکستان کو ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ کا فاتح بناگئے

  • مذاکرات سے کبھی انکارنہیں کیا، علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری

    مذاکرات سے کبھی انکارنہیں کیا، علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری

    اسلام آباد: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے سربراہ کا کہنا ہےاگر نواز شریف کے بیٹوں کو شہید کردیاجاتا تو کیا وہ تب بھی جمہوریت کی بات کرتے، مذاکرات کاقائل ہوں لیکن حکومت نےرابطہ نہیں کیا۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہرالقادری نےکہامذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔جمہوریت پر تقریریں کرنے والے بتائیں بے گناہ شہریوں کا خون کیوں بہایا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے انکار نہیں، اگرنوازشریف کے بیٹے شہید ہوجاتے تووہ جمہوریت کی بات کرتے؟ کیاجمہوریت میں بے گناہوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں؟مذاکرات کاقائل ہوں لیکن حکومت نے رابطہ نہیں کیا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ وہ بھی مذاکرات کے حامی ہیں لیکن اس کا بھی کوئی سلیقہ ہونا چاہیئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ان کی وطن واپسی کے بعد ایک حکومتی اہلکار ان کے پاس آئے لیکن وہ اختیارات سے تھے۔ حکومت کا کوئی وفد اب تک ان سے مذاکرات کے لئے نہیں آیا۔ اس طرح جھوٹ بولنے والوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ شریف برادران  جب تک حکومت میں ہوں تو ان کے خلاف ایف آئی آر  درج نہیں ہوسکتی اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو ان پولیس تحقیقات نہیں کرے گی اور عدالتوں میں بیٹھے جج ان کے خلاف فیصلہ نہیں دے سکتے، پاکستان عوامی تحریک کے کارکن جہاں  پاک فوج تعینات ہیں اس جگہ سے پیچھے ہٹ جائیں، کوئی کارکن کسی عمارت میں دھاوا نہیں بولے گا، اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاؤس میں آنے اور جانے والوں کو آمدورفت کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن لاہور کی طرح یہاں بھی ان پر کھانا اور پانی بند کیا جارہا ہے اور پھر یہ حکمران اپنے آپ کو جمہوریت اور آئین کے علمبردار کہتے ہیں۔

  • تمام رکاوٹیں ہٹا کرعوام اسلام آباد پہنچے، عمران خان کا ٹوئیٹر پر پیغام

    تمام رکاوٹیں ہٹا کرعوام اسلام آباد پہنچے، عمران خان کا ٹوئیٹر پر پیغام

    اسلام آباد: ملکی سیاست ،سیاسی قلابازیاں،لیڈروں کی انقلابی باتیں،دھرنے ، مارچ اور تقاریر تک ہی محدود نہیں رہیں بلکہ سیاست دان اب اپنے نظریات،موقف اور بیانات ٹوئیٹر پردیتے نظر آتےہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سوشل ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے تازہ ترین ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ آج رات ہم ڈی چوک پرآزادی کاجشن منائیں گے، پی ٹی آئی سربراہ نے عوام کو مارچ میں شریک ہونے کی ایک بار پھر دعوت دے دی اور ٹوئیٹ کیا کہ چاہتاہوں تمام پاکستانی بیریئرتوڑ کریہاں پہنچیں، اس سے قبل خان صاحب نے پیغام دیا کہ جب ناانصافی قانون بن جائے تو جدوجہد لازمی ہوجاتی ہے، صرف اتنا ہی نہیں عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما نے بھی اپنے کپتان کی خبرٹوئیٹر پردریافت کی تھی۔

  • پی ٹی آئی دھرنا:چاچا کرکٹ اورکارکنان  کا جوش و جذبہ قابل دید

    پی ٹی آئی دھرنا:چاچا کرکٹ اورکارکنان کا جوش و جذبہ قابل دید

    اسلام آباد:  پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے سجے پاکستان تحریکِ انصاف کے پنڈال میں کارکنان اور چاچا کرکٹ کا جوش و جذبہ دیدنی ہے,نعرے لگاتے رقص کرتے،جشن مناتےتحریکِ انصاف کے کارکنان رات گئے سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تحریکِ انصاف کا دھرنا جاری ہے۔ کارکنان کا جوش وخروش بھی دیدنی ہے۔

    پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جشن کا سا سماں نظرآتا ہے۔ کیا مرد کیا خواتین سب کے حوصلے تازہ دم ہیں۔ چہروں پرکئی روز بعد بھی تھکن کے آثارنظرنہیں آتے۔ کوئی پارلیمنٹ کے سامنے پی ٹی آئی کا جھنڈا لہرارہا ہے۔ تو کسی نے سرپرپارٹی کا پرچم باندھ رکھا ہے۔ تبدیلی کا عزم لئے ان کارکنان کا کہنا ہے کہ تبدیلی آکر رہے گی۔

    کرکٹ کے میدانوں کی رونق چاچا کرکٹ نئے پاکستان کا عزم لئے پی ٹی آئی کے دھرنے میں شامل ہیں۔ کرکٹ کے میدانوں میں تو چاچا کرکٹ ٹیم کا حوصلہ بڑھاتے ہی ہیں لیکن پی ٹی آئی کے کپتان کے دھرنے میں بھی چاچا جی کارکنان کے ساتھ خُوب جوش وخروش کا مظاہرہ کررہے ہیں۔۔

  • آج شام چار بجے آزادی کا جشن منائیں گے،عمران خان

    آج شام چار بجے آزادی کا جشن منائیں گے،عمران خان

    اسلام آباد: عمران خان نے کہا ہے کہ آج شام چار بجے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے عوام کا سمندر ہوگا اور وہ آزادی کا جشن اور خوشیاں منائیں گے، اسلام آباد میں ڈی چوک پر آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آج شام چار بجے عوام کا سمندر ہو گا اور ہم آزادی کا جشن منائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہ آزادی مارچ کے شرکاء نے پاکستانیوں کو نیا حوصلہ دیا اورظلم کے نظام سے آزادی دلا دی، اب پاکستان میں نیاسورج طلوع ہوگا، عمران خان نے وزیر اعظم کو مخاطب کر تے ہو ئے کہاکہ میاں صاحب ضد نہ کریں ، فائنل اوور ہے،ایک اوور میں پچاس رنز نہیں بنا سکتے۔

    عمران خان کاکہنا تھا کہ نہ وہ کسی کے سامنے جھکیں ہیں نہ وہ جھکیں گے، آزادی مارچ کو پاکستا ن کے عوام کو ظلم سے آزادی دلانی ہے۔

  • انقلاب، آزادی مارچ پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے

    انقلاب، آزادی مارچ پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کا انقلاب مارچ اور پاکستان تحریکِ انصاف کا آزادی مارچ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور مظاہرین ڈاکٹر طاہر القادری کی عوامی پارلیمنٹ اور عمران خان کے فیصلے کے مطابق ریڈ زون میں داخل ہو کر پارلیمنٹ ہاوٗس تک پہنچ چکےہیں۔

    مظاہرین نے راستے میں حائل تمام رکاوٹیں جن میں کنٹینر اورخاردار تاریں شامل تھیں انہیں لفٹر کی مدد سے دورکردیااور عومی تحریک اور تحریک انصاف کے قافلے شاہراہ دستور پر آگئے ہیں۔

    اسی کوشش کے دوران مظاہرین کی پولیس سے سرینہ چوک کے مقام پر جھڑپ بھی ہوئی اور کنٹینر ہٹانے کے دوران پی ٹی آئی کے چار کارکنان کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔

    صورتحال کے پیش ِ نظر ہولی فیملی اور پمز اسپتال سمیت اسلام آباد کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں۔

     

    دوسری جانب وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی حکومت کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے ایک جانب تو استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیاتودوسری جانب انہوں نے حکم دیا کہ لانگ مارچ کے شرکاء کے راستے سے تمام رکاوٹیں ہٹا کر انہیں ریڈ زون میں آنے دیا جائے۔

    وزیراعظم نوازشریف نے سیکیورٹی عہدے داروں کو مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے منع کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگر مظاہرین کسی عمارت کو نقصان پہنچائیں تو پھر ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    وزیراعظم نے مزید ہدایات جاری کیں کہ مارچ میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں لہذا شیلنگ اور لاٹھی چارج کے استعمال سے ہرصورت اجتناب کیا جائے۔

    ریڈزون میں واقع ڈپلومیٹک انکلیو اور حساس اداروں کی حفاظت کے لئے وفاقی حکومت کی درخواست پر فوج پہلے ہی تعینات کی جاچکی ہے اور ساتھ ہی ساتھ پولیس اوررینجرز اہلکاروں کی بھاری تعداد بھی ریڈ زون سے تعینات کی گئی ہے۔

    دوسری جانب حکومت نے فیض آباد کے مقام سے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو کنٹینر لگا کر دوبارہ سیل کرنا شروع کردیا ہے تاکہ مزید مظاہرین اسلام آباد میں داخل نہ ہوسکیں۔

  • شاہراہ دستور پر واقع حساس عمارتوں کی سیکیورٹی انتہائی سخت

    شاہراہ دستور پر واقع حساس عمارتوں کی سیکیورٹی انتہائی سخت

    اسلام آباد: ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کے ریڈ زون میں دھرنا دینے کا اعلان کرنے کے بعد شاہراہ دستور پر واقع حساس عمارتوں کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔

    تفصلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی دروازے کو خاردار تاریں اور ریت کی بوریاں لگا کرسیل کردیا گیا ہےاور فوج نے حساس عمارتوں کا نظم و نسق اپنے اختیار میں لے لیا ہے ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے جوان ڈپلومیٹک انکلیو اور دیگر حساس عمارتوں کے اندر تعینات رہیں گے جب کہ رینجرز اور پولیس باہر کی صورتحال سنبھالنے کے لئے موجود رہے گی۔ پاک فوج کے جوان براہ راست عوام کے سامنے نہیں آٗئیں گے۔

    آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق حکومتی درخواست پر پاک فوج کےپہلے سے ریڈ زون موجود دستوں کو شاہراہ ِ دستور میں تعینات کیاجارہاہے اور پاک فوج کے جوان صرف حساس عمارتوں کے اندر محدود رہیں گے۔

    دوسری جانب وفاقی حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کے لئے ریڈ زون میں تیس ہزارس ے زائد پولیس اہلکاروں کو گزشتہ کئی روز سے تعینات کر رکھا ہے اور ان کی مدد کے لئے رینجرز بھی موجود ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے اظہر بن کریم نے ریڈ زون سے برا ہ راست صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ یہاں تعینات پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں سے اس حفاظتی ڈیوٹی پرہے اوران میں سے متعدد اہلکار بیماریوں کا شکار ہوکر چھٹی طلب کر رہے ہیں۔

  • آزادی مارچ : شرکاءعمران خان کی قیادت میں ریڈ زون میں داخل ہونے کو تیار

    آزادی مارچ : شرکاءعمران خان کی قیادت میں ریڈ زون میں داخل ہونے کو تیار

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے استعفیٰ دینےتک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بیٹھارہوں گا، انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ ہم دس منٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک لٹیرا جاتا ہے تو دوسرا آجاتا ہے لیکن آج تحریک انصاف کے کارکنوں نے ایک نئی تاریخ رقم کرنی ہے۔

    انہوں کارکنوں کو مخاطب کر کے کہا کہ آُپ مجھ سے تین وعدے کریں ، میں انتشار نہیں چاہتا ہے ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے گلو بٹ پہلے سے تعینات کردئیے ہیں انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر  یہاں خون بہا تو وہ پوری دنیا میں ان کا پیچھا کریں گے ، اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے کارکنوں سے کسی بھی قسم کے تشدد کی صورت میں پر امن رہنے کی ہدایت کی۔

    انہوں نے پولیس اہلکاروں کو مخاطب کر کے کہا کہ پہلی بار اپنے ضمیر کی آواز سننا اور کرپٹ وزیر اعظم کے احکامات کو رد کردینا۔ سب سے آگے میں خود ہوں گا اور میرے ساتھ خواتین ہوں گی لہذا ہم پر کسی قسم کا تشدد نہیں کرنا تم پہلے ہی پچاسی افراد کو زخمی کرچکے ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریڈ زون پاکستان کا حصہ ہے ہندوستان کی زمین نہیں اس لئے وہاں احتجاج ہمار آئینی حق ہے۔

    انہوں نے کہا میں جانتا ہوں کہ پولیس پاکستان کی پولیس ہے نواز شریف کی ملازم نہیں ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی گلو بٹ ہمیں مل گیاتو مجھے ابھی سے اس پر ترس آرہا ہے۔

    انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی ہم پارلیمنٹ کے اندر نہیں جائیں گے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے حکومتی ارکان کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر وہ واقعی عوامی نمائندے ہیں تو عوام سے خوفزدہ کیوں ہیں۔

    عمران خان نے کارکنوں سے دوسرا وعدہ لیا کہ اگر اس جدود جہد میں ان کو کچھ ہوگیا تو نواز شریف سے اس کا بدلہ لیا جائے گاان کا کہنا تھا کہ میرے لئے یہی خوشی کا مقام ہو گا کہ میری قوم جاگ گئی ہے۔

    انہوں ںے تیسرا وعدہ لیا کہ عوام ریڈ زون میں پارلیمنٹ کے سامنے رہیں گے اور کسی بھی سرکاری عمارت پر قبضہ نہیں کیا جائے گا ، اس وعدے کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کیا کہ ہم آپ کی طرح سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کریں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ آج تحریک انصاف کا مجمع دیکھ  کر لوگ تحریر اسکوائر بھول جائیں گے۔

    انہوں نے ایک بار پھر سول نافرمانی کی تحریک کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ نا یوٹیلیٹی بل بھرے جائیں گے اور نہ ہی کسی قسم کا ٹیکس بھرا جائے گا ساتھ ہی انہوں نے سرکاری ملازموں سے اپیل کی وہ کام چھوڑدیں کسی قسم کے دستخط نہ کریں۔

    انہوں نے حکومتی وزراءکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کےدرباری ٹی وی پر جاکر  کہتے ہیں کہ ہم غیر آئینی طریقہ استعمال کر رہیں ہیں ۔ میں ان سے سوال پوچھتا ہوں کہ نواز شریف میں اور حسنی مبارک میں کیا فرق ہے دونوں ناجائز طریقے سے اقتدار پرقابض تھے دونوں ریاستی طاقت کو اپنے مفاد میں استعمال کر تے ہیں تو کیا حسنی مبارک کسی عدالتی فیصلے یا آٗینی طریقے سے گیا تھا یا عوام کے احتجاج نے اسے جانے پر مجبور کیا تھا؟۔

    انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ اگر حکومت کی جانب سے کسی قسم کا تشدد ہوا تو وہ نوا زشریف کو نہیں چھوڑیں گے اور اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے عوام وزیر اعظم نواز شریف کو نہیں چھوڑیں گے۔

    انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو کھلا چیلینج دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ طاقت کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو پولیس کے ذریعے تشدد کا مظاہرہ کرنے کے بجائے عمران خان سے براہ راست مقابلہ کرلیں، تقریر کے آخر میں انہوں نے دھرنے کے شرکاء کو نوید دی کہ وہ جلد ہی آزادی جشن منائیں گے۔

  • طاہرالقادری ، عمران خان حکومت کو ایک موقع اور دیں ، الطاف حسین

    طاہرالقادری ، عمران خان حکومت کو ایک موقع اور دیں ، الطاف حسین

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ڈاکٹر طاہر القادری اور پاکستان تحریکِ انصاف کےسربراہ عمران خان سے شاہراہ دستور پر دھرنا دینے کے اعلان پر ان سے اپیل کی ہے کہ حکومت کوایک آخری موقع دینے کے لئے یہ اپیل واپس لی جائے ۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ معاملے کا حل تلاش کرنے کی آخری کوشش کرلی جائے اورحکومت سے کسی بھی قسم کے ٹکراؤ کی صورتحال سے گریز کیا جائے اور پر امن رہتے ہوئے اپنے مطالبات منوائے جائیں۔

    ایم کیو ایم کے قائد نے ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان سے اپیل کی کہ جمہوریت کا غلط استعمال کرنے والوں کو مذاکرات سے راہ راست پر لائیں کیونکہ مذاکرات ہی آخری راستہ ہے۔

    الطاف حسین شروع دن سے ہے دونوں فریقوں سے اپیل کر رہے ہیں  کہ ملک اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا  ہے لہذا سیاسی دانشوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس صورتحال کا پر بصیرت حل نکالنا چاہئے۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء اور قومی اسمبلی کے ممبر حیدر عباس رضوی بھی حکومت کی جانب سے قائم کی گئی اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ ہیں جو کہ دونوں جماعتوں سے مسلسل مذاکرات کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

  • انقلاب مارچ: عوامی پارلیمنٹ نے شاہراہ دستور پر دھرنا دینے کا فیصلہ کرلیا

    انقلاب مارچ: عوامی پارلیمنٹ نے شاہراہ دستور پر دھرنا دینے کا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری  انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کررہے ہیں انہوں نے آج عوامی پارلیمنٹ کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آج سے فیصلے عوامی پارلیمنٹ کرے گی۔

    انہوں نے عوامی پارلیمنٹ سے سوال کیا کہ آیا یہاں دھرنا جاری رکھا جائے یا اسے پر امن طریقے سے پاکستان کے پارلیمنٹ کے سامنے منتقل کیا جائے جس پر عوام نے انتہائی پر جوش انداز میں دھرنا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منتقل کرنے کا اعلان کیا۔

    انہوں نےدوسرا سوال عوامی پارلیمنٹ سے کیا کہ اگر شہدائے انقلاب کا بدلہ قانونی طریقے سے نا ملے تو کیا آپ بغیر انصاف لئے واپس جانے کے لئے تیار ہیں؟ جس پر عوام کا جواب انتہائی جوش و خروش کےساتھ نفی میں آیا۔

    تیسرا سوال انہوں نے کیا کہ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں ہی انقلابیوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں لیکن نہ تو وہ مستعفی ہوئے اور نہ ہی ان  کو گرفتار کیا گیا تو کیا  آپ انہیں سزا دلائے بغیر واپس جانے کے لئے تیار ہیں۔ اس سوال کا جواب بھی عوام نے نفی میں دیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ حکومت کو ختم کئے بغیر نہیں جائیں گے۔

    انہوں نے جسلے کے شرکاء سے چوتھا سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ موجودہ اسمبلیاں جو آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کی خلاف ورزی کرتے ہوئ قائم کی گئی ہیں یہ رہیں یا ان کو تحلیل کردیا جائے جس پر عوام نے اسمبلیاں تحلیل کرنے پر زور دیا۔

    پانچواں سوال انہوں نے کیا کہ آیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نامزد ملزمان کے خلاف ایف آئی درج ہونی چاہئے یا نہیں جس کا جواب عوام کیجانب سے اثبات میں آیا۔

    انہوں نے چھٹا سوال کیا کہ آیا ملک میں قومی حکومت قائم کرکے سبز انقلاب لانا چاہتے ہیں یا نہیں جس کے جواب میں عوام نے قومی حکو مت کے قیام پر زور دیا۔

    کیا آپ عوامی انقلاب کے دس نکاتی اصلاحی ایجنڈے کا نفاذ قبول کردیتے ہیں اس سوال کے جواب میں عوام نے اصلاحی ایجنڈے کے نفاذ کو قبول کیا۔

    ساتواں سوال کیا کہ اگر حکومت اس ایجنڈے کو خود نافذ کرنے کا اعلان کرے تو کیا آپ اسے منظور کریں گے جس کے جواب میں عوام نے موجودہ حکومت پر اعتبار کرنے سے انکار کردیا۔

    انہوں نے مزید سوال کیا کہ آیا آپ دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں جس پر عوام نے ایک جت ہوکر جواب دیا کہ جی ہاں ہم سب دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ چاہتے ہیں۔

    عوامی پارلیمنٹ کےاجلاس میں کئے گئے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کیا کہ اب دھرنا عوامی خواہش کے مطابق شاہراہ دستور پر ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے دھرنے کے شرکا ء سے حسب ِ سابق پر امن رہنے کا ہحلف لیتے ہوئے کہا کہ آُپ ایسے ہی پر امن رہیں گے جیسا کہ گزشتہ دنوں میں رہیں ہیں۔

    اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ماضی میں بھی دھرنے دئے جاتے رہیں ہیں یہاں تک کہ پاکستان مسلم لیگ ن بھی ایک مختصر دھرنا جسے طاہرالقادری نے ’’دھرنی‘‘ کا نام دیا ، دے چکی ہے۔

    ان کا کہناتھا کہ ہم پیپلز پارٹی دور ِ حکومت میں بھی پارلیمنٹ کے سامنے ایک پر امن دھرنا دے چکے ہیں اور ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی عدلیہ کی بحالی کے لئے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں چکے ہیں اور آئین میں ایسا کہیں نہیں لکھا کہ شاہراہ ِ دستور  پر دھرنا نہیں دیا جاسکتا۔

    انہوں نے دھرنے شرکاء کو حکم دیا کہ کوئی بھی شخص نہ تو سفارت خانوں کی جانب جائے گا اورنہ ہی سپریم کورٹ کا رخ کرے گا ان اداروں کو تحفظ دیا جائے گا۔

    اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پر امن مظاہرین ہیں اور وہ خود ان کے پر امن رہنے کی ذمہ داری لیتے ہیں لہذا پولیس انقلابیوں کو روک کر بد امنی نہ کرے اور اسلام آباد کی زمین پر مزید خون نہ بہے۔

    انہوں نے پولیس کے اہلکاروں کو متنبہ کیا کہ حکمرانوں کو تو چلے جانا ہے پولیس ان حکمرانوں کے کہنے پر پہلئ ہی چودہ جانیں لے چکی ہے اب مزید کوئی ظلم نہ کرے ورنہ پھر انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔

  • اسلام آباد سیکیورٹی ،چوہدری نثار کا ہیلی کاپٹر سے فضائی جائزہ

    اسلام آباد سیکیورٹی ،چوہدری نثار کا ہیلی کاپٹر سے فضائی جائزہ

    اسلام آباد: عمران خان کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا، چودھری نثار نے ہیلی کاپٹر سے فضائی جانچ کی، احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان ریڈزون میں داخل ہونے کا اعلان واپس لیں۔۔

    عمران خان کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے اعلان نے حکومتی حلقوں میں ہلچل مچادی، سیاسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ذمہ داروں نے حکمت عملی طے کر لی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مارچ کی آج ریڈ زون میں ممکنہ داخلےاور پی اے ٹی کی جانب سے عوامی پارلیمنٹ میں عوام کی شرکت کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے جڑواں شہروں کے درمیان مزید کنٹینرز لگا دیئے ہیں۔

    حکومت کی جانب سے  شہر میں پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشن تین بجے بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں، اسٹیشنز تین بجے بند ہونے سے پہلے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز پرگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔

    شہر کی صورتحال کے پیشِ نظر بیشتر لوگ اپنے دفاتر سے جلد گھروں کو نکل کھڑے ہوئے، جس کےباعث سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا، شہر کی کئی سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکار ہیں۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے ریڈزون کے مکمل تحفظ کا فیصلہ کیا ہے، حکومت نے مارچ کے شرکاء کو روکنے کیلئے ریڈ زون کے اطراف تین حصار قائم کر کے سیکیورٹی کو ریڈ الرٹ کر دیا، پولیس کے تازہ دم دستے وفاقی دارالحکومت پہنچ گئے جو حکومت کے قائم کردہ پہلے حصار میں خلاف ورزی کرنےوالوں کو روکنے کی کوشش کریں گے۔

    دوسرے حصار میں رینجرز اور ایف سی کو ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ تیسرے حصار میں پاک فوج بند باندھے گی۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے حساس مقامات پر تجربہ کار شوٹرز بھی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ریڈ زون کے علاوہ حکومت نے شہر بھر میں کنٹینرز کی بھرمار کر دی ہے، جگہ جگہ خار دار تاروں کی باڑ نے شہر کو مفلوج کر رکھا ہے۔